3

27 4 0
                                    


مال جاتے وقت کار میں والی عادل کو سنا رہا تھا کی اسکی ہمت کسے ہوئی ہنسنے کی ایم ایل بی اسکو زرا شرم نہ آئی اپنے بڑے بھائی کی حلت پر ہنس رہا تھا بندہ عمر کا ہی لہاز کر لیتا ہے پر نہیں بےشرم ہے تو ہے۔ مال پہنچ کر عادل نی شیریال کو ساری بات بتا دی اور وہ ہنس راہا تھا اور بیچارا والی سوچ رہا تھا کس بھائی ہے میری حالت پر ہنس رہے ہیں پھر شیریال بولا۔
"کوئی بات نہیں یار ایک دن اسے پتا چل جانا ہے تمہاری سستی محبت کا بس صابر کر" اور عادل اسکو بات پر ہنسی روکنے کی نہ کام کوشش کر رہا تھا. پھر والی بولا۔
"یہ سستی محبت کس کو بولا ہے آپ کو کیا پتا یہ ایس " اور آنکھ گھما کر اندر چلا گیا اور یہ عادل اللہ معاف کرے جنم کا بھولا انسان اپنے لیے سینڈوچ لینا گیا تھا اپر سے فون میں نہ جانے کیا دیکھ کر چل رہا تھا کسی سے جا کر ٹکر گیا وہ لڑکی بولی
"اندھا ہو نظر نہیں آ رہا کیا کوئی آ رہا ہے سامنا سے"
" تم ڈھیک لیتی کی کوئی آ رہا ہے سمنے سے پر نہیں خوشصورت لڑکا ڈھیکا نہیں کی بس چلی لائن مرنے اور یہ آندھا کس کو بولا ہے" عادل کو تو آگ ہی لگ گئی کی کوئی اسکو آندھا بول رہا ہے۔
"تمکو بولا ہے اور کس کو بولا ہے اور یہ لائن مجھے بولنی چاہیہ کی خوبصورت لڑکی ڈھکی نہیں چلے لائن مارنے تم جیسی ٹھرکی لڑکوں کو مین جنتی ہنو شرم حیا تو ہے نہیں"وہ لڑکی بھی کم نہ تھی-
"یہ ٹھرکی کس کو بول رہی ہو اور باجی کہاں ہے خبصورت لڑکی مجھے نہیں دھیک رہی" وہ ادھار اُدھر دھیک کر بولا یا اُسکو یا آگ لگ گئی وہ بولی
"تم نہ اپنی ہاد میں رہو وارنا-" اوسکی بات بھی نہیں پوری ہوئی اور عادل بولی۔
"کیا وارنہ ہیں کیا وارنا دیکھو باجی کسی کو لائن مارنا اچھی بات نہیں ہے پر تم بےشرمی کا ریکارڈ قائم کرو اور آپ کسی اچھے سے مینٹل ہسپتال میں اپنی بہن کو دیکھا آپ" اتنا بول کے چلا گیا وہ لڑکی چلتی راہی پر مجال ہے جو اسے ایک بار نہیں دیکھا کی ہے کیا بول رہا ہے۔
واہی مال میں زارا اور عائزہ بھی تھی وہ دونو لاڈکیہ جب عائزہ اور زارا کے پاس آئی تو عائزہ بولی-
"کہاں تھی اتنا وقت لگا دیا اور دعا اتنا گسے میں کیوں ہو" اوسنے ساری بات بتا دی اور عائزہ اور زارا اسے بس دیکھ رہے ہیں کی وو لڑکا زندہ کیسے ہے جو اسکو باجی بول کے گیا ہے پھر رومیشا بولی
"تھا بھٹ ہینڈسم کچھ بھی بولو"
تم چپ کرو باتیمیز دوست کی بیزاتی ہو گئی اور تمکو وہ خوبصورت لگ رہا ہے" دعا بلکل گسے میں بولی-
دسری تراف عادل گسے میں دُکن میں گیا تو والی نے سوچا کیا ہوا تو اسنے ایس بی بتا دیا پھر والی بولا-
"کون تھی وہ لڑکی جو تیرا اصل چہرہ پہچھن گئی یار" سے دل بولا "زیدہ بکواس نہیں کرو آپ اور پتہ ہے تھی خبصورت"
"تجھے زرا شرم نہ آئی خوشصورت لڑکی کو باجی بولتے ہوئے" اور میرا عادل کو پھر شیریال بولا
"ہن کیو کی وہ تیری ترہا چھچھورا نہیں ہے اب کام کر لے" پھر وہ سب اپنا کام کرنے چلے گئے.
حویلی میں سب بڑے اپنا الگ بات کر رہے ہیں اور فلک اور ہانیہ الگ ہانیہ فلک کو کچھ بتا رہی تھی جس پر فلک روز سے ہنس دی تو ہانیہ اسے مارا کی جہلو کی ترہا کیو ہنس راہی ہو پھر ارسلان آ گیا اور ہانیہ کی ساری ہنسی خاتم ہو گئی ارسلان صاحب کو سلام کرنا پھر ہانیہ سے پوچھا۔
"کیسی ہو ٹھک ہو اب"اور ہانیہ بس سر کو میں ہل گئی پھر بولی۔
"میں نماز پڑھ کر آتی ہوں مغرب کا وقت ہو گیا" اور اٹھا کر چلی گئی اور ارسلان سوچ رہا تھا۔"اب میں اتنا بھی کوئی قصائی نہیں ہونا جو دھرتی ہے مجھ سے اج سے پوچھ کر ہی کرونگا کی کیا مسلہ ہے" پھر اپنے کمرے میں چلا گیا
25 25 منٹ بعد اسنے ہانیہ کے کمرے کے دروازے پر دستک کرنا پر جواب نہیں آیا تو اسے دروازہ کھول لیا ڈھیکا سے ہانیہ جنماز پر بیتی دعا مانگ رہی تھی اور وہ وہاں اسکو ڈھیکنے لگا جب اسکی دعا پوری ہو گئی تو چہرے پر ہاتھ پھیر کر کچھ پڑھا یا اپنا اوپری پھوکا-
ہم پر بھی کچھ پڑھ کر پھُک دو کیا پتہ آپ کو ہم سے کلومیٹر ڈار لگے اسک باد "اچانک آواز سن کر وہ در گئی پھر پیچھے ڈھیکا اور چھوٹے چھوٹے قدم لے کر ارسلان تک گئی پھر کچھ پڑھا اور پھوکا اور ارسلان نے مسکورا کر آنکھ بند کرلی-
"آپ یہ کوئی کام تھا"
"کام کے بغیر نہیں مل سکتے"
"میں نے ایسا کب کہا اور آپ بیٹھ کیو رہا ہے؟
"اب بیٹھ بھی نہیں سکتہ"
"میں نے ایسا کب کہا"
"ابھی"
"اچھا کوئی کام نہیں تھا جو جایا مجھے پڑھنا ہے"
"کیا پڑھنا ہے"
"مجھے کام ہے"
"کیا کام ہے"
کالا جادو کرنا ہے" وہ بھت دھیما بولی تھی پر ارسلان کو سنا گیا وہ بولا۔
"کس پر کرنا ہے"
"کیا کرنا ہے"
"واہی کالا جادو"
"اللہ آپ -" اوسکی بات بھی پوری نہیں ہوئی تھی کا فون بج گیا اور جس کا کال آیا تھا اسکا نام ہاشم تھا.
"یہ کون ہے" آسکو تو یکین ہی نہیں ہو رہا تھا کی اسکی ہانی کسی لڑکے سے بات کرتی ہے پر ہانیہ نی اسکی بات نظر انداز کری اور فون بیڈ پر اٹھا لیا پر ارسلان نے اسے ہاتھ سے فون لے لیا اور اچھی آواز میں بولا۔
"کچھ کچھ رہا ہنو نہ کون ہے یہ ہانی"
"ہاشم بھائی ہے چھوٹی کھلا کا بیٹا"اوسنے اپنی نظر نیچے کرلی پھر ارسلان کو محسوس کی اسنے گلت کارا۔
نیچے سب گھر آ چکے ہیں عائزہ اور زارا نی نماز پڑھ لی اور ابھی عائزہ چاہا بنا رہی تھی جب شیریال آیا اسنے سلام کارا عائزہ اور جواب دے دیا.
"ایک کپ چائے مجھے بھی دے دو" شیریال بولو پر عائزہ کا جواب سن کر چپ ہو گیا۔
"اچھا ٹھیک ہے" وہ اداس تھی
"کیا ہوا ایزا مجھے بتاو" شیریال نی پاریشاں ہوتے ہیں بولا۔
"تمسے مطلب اپنا کام کرو تم"گلابی رنگ کے سوٹ اور trousers میں تھی اور گلابی رنگ کے ہی حجاب میں تھی گسے میں مجھے بنا کر اپنا کام کر رہی تھی اور شیریال کو بھت پیاری لگ رہی تھی اسنے عائزہ کے ہاتھ سے چمچ لے اور بھت پیار سے بولا بتاو کیا ہوا تو عائزہ اپنے آپ کو روک نہ ساکی اور بولی
"آج شاپنگ پر گئی تھی ایک نکاح نہ ڈریس پاسند میں پار وہ بھٹ مہنگا تھا میں دُکن والے سے کہا کچھ کم کر دو پر انہو نہیں کارا شیری وہ بھٹ پیارا بھٹ قیمتی تھا" بس اتنا بول کے وہ گم گئی پر شیریال نی اسکی آنکھوں میں آنسو دھیک لیا تھا جو اسکو بھت برا لگا وہ شیریال کلیم بیگ کی ہونی والی بیوی تھی "دی بیگ ٹیکسٹائل" کے سی ای او کے ہونے والے بیوی وہ ایک ڈریس چھڈ کر میں تھی کیو کی وہ مہنگی تھی وہ بولا۔ "تو رونے کی کیا بات ہے ہم کب جائیں گے اور وہ لے کر آئیں گے"
"پار شیری وہ بھت قیمتی تھی"
"تمہارے آنسو سے زیدہ نہیں"وہ کچھ بولتی پر زارا آ گئی یا بولی۔
"شیری بھائی آپ زندہ ہے" ایسی بولی جیسے کچھ گلت ہو گیا
"کیا مطلب؟
"آپ اور عائزہ باجی اکلے ہو اور آپ زندہ ہو" وہ سرپرائز ہو کر بولی اور شیری ہنس دیا
"اچھا زیدا بکواس نہیں کرو اور جاو کپ لے کر آو باہر میز پر سے"
ویزے تمکو شادی بھی نہیں کرنی اور لباس بھی لے رہی ہو" سیریل بولا پھر عائزہ بولی
"روز روز شادی نہیں ہوتی اور مانا شہر پسند کا نہیں ہے ڈریس پاسند کی ہو اور شیریال بس مسکورا دیا.
صوفے۔ایس بی بیٹ کر بات کر رہے تب عادل نے ڈھیکا زارا آ رہا ہے تو وہ بولا
"پھپھو حماد بھائی کب آ رہا ہے" یہ نام سن کر زارا کے چہرے کا رنگ ہی بدل گیا
"بولا سے 3 دن تھا پر لگتا ہے کام ختم ہو گیا تو 8 9 بجے تک رات میں آ جائے گا" اور یہ سن کر زارا کے ہاتھ سے کپ گر گئی عادل بولا
"شوہر کے آنے کی اتنی خوشی کپ پھوڈ دی پاگل نی" پھر زارا وہ اٹھانے لگی تو ایک کانچ چوبھ گیا پر وہ اتنا کھوئی تھی اسے لگا ہائے نہیں کچھ ہوا.
"اچھا تم جاؤ ہانیہ کو بولو" نازیہ بیگم عادل سے بولی
"میں جاو" عادل ایسے بولا جیسی وو کچھ گلت بول گئی۔
"نہیں نہیں میں جاتی ہنو شہزادہ سلیم کی شان میں کامی آ جائے گی" وہ بلکل طنزیہ انداز میں بولی۔
اور وہ اٹھا کر چلا گیا ناز یا والی بھی اٹھا کر کچن میں چلے گئے
اپر جا کر آسنے دستک بھی نہیں کی ویسا ہی اندر چلا گیا اور اندر ارسلان اور ہانیہ کو ساتھ دیکھ کر اسکی آنکھ بہار اگئی وہ بولا
"کیا ہو رہا ہے یہاں"
"تم سے متلب تم بکو کیو اے ہو" ارسلان بولا۔
"ہانی کو پھپھو بولا رہا ہے" اور وہاں سے گیاب ہو گیا.
سیڑھی پر اتنا تیز اتر کر کچن میں آیا اور بولا۔
"آپ لوگو کو پتہ ہے کیا دھیکا مین"
"پکا اپنی شکل دھیک ہوگی"
"ابھی بتا دیا کیا دیکھا ہے نا در جائیں گے"وہ بولا جیسی ہی کچھ گلت دیکھ کر آیا ہے۔
"بک بھی لو کیا دھیکا ہے" ناز سے سبر نہ ہوا
"اپر ہانیہ کے کمرے میں عرش بھائی اور ہانی اکلے ہے"عادل بولا اور سب کی آنکھ بہار آئی۔
"اللہ مافی کیرے۔ کیا کیا ہو رہا ہے گھر میں" والی نے اپنا کان کو ہاتھ دے کر بولا۔
"آپ تو ڈرامہ بند کریں" زارا بولی پھر فلک اور حامد بھی آ گے پھر انہو نے پوچھا کیا ہوا عادل نے انکو باتیا اور فلک خوشی سے پاگل ہو گئی اور والی اسکو دیکھ کر. پھر ارسلان سیڑھی سے آتا ہوا دیکھا تو ان لوگو سے روک لیا ہے بولا-
"کیا مسلہ ہے"
"مسلہ یہ ہے کی آپ ہانی کے کمرے میں کیا کر رہے ہیں" عائزہ نے پوچھا
"مجرا کر رہا تھا تم لوگو سے مطلب ہے" ارسلان بولا آنکھ گھما کر سے والی بولا
"استغفر اللہ یہ سنا کیا کم تھا آپ ہانی کے کمرے مین تھی جو اب یہ بھی بول راہی ہے"بولا اور پھر فلک بولی۔
"ہائے اللہ سچی" اور سب نے اسے دیکھا جیسے سوچ رہا ہو دم گھر رکھ کر آ گئ ہو اور عادل فلک کی تراف دیکھ کر ولی سے بولا۔
"آپ کو پکا بھروسہ ہے کی آپ کو یہ پسند ہے"
" یار تھوڑی معصوم ہے" والی بولا مسکورا کر
"معصوم نہیں پگل ہے" وہ دھیما بول راہا تھا پر ارسلان نے سن لیا اور بولا
"اس میں کون سی بڑی بات ہے سارا کا سارا کھنڈن پاگل ہے ہٹاو یہاں سے" یہ بول کر واہن سے چلا گیا اور زارا یہ بول کر چلی گئی کی ہاتھ کٹ گیا ہے پٹی لگا کر آتی ہے اور اسکو کچھ کام بھی ہے اب ظاہر سے بات ہے میاں جی آ راہے ہے کام ہوگا۔

SAZA-E-ISHQWhere stories live. Discover now