part:4

1.5K 96 31
                                    

قسط نمبر: چار

" عنایہ روتے روتے کب سو گئ اسے خود بھی یاد نہیں تھا۔ صبح اس کی آنکھ کھلی تو اس نے اپنا موبائل پکڑا اور 'واٹس ایپ' پہ ذیشان کی پروفائل کھولی ذیشان نے پروفائل پہ نیو پکچر لگائی تھی۔ عنایہ ذیشان کو دیکھ کہ مسکرائی اور چھلانگ لگا کے بیڈ سے اتر کے بھاگ گئ۔۔۔

" عنایہ اٹھ جاو بیٹا کالج نہیں جانا کیا؟؟ ( رباب بیگم عنایہ کو اٹھانے اس کے روم میں آئیں تو عنایہ کسی کا اسکیچ بنانے میں مصروف تھی)

" ارے واہ یہ صبح صبح کیا بنایا جا رہا ہے.؟؟ ( رباب بیگم نے عنایہ کے بال سنوارتے ہوئے کہا)

" کچھ نہیں ماما وہ ذیشان بھائی کا اسکیچ بنا رہی تھی۔۔۔۔

" واہ جی خیریت ہے نا آج ذیشان کا اسکیچ ذیشان کا تو نام ہی سن کہ میری بیٹی کی روح فنا ہو جاتی تھی تو آج اسکیچ ( رباب بیگم نے عنایہ کا کان پکڑتے ہوئے کہا)

' ارے ماما ویسے ہی وہ مجھے کالج جانا ہے ( اس سے پہلے کہ رباب بیگم کچھ اور پوچھتی عنایہ وہاں سے گئ تھی)

" ہاہاہاہاہاہا میری پاگل سی بیٹی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یار لکی۔۔۔۔

" ہاں بھتیجی ( احمد نے چائے کا گھونٹ بھرتے ہوئے جواب دیا)

لکی ایک بات ہوچھ لوں؟

" منع کروں گا تو کیا نہیں چوچھے گی ( احمد نے عنایہ کی طرف گھومتے ہوئے پوچھا)

" سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کے عنایہ ملک کہ منہ میں جو بات ہو اسے عنایہ ملک باہر نا نکالے( عنایہ نے دانت نکالتے ہوئے جواب دیا تھا)

" پتہ تھا مجھے بہت ڈھیٹ ہے توں۔۔۔۔

" تھینک یو ویسے آپ پہ گئ ہوں میں ڈھیٹ ہونا تو بنتا ہے( عنایہ نے آنکھ دباتے ہوئے کہا)

" پیچھے ہٹ مت بھول کے اس ٹائم تو میرا نمک کھا رہی ہے ( احمد نے ایموشنل ہوتے ہوئے جواب دیا)

ایکسکیوزمی یہ نمک نہیں چائے ہے اندھے تو نہیں ہو گئے ابھی شادی بھی نہیں ہوئی اور ایک اور نقص پیدا ہو گیا آپ میں اففففف

" توبہ کتنی لمبی زبان ہو گئ ہے تیری چپکلی پوچھ کیا پوچھنا تھا۔۔۔۔۔

" آرام سے چپکلی ہو گئ آپ کی ہونے والی بیوی ۔۔۔

" چل چل حد میں رہ عزت کیا کر تیری ہونے والی چچی ہے وہ عزت کیا کر۔۔۔۔۔

" ( احمد کی بات پہ عنایہ نے احمد کو گھور کے دیکھا تھا) یار لکی پوچھنا یہ تھا کہ آپ بچپن سے ہی ویلے ہیں کہ یہ کوالٹی اب آئی ہے آپ میں۔۔۔۔

" رک بتاتا ہوں تجھے۔۔۔۔۔

" ہاہاہاہاہاہا نہیں میں نہیں رکنا ( عنایہ بھاگتی ہوئی احمد کی گاڑی میں بیٹھ گئی تھی)

نادان محبت!Όπου ζουν οι ιστορίες. Ανακάλυψε τώρα