4

17 3 0
                                    

سب اپنی اپنی چائے لے کر بہار باغ میں جا کر بیٹ گائے 15 منٹ کے بعد ہانیہ بھی بہار آئی۔ عادل نی پچھا۔
"بیشرم لاڈکی زرا شرم نا آئی کسی لڑکے کے ساتھ اکیلی کمرے میں نہیں رہا جاتا ہے۔"
"میں کب کسی لڑکے کے ساتھ کمرے میں اکیلی تھی" اوسکو تو کچھ شرم ہی نہیں آیا کی عادل کیا بول رہا ہے۔
"اب یہ تو ہاد ہو گئی ہے کی نا جانے کب سے عرش بھائی کے ساتھ اکیلی تھی ہم کو کیا پتہ اور اوپر سے بول رہی ہے میں کہاں کسی لڑکے کے ساتھ تھی دھیک لو یہ سب دیکھنا باقی تھا گھر میں کیا ہو گا اب اگر چھوٹی امّی کو پتا چلا تو بس بیچاری صدمے میں چلی جائے گی"ولی بلکل لڑکیو کی ترہا ہاتھ ہللا کر بولا۔
"شرم کرو بہن پر ایسا الزم لگا رہا ہو برا نہیں لگا رہا بلکل بھی" ناز بولی سوچا کی کیا پاٹا والی کو تھوڑی شرم آ جائے پر اسکا اور شرم کا کوئی رشتہ ہی نہیں تھا جنم سے۔
" بہن بھی اپنی حرکت چیک کرے کی ساری شرم میں کرو" ایسا بولا جیسی ناز کی بات اوسے پاسند نہیں آئی۔

سب ادھار کی بات کر رہے ہیں اور والی اور عادل کی دنیا جہاں کی بکواس بھی سن رہے ہیں انلوگو کے لیے والی اور عادل اہم ہے انک بینا ہیویلی بلکل کھلی لگتی تھی اسلیے وہ سب کے پسندیدہ اور عادل وہ اپنی بہن یانی زارا سے اتنی محبت کرتا تھا امی ابو کے جانئے کے بعد اسنے زارا کو ہر خوشی دینے کی کوشش کرتا کیوں کہ جس دن ابو کا نہ اپنی آخری سن لی زارا کی زندگی ہی بدل گئی تھی اسلیے وہ کبھی زارا کو ایسا محسوس نہیں ہونی ڈیٹا کہ وہ اکیلی ہے گھر میں سب یہ بات جانتے ہیں انک بڑے ابو بلکل اپنے بچو سے پیار کرتے ہیں دونو سے اور وہ دونو بھی کبھی انکو محسوس نہیں ہوتا کہ وہ انکی سگی اولاد نہیں ہے پھر بھی اپنے ماں باپ اپنے ہوتے ہیں۔
"زارا کہاں ہے" عادل نے پوچھا
"وہ تیار ہو راہی ہوگی انک سر کے سائی جو آ رہے ہیں۔" فلک بولی پھر عادل بولا۔
"اچھا ہے حماد بھائی کو انا تھا کتنا بجا ہے" عادل نے بس اتنا ہی پوچھا اور پیچھے سے آواز آئی۔
"السلام علیکم" سب نی وہن دھیکا جہاں سے آواز آئی تھی یا وہان حماد خدا تھا ایک بھت خوبصورت سی مسکوراہٹ کے ساتھ. سب نے اسے جواب دیا اور باری باری ہاتھ ملایا کیو کی 3سال ہو گیا اسکو وہاں وزٹ کریں۔ اور سب خوش ہوئے کی وہ آیا تھا. پر حماد کی نظر جس کو ڈھنڈ رہی تھی وہ نہیں تھی تو عائزہ جان کر پوچھ وہ بھی روز سے
"زارا کہاں ہے" اُسکی بات سن کر حماد نے اپنی نظر عائزہ پر ڈالی۔
"وہ اپر ہے اپنے کمرہ میں وہ نہ آج اسے کپ ٹوٹ گیا تھا اور اسکا ہاتھ کٹ گیا تو وہ گیا ہے پٹی لگانا اتنی ہوگی "عادل بولا اور جان کر ہاتھ والی بولی اسے پتہ تھا کی عائزہ نی زارا کا کیو پوچھ وہ بھی حماد کے ساتھ اور باقی سب نے اپنی ہنسی روکنے کے لیے ادھار اُدھر ڈھیکنے لگے یا ولی نی شیریال سے کہا۔
""وہ ڈھکو شیری بھائی چاند اسمان مین" سے شیریال بولا۔
"میرا چاند زمین پر ہے" عائزہ کی تراف دیکھ کر بولا تھا پھر عادل بولا۔
اوہ عاشق کی اولاد بس کردو" اور سب ہنس کے واپس بات کرنے لگے اور حماد اندر چلا گیا کی سب کو سلام بول کر آتا ہے واپس پر سب کو پتہ تھا کی اب وہ واپس نہیں آئے گا.
اندر جا کر وو سب لی ملا پھر اپنی امّی سے بولا۔
"امی زرا کہاں ہے؟"
"اپر ہوگی جاو مل لو اسکو بتایا نہیں تھا کی تم آ رہا ہو"اور یہ بات سن کر وہ اتنا خوش ہوا وہ زارا کو 3سال بعد ڈھکنے والا تھا۔
وہ بس جین والا تھا جب اوسکے۔ بڑے مامو بولے۔
"میجر حماد کتنے دن رکنے کا ارادہ ہے۔"
"جی مامو 4 ماہینا کسی کیس کی وجاہ سے آیا ہنو حل کر کے ہی جاونگا اب تو" اور مسکورا کر چلا گیا زارا کے کامرے کی تراف.
حماد میجر تھا اور اپنا ملک لیا کچھ بھی کر سکتا تھا 3سالو میں وہ زارا سے مل نہیں سکا کیوں کہ مشن پر تھا یا کوئی اور مسلہ ہو جاتا حماد نی زارا کو بھت مس کیا تھا اور آج اسک اوسکے خوشی کی انتہا نہ تھی.
زارا اپنے کمرے میں تھی ہاتھ پر پٹی لگا کر اب وہ اپنا حجاب بنارہی تھی کیو کی اسکو بہار جانا تھا پر درویزے پر دستک ہوئی وہ اپنا بال پورا چھوپا چکا تھی تو اسے نی بول دیا دروازہ کھلا ہائے اے جاو.
حماد نے اندر آ کر دروازہ lock کر لیا زارا نہ نظر گھما کر آسکو ڈھیکا وہ تو جیسے سانس لینا بھول گئی حماد قدم قدم چلتا اسک بلکل کریب آ گیا جس ہاتھ سے زارا حجاب مین پن لگا رہی تھی وہ ہاتھ پکا اور پن لے کر ڈریسنگ ٹیبل پر واپیس رہک دی زارا آسکو بس ایک نظر سے دیکھ رہی تھی پھر حماد نے اسکا حجاب پورا کھول دیا بال جو اوسنے جوڑے بنا رکا تھا اسکو بھی کھولا اور بلکل آسکے کان کے پاس جا کر دھیرے سے بولا-
"السلام علیکم بیگم" زارا کو اتنا بھی ہوش نہ تھا کی جواب دیتی حماد تھوڑا سا دور ہوا اور اسکا چہرہ دھیکا جو بلکل ریڈ ہو چکا تھا-
"بیگم جواب تو دو" وہ مسکورا کر بولا اور زارا کو ہلایا تھوڑا کی ہوش میں آو.
"والئی- وعلیکم السلام" وہ تھوڈا رک رک کر بولی۔
"کیا ہوا ڈار کیو راہی ہو؟"حماد نے پچھا پیار سے اور اسکا ہاتھ پکڑ لیا.پر زارا کچھ نہیں بولی بس نذر نیچی کرلی۔
"میرا آنا پسند نہیں آیا مائی چا------" حماد کی بات پوری بھی نہیں ہوئی اور زارا بولی
" نہیں مین ایسا کب بولا"
"تو آپ ہماری بات کا جواب کہاں دے رہا ہے"
"وہ بس آپ اچانک سے آ گئے تو"
"تو?"
"تو کچھ نہیں" اور اپنا بال کان کے پیچھے کارا اور واہی سے کیا جس میں پٹی تھی۔
"ہاتھ میں کیا ہوا "حماد نے پچھا کیا پتہ وہ بتا دے شاید.پر زرا بولی۔
"کچھ نہیں بس تھوڑا سا کٹ گیا"
"جب کام کرنا نہیں آتا تو نہ کیا کرو"
"کسنے بولا کام نہیں آتا آپ کی واجہ سے ہوا ہے"
"خدا کا خوف کرو لڑکی میں ابھی آیا ہُو اور میری واجہ سے ہوا ہے شرم نہیں آتی اپنے معصوم شہر پر اِلزام لگتے" وہ بلکل اوسکے کریب تھا اتنا کہ زارا اسکی سانس اپنے چہرے پر محسوس کر سکتی تھی جب زارا سے اور بردشت نہ ہوا سے اسنے حماد کو زارا سا ڈھاکہ دیا اور کہا-
"آپ یہاں کیا کر رہے ہیں بھر چلیئے سب کیا سوچیں گے" پر حماد نے اوسے واپس اپنے کریب کر دیا اور بھت آرام سے اوسکے ماتھے پر بوسہ دیا زارا کی تو سانس ہی جیسے اٹک گئی اور پھر اسکو اپنا ساتھ لگا لیا وہ اپنی انگلیاں بھت آرام سے اوسکے بال میں چلا رہا تھا.
"آپ شادی بعد ہی چلے جائیں گے؟" زارا نے سوچا اوسکو لگا کیا پتا حماد بول دے نہیں وہ اب اسکو لے کر جائے گا پر
"ہان شادی کے بعد ہی چلا جاؤں گا بس شیریال میرا دوست ہے تو سوچا اسکی آگر شادی نہیں حاضری نہیں تو بس وہ مجھے قتل کر دیتا ہے"۔
"اچھا" زارا بس اتنا بولی اور پھر حماد سے دور ہو کر اپنا حجاب بنانے لگی زارا کے چہرے پر صاف نظر آ رہا تھا کی وہ حماد کے جواب دے خوش نہیں ہے وہ بولی کچھ نہیں بس اپنا حجاب بنا اور حماد سے بولی "چلو" پھر وہ نیچے چلے گئے۔
"کیا ہوا زارا؟" زارا کا بلکل اداس چہرہ دھیک کر نازیہ بیگم نے پوچھا-
"کچھ نہیں پھپھو بس ویسی ہی" اور وو نازیہ بیگم کے پاس بیت گئی جب کی حماد نہ اسے اپنے ساتھ بیٹھنا چاہا۔پر وہ مہ بنا کر نازیہ بیگم کے پاس چلی گئی۔
"بھائی ایسا کیا کر دیا جو زارا گوسہ ہی ہو گیا "عادل سے صبر ہی نہیں ہوا اپنی بہن کا گس والا مہ دیکھ کر باقی سب کو بہت دلچسپی آیا پر حماد ان سب کو بس ایک نظر ڈھیکا اور مسکورا کر بولا-
"تم لوگو سے متلب ہے اپنا کام کرو سب" اور سب اپنا اپنا مہ بنا کر وپس صحیح ہو کر بیٹ گائے.

SAZA-E-ISHQWhere stories live. Discover now