part:3

1.6K 93 27
                                    

:

تیسری قسط:-

اسلام و علیکم۔ "عنایہ نے لاؤنج میں داخل ہوتے سب کو سلام کیا۔۔۔

" آ گئ میڈم کوئی ہوش ہے کہ گھر پہ ماں بھی ہے آپ کی۔۔۔۔

" کیا ہو گیا ہے رباب بیٹھنے تو دو بچی کو۔۔۔وجاہت صاحب نے رباب بیگم کو ٹوکتے ہوئے کہا۔

" آپ بسس مجھے ہی بولیے گا اس سے پوچھیے اتنا لیٹ کیوں آئی۔۔۔۔

" ماما دادا جان کا گھر بہت گندہ ہو رہا تھا تو میں صفائی کرنے لگ گئ تھی۔۔۔۔۔عنایہ نے معصومیت سے جواب دیا تھا۔۔۔۔

" کس خوشی میں صفائی کی میری بیٹی کام والی نہیں ہے جو ایرے غیرے کے گھر کی صفائی کرے۔۔

" ماما وہ دادا جان ہے میرے ان کی خدمت کرنا میرا فرض ہے جیسے آپ کی اور بابا کی خدمت فرض ہے۔۔۔۔۔

" بسس تم یہ خدمت خلق کرتی رہنا ' رباب بیگم نے منہ بگاڑتے ہوئے کہا۔۔۔۔

" ماما عنایہ سے وہ بات تو کر لیں جس کیلئے ہم انتظار کر رہے تھے اسکا۔۔۔۔ " حسنین نے رباب بیگم کو یاد کروایا۔۔

" ہاں عنایہ تمھاری بھابی کا فون آیا تھا۔۔۔

" اچھا " عنایہ نے بے پروائی سے کہا

"کیا اچھا بات سنو میری انسانوں کی طرح۔۔

" سن رہی ہوں نا ماما " عنایہ نے صوفے پہ بیٹھتے ہوئے کہا۔۔

" دانیہ بول رہی تھی کہ بھابھی اور حاتم بہت ناراض ہے تمھاری باتوں کی وجہ سے۔۔۔۔

" ہممممم سچ ہمیشہ کڑوا ہی لگتا ہے۔۔۔۔" عنایہ بڑبڑائی تھی۔۔۔۔

" عنایہ۔۔۔۔۔" رباب بیگم نے عنایہ کو گھورا

" سوری ماما۔۔۔بولے آپ

" دانیہ نے بولا ہے کہ تم گھر آؤ اور آ کہ معافی مانگو بھابی اور حاتم سے پھر ہی وہ گھر آئے گی۔۔۔۔

" معافی کی بات سن کہ عنایہ کو آگ لگ گئ تھی۔۔۔

" میں کیوں معافی مانگوں میں نے جھوٹ نہیں بولا

" عنایہ میں نے بتایا ہے کہ تم معافی مانگو گی بسسس۔۔۔۔۔

" ماما پلیز آپ زیادتی کر رہی ہے میرے ساتھ۔۔۔

" کوئی زیادتی نہیں ہے تمھارا کیا کام تھا بڑوں کے آگے بولنے کا۔۔۔

" ماما میں بس سچ بولا۔۔۔۔

" عنایہ میں بول چکی ہوں بسسس۔۔۔۔

" ہونہہ اوکے میں جا رہی ہوں اور میں کسی سے معافی نہیں مانگوں گی ماما۔۔۔

" ماں کی تو کوئی عزت نہیں ہے تمھاری نظروں میں حرام ہے جو ماں کی کہیں بات ایک ہی بار میں سمجھ آ جائے اس اولاد کو۔۔۔

نادان محبت!Where stories live. Discover now