Chapter 30 ❤

491 115 70
                                    

جزا و سزا کا دن !!!
خون میں لت پت ہمایوں ... عارف اور شوکت کو اپنی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہا تھا...

وہ اسے اٹھا کر آندھی و طوفان کی طرح گاڑی چلاتے ہوئے ہوسپٹل کی طرف اڑے جارہے تھے... شہر یہاں سے 2 گھنٹے کی مسافت پر تھا...

وہ جانتا تھا ہوسپٹل پہنچنے تک اس کے زندہ رہنے کی شاید ایک فیصد %1 بھی امید نہیں بچی تھی... خون بھل بھل کے نکل کر گاڑی کی سیٹ سے نیچے گر رہا تھا...

ماں ہم تو صرف بھینسوں کا چارہ کاٹنے آئے تھے مگر آپ یہ آم کیوں چوری سے توڑ رہی ہیں...؟ ہمایوں کے دماغ کے نہاں خانوں میں بچپن کا ایک منظر ابھرا۔۔۔

کیونکہ جو چیز ہم حاصل نہیں کر سکتے وہ ایسے چُرا لینی چاہے... ماں نے مکمل اعتماد سے چھ سال کے بچے کو ایک سبق پڑھایا تھا...

و سبق اس بچے کو کبھی بھولا نہیں تھا.... زندگی میں ہر سیاہ کام کرتے ہوئے اس ایک جملے نے ہمیشہ اس کی حوصلہ افزائی کی تھی۔۔۔

جس طرح شازیہ کے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ اس کا شوہر اسے اتنا بڑا دھوکہ دے گا ویسے ہمایوں نے بھی کبھی نہیں سوچا تھا کہ شازیہ اس سے بدلہ لینے کے لیے اس حد تک چلی جائے گئی... یا شاید کبھی کبھی کسی چیز کو حاصل کرنے کا جنون اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ اس کے علاوہ انسان کو کچھ اور سجھائی نہیں دیتا ہے۔۔

شازیہ کا اس کی زندگی میں آنا... جائیداد کی لالچ سرفراز کو قتل کروانا سب دٗور کہیں بہت دٗور پیچھے رہ گئے تھے ...

جب تک میڈیا کے لوگ جائے حادثہ تک پہنچیں گے تب تک اس کی سانسیں اکھٹر چُکی ہوں گیں ...

1) مرنے کے بعد اسے کن الفاظ میں یاد کیا جائے گا...؟

2) کیا شازیہ اسے معاف کر دے گی...؟

3) وہ اپنے بچوں کو باپ کا تعارف کن الفاظ میں کروائے گی...؟؟؟

خیالات تھے کہ بس اپنی رو میں بہتے چلے جارہے تھے۔۔۔

وہ احمد فراز !!! 🥵 ہاں اسے بھی تو آج مروانا تھا...
کوئی ولید کو فون کر کے اس کا تو پوچھے ....
وہ کراہا ... 🤧

وہ شخص جسے ابھی چند دن پہلے جعلی پولیس مقابلے میں مروایا تھا۔۔۔ پتا نہیں وہ کیوں اپنی پتھرائی مردہ آنکھیں 😵 اس پہ گاڑے آگے بڑھا چلا آ رہا تھا...

ارے دیکھ نہیں رہے... اس بد ذات کو دور کرو میری نظروں سے...   اس نے بولنا چاہا مگر زبان نے ساتھ دینے سے انکار کر دیا... وہ تڑپ رہا تھا.... موت سے جنگ لڑنے کی کوشش میں گلے سے غراہٹ بڑھتی جا رہی تھی....

آخری خیال جو اس کے ذہن میں ابھرا تھا وہ اس کے بچّے تھے جنہیں وہ بنا کسی غرض بنا کسی فریب کے چاہتا تھا... بے تحاشا... چاہتا تھا....

کاش کہ وقت واپس پلٹ جاتا ...!!!
عارف اور شوکت بے بسی سے ہمایوں کی آخری سانسیں نکلتے ہوئے دیکھ رہے تھے... 🥺

یہ حادثاتِ محبّت (Completed) ✔✔✔Where stories live. Discover now