❣غازی❣ (Episode 3)

159 21 15
                                    

"لڑکی اور مشنز میں فرق ہوتا ہے اور لڑکی بھی نیلم جیسی توبہ توبہ..."

سالار نے کہتے ہوئے کانوں کو ہاتھ لگانے کے ساتھ ساتھ گردن گھمائ تو کچن کے دروازے پر ہاتھ باندھے سنجیدگی کے ساتھ کھڑی نیلم پر نظر پڑی جو اسی کو دیکھ رہی تھی. سالار نے بچاؤ کے لیے غازی کی طرف دیکھا تو وہ بے تاثر چہرہ لیے لیپ ٹاپ میں گم تھا. اور سالار نے خود کو مصروف ظاہر کرنے کے لیے موبائل اٹھا لیا. جبکہ نیلم ابھی تک اسکو دیکھ کم اور گھور زیادہ رہی تھی.

'اُففف میری توبہ' جو آئیندہ کوئ ایسا خطرہ مول لیا میں نے".
سالار نے جھرجھری سی لی . اور کن اکھیوں سے نیلم کو دیکھا. جو اب کچن میں واپس پلٹ گئ تھی.

*****************

"اور کتنی دیر لگے گی یار"?
یمنہ بے زاری سے بولی. کیونکہ آج پری کا ڈرائیور ابھی تک نہیں آیا تھا لینے. تو پری نے یمنہ کو بھی اپنے ساتھ روک رکھا تھا. اور یمنہ کا ڈرائیور کب سے گاڑی کے ساتھ ٹیک لگائے انتظار کر رہا تھا.یمنہ نے آفر کی تھی کہ وہ اپنی گاڑی میں اسکو ڈراپ کر دے گی. لیکن پری نہیں مانی تھی. اب یمنہ کو بھی اسکے ساتھ انتظار کرنا پڑ رہا تھا.

" بس دو منٹ".
پری لاپروائ سے بولی. تو یمنہ نے گھور کر اسے دیکھا.
"ویسے میرے پاس ایک آئیڈیا ہے".
پری پرجوش سی بولی.تو یمنہ نے غصے سے اسکو دیکھا.

" پری تمہارے آئیڈیے ہمیشہ اوٹ پٹانگ ہوتے ہیں. دیکھو مجھ سے کوئی امید مت رکھنا کہ میں تمہارے آئیڈیے میں تہمارا ساتھ دوں گی".

یمنہ نے پری کی طرف انگلی اٹھا کر وارن کرتے ہوئے کہا.

"یمنہ تم نہ بے وفا دوست ہو' مجھے پتا چل گیا کہ تم میرا ساتھ اس مشکل وقت میں نہیں دوگی. بس تم چلی جاؤ پلیز مجھے اکیلا چھوڑ دو. میں خود ہی کچھ نہ کچھ....".

" او بی بی یہ میرے جڑے ہاتھ دیکھو. اور چپ کر کے کھڑی رہو. پہلے ہی مجھے غصہ آرہا ہے اور اوپر سے تمہارا ڈرامہ اُففف".

یمنہ نے اس کی اوورایکٹنگ دیکھ کر باقائدہ ہاتھ جوڑے تھے. جس پر پری تھوڑی دیر چپ ہو گئی. لیکن پھر ایکدم یمنہ کی طرف گھومی. یقیناً اس کے دماغ میں کوئ نیا کیڑا بلبلایا تھا.

"یمنہ میری پیاری دوست' دیکھو وہ سب تو میں مزاق میں کہہ رہی تھی. کیونکہ مجھے پتا تھا کہ تم بور ہو رہی ہو تو میں نے سوچا کہ تمہیں انٹرٹین کروں".
پری معصومیت سے کہتے ہوئے یمنہ سے تھوڑا دور ہوتے ہوئے بولی. کیونکہ اسے ڈر تھا کہ کہیں اب کی بار وہ ہاتھ میں پکڑی کتابیں اس کے سر میں نہ دے مارے. اور پھر یمنہ کی طرف سے کوئی جواب نہ پاکر پھر سے بولی.

" میں کہہ رہی تھی کہ کیوں نہ آج بس سے گھر چلیں. ایڈوانچر بھی ہو جائے گا. پلیز اب انکار کرنے میں وقت ضائع مت کرنا. منا تو تمہیں میں نے ویسے ہی لینا ہے. تو خود ہی مان جاؤ".

❣غازی❣بقلم; اقراءاشرف                                   ✔ COMPLETE✔Where stories live. Discover now