11

23 2 0
                                    

فجر کا وقت تھا صبح دھیرے دھیرے اپنی آنکھ کھل رہی تھی ۔ہانیہ نماز پڑھ کر  اپنے کمرے کی بالکونی میں کھڑی کچھ سوچ رہی تھی-اوسکی نظر نیچے گی تو ارسلان اپنا جم کے کپڈو مین کھڈا تھا- ارسلان نے ایک نظر اوپری دھیکا تو ہانیہ اپنے کمرے میں اندر چلی گئی-ارسلان کو لگا کی کہیں کچھ گلت تو نہیں کر دیا منگنی کی بات کر کے-
صبح ہانیہ اپنے کمرے میں یونیورسٹی کے لیے تیار ہو رہی تھی۔وہ ابھی حجاب بہند راہی تھی- جب کوئی اچانک اندر آ گیا-
"عادل انسان بنو ایسا کوئی اندر آتا ہائے"انہوں نے اپنا حجاب پورا کر کے بولی۔
"اچھا کل سے پکا بنونگا انسان ابھی ایک کام کرو"
"بولو"
"سر ابراہیم سے میرا پیپر اٹھا لینا"
"تم آج بھی یونیورسٹی نہیں جا رہے"ہانیہ نے اپنا سماں پیک کرتے ہوئے بولی۔
"جی اور کل بھی نہیں جاؤں گا بس میرا کام کر دینا"
"ٹھیک ہے"اب وہ تیار تھی جین کے لیے
"اچھی بات سنو وہ ارسلان بھائی کے ساتھ منگنی کا کیا سوچا"عادل مشکورا کر بولا۔
"تمکو بھی پتہ ہے"ہانیہ نے چونک کر پوچھا-
"سارے خاندان کو پتہ ہے"عادل پورا ہاتھ گول گھما کر بولا۔
"ہائے اللہ نہیں کرو ایسی بات سچ بولو"ہانیہ کی تو جیسی آنکھ ہی بہار آ گی-
"لڑکی سچ بول رہا ہنو یار"عادل خدا ہو کر بولا اور ہانیہ ویسی ہی کھادی تھی۔
"اب چلو نیچے"عادل دروازہ کھول کر بولا۔
نیچے سب ناشتہ کر رہے ہیں۔ ہانیہ چپ چاپ کرسی پر بیٹھ گائ5 منٹ باد بولی۔
"شیری بھائی یونیورسٹی چھڈ دے"
" ہانی میں نہیں چھوڑ سکتا عرش بھائی آپ چھوڑ دینا"شیریال اپنی کار کی چابیاں اٹھا کر بولا۔
"نہیں نہیں میں حماد بھائی کے ساتھ چلی جاتی ہوں" ہانیہ حماد کی تراف دیکھ کر بولی پر عادل نے میز کے نیچے سے اوسکے مارا جب حماد نے اس کی تراف دھیکا تو عادل نہیں میں اپنا سر ہلا دیا-
"میں نہیں چھوڑ سکتا مجھے والی کے ساتھ جانا ہے"بھٹ زیدہ صاف جھٹ بول دیا-
ہانیہ نے اُدھر اُدھر دیکھا حامد نہیں تھا وہ صبح میں ہی نکل گیا تھا۔پھر وہ کچھ نہیں بولی۔
"5 منٹ میں بہار آو"ارسلان ارسلان کی ترہا بولا مجھ میں زہر رکھ کے-
"ساہی سے بولنے کا ٹیکس لگاتا ہے انکو کدو" ہانیہ زارا کے کان میں بولی اور زارا ہنس دی-
ہانیہ جلدی جلدی اپنا سماں لے کر بہار آ گئی۔ارسلان گاڑی میں بیٹھا تھا-وہ بیٹھ گی پھر بولی "چلے"
یونیورسٹی آ گئی۔جب ہانیہ بہار جانے لگی تو ارسلان بولا۔
"بس ایک چھوٹی سی بات پوچھونگا بس ہاں اور نہیں میں جواب دینا"
"جی"ہانیہ نظر نیچے کر کے بولی۔
"میں تمکو پسند نہیں ہونا"ارسلان اسکی تراف گم کر بولا۔
"ایسی بات نہیں ہے۔بس مینے کبھی آپ کو ویسے  نہیں دیکھا"
"کسے نہیں دھیکا اور کیا یہ بات سچ میں محسوس کرنا مشکل ہے کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں- ہانی مجھے نہیں پتا تم ہاں بولی گی یا نہیں ۔پر بس میں تمکو اتنا بتا دینا چاتا ہنو کی مین تمے بھت پسند کرتا ہو تم تصور بھی نہیں سکتی ہو"ارسلان بٹ ایسے بولا جیسے بھٹ پریشاں ہو یہ سوچ کر کی آگر ہانیہ نے منا کر دیا تو کیا ہوگا-ہانیہ کچھ نہیں بولی۔
"گھر واپیس جانا ہو تو کرنا مین  آ جاؤں گا"ارسلان بولا اور ہانیہ بس جی بول کر بہار چلی گئی۔اور ارسلان آفس-

SAZA-E-ISHQWhere stories live. Discover now