5

20 4 0
                                    

صبح کا وقت تھا حویلی میں ہنگامہ آج ہلدی تھی سارا کا سارا گھر مصروف تھا شیریال آفس تھا والی اور عادل کچھ سمن لانی بازار گائے ارسلان ہمیشہ کی ترھا اپنا سا منہ لے کر وسیم صاحب کے ساتھ کچھ کر رہا تھا حماد  سجاوٹ چیک کر رہا تھا کے سب ساہی تو ہے ہانیہ یونیورسٹی تھی باقی ساری لڑکیاں گھر پر ہی تھی حامد کو شیریال کی کال عی کی ہانیہ کو  یونیورسٹی سے لیلو وہ تھوڑا مصروف ہے۔حامد بھی چلا گیا حامد کو زیدا بولنا نہیں پسند تھا ہمیشہ ہی سنجیدہ ہوتا تھا وہ اپنے بابا کے بعد آسنی سارا بزنس سنبھل لیا اتنی چھوٹی عمر میں اتنا کام کر کے وہ ایسا ہو گیا بولتا نہیں تھا پر جب بولتا بلکل نرم میٹھا بولتا پر بولتا ہے نہیں تھا کیا کرے؟
حامد شیریال کے بولنے پر کار لے کر چلا گیا یونیورسٹی واہن ہانیہ کسی لڑکی کے ساتھ کھڑی تھی حامد نے اسے دیکھ اور بس پھر کیا دیکتا ہی رہا گیا حامد کا بس ایک مسئلہ تھا جو چیز پسند آ گیا بس آ گیا  حامد کو دیکھ کر ہانیہ مسکورا دی پر اسکی نظر کہاں اور ہی تھی وہ لڑکی جو سبز رنگ کا سوٹ trouser میں تھی سر پر سے دوپٹہ بھت اچھے سے لیا تھا۔ پر چہرہ پر کھوف ڈار  حامد کی تراف دیکھا ہی نہیں راہی تھی ایک نظر بھی نہیں دیکھا ہانیہ نی بولا
"بھائی چلے انابیہ کو بھی چھوڑ دینا گھر کے پاس ہی ہے اسکا گھر"
حامد کچھ نہیں بولا بس سر ہاں میں ہلا دیا عنابیہ کے چہرے پر داغ جیسے اس کے ساتھ کچھ ہوا ہو کوئی میرے یا کچھ ایسا پتہ نہیں حامد کے اندر سب کچھ جانے کی خواہش اٹھی وہ چپ چاپ گاڑی چلاتا اور تھوڑی تھوڑی وقت پر انابیہ کو ڈھیک لیٹا آئینے سے جو پیچھے بیٹھی تھی.
انابیہ صاف محسوس کر سکتی تھی کوئی اسے بار بار دیکھ رہا ہے پر ہی بس نظر نیچے کر کے بیٹھی راہی۔
گھر آ گیا انابیہ جلدی سے اٹھی اور بہار نکل گئی ہانیہ کو اللہ حافظ بول کر بھت تیز گھر کی تراف چلی گئی.
حامد بس اسکو دیکھتا رہا اتنا ڈار کس بات کا ہے۔ بہار نکل کر اسنے ہانیہ سے پچھا۔
"ہانی یہ تمہاری دوست اتنی داری کیو ہے"
"کیا بولے حامد بھائی آگر اسکی امّی کو پتا چل گیا کی وہ کسی لڑکے کے ساتھ ہے تو بس"وہ انابیہ کو دیکھ کر بولی بھت تیز گھر کی تراف جا رہی تھی.
"کیوں" سب جانا تھا حامد کو صبر نہیں تھا بلکل بھی
"دسری امّی ہے"پھر وہ جانے لگی۔
"اچھا سنو شام میں ہلدی کے فنکشن میں یہ آ راہی ہے"
وہ مشکورا کر بولی۔
"ہاں بھئی آ رہے ہیں"
پھر حامد چلا گیا۔ہانیہ کچھ سوچتے سوچتے گھر میں داخل ہوئی اور ارسلان سے ٹکرا گائ
"آرام سے لڑکی کیا ہو گیا ہے"
"کچھ نہیں بھائی"بس اتنا بول کے مشکورا کر چلی گئی۔
ارسلان نے سوچا ہاں بھائی بولنا زروری تھا.

شام کے فنکشن میں سب بھت خوش دی  سب لڑکو نی گرے اور لڑکیو نی گلابی ڈریس پہننا ہوا تھا بس شیریال اور عائزہ کو چھوڑ کر انہو نہ پیلا پہننا ہوا تھا. عائزہ کی ہلدی حویلی میں اندر اور شیریال کی بہار گارڈن مین تھی. ساری لاگ کبھی بہار تو کبھی اندر۔ لیکن عائزہ اور شیریال وہیں اپنی جگا پر۔ حماد اور زارا کی لڑی ہو گئی تھی اور اب وو اپنی جان سے پیاری بیگم کو منا رہے لیکن وو بھی تو زارا حماد خان تھی۔
"بیگم میری بات سنو یار کہاں جا رہی ہو"حماد اسکا ہاتھ پکڑ کر روکتے ہوئے بولا تو بھت تیز اندر جا رہی تھی اور بھٹ گس سے حماد کو ڈھیکا اور بولی۔
"ہاتھ چھوڑ دے وارنا اچھا نہیں ہوگا"
"چھڈنے کے لیا تھوڑے پکا تھا"بھٹ پیار یا معصومیت کے ساتھ مسکورا کر بولا"
"بلکل زہر لگ رہا ہے آپ"
"اسکو hot ہونا بولتے ہیں۔"
استغفر اللہ ہاتھ چھوڑے میرا. کتنے بورے ہیں آپ میں پھپھو کو بتاونگی"کسی نے حماد کو آواز دی زارا کا ہاتھ لوز ہو گیا اور یہ موکا دیکھ کر زرا اپنا ہاتھ چودا کر چلی گئی۔
"سنو یار"پار تب تک وہ جا چکی تھی پھر حماد کے کندھے پر کسی نے ہاتھ رکھو بولا.
"ایک بیوی تو سنبھل نہیں راہی میجر کسے بن گئے آپ"اور وہ اور کوئی نہیں ہمارے 2 ہیرو ولی اور عادل تھے۔ حماد نے ایک نظر دونو پر ڈالی اور بولا۔
"کسے بنا بتاؤ"
"نہیں کوئی بات نہیں آپ دل پر ہی لگا گائے بات" عادل اور اپنا ہاتھ ہاتھ کر اسے کندھے صاف کارا.حماد اور کچھ بولتا لیکن کسی کی کال آئی.
"ابے انکو چھوڑ اپنی والی دھیک کسے بات کر رہی ہے سارا کا سارا دانت ڈھیکا ڈھیکا کر" عادل بول اور تھوڑی دور پر کھلی فلک کی تراف انگلی کری جو کسی سے دانت نکل کے بات کر رہی تھی 
"ایک منٹ اپنی بیگم کو اکیلا چھوڑو پتا نہیں کہاں چلی جاتی ہے"یہ بول کر وہ فلک کی تراف گیا اور جا بول
"فلک ڈارلنگ  تم یہاں ہو کب سے میں تمھے دھونڈ رہا ہنو چلو اور یہ کسے بات کر رہی ہو" والی نہ لڑکے کو اپنی آنکھوں سے گھورا۔
"ڈارلنگ " فلک نے اُدھر اُدھر دیکھ کر بولا سوچا کی والی کسی اور کو بول رہا ہے۔
"سویٹ ہارٹ چلو یہاں سے" ولی ایکدم سکھون سے کہا۔
"ہیں کیا بولے جا رہے ہیں آپ والی بھا---" فلک کے بھائی بولنے سے پھلے والی بولا۔
"فلک چلو یہاں سے میں کیا بول رہا ہوں سمجھ نہیں آ رہا"تھوڑا سنجیدہ ہو کر بولا اور فلک بھی واہن سے چلی گئی اسے لگا والی گسے مین ہے.
ولی جب وہاں سے گیا تو عادل اندر چلا گیا عائزہ کو ڈھیکنے جہاں عائزہ تھی وہ وہاں جا کر بولا
"معاف کیجئے گا زارا ایک طرف ہو جاو "ایک لڑکی کھادی تھی اسکو سائیڈ کاروا رہا تھا اور اتنی احترام  سے بولا تھا اگر کوئی گھر کا دیکھ لے تو سوچے کی نشا کر کے آیا ہے. وہ لڑکی کی ایک طرف ہوئی پھر عادل کی تراف ڈھیکا مسکرا کر کے اور والی نہ بھی اسکو ڈھیکا اور اسکی تو آنکھے بہار آ گئی اتنی روز سے بولا.
"تم" اور وہ لڑکی بھی بولی۔
"تم" جیسے اسکو یاکین ہی نہ آ رہا ہی جو وہ دھیک راہی ہے۔
"اللہ معاف کرے آج کل کی لڑکیوں میں زرا سی بھی شرم نہیں ہے"وہ اسے دیکھ کر بورا سا مہ بنا کر بولا۔
"زیدہ نہ بکواس کرنے کی ضرورت نہیں ہے بدتمیز"زارا دونو کو دیکھ کر پریشن ہی ہو گائ کی کیا ہو رہا ہے وہ بولی
"دعا تم جنت ہو انکو؟"
"نام سنو دعا کسی کی بدو لگی ہے اسک امّی ابو کو" وہ بڑبڑا کر بولا پر دعا کو سنائی دے گیا وہ بولی۔
"کیا کہا روز سے بولی ڈرپوک انسان"وہ بلکل گوسہ ہو کر بولی۔
"ڈھیکو باجی مجھے نہ ایک بات 2 بار بولنے کی عادت نہیں ہے اور منا کی میں خوبصورت ہنو پر یہ مطلب نہیں ہے کی تم گھر تک چلی آو انسان شرم حیا کو ہی ہاتھ دے دیتا ہے"
"کس پاگل نی بولا تم خوبصورت ہو اور میں یہ اپنی دوست کی ہلدی میں آئی ہنو نہ کی تمہارے پیچھے بےواکوف"وہ آنکھ گھما کر بولی مہ دسری تراف کر لیا.
"عائزہ باجی آپکی دوست ہے" عادل کو جیسے اوسکی بات پر بھروسہ نہیں ہوا. عائزہ اوسکی بات پر بس سر ہل گئی کیوں کہ اسے ابھی تک سہماج نہیں آ رہا تھا اسکا بھائی اور اسکی دوست لڑائی کر رہے ہیں.
"استغفر اللہ یہ ملی تھی آپ کو لڑکیو کی کامی تھی کیا دنیا میں"
پر دعا کچھ نہیں بولی اسنے سوچا بولنا بیکار ہے۔
"دیکھو بھائی آپ میری دوست کی ایسی توہین نہیں کر سکتے چلیئے سوری بولے"زارا بولی اوسکو عادل کی دعا کو ایسا بولنا اچھا نہیں لگا اور وہ امّی ابو کے بددعا والی بات وہ دعا کو سچ مین ہرٹ کر گئی تھی۔
"زہر نا کھا لو میں اسکو سوری بولی"عادل بولا اور زارا کی تراف سے آنکھ گھما گیا۔ وہن والی آگیا عادل کو بولنے کیو کی حماد انکو بول رہا تھا ۔
""کیا ہوا عادل اتنا مہ بنا کے کیا خدا ہائے؟"عادل کا ساڈا ہوا مہ دیکھ کر والی بولا۔
"ولی بھائی آپ کو یاد ہے مال والی باجی"
"جسنے تجھے ٹھرکی بولا تھا"ولی خوش ہو کر بولا۔
"کیوں کی آپ کا بھائی ہے ٹھرکی اور گھٹیا بھی"دعا نے ایک نظر عادل پر ڈال کر بولا۔
"ڈھیکو بی بی میرا بھائی ٹھرکی ہو سکتا ہے پر وہ گھٹیا نہیں ہے اور آپ ہوتی کون ہے میرے بھائی کو گھٹیا بولنے والی"ولی کو یہ بات بلکل نہیں پسند آئی کی کوئی اسک بھائی کو گھٹیا بول رہا ہے یہ بس اسکا حق تھا.
"ہائے والی بھائی دل خوش کر دیا یہ ہے وہ باجی"عادل خوش ہو کر والی کے گلے لگ گیا۔
"اچھا چھوڑ انکو چل حماد بھائی بول رہا ہے"ایک آخری نظر دعا کر ڈال کر دونو جانے لگے.
"وہ آپ کو کیو بول رہا ہے"زارا سے صبر نہ ہوا
"ہم تم کو کیو بتائے تم اپنی دوست کی طرف رہو" چلی والی بھائی"عادل کو زارا کی دعا کے سائیڈ ہونا بلکل پسند آیا تھا تو وہ بول کر چلا گیا.

SAZA-E-ISHQWhere stories live. Discover now