دسویں قسط

19 3 1
                                    


یلینا صوفے پر تیار بیٹھی فاطر کا ویٹ کر رہی تھی کیونکہ جیری کا کام ختم ہی نہیں ہوا تھا تبھی فاطر عام حلیے میں عجلت میں نیچے آیا"سلوا بھابی پلیز جلدی سے میری شرٹ پریس کردے مجھے دیر ہورہی ہے"فاطر نے کہا تو یلینا فورن اس سے شرٹ لینے کے لیے آگے بڑھی"لائے میں کردوں"۔۔فاطر نے فورن اسے جھرکا"تم میرا کوئی کام نہیں کروں گی تم میری کچھ نہیں لگتی برداشت کر رہا ہوں کرنے دو"تقریبا سب نے فاطر کو اسے ڈانٹتے سنا تھا یلینا کو اس سرزنش اور اتنی بے رخی پر بہت رونا آرہا تھا اس لیے چپ چاپ سیڑھیاں چڑھ کر چلی گئی سب نے خشمگیں نظروں سے فاطر کو دیکھا "نونا شرٹ استری کردو"فاطر غصے سے کہتا چلا گیا نونا نے چپ چاپ شرٹ اٹھائی اور استری کر کے کمرے میں رکھ آئی فاطر تیار ہوکر یلینا کے بغیر چلا آیا۔۔'زیادہ روکھا نہیں ہوگیا تھا میں۔۔خیر بھاڑ میں جائے اچھا ہے اب منہ نہیں لگائے گی'فاطر سر جھٹک کر رہ گیا۔یلینا چھت پر تھی اس نے فاطر کو اکیلے جاتے دیکھا تو اور رونا آیا پر آنسو بہنا نہ دیا سخت تاثر لیے نیچے دیکھتی رہی اور آنسو پیتی رہی'کیوں آئی ہوں میں یہاں؟کیوں نہیں چھوڑ رہی رکھا کیا ہے یہاں زلت اور بے پرواہی ہی تو ملتی اس طرف سے میں کیوں پاگل ہورہی ہوں دنیا چاہنے والی ہے میری اس دنیا میں کیوں نہیں میں'۔۔۔تبھی زبیر خان کی آواز آئی"یلینا بچے ٹھیک ہوں؟"یلینا نے مڑ کر انہیں دیکھا اور ضبط کر کے بولی"جی میں ۔۔ٹھیک ہوں"پر پھر آنسو بہہ گئے وہ اسکے پاس آئے"نہیں بچے نہیں روتے ایسے"اور آنسو صاف کرتے پیار سے بولے تو وہ انسے لگ کر رودی "ابو جی مجھے نہیں رونا چاہیے پر تکلیف ہورہی ہے یہ آنسو نہیں رک رہے"وہ روتے ہوئے بولی تو انہوں نے اسے تھپکی دی"چلو تم فاطر کو چھوڑو وہ نالائق ہے اسے میں ڈانٹوں گا تم  اس کے لیے مت رو چلو میں چھوڑ آتا ہوں یونی"۔۔یلینا پیچھے ہوکر آنسو صاف کرتے بولی"نہیں ابو میں واپس چلی جاتی ہوں"۔۔"شش نہیں کیا فائدہ ہے موقع مانگا ہے تو کوشش پوری کر کے تو دیکھو بیوی ہوں اسکی دیکھنا سب ٹھیک ہوجائے گا تم سے تمہاری اماں بات کرے گی شام کو ابھی تم چلو میں چھوڑ آئو"وہ ان کے ساتھ یونی آگئی کلاس جانے سے پہلے منہ دھونے گئی پر وہ شاید اتنا روچکی تھی کہ آنکھوں کی لالی کم نہیں ہورہی تھی پھر وہ تنگ آکر کلاس میں آگئی فاطر لیکچر میں مگن تھا جب وہ بغیر پرمیشن کے چپ چاپ سر جکھائے اندر آئی فاطر کی نظریں اسکے ساتھ چلی تھی پر کچھ بولا نہیں لیکچر دے کر اسے مخاطب کیا"مس یلینا آپ دیر سے آئی تھی اور بغیر پرمیشن کیوں آئی اندر؟"۔۔یلینا نے کتاب سے جھکا سر اٹھایا اور کھڑے ہوکر ٹشو سے ناک رگڑی فاطر کو اسکی لال آنکھیں دیکھ کر شرمندگی نے گھیرا تھا'شاید زیادہ ہی روکھا ہوگیا ورنہ یہ کہاں اتنا روتی ہے'۔۔"سر وہ میں جس کے ساتھ آتی تھی وہ مجھے چھوڑ گیا تو لیٹ ہوگئی"اس کی آواز بھرائی ہوئی ہونے لگی تو اسنے وقفہ لیا"اور میں کلاس ڈسٹرب نہیں کرنا چاہ رہی تھی"۔۔فاطر کو لگا وہ ابھی رودے گی"اچھا اگلی بار خیال رکھیے گا"وہ بے حد نرمی سے بولا تھا۔۔پر اب کیا فائدہ دکھ پہنچ چکا تھا فاطر کلاس سے نکلا آفس میں بیٹھا تھا اسے الجھن ہورہی تھی شرمندگی محسوس ہورہی تھی'میں معافی تو مانگوں گا نہیں۔۔۔پھر چھوڑ دو خودی ٹھیک ہوجائے گی'دروازے پر کھٹکا ہوا تو فاطر کی سوچوں کا ارتکاز ٹوٹا"آجائے"۔۔سامنے وہی طلبہ ہرا نام تھا"سر وہ ٹاپک؟"۔۔"جی آجائے میں فری ہوں"فاطر بولا تو وہ اندر آگئی"آپ کسی کو ساتھ نہیں لائی؟"۔۔"سر وہ میرے فرینڈز کی کلاس ہورہی تھی"ہرا نے وضاحت دی تو فاطر اٹھا اور دروازہ آدھا  کھول کر آگیا ہرا نے باخوبی نوٹ کیا تھا "سر مجھے آپ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے"ہرا ایک ادا سے بولی تو فاطر نے سختی سے جواب دیا"آپ میری طلبہ ہے اور آئی ڈانٹ وانٹ کامپلیکیشنز نائو ٹیل می دا ٹاپکس"ہرا فورن سیدھی ہوکر ٹاپک سمجھ نے لگی پر اس کا سارا دھیان فاطر پر تھا فاطر تپنے لگا تھا تبھی ہرا نے ٹیبل پر پڑا فاطر کا ہاتھ پکڑ لیا "ارے وائو سر آپکی گھڑی کتنی اچھی ہے کہاں سے لی"اور خوشی سے بولی تو فاطر کا پارہ ہائی ہوگیا'کیا بے حودگی ہے اس سے اچھی تو یلینا تھی جس نے مجھ سے پوچھا تھا میرا ہاتھ پکڑنے سے پہلے'اس کے پراعتماد ہونے کے بعد یہ پہلی کوئی بات تھی اسکی جو اچھی لگی تھی اس سے پہلےفاطر ہرا کو کچھ کہتا یلینا دروازہ کھلا دیکھ کر اندر آگئی سامنے ہرا کو فاطر کا ہاتھ پکڑے دیکھا تو فاطر نے اسکا ہاتھ فورن جھٹکا"سوری سر وہ دروازہ کھلا تھا تو میں بغیر ناک آگئی"یلینا دوسری طرف دیکھ کر طنز سے بولی تو فاطر کو اسکا یوں کہنا برا لگا"کوئی کام؟"فاطر سنجیدگی سے بولا"سر میں بھول گئی"وہ کہتی بغیر اسکو دیکھے کمرے سے نکل گئی فاطر غصے سے ہرا کی طرف بڑھا"مس ہرا آئوٹ یو ڈونٹ ہیو مینرز"ہرا فورن منہ بناتی اپنے بالوں کو جھلاتی چلی گئی۔
یلینا کو اب رونے کے ساتھ ساتھ غصہ بھی آرہا تھا پھر وہ گانے سنتی رہی تو نارمل تھی واپسی میں بھی فاطر کو نظر انداز کیے خاموشی سے باہر دیکھتی گانے سنتی آئی 'عجیب ہی ہے کہ یہ بول نہیں رہی خیر اچھا ہے چپ ہی رہے'فاطر کو چاہ کر بھی ویسی خوشی نہ ہوئی جیسی ہونی چاہیے تھی وہ گھر آکر کمرے میں چلا گیا اور یلینا کو زبیر بیگم نے بلوالیا۔
***********
یلینا زبیر بیگم کے کمرے میں گئی تو وہ اپنی چادر ٹھیک کر رہی تھی"ارے یلینا بچے آئو بیٹھو"وہ اسے اپنے ساتھ بٹھاتی بیٹھ گئی یلینا خاموش تھی۔۔"جی اماں کوئی بات تھی؟"وہ خاموشی محسوس کر کے بولی"یلینا میں جانتی ہوں تمہیں فاطر کا رویہ برا لگا ہوگا ہمیں بھی لگا۔۔تم جانتی ہوں تمہیں ہم نے موقع کیوں دیا تمہارے پیشے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا پر تم واقع بہت اچھی ہوں شاید عام عورتوں سے بھی زیادہ پر یہ تو ہمیں ساتھ رہ کر پتہ چلا ہم نے تمہیں اس لیے نہیں جانے دیا کیونکہ فاطر کبھی خود سے شادی نہیں کرتا وہ عورت کے نام سے بھی چڑتا ہے اسے لڑکی کی خوبصورتی دیکھ کر غصہ آجاتا ہے۔۔۔۔ایسا اس لیے ہے کیونکہ فاطر کا ایک دوست تھا بچپن کا جان چھڑکتا تھا فاطر اس پر وقاص نام تھا اسکا۔"۔۔۔یلینا ٹھٹکی"تھا؟اب کہاں ہے؟"۔۔"اس نے انیس سال کی عمر میں خود کشی کر لی"۔۔یلینا شوک ہوگئی۔
دس سال پہلے
"یار وقاص چھوڑ نا کیوں لڑکیوں کے چکر میں پڑرہا ہے آرام سے ارینج میرج کر لے نا"فاطر چڑ کر بولا"یار فاطر دیکھ تو مجھ سے پیار کرتا ہے نا بھائی کو تنگ نہ کر پھر وہ لڑکی دل میں بس گئی ہے یار بات کرنے دے دیکھ نا ہے بھی کتنی پیاری"وقاص اس کی طرف اشارہ کرتے بولا تو فاطر نے مڑ کر اسے گھورا وہ بلاشبہ پیاری تھی فاطر نے اعتراف کیا"ہاں ہے پر یار تو مجھے بھول جائے گا"۔۔۔"ابے سالے جیلس ہورہا ہے ابے تو اولاد ہے میری تجھے نہیں بھولوں گا اب چل ساتھ دے نہیں تو چپ کرجا"وقاص اسے گلے مل کر لڑکی تک گیا وہ لڑکی کافی بولڈ تھی فورن وقاص کو ہاں کہ دیا اور پھر وقاص ہر وقت اس کے ساتھ پایا جاتا اور فاطر سے دور ہوتا گیا "یار وقاص تو مجھے اگنور کر رہا ہے"فاطر نے تنگ آکر وقاص سے کہا جو موبائل کو مسکرا کر دیکھ رہا تھا"یار اس کا برتھڈے ہے کل کیا دو؟"۔۔"جہنم میں لے جا اور مجھ سے بات نہ کری اب"فاط غصے سے کہتے چلا گیا وقاص کو برا تو لگا پر وہ فاطر کے پیچھے جاتا اس سے پہلے سارینا کی کال آگئی"ہاں میں آرہا ہوں کل۔۔۔ ضروری بات؟۔۔۔۔ ہاں کرلینا"۔
برتھ ڈے کے ٹھیک دو دن بعد وقاص فاطر کے پاس آیا"آگئے ابا جی آپ تین دن سے ناراض تھا اب آئے ہے آپ"فاطر تنک کر بولا تو وقاص اسکے گلے لگا فاطر کو کچھ غلط لگا "کیا ہوا وقاص ٹھیک ہے؟"۔۔"یار فاطر ایک مسئلہ ہے؟"۔۔"کیا ہوا؟"۔۔۔"یار فاطر سارینا کے بابا ہسپٹلائزڈ ہوگئے ہے اور ڈاکٹرز آپریشن کا کہ رہے ہے اس نے مجھ سے مالی مدد مانگی ہے دس لاکھ چاہیے اسکو دو دن میں"وقاص پریشانی سے بولا"تو تونے کیا کہا؟"۔۔۔"میں کیا کہتا میں نے کہا ہاں ٹھیکے"۔۔"ابے تیرا دماغ صحیح ہے اپنے بابا کو نہیں جانتے کیا وہ تم سے ایک ایک چیز کا حساب لیتے ہے دس روپے کی چاکلیٹ بھی کیسے مانگو گے دس لاکھ"فاطر غصے سے بولا تو وقاص پریشان ہوگیا"یار تبھی تو تیرے پاس آیا یوں؟"۔۔"یار سن میرے پاس ہوتے میں تجھے دیتا۔۔تجھے اسے ہاں نہیں کرنا چاہیے تھی اور یار تونے تصدیق بھی کی ہے کیا کہ وہ سچ کہ رہی ہے"فاطر نے آرام سے دوسرا پہلو دکھایا تو وقاص تپ کر کھڑا ہوا"فاطر وہ اسکا باپ ہے میں ملا ہوں تجھ سے الزام کی امید نہیں تھی"وہ غصے سے کہتا نکل گیا فاطر نےکہا کہ وہ اسکی بات کو غلط رنگ دے رہا ہے پر وہ جاچکا تھا پھر فاطر نے دو دن تک اس سے رابطے کی بھرپور کوشش کی تھی پر اس نے جیسے نہ ملنے کی قسم کھائی تھی تیسرے دن فاطر جب اسکے گھر آیا تو وقاص کے کمرے کا حشر برا تھا اور وہ خود اجڑی حالات میں رورہا تھا فاطر نے اسے ساتھ لگایا"یار فاطر وہ چلی گئی وہ فراڈ تھی فاطر میں کیوں اس پر اپنا دل ہارا فاطر اس کا حسین چہرا میری آنکھوں سے نہیں ہٹ رہا مجھے سارینا لادو فاطر میں مرجائو گا"وہ بری طرح رورہا تھا اور فاطر نے اسے بچوں کی طرح سنبھالا"اچھا ٹھیک ہے میں اسے ڈھونڈو گا تیرے لیے پر وہ ایسے اچانک کیوں گھم  ہوگئی ہوا کیا؟"۔۔"فاطر میں نے اس کے لیے اپنی ماں کے گہنے بیچ دیے اور وہ چلی گئی"وقاص بولا تو فاطر فورن اٹھا"تونے چوری کی وقاص؟"وہ حیرت سے بولا۔۔"یار میں کیا کرتا؟"وقاص بے بسی سے بولا تو فاطر نے اسے تسلی دی خود وہ سارینا کو ڈھونڈنے کی کوشش میں جٹ گیا یونی میں ریکارڈس نکلوالیے پر کچھ نہ ملا۔۔وقاص کے ماں باپ بزنس ٹرپ سے لوٹے تو گہنے غائب دیکھ کر پولیس بلوالی وقاص کی زہنی حالات دن با دن بد تر ہونے لگی فاطر نے اسے بہت کوشش کی ڈاکٹر کو دکھانے کی اس کی مدد کرنے کی وقاص نے ایک دن اس کی بات مانلی"ٹھیک ہے کل چلے گے"وقاص نے کہا تو فاطر خوشی خوشی گھر چلا گیا اگلے دن وہ اسے لینے پہنچا تو اس کی ماما ملی"ہاں فاطر دیکھو کمرے میں ہوگا پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے بات ہی نہیں کرتا اب صحیح سے"آنٹی پریشانی سے بولی فاطر جب اوپر اسکے کمرے میں آیا تو اس کے وجودکو لٹکتا دیکھ کر خراما خراما چلتا آیا اس کی بے جان ٹانگوں سے لپٹا اور دھاڑے مار مار کر رونے لگا تو آنٹی دہل کر اوپر آئی وہ تو لاش دیکھ کر بے ہوش  ہوگئی فاطر کافی دن سنبھل نہ سکا اسے ایک دن وقاص کا خط ملا "فاطر میں جانتا ہو میں بزدل ہوں پر مجھ سے نہیں سنبھلا جارہا مجھے روز سارینا کی بے وافائی سوچ کر رونا آتا ہے دن بدن غم بڑھ رہا ہے یاد کے ساتھ ساتھ اور وہ چوری میرے ضمیر پر داغ بن گئی ہے میں اپنے ماں باپ کا سامنا نہیں کر پارہا پریشر بڑھ گیا تھا تبھی۔۔۔فاطر تو پلیز معاف کر دینا یوں چھوڑ کر جانے کے لیے اور سارینا کی وجہ سے تجھ سے دور ہونے کے لیے تو میرے لیے اہم ہے اس لیے اپنے ماں باپ کے علاوہ صرف تجھے خط لکھا ہے۔۔۔فاطر سوری"۔۔فاطر پھر وہ خط لگائے سویا۔۔ایک دن وہ نونا کو اسکی دوست کی برتھ ڈے پارٹی میں چھوڑنے گیا تھا جب واپسی پر کسی شاپ میں اسے سارینا نظر آئی وہ گاڑی روک کر تیش کے عالم میں اس کے پاس گیا تھا "کیوں چھوڑا تم نے وقاص کو؟"سارینا اسے دیکھ کر چونکی"اوہ فاطر ہنی وقاص۔۔آہ ہاں یاد ہے وہ مجھے ممی بوئی نا کافی بورنگ تھا ویسے وہ۔۔۔تم کیسے ہوں تم تو پہلے سے زیادہ غزب لگ رہے ہوں"وہ ہنستے ہوئے اس کے بازو پر ہاتھ رکھ گئی تو فاطر نے زور سے ہاتھ جھڑکا"تم گھنونی ہوں"دانت چبا کر بولا تو سارینا کی مسکراہٹ غائب ہوئی"فاطر ڈارلنگ ایزی ویسے ٹائم گزارنا ہوں تو آئی ایم فری آنلی فور یو"وہ پھر سے شوخی سے بولی تو فاطر غصے سے بولا"وقاص کو کیوں چھوڑا؟"۔۔"کیوں کے میرا کام ہے یہ مسٹر فاطر ایک بات بتادو جتنا حسین چہرا ہوگا اتنی بے وفائی ملے گی یاد رکھیے گا"۔۔ "نفرت ہے مجھے تم سے قاتل ہو تم وقاص کی"فاطر کا دل چاہ رہا تھا اسکا قتل کردے پر وہ ضبط کرکے نکل گیا وہ عورت تھی جس کے لیے فاطر نے چھوڑ دیا اور ایسے شروع ہوئی تھی فاطر کی نفرت۔
یلینا سن رہی تھی"آنٹی تو ضروری تھوڑی ہے ہر کوئی ایک جیسا ہوں"پھر بولی۔۔"ہاں پر اس نے ایک موقف بنایا ہوا ہے اس سے ہٹانا مشکل ہے پر تم کرسکتی ہوں اللہ سے دعا ہے تم لوگ ساتھ خوش رہو اور میں معافی مانگتی ہوں اسکے رویے کی"وہ بولی تو وہ دوچار باتیں کر کے اٹھ گئی۔
**********
"فاطر چاچو؟"نونا دروازہ کھٹکھٹا کر اندر آئی تو اس نے اسے دیکھا"ہاں؟"۔۔"کچھ کہنا تھا"وہ نظریں جکھا کر آئی تو فاطر صوفے پر بیٹھ گیا"بولو"فاطر کو سمجھ نہیں آیا وہ اتنا ڈر کر کیوں کہ رہی ہے"دیکھے چاچو آپ نے میری بات پوری سننی ہے بیچ میں کچھ نہیں بولنا آپ۔۔"وہ رکی فاطر کو دیکھا فاطر نے سر اثبات میں ہلایا تو وہ بولی"چاچو آپ کو یلینا چاچی کو ڈانٹنا نہیں چاہیے تھا"فاطر کے ماتھے پر بل پڑے"چاچو میں جانتی ہوں آپ کو نہیں پسند وہ پر چاچی کو آپ نے کبھی نوٹ کیا ہے وہ آپ کی بہت پرواہ کرتی ہے اس دن جن سٹوری والے دن میں نے دیکھا تھا وہ کتنا ڈر رہی تھی انکو بہت ڈر لگتا ہے جنوں سے پر وہ آپ کے لیے آدھی رات میں ڈر کو پس پشت ڈال کر چھت پر آئی۔۔میں نے دیکھا ہے وہ آپکی سختیاں خوشی خوشی برداشت کر لیتی ہے چاچو شی لوز یو شی کئیر فار یو میں اتنا کہنا چاہتی ہوں آپ اگر انسے اچھا پیش نہیں آسکتے تو پلیز ان سے برا برتائو بھی نہ رکھے کیوں کہ وہ اچھی ہے اور آپ بھی اچھے ہے"وہ کہ کر چلی گئی اور فاطر خاموش بیٹھا رہا'اسکی وکالت ہی کیوں ہوتی ہے مان لیا غلطی کی پر اب بس بھئ سر پر ہی چڑھا لیا اس کو تو'۔
*******
اگلے دن وہ جیری کے ساتھ ہی گئی تھی اور فاطر کو اگنور کر رہی تھی "مس یلینا یہ ویلیو سمجھائے کیسے ائی"فاطر نے پوچھا تو یلینا کھڑی ہوئی اور آرام سے بولی"سوری سر میں نے سنا نہیں کسی اور سے پوچھ لے"یلینا دوبارہ کتاب میں منہ دیکر بیٹھ گئی 'اگنور تو ایسے کر رہی ہے جیسا مجھے فرق پڑتا ہوں'فاطر کو اسکے انداز پر غصہ آیا تھا کم از کم استاد کی حیثیت سے ریسپیکٹ کرتی باہر راہداری میں فاطر اپنے کسی شاگرد کو کچھ سمجھا رہا تھا جب اسے اپنے پیچھے یلینا کی آواز آئی"یلینا جی آئی ایم یور بگ فین کیا آپ مجھ غریب کے ساتھ کافی پیے گی"یہ ٹونی تھا یونی کا سب سے بڑا گنڈا اس پر الزام تھا کے یہ مافیا کا لیڈر ہے اور ڈرگس سپلائی کرتا ہے پر یلینا تو اپنے آپ میں ایک تھی اس کو لگا فاطر جل جائے گا تو بولدیا"نہیں کافی نہیں آپ کی جیب خالی کروائو گی لنچ کروں گی میں کل پیسے تیار رکھیے گا"وہ مسکرا کر کہتی چلی گئی فاطر جو خاموش کھڑا اس کی بات سن رہا تھا علی کے بلانے پر متوجہ ہوا"سر آپ ٹھیک ہے؟"۔۔"ہاں علی مجھے ضروری کام ہے بعد میں سمجھادونگا"فاطر بولتا غصے سے چلا گیا۔
یلینا واپسی میں الخیاتون سے ہوکر رات کو گھر پہنچی کھانے سے فارغ ہوکر کمرے میں آئی تو فاطر نے اسے گھورا"کہاں تھی؟"یلینا ٹھٹکی سوال پر۔۔"کام پر"۔۔"مس یلینا آپ سدھر جائے تو بہتر ہوگا یونی میں آپکا استاد لگتا ہوں تو تمیز سے بات کیا کرے"۔۔"اچھا اور کچھ؟"وہ بے نیازی سے بولتی لیٹ گئی فاطر بھی اگنور کر گیا وہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ کچھ غلط سمجھے۔
**********
ہفتے کا دن تھا چھٹی تھی یلینا دوپہر کے بارہ بجے کالی شلوار کمیز پر لال دوپٹا پہنے لال لپسٹک لگا کر چٹیاباندھ کر کمرے سے نکلنے لگی تو فاطر اندر آیا"کدھر؟"اسے اتنا تیار دیکھ کر اسے غصہ آیا"آپ سے مطلب؟"بے نیازی سے بولی"مس یلینا ٹونی از ناٹ آ گڈ گائی اچھا ہوگا آپ نہ جائے"۔۔"آپکو کیا چھوڑ دے مجھے روک تو سکتے نہیں"یلینا بولی تو فاطر بولا"اماں آپ کو اجازت نہیں دیگی اچھا نہیں سمجھا جاتا یہ سب"فاطر نے کہا "میں پوچھلونگی منع کیا تو نہیں جائو گی"وہ کہتی نیچے آئی "مس یلینا"فاطر پکارتے ہوئے نیچے اترا"کیا ہوا بیٹا کہیں جارہی ہوں؟"اماں کے پوچھنے پر فاطر بولا"ہاں اماں پوچھیے تو میڈم کہاں جارہی یے"فاطر کو لگا تھا وہ جھوٹ بولے گی "اماں وہ میں اپنے یونی فیلو کے ساتھ لنچ پر جارہی ہوں جائوں نا؟"اس نے پوچھا تو فاطر نےحیرت سے اسے دیکھا"ہاں جائوں پوچھ کیوں رہی ہوں"یلینا نے مسکرا کر فاطر کو دیکھا اور چلی گئی 'میرے گھر والے کب سے کھلے زہن کے ہوگئے اف اللہ یہ لڑکی کہیں مسئلے میں نہ پھس جائے پیچھے گیا تو سمجھے  گی مجھے جلن ہورہی ہے اف کہاں پھس گیا۔۔۔بھاڑ میں جائے جو سوچتی ہے سوچے ابھی زمہ داری ہے میری جانا پڑے گا'فاطر ٹرائوزر ہڈ پر کالی کیپ اور گلاسس لگاتے نیچے آیا"تم کدھر؟"اماں نے اسے جاتا دیکھا تو تنک کر بولی"وہ کام ہے اماں"فاطر بولتا جانے لگا تو اماں بولی"ہاں بھئی تم تو پاکستان کے گورنر ہوں نا۔۔۔گھر میں ٹک کر نہیں بیٹھ سکتا یہ لڑکا"فاطر رک کر انہیں منہ کھولے دیکھنے لگا ابھی یلینا کی باری میں کتنی شیریں لہجے میں بولی تھی اور اپنی سگی اولاد پر بھڑک رہی تھی"اماں تھوڑی دیر میں آرہا ہوں"۔'یلینا تم سے حساب برابر کرنے ہے'فاطر سوچتے ہوئے نکل گیا۔
***********
یلینا ٹونی کے ساتھ کے ایف سی میں بیٹھی تھی اسکو اکیلے بیٹھے عجیب لگ رہا تھا"یلینا جی مجھے تو یقین نہیں ہورہا آپ نے ہاں کردی"۔۔یلینا نے چونک کر اسے دیکھا"ٹونی جی ایک لنچ ہی تو تھا"وہ بولی تبھی اس سے پہلے وہ کچھ کہتی ایک دو فینز آگئے وہ ان سے ملی "سوری بس وہ فینز کو منع نہیں کرسکتی"۔"ہممم کوئی بات نہیں ویسے یلینا جی آپ کو میں کیسا لگتا ہوں؟"ٹونی مسکرا کر بولا تو یلینا تنک کر بولی"انسان تو بلکل نہیں لگتے"ٹونی نے اسے گھورا تو وہ مسکرائی اور بولی"کافی فرشتہ صفت ہے نا کافی دھیما لہجا ہے آپکا"تو ٹونی مسکرایا"ویسے یلینا جی میرے بارے میں افوائے ہے کہ میں جطرناک ہوں آپ چاہے تو یقین کرلے"وہ پراسرار لہجے میں بولا"آپ ڈرا رہے ہے؟"یلینا ہاتھ باندھ کر بولی"نہیں بتا رہا ہوں"۔۔"میں افوائو پر یقین نہیں رکھتی اب مجھے کچھ کھلادے بھوک لگی یے"وہ بولی تو ویٹر کو اپنا آرڈر لکھوایا"آپ کو ڈر تو نہیں لگ رہا مجھ سے؟"ٹونی نے پوچھا"کیوں آپ جن کے بچے ہے"ٹونی نے اپنی بندوق نکال کر سیٹ کے نیچے رکھی ابھی اس سے پہلے وہ یلینا کو ڈرا کر اپنے ساتھ لیجاتا کیمرامین اور ریپورٹرز انکی طرف آگئے"مس یلینا یہ کون ہے؟کیا یہ آپ کے بائی فرینڈ ہے؟آپ کی اگلی فلم کب آرہی ہے؟آپ کا نیکسٹ پروجیکٹ کیا ہے؟"اتنے سارے سوال وہ اسکے ارد گرد جمع ہوکر پوچھنے لگے ٹونی تو بوکھلاگیا فورن بندوق چھپائی یلینا مسکرا کر کھڑی ہوئی اور بولی"ایک ایک کر کے پوچھے"۔۔"یہ کون ہے آپ کے بائی فرینڈ؟"۔۔"جی نہیں یہ میرے یونی میٹ ہے اور میرا کوئی بائی فرینڈ نہیں بٹ ہاں میرے ہزبنڈ ہے آئی ایم میرڈ"یلینا نے مسکرا کر اپنی رنگ دکھائی جو اماں نے اسے ولیمے میں پہنائی تھی"کیاااا؟؟کون ہے کیا آپ کے ہزبنڈ بھی انڈسٹری میں ہے؟"۔۔"نہیں"۔۔"کیا آپ نے لو میرج کی"۔۔"جی"۔۔"شادی کب ہوئی؟"۔۔"ڈیڑھ ہفتہ پہلے میرا ولیما ہوا تھا آئی ول شئیر دا پکس سون آن مائی انسٹا"ٹونی منہ کھولے اسکی باتیں سن رہا تھا"آپ کا نیکسٹ پروجیکٹ؟"۔۔"جلد انائونس کرو گی"وہ اس سے پہلے کسی اور سوال کا جواب دیتی اس کے پیچھے سے اسکے کان میں سرگوشی ہوئی"فاطر ہوں چپ کر کے گھر چلو"وہ اتنے غصے سے بولا تھا کہ یلینا نے جھرجھری لی اور تماشا بنا نہیں سکتی تھی اس لیے  ٹونی اور سب سے معزرت کرتی چلی گئی"کیا بدتمیزی تھی مسٹر فاطر؟"فاطر نے ٹونی کو گن چھپاتے دیکھ لیا تھا اس کا غصہ بڑھ گیا تھا کہ یلینا اکیلے کیوں آئی اور جب وہ ریپورٹرز کو شادی کا بتانے لگی اس کا غصہ بڑھ گیا اس لیا اسے لے آیا"خاموش رہیئے"وہ اسے گھر لایا تو اماں نے پوچھا"ارے کر آئی لنچ؟"۔۔"جی نہیں اماں وہ کچھ کام یاد آیا تو واپس آگئی"یلینا مسکرا کر بولی تو اماں نے فاطر کو دیکھا اور  تنک کر بولی"کر آیا تو آوارہ گردی چلو جائو ہاتھ منہ دھو آئو کھانا لگنے والا ہے"فاطر سر جھٹکتا اسے کمرے میں لایا دروازہ بند کیا اور دھاڑا"کیا ضرورت تھی ایسے جانے کی؟"۔۔"آپ کو جلن ہورہی ہے؟"یلینا مسکرا کر بولی تو فاطر کا پارہ چڑھ گیا"فضول بکواس بند کروں"۔۔"مسٹر فاطر آپ ڈنائے کرنا چھوڑ دے آپ کو اپنے موقف سے ہٹنا ہوگا"یلینا آرام سے بولی تو فاطر نے گھورا"کیسا موقف؟"۔۔"ارے یہی کے حسن بے وفائی کی علامت ہے مسٹر فاطر میں سچ کہ رہی ہوں میں چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں چلی جائو آپ سے بے وفائی نہیں کروں گی جانتے ہے کیوں کیونکہ یہ دل آپ کے لیے دھڑکتا ہے"یلینا بے بسی سے دل کی طرف اشارہ کرتی بولی فاطر نے اسے حیرت سے دیکھا"آپ کو کس نے کہا یہ سب؟"۔۔"میں جانتی ہوں آئی ایم سوری فار یور فرینڈ پر آپ یوں نہیں جی سکتے ایک بار بھروسہ کرے پلیز فاطر میں نیلم نہیں ہوں پر پھر بھی آپ میرے مرکت بنتے جارہے ہے(مرکت ایک پتھر ہے جس میں صرف نیلم کا پتھر ہی چھید کرسکتا ہے)"۔۔۔فاطر سنجیدگی سے بولا"مس یلینا یہ فینٹسی نہیں مجھے میرے ہال پر چھوڑ دے"۔۔۔"مسٹر فاطر آپ سوائے بزدل کے اور کچھ نہیں آپ بے وفائی سے ڈرتے آپ میرے حسن سے ڈرتے ہے آپ بھروسہ کرنے سے ڈرتے ہے یہ ڈر کی پٹی ہٹا کر دیکھے گے تو نظریں نہیں دھندلائے گی"یلینا برہمی سے کہتی چلی گئی جب کے فاطر اپنی سوچوں سے الجھنے لگا۔
'تو کیا واقع میں بزدل ہوں؟میں خود کو جو اتنا بہادر سمجھتا تھا کہ میں نے وقاص کے جانے پر کوئی قدم نہیں اٹھایا تو کیا میں بھی بزدل نکلا۔۔۔؟'
************

فنکاریاں **completedWhere stories live. Discover now