8

18 3 0
                                    

صبح ہو چکی تھی-حویلی بھت خوشی تھی ۔سارے بزرگ ایک دن بعد ہونے والے ولیمے کی بات کر رہے ہیں زارا اور دعا سو رہی تھی اور ہانیہ وہ تیار ہو رہی تھی۔ساری خواتین ناشتہ لگا رہی تھی ۔ تبی شازیہ بیگم نے بولا۔
"ولی جاو زارا عائزہ اور شیری کو بولا لاؤ"ولی نہ آنکھوں سے عادل کو عشرہ کرا پھر دونو اپر کی تراف چلے گائے-

دوسری منزل پر شیریال کا کامرہ تھا اسکے بگل میں ارسلان پھر ہانیہ اور ناز کا پھر زارا اور عائزہ کا-اب تو عائزہ کی شادی ہو چکی تھی-
پوری شادی میں ناز نہیں تھی اسکو 2مہینوں کے لیے جرمنی جانا تھا- شادی بھی چھوڑنی پڑی-تیسری منزل پہ پہلا کمرہ ولی کا تھا پھر عادل کا پھر حامد اور حماد کا- نازیہ بیگم اور فلک پہلی منزل کے چوتھے کمرے میں راہا کرتے کیو کی وہ کامرہ کھلی تھی آفتاب کے مارنے کے بعد۔
شیریال کے کامرے میں پھول کی خوشبو تھی عائزہ اٹھ چکی تھی پر شیریال سویا تھا کیو کی فجر کی نماز کے بعد وہ اپنا کام کر رہا تھا، دیر سے سویا-عائزہ ابھی ناہا کر آئی تھی ڈریسنگ ٹیبل کے سمنے کھادی تیار ہو رہی تھی-کالا اور لال جوڑا پہن رکھا تھا-ہلکے گیلے بال کمر تک آ رہے ہیں۔شیریال سویا تھا جب اسنے اسے آواز دی ۔
"شیری اُٹھے لیٹ ہو گیا سب انتظار کر رہے ہوں گے"عائزہ شیریال کے تھوڈا سا ہلا کر بولی۔
"امی بس 5 منٹ اور"شیریال نے آنکھ نہیں کھولی ویسی ہی بولا پھر مہ پر کمبل کر کے سو گیا-پھر کسی احساس کے بعد کمبل ہٹا کر ڈھیکا وہان عائزہ آنکھوں پوری کھولی تھی کی شادی کے پہلے دن اسے شوہر نے اسکو امّی بنا دیا-
"سوری سوری مین وہ-- عادت نہیں ہے تو مہ سے نکل گیا" وہ بلکل پاریشن سا بولا۔عائزہ بس دیکتی راہی پھر بولی۔
"اچھا چلے اُٹھے" پھر وہ لفظوں( wardrobe)میں چلی گئی۔
بہار والی اور عادل شیریال کے کمرے میں جانے کے لیے بس کوریڈور میں گھومے کے سمنے حامد اور حماد آ رھے دے۔ ان دونوں کو سلام کارا پھر شیریال کے دروازہ پر دستک دی-
دروازہ کھلا شیریال کا سویا چہرہ دھیک کر حماد نہ برا سا مہ بنا-ولی نہ پھلے بیڈ ڈھیکا پھر شیریال کو اوپر سے نیچے تک پھر عادل سے بھت دھیمی آواز میں بولا-
"نا بستر توڑا اور نہ ہی چہرہ اب بلکل ٹھیک ہے ایسا کسے "ایسے بولا جیسے پتہ نہیں کیا ہو گیا-
"ابھی ایسا تھپڑ پڑے گا پھر لگا پتا جانا ہے تمکو کی کیا توڑا" شیریال ایک ہاتھ والی کو مار کر بولا۔ اور حماد کی ہنسی نکل گئی۔ اور عادل ایسا تھا جیسے اوسے زیدہ کوئی شریف نہیں ہے یہاں- ولی نے اپنا گالا صاف کارا پھر بولا۔
"وہ چاچی آپ لوگو کو بولا رہی ہے۔ناشتہ کے لیا" بھت آرام سے بولا۔
"شکل گم کرو اپنی ہم آ راہے ہائے" شیریال بولا۔
"مطلب اب شادی ہو گئی تو بھائی سے ایسی بات کریں گے"عادل جیسا اچھا نہیں لگا-
"ابھی جاو نیچے آ کر بتاتا ہنو کسے بات کرونگا" اور ایسا مہ پر دروازہ بند کر دیا-
"اب اپنا بھائی اپنا نہ رہا"حماد ولی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا۔
"آپ کونسا اپنا ہے الزم میں بھولا نہیں ہونا ابھی بڑا بول رہے ہیں۔"اور آنکھ گھما کر چلا گیا۔ پھر عادل بھی پچھے چلا گیا اور اسکی بات پر حماد ہنس دیا اور حامد اللہ جانے کیا مسلہ تھا جیسا ہنسنا ہی نہیں آتا۔

SAZA-E-ISHQWhere stories live. Discover now