تیسری قسط

15 5 2
                                    

"کیا جھنڈ زندگی ہے یار چھٹی والے دن ہی صبح اٹھا کر پتہ نہیں کونسے جنید بنگالی کے کالے علم کرنے کے لیے سامان منگا لیا ہے گھر کی  عورتوں نے عجیب ہی چیزیں لکھی ہے۔۔۔'ریٹھا۔۔سوانجنا۔۔اور فلا فلا' اب ڈھونڈنے وہ بازار کے اندر گھسو"فاطر منہ میں بڑبڑاتا ہفتے والے دن پیدل ہی بازار جارہا تھا چھٹی انکی روز ہوتی اور ابھی گیارہ بج رہے ہے جس کا مطلب انکی صبح سے بھی پہلے کا وقت۔۔خیر وہ اتنی صبح بھی بازار میں رش دیکھ کر تلملا گیا'اف اللہ پناہ دے ان آنٹیوں سے ہفتے کی صبح بھی چین نہیں بازاروں میں نکل آئی'وہ منہ بناتا جڑیبوٹیوں کے سٹور میں گھسا وہ رف ہلیے میں تھا ہڈی اور ٹرائوزر میں،دکان چھوٹی ہی تھی اس نے پرچہ دکاندار کو تھمایا تبھی دکاندار کسی خاتون سے مخاطب ہوا تھا "جی بی بی جی کیا چاہیئے آپکو؟"۔۔"مجھے؟انہوں نے جو منگایا ہے وہ چاہیئے"فاطر جو دوسری طرف دیکھ رہا تھا اب مڑ کر اچھنبے سے اس آئی ہوئی لڑکی کو دیکھا وہ دکاندار کو دیکھ رہی تھی دکاندار سر جھٹک کر رہ گیا یلینا نے مڑ کر اسکی طرف دیکھا اور مسکراہٹ اچھالی اسنے ماسک نہیں پہنا تھا۔فاطر کے ماتھے پر بل پڑے وہ اسکو پہچان چکا تھا۔تبھی دو موٹی خاتون دکان میں داخل ہوئی اور یلینا کابازو پکڑ کر بولی"ارے تم وہی ہوں نا او ساتھی والی ڈاین بہن جس نے اپنے بھائی کی جائداد ہڑپ لی تھی"یلینا نے مڑ کر دیکھا اور بولی"جی وہ رول میں نے ادا کیا تھا"دوسری خاتون بولی"کیا رول ہاں؟اے لڑکی تمہیں زرا شرم نہ آئی اپنے بھائی کا مال کھاتے ہوئے ہیں؟"۔۔"ارے آنٹی وہ ڈرامہ تھا"یلینا خاتون کے چیخنے پر روہانسی ہوگئی"اے کیا آنٹی؟مجھے تم جیسی لڑکی سے کوئی رشتہ نہیں رکھنا اور ہٹو بھئی اللہ ہی پھوچے تم جیسو کو"وہ یلینا کو دکھا دیتی آگے بڑھی فاطر کو اس سب میں واقع ہنسی آرہی تھی پر قہقہ کا گلہ گھونٹ کر وہ مسکرا رہا تھا بس،وہ عورتیں مسلسل یلینا کے سامنے اسکی برائیاں آپس میں کر رہی تھی اور یلینا غصے کو دبا رہی تھی فاطر پر نظر پڑی تو اور تپی چڑھ گئی وہ ہنسی روک رہا تھا یلینا نے اسے گھورا تو فاطر نے نظریں پھیر لی"مسٹر فاطر زیادہ ہنسی نہیں آرہی آپکو"فاطر نے اسکی طرف دیکھا سنجیدگی سے"آپکو میرا نام کیسے معلوم؟"۔۔"جب آپ کے پھیچے یہاں آسکتی ہوں تو کیا نام نہیں پتہ کرسکتی"یلینا اب مسکرا کر بولی تو فاطر کو غصہ تو بڑا آیا پر خاموش ہوگیا'چھوڑ فاطر اگنور کر بھینس کے آگے کیا بیم بجائو'۔۔"تو پھر آپ چلے گے"فاطر شاپر تھام رہا تھا جب یلینا بولی تو فاطر نے ایک نظر اسے گھورا"ارے کافی کا ہی پوچھ رہی ہوں ایسے کیا گھور رہے ہیں؟"یلینا اپنے پیسے اور شاپر پکڑ کر بولی "میں فضولیات میں دلچسپی نہیں رکھتا"وہ کہہ کر نکلنے لگا تو یلینا بھی پھیچے ہولی"اوہ کم آن میں کونسا ڈیٹ کا پوچھ رہی ہوں  آپکو ڈھونڈا ہے ایک کافی تو پی ہی سکتے ہیں آپ"۔۔"میں نے نہیں بلایا آپکو"۔۔"ارے بےفکر رہے کافی کا بل میں دونگی میں جانتی ہوں آپ کے پاس جاب نہیں"یلینا اپنی دھن میں اسکے پھیچے چلتے بولی تو وہ روکا اور مڑکر اسے گھورنے لگا یلینا نے ناسمجھی سے دیکھا'حد ہے یار اب اجنبیوں سے بھی جاب کے طعنے ملے گے'۔۔"آپ اپنا اور میرا دونوں کا وقت ضایئع کر رہی ہے"سنجیدگی سے بولتا وہ رش والی لین میں آگیا یلینا بھی اسکے ساتھ تھی یہاں دونوں کو دھکے لگ رہے تھے"ارے نہیں میں ابھی فارغ ہوں آپ چلے میرے ساتھ دیکھیئے اگر آپ غلط مطلب لے رہے ہے تو نہ لے مجھے آپ سے چند ضروری اشیاء کے بارے میں گفتگو کرنی ہے"فاطر نے اسکی طرف سوالیا نظروں سے دیکھا "دیکھے مس ان نون۔۔"ابھی وہ اس سے آگےکچھ کہتا جب اسنے محسوس کیا وہ رک چکی ہے اور فاطر کو اپنی پیٹھ پر دبائو فیل ہوا اسکے کان میں سرگوشی ہوئی"ہلے تو گولی ماردونگا"۔۔'اب یہی ہونا رہ گیا تھا کنگلے کو لوٹنے بھی آن پہنچے ڈاکو'۔۔"بھائی میرے پاس صرف جڑی بوٹیاں ہے موبائل بھی گھر ہے چاہیے تو یہ اور بٹوا لےلو"فاطر بغیر کسی ٹینشن کے بولا "اے ہوشیاری نہیں چل تو ساتھ"دو تین آدمی یلینا اور فاطر دونوں کو کھینچتے وین کے پھیچے پھینک کردو آگے بیٹھے اور ایک پھیچے  تھا جس نے دونوں کے ہاتھ باندھ دیا فاطر نے کافی مزاہمت کی پر یلینا تو ایسی ہوگئی تھی جیسے نیکسٹ اسٹیچو نیو یارک میں اسکا لگے گا"بھئی کون ہو مجھے کیوں اٹھا لیا"فاطر غصے میں بولا تو سامنے والے نے بندوق دکھائی فاطر خاموش ہوگیا"یہ کون ہے؟"فاطر نے یلینا سے پھوچا"مجھے کیا پتہ؟"اب کے یلینا نارمل ہوتے ہوئے بولی"ارے بھئی تم آئی ہی کیوں  تھی میری پھیچے میری چھٹی برباد کردی"فاطر ناراضی سے بولا تو یلینا نے اسے گھورا اور بولی"مسٹر فاطر آپ کی روز چھٹی ہوتی ہے"اس کے طنز پر تو فاطر کے بدن میں آگ لگ گئی تھی اس سے پہلے وہ کچھ کہتا گاڑی رک گئی تھی دروازہ کھلا تو سامنے راحت آفندی کو دیکھ کر یلینا کو شدید غصہ آیا تھا فاطر تو ٹی وی دیکھتا نہیں تھا تو اسکو بس پہچانتا تھا"ہائے اتنی گھٹیا حرکت کی توقع انسان صرف تم سے لگا سکتا ہے"یلینا غصے سے بولی راحت آفندی مسکرایا"شکریہ حضور۔۔۔یہ کون ہے؟"راحت فاطر کی طرف دیکھتے بولا"سر پتہ نہیں یلینا انکے ساتھ تھی تو ہم انہیں بھی اٹھا لائے۔۔"فاطر بچوں کی طرح چیخا"او بھائی کیا مفت کا مال ہو جو اٹھا لائے یہ تم اور تمہاری یلینا باجی جانے مجھے کیوں لے آئے سر آپ اپنے مسئلے خودی حل کرے مجھے جانے دے اماں سے ڈانٹ پڑجانی ہے مجھے"راحت مسکرایا اور یلینا کو دیکھا"تمہارا بائی فرینڈ تو ابھی سے ساتھ چھوڑ رہا ہے"فاطر کچھ کہتا اس سے پہلے یلینا بولی"تمہاری نیچ سوچ کو میں جسٹیفائی کرنا بھی توہین سمجھتی ہوں"فاطر کو بھلے یلینا بری لگی تھی پر وہ ایک بات مان گیا تھا 'بندی زلیل ٹکا کر کرتی ہے'۔۔۔"سر میں ان سے ملا پہلی دفع ہوں پلیز میری درخواست کو رد نہ کرے مجھے جانے دے"فاطر بلکل مسکینوں والی شکل بنا کر بولا 'چھی اس للو سے کیسے اٹریکٹ ہوگئی میں اتنہ باڈی تو صرف شو آف کے لیے رکھی ہے'یلینا کو اب اس کے پیچھے آنے پر خود غصہ آرہا تھا۔
"دونوں کو باندھو "راحت کہہ کر مڑ گیا دونوں کا لاکر ایک کمرے میں دو کرسیوں کو ساتھ ساتھ قطار کی صورت میں رکھتے باندھ دیا ایک بندا وہی کھڑا تھا"مسٹر فاطر کیسے مرد ہے آپ زرا سی ہیروپنتی ہی دکھادیتے کیا پھٹو کی طرح بیٹھے ہے"یلینا نے مخاطب کیا تو وہ جل کر بولا"نہیں مجھے امپریس کرنے کا کوئی شوق نہیں اور یہاں جان کے لالے پڑے ہے اور آپکو ہیروپنتی کی پڑی ہے مس یلینا اگر میں یہاں سے بچ کر نکل گیا تو بھی اماں ابا کے ہاتھوں میرا قتل پکا ہے"۔۔"اف تف ہے مجھ پر میں بھی پتہ نہیں کیا سوچ کر آگئی آپ کے پیچھے باقی اس راحت آفندی کو تو مجھے تھپڑ کی جگہ چین کی مزائل مارنی چاہیئے تھی ایسے لوگ کچرے سے بھی بدتر ہے"یلیناا  بولی تو فاطر کو وہ نیوز یاد آئی 'ارے اچھا یہ وہ ہیں ارے بھئی ان  کےپرائے پھڈو میں پھس میں گیا خیر کوئی نہیں تھوڑی دیر میں چلا جاتا ہوں'۔۔"تھپڑ کیوں مارا؟"فاطر نے ایوی پھوچا تاکہ وہ اپنی رسی ڈھیلے کرلے اسکو باتوں میں لگائے وہ بندہ بھی انہیں باتوں میں مصروف دیکھ کر بیٹھ چکا تھا "ساری دنیا کو پتہ ہے"۔۔"پر وہ مس انڈراسٹینڈنگ نہیں تھی"۔۔یلینا طنز سے بھرپور آواز میں بولی"ایسے لوگ مس انڈراسٹینڈنگ سے کچھ نہیں کرتے"۔۔۔"اگر آپکو اتنا مسئلہ تھا اس فیلڈ میں کیوں آئی"۔۔"کام کرتی ہوں میں مسٹر فاطر نازیبا چیزیں مجھے بھی برداشت نہیں خیر چھوڑیں میں شوبز کی ہوں میں لوگوں کو صفائیاں نہیں دیتی میں جیسی ہوں خود میں مطمئن ہوں"۔۔"اوکے اللہ حافظ"یلینا کو لگا وہ اسکو سن رہا ہے پر فاطر کا سارا دھیان اپنی رسی پر تھا یلینا نے اسے دیکھا تو وہ کھڑا ہوکر اس بندے کی بندوق اٹھا چکا تھا"ہیں؟"یلینا کا منہ حیرت سے کھل گیا اس سے پہلا وہ بندہ مڑتا فاطر نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھ کر زور سے سر پر بندوق کا سرا مارا تو وہ گر گیا" مس یلینا مجھے امید ہے کبھی ہم زندگی میں دوبارہ نہیں ملے گے تو اللہ حافظ"فاطر اپنے اصل سنجیدہ ٹون میں لوٹ کر بولا تو یلینا اسکو حیرت سے منہ کھولے دیکھنے لگی"کیا مطلب آپ ایک لڑکی کو اکیلے چھوڑجائے گے جانوروں کے بیچ؟"۔۔۔"مصیبت خود کی بلائی ہوئی ہے مجھے آپ کے ساتھ نہیں پھسنا"فاطر سنجیدگی سے بولتا واحد دروازے سے نکل گیا اب کے یلینا کو ڈر لگنے لگا اس کو فاطر کے ہونے سے جو تھوڑا بہت اطمینان تھا وہ بھی ختم ہوگیا۔اور اب وہ بس دعا ہی کر رہی تھی بچ جانے کی۔
*************
فاطر ابھی کمرے سے نکل کر راہداری کی دوسری طرف جاہی رہا تھا جب ایک کمرے سے آوازیں آنے لگی وہ راحت تھا"ارے بھاڑ میں جائے وہ لڑکا مجھے تو یلینا چاہیئے تھی بڑا مسئلہ تھا نا انہیں ہمارے ہاتھ لگانے سے اب دیکھتا ہوں کیسے بچائے گی خودکو"فاطر کو اسکی گھٹیا سوچ پر اور یلینا کے لیے افسوس تو ہوا پر وہ نظر انداز کرتا سامنے کھلی کھڑکی سے نیچے کودا سیکیورٹی تو نہ ہونے کے برابر تھی تو فاطر آرام سے چلتا ہوا روڈ تک آیا اس کو ایک عجیب سی بے چینی ہورہی تھی صبح کا نکلا تھا شام ہونے کو آئی تھی اب'اس کا کیا ہوگا؟'۔۔'بھاڑ میں جائے میری بلا سے اسکی وجہ سے اماں نے مجھے الگ ڈانٹنا ہے تم کان بند کر کے چلو'تبھی وہ مڑ کر واپس جانے لگا تھا جب ایک گاڑی آکر رکی۔
************
"اے لڑکی اٹھو"یلینا بیٹھے بیٹھے سو چکی تھی جب شاید رات کے پہلے پہر پر کوئی آیا وہ آنکھیں موند کر سامنے دیکھنے لگی دماغ پر زور ڈالا تو سب یاد آیا وہ شخص اس کی رسی کھول رہا تھا یلینا پر خوف تاری ہورہا تھا اسکو معلوم تھا جیری آتا ہوگا پر اسکو تب تک اپنا دفعا کرنا ہوگا اسکو غائب ہوئے تقریبا سات گھنٹے سے زائد ٹائم ہوگیا تھاجیری اسے ڈھونڈتے آتا ہوگا۔تبھی وہ آدمی اسکو گھسیٹتے کمرے میں پھینک گیا یلینا اس سے مزاہمت بھی نہ کر سکی وہ دروازہ لاک کرنے کے لیے آگے بڑھی تھی جب راحت اندر آیا یلینا کے ماتھے پر بل پڑے "اوہو بی بی کہاں مجھے تو آنے دو"۔۔۔"تم انتہائی گھٹیا شخص ہوں"یلینا دانت پیس کر بولی وہ اسکے قریب آیا تو یلینا پر کپکپاہٹ تاری ہوئی پر نہیں اسنے اپنے جینز کی پاکٹ میں ہمیشہ ایک پاکٹ نائف رکھا ہوتا ہے اسنے فورن نکالی اور اسکےگلے کے آگے رکھی تو راحت مسکرایا"میرے قریب آئے تو گلہ کاٹ دونگی"یلینا غصے سے بولی تو راحت نے ایک دم اسکا بازو پکڑ کر موڑدیا اور اسکی پشت پر بازو ٹکا کر کان کی طرف جھک کر  سختی سے بولا"چھوٹی ہوں چھوٹی رہوں بہت دیکھی تم جیسی"یلینا نے جھرجھری لی اب اسکی آنکھوں سے آنسوں کی لڑی ٹوٹ کر گری راحت نے اسے دکھا دیا تو وہ زمین پر بری طریقے سے گری راحت کے سامنے وہ بےبس نہیں ہونا چاہتی تھی پر وہ بولی"پلیز مجھے جانے دو راحت برا نہیں کرو پلیز"راحت ہنسا اسکے سامنے بیٹھا اور اسکی ٹھوری بے دردی سے پکڑی "تم نے مجھے ساری دنیا میں زلیل کیا اتنا تو میرا حق بنتا ہے"راحت  خبیس مسکراہٹ سے بولا تو یلینا کو اپنی روح نکلتی محسوس ہوئی خوف سے آنکھیں بند کردی دل بس کہ رہا تھا'یااللہ جیری کو بھیج دے جلدی پلیز میں آپکی اچھی بندی نہیں پر پلیز پلیز کسی کو بھیج دے' راحت سامنے بیٹھا اسکے چہرے پر آئے خوف کو غور سے دیکھ رہا تھا اس کو یلینا کی یہ حالت لطف دے رہی تھی اسی پل دروازہ کھلا تھا اور کسی نے اسکو پیچھے کھینچا تھا اور رکھ کر چماٹ مارے تھے راحت تو بھونچکا بنا سامنے کھڑے کو دیکھ رہا تھا"یہ چماٹ مجھے بلاوجہ اٹھانے کے لیے"فاطر کی آواز پر یلینا نے آنسوں سے بھری آنکھیں کھولی تو سامنے اسے دیکھ کر حیران ہوئی فاطر اب اسے پیٹ رہا تھا اور وہ کھوئے ہوئے انداز میں اسے دیکھ رہی تھی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ہوکیا رہا ہے اسکا دماغ بند تھا دل میں خوف تھا فاطر نے تھوڑا مار کر اسے نیچے پھینکا اور یلینا کی طرف آیا"کیا یہی رہنے کا ارادہ ہے اٹھو"فاطر غصے میں ہی بولا تو یلینا کھڑے ہونے کی کوشش کرنے لگی اسنے فاطر کی طرف دیکھا جو اسکے کھڑے ہونے کا انتظار کر رہا تھا دونوں کی نظریں ملی اور یلینا بےہوش ہوگئی فاطر نے بروقت اسے پکڑا'کیا مصیبت ہے یار'فاطر کے ماتھے پر بل پڑے تبھی جیری اندر آیا اور چیخا"ڈارلینگ؟"۔۔"لو سنبھالو اسے"فاطر نے اسکا بےجان وجود جیری کو پکڑایا اور خود منہ سے خون نکالتے راحت کو لات مار کر چلا گیا۔۔وہ ہمدردی میں واپس آہی رہا تھا جب جیری آگیا اور وہ جیری کے ساتھ اندر آیا تھا جیری کے پاس سیفٹی گنز  تھی تو وہ آرام سے پانچوں آدمیوں کو زخمی کر کے یلینا کو الگ الگ ڈھونڈنے لگے فاطر کو راحت کو یوں ایسے ڈراتے دیکھ غصہ بہت آیا اسکو یوں کمزور کو ڈرانے والے لوگوں سے سخت چڑ تھی تو اسنے بھی اچھا خاصا پیٹ دیا یلینا سے وہ چاہ کر بھی نرمی سے نہ کہہ پایا کہ اٹھ کر چلے پر جب وہ بیہوش ہوگئی تو فاطر جان چھڑاتا نیچے گاڑی میں بیٹھ گیا کیونکہ اب پیدل تو جانے سے رہا۔
*************
جیری یلینا کو لیکر آیا اور گاڑی کی بیک سیٹ پر ڈالا تو فاطر جو پھیچے ہی بیٹھا تھا بولا"یہاں کیوں ڈال رہے ہوں؟"۔۔"میں ڈرایئو کرو گا تم اسے ہوش میں لائو یہ ڈر کر بےہوش ہوئی ہے"جیری بولتا گاڑی سٹارٹ کرنے لگا"پانی تو دو"فاطر نے کہا تو اسنے بوتل اسے پکڑائی فاطر نے ایک ساتھ ساری بوتل اسکے منہ پر انڈیلدی"ہائے دریا دریا۔۔۔میں بہہ گئی"یلینا ہڑبڑا کر اٹھی تو جیری مسکرایا فاطر کو وہ ڈرامہ باز لگی۔یلینا نے خود کو پیچھے دیکھا تو اس سے پہلے جیری سے کچھ پوچھتی ساتھ بیٹھے فاطر کو دیکھا تو دل کی دھڑکن رک سی گئی اس کی آنکھوں اور کےپردے پر سارا منظر واضح ہونے لگا کہ کیسے اسنے راحت سے اسکو بچایا"آپ ٹھیک ہے؟"یلینا نے اس سے پوچھا فاطر جو پہلے ہی اسکے گھورنے پر تلملا چکا تھا اسکے پوچھنے پر جیری سے مخاطب ہوا"بس جیریمی مجھے یہی اتار دو میں گھر چلا جائوگا بس سے"فاطر سنجیدگی سے بولا تو یلینا بولی"نہیں ہم آپکو گھر چھوڑدیتے ہے"فاطر نے اسے دیکھا اور بولا"مس آپ اپنا خیال رکھیں اور مجھے جانے دے"وہ تلخی سے بولا تو جیری نے گاڑی کونے میں روکی وہ اتر گیا یلینا اس کو جاتے دیکھنے لگی۔"یلینا گیا وہ؟"جیری اسکے پیچھے مڑ کر دیکھنے پر بولا۔۔یلینا غصے سے مڑی"کہاں تھے تم زلیل شخص جلدی نہیں آسکتے تھے میری اتنی بری حالت ہوگئی تھی۔۔۔۔اس کا بدلہ لونگی میں راحت آفندی رک جائو زرہ فلم کا پریمیر ہوجانے دو"یلینا غصے سے بولتی آنکھیں موند گئی۔
************
فاطر منہ چھپاتا خالی لائونج سے گزر رہا تھا جب اماں کی آواز پر اسکے قدم رک گئے"آگیا تو ماں کا لال؟"طنز بھری آواز پر وہ سنجیدہ تاثر لیے مڑا اسکے منہ پر ہلکا سی ناخن کی خراش تھی اور ہاتھوں میں راحت کا خون بھی لگا تھا اماں جو غصہ کرنے کہ موڈ میں تھی خاموش ہوگئی"رات کے دس بج رہے ہے۔۔۔کھانا لائو؟"وہ بولی تو فاطر سر اثبات میں ہلاتا سیڑھیاں چڑھ گیا ان کے گھر کی عادت تھی اگر سامنے والے کو ڈسٹرب دیکھ لیا ہے تو اس سے ٹھیک اس وقت سوالات نہیں کرنے تھے سامنے والے کو وقت دینا اصول ہے۔
************
یلینا دو دن تک بلکل نارمل ہوچکی تھی اور جیری بیچارے کو بھگا رہی تھی تاکہ راحت کو جیل بیجھ سکے۔اس سب میں اگر تنہائی میں کوئی یاد آیا تو دو مسیہا آنکھیں جس نے اسے بچایا تو تھا مگر پھر بھی اس میں غصہ برقرار تھا'اتنا غصیل کیوں ہے وہ؟'یلینا کے زہن میں سوال آیا تو اپنی سوچ کو جھٹک گئی۔ایک ہفتے تک اس کے دماغ میں آئے سوال سے وہ پیچھا چھوڑانے لگی پر تھک گئی اپنی اضطرابی کیفیت سے تو اپنا فون اٹھایا۔۔۔اسکے موبائل میں ہی فاطر کا نمبر سیف تھا کبھی کال کی نہ تھی پر اس کے پاس نمبر موجود تھا اس نے پہلے کال ملائی پھر فورن کاٹ دی'کیا کہوں گی کیوں کال کی ہے؟'۔۔۔'یہ تو پوچھ نہیں سکتی کے بھئی اتنی اکڑ کس چیز کی ہے؟'۔۔۔'ارے ہاں شکریہ ادا کرنے کے لیے کھانے پر بلوالیتی ہوں تفصیلی گفتگو بھی ہوجائے گی اور میری اٹریکشن بھی ختم ہوجائے گی'۔۔۔یلینا کی اٹریکشن ہمیشہ اس انسان سے تفصیلی گفتگو کرنے کے بعد ختم ہوجایا کرتی تھی۔اس نے کال ملادی دوسری ہی بیل پر کال اٹھا لی گئی اور بھاری مردانہ آواز میں غصے کے عنصر نمایاں "ہیلو؟"اسپیکر سے گونجا یلینا کے دل نے بیٹس مس کی اسنے خود کو نارمل کرتے ہوئے سلام کیا دوسری طرف لڑکی کی آواز سن کر فاطر کے ماتھے پر بل پڑگئے سلام کا جواب دے کر فورن پوچھا"کون؟کیا کام ہے؟"۔۔"میں یلینا"فاطر نے نہیں پہچانا تو بولا"کون میں نہیں جانتا"فاطر کے بےرخی سے کہنے پر یلینا کا دل ڈوبا"ارے وہ جس کو آپ نے بچایا تھا"۔۔"اچھا وہ ڈرامےباز جس کی وجہ سے میں کڈنیپ ہوا تھا"۔۔یلینا کو اب کہ غصہ تو آیا تھا پر آرام سے بولی "جی"۔۔"کیوں فون کیا ہے؟"۔۔۔ارے آپکا شکریہ ادا کرنا تھا"یلینا چہک کر بولی تو  فاطر ناک سے مکھی اڑاتے ہوئے بولا"ہوگیا ادا شکریہ اللہ حافظ"یلینا فورن بولی"ارے نہیں میں آپکو اچھا سا لنچ کروائوگی ایسے روکھا سوکھا شکریہ نہیں"فاطر فورن جل کر بولا"مس یلینا میں جابلیس ہوں اپنی مرضی سے ۔۔۔غریب نہیں ہوں جو اچھا لنچ نہیں کرسکتا"وہ کہ کر فون کاٹ چکا تھا یلینا اپنی بات کا ایسا مطلب نکلجانے پر روہانسی ہوگئی اور دوبارہ کال کی پہلے فون نہیں اٹھایا گیا پر یلینا بھی ڈھیٹ پانچ بار کال کی تو فاطر کو اٹھانا پڑا"کیا مسئلہ ہے ایک بار منع کردیا نا؟"وہ چیخا تو وہ سہم کر بولی"اچھا چیخے تو مت"فاطر اسکی سہمی ہوئی آواز پر تھوڑا آہستہ سے بولا"اب کال نہ کیجیے گا"۔۔۔"کیوں؟آپ جب تک لنچ کے لیے ہاں نہیں کہے گے میں آپ کی جان نہیں چھوڑوگی"یلینا تنک کر بولی تو فاطر نے فون کاٹ دیا یلینا نے دوبارہ کال نہ کی پھر لیٹ گئی'ہمم چیلنج ایسے تو ایسے صحیح'
*************
فاطر نے ابھی اسکی کال کاٹی تھی اور فون غصے میں سائیڈ پر رکھا تھا تبھی دوبارہ فون بجا اسنے کال اٹھائی اور غصے میں بولا"کیا مسئلہ ہے منع کردیا نا سنو لڑکی آئیندہ مجھے ایسے کال کی ہے نا پھر دیکھنا بلکہ روکو تمہیں ابھی بلاک کرتا ہوں"۔۔۔"او برو ایزی ایزی"مقابل ہنس کر بولا تو اسنے فون ہٹا کر دیکھا یہ فاطر کے دوست حسام کی کال تھی فاطر نارمل ہوتے ہوئے پھر سے کان پر فون لگا کر بولا"کیا ہے؟"۔۔۔"برو مجھے چھوڑ تجھے کیا ہوا ہے؟"وہ ہنس کر بولا تو اسنے سارا معملہ اسکے غوشگزار کیا تو وہ ہنسنے لگا"ابے یار ہے کون جو تیرے پیچھے لٹو ہورہی ہے مطلب بھئی نمبر نکلوالیا لوکیٹ کرلیا ایسا کیا ہے بھئی تجھ میں"۔۔۔"چھوڑ اس فضول بکواس کو تو بول کیوں کی کال"۔۔"ارے وہ ابا کے فرینڈ کے یہاں جاب ویکینسی ہے ٹرائی کرلے"۔۔۔"نہیں میں آلریڈی ایک جگہ ہاں کر چکا"فاطر کے کہنے پر حسام بولا"ہیں بھئی تو کل مجھے مل میں دیکھو باتیں چھپا رہا ہے زلیل انسان وہ تو میں نے کال کی ہے ورنہ تو بھول چکا تھا۔۔"۔۔"نہیں یار بس۔۔"فاطر سر پکڑ کر بولا تو حسام  شوخی سے بولا"لڑکی کا چکر بابو بھیا لڑکی کا چکر"اور فاطر کے چہرے پر بھی جاندار مسکراہٹ آگئی جس پر اسکے ڈمپل واضح ہوئے۔
***********
آج اگلی قسط بھی شایئع کرو گی دوسری قسط رات بارہ بجے تک ڈالدی جائے گی اور کل پوسٹ نہ کرنے کے لیے معزرت۔۔بلیک آئوٹ ہمارے یہاں بھی ہوا تھا😂😪

فنکاریاں **completedWhere stories live. Discover now