12

22 2 0
                                    

حماد وہ پیغام عادل کو دھیکا کر بولا۔
"وہ لوگ دعا کو نہیں زارا کو اٹھانے کے لیا اے پر دعا کو لیکر گئے"حماد زارا کا ہاتھ پکڑ کر بولا۔وہ یہ سوچ کر ہی ڈار گیا کی کوئی اوسکی بیوی کو اٹھانے آیا تھا-
"دعا کو کہاں تلاش کرے"ولی بولا۔
"وہ دعا کے کان کی ٹاپس اوسمے ٹریکر لگا ہے گھر چلو"عادل کچھ سوچ کر بولا۔پاریشانی اوسکے۔چہرہ پر صاف نظر آ راہی تھی -عادل بھاگ کر پارکنگ میں گیا اور کسی کا انتظار نہیں کارا سیدھا گھر چلا گیا ۔
گھر جا کر اوسنے ہال میں دھیکے بینا اپر کی تراف بھاگا۔سیدھا پانچویں منزل پر جا کر رکو-وہ بری ترہا ٹھک چکا تھا۔پاس ورڈ ڈالا۔اندر گیا اپنا کمپیوٹر چلو کارا۔اور دعا کی جگہ تلاش کارنے لگا-دعا کی لوکیشن میل تو گائ پر بھت دور تھی جانئے میں20 منٹ لگتا-اور عادل کو یہ سوچ کر ہی کچھ ہو رہا تھا کہ آگر آسکو دیر ہو گیا تو کیا ہوگا؟عادل نی مایوس ہو کر اپنائے بالو میں اُنگلی چلائی اور اُٹھ کر کھڈا ہوگا-
"کیا ہوا دعا کی لوکیشن ملی"حماد اندر آ کر بولا۔
"بھائی مجھے نہیں پتا کسے بس دعا کو بچا لو پلیز"وہ بےبس ہو گیا۔اور ایسے بولا۔جیسے بس آگر دعا نہ ملی تو دنیا خاتم-
"پہلے شانت ہو جاو بیٹھو ہم دعا کو دھونڈ کر رہینگے"ولی بولا۔
"کیسے شانت ہو جاو بھئی وہ لوگ دعا کو لے کر چلئے گائے اور میں کچھ نہ کر سکا"عادل بلکل رونا سا ہو کر بولا۔
"عادل آرام کرو ہم کچھ کر لگیں۔اور دعا کی جگہ مل گئی نا اب دعا بھی مل جائے گی"حماد اوسکے نیچے بیٹھ کر اوسکا ہاتھ پکا کر بولا۔اور عادل بس اسے دھیک راہا تھا-پھر ولی بولا۔
"ٹیم تیار ہے چلے" اس نے فون میں کچھ دھیک کر بولا۔پھر ہے سب نکل گئے-گھر میں سب کو پتہ چل چوکا تھا کیا ہوا تھا-وسیم صاحب بھت پارےشن ہو گے-زارا رو رہی تھی ۔ عائزہ شیریال کے ساتھ بیٹھی تھی۔اور فلک زارا کو چپ کرا رہی تھی- ولی کی امّی جانماز پار بیٹھ کر دعا کر رہی تھی اپنے کمرے میں-چاچو بولے۔
"پر اس نے اغوا کسے ہو گی؟"

فلیش بیک-
دعا فلک سے بول کر واش روم چلی گئی۔اوسکا سر بھت بھری ہو رہا تھا ۔جس آدمی کی دعا سی ٹکراؤ ہوئی تھی آسنے دعا کو زہر کا انجکشن دیا تھا جس کا آسر 4گھنٹے میں شورو ہو جاتا اور شورو ہونے کے 1گھنٹے بعد انسان خود مار جاتا -پر انجیکشن لگنے کے 20 منٹ بعد انسان بے ہوش ہوتا ہے۔جب دعا واش روم گئی وہ راستے میں ہی بیہوش ہو گئی۔اور پھر اغوا-
(فلیش بیک کا اختتام)

20 منٹ بعد سب واہن پہنچ گائے سارا وقت عادل یاہی بول رہا تھا۔"حماد بھائی تیز چلا لے گاڑی"
جب وہان سب پہونچے تو بھٹ اندرا تھا حامد اپنی ٹیم کے ساتھ ایک اشارے کا منتظر تھا۔وہ گھر بھت پرانا تھا اور حلت بلکل خراب پورا اندھیرا ولی اور حماد کے ہاتھ میں بندوق تھی اور عادل اپنے ٹیب پر دعا کی لوکیشن چیک کر رہا تھا۔جو  مکن کے دوسری منزل پر تھی-
بھت خاموشی تھی- گھر کے درمیان سے سیڑھی جاتی تھی اور گول کوریڈور تھا تبی سیڑھی سے ایک آواز سنائی دی
"خوش آمدید میجر حماد بھت انتظار کرایا آپ نے آپ کو نہیں لگتا کہ آپ آگر زارا سا اور دیر سے یہاں آتے تو آپ کی بیگم آپ کے گھر ڈیلیور کر دی جاتی"ایک آدمی ماسک لگا کر کرتا پاجامہ میں سمنے آیا-
"اپنی زبان سنبھل کر بات کرو شمجھ آیا"عادل گسوں میں چلایا-
"تمھے نہیں لگا تمکو چپ ہو جانا چاہیے۔ کیو کی تمہاری بھابھی میرے پاس ہے"وہ آدمی بولا۔

SAZA-E-ISHQWhere stories live. Discover now