چھٹی قسط

18 3 2
                                    

"یلینا کیا ہوا کہاں گھم ہوں"یلینا پانی بھر رہی تھی گلاس میں جو پچھلے آدھے منٹ سے گر رہا تھا اور وہ پتہ نہیں کن خلائوں میں دیکھنا چاہ رہی تھی جب جیری کے کچن میں آنے سے چونکی "شٹ"وہ کہتی جگ سائڈ پر رکھتی موپ لگانے لگی "کیا سوچ رہی تھی؟"جیری نے پوچھا تو وہ پھر کھوئے ہوئےانداز میں بولی"ہممم۔۔ کچھ کہا؟"۔۔"ڈارلنگ تم ٹھیک ہوں؟"جیری نے فکریہ انداز میں کہا تو وہ کنفیوز انداز میں اسکی طرف مڑی"یار کیا میں اتنی بری ہوں؟"یلینا کے پوچھنے پر وہ قریب آیا اور اسکا ہاتھ تھام کر فکریہ انداز میں بولا"نہیں ہنی تم ایسا کیوں سوچ رہی ہوں"۔۔یلینا اب کے تھوڑا اداس لہجے میں بولی"تو یار فاطر مجھے ایسے کیوں نظر انداز کر رہے ہے کیوں اتنی نفرت پال رکھی ہے پچھلے ایک ہفتے سے مجھے کچرے والی فیلنگ آرہی ہے"۔۔"کچرا تو تم ہوں پر اچھا کچرا ہوں"جیری مسکرا کر بولا تو یلینا نے اسے گھورا اور بولی"ٹھنڈی تھی"۔۔"ہاں مجھے بھی لگی خیر وہ تمہیں جانتے نہیں ہے نا تبھی اب میں تمہارے ساتھ بچپن سے ہوں تو میں جانتا ہوں"جیری کے عام انداز میں کہنے سے یلینا کی آنکھیں چمکی"تھینکس جیری تم بیسٹ ہوں"یلینا کہتے ہوئے خوشی سے باہر جانے لگی جب جیری پیچھے سے چیخا"تمہارے دماغ میں کیا ہے یلینا؟"۔۔۔"کل بتائوں گی"یلینا کہتی سیڑھیاں چڑھ گئی۔
**********
فاطر نے محسوس کیا تھا کہ یلینا بس خاموشی سے اسے دیکھتی رہتی ہے یہ فاطر کے لیے انتہائی حیران کن بات تھی کہ وہ کسی قسم کی فنکاری نہیں دکھارہی تھی 'یار یہ تو آسان تھا۔۔۔کیا وہ سمجھ گئی یقین تو نہیں آرہا پر کاش وہ کچھ نہ کریں'فاطر گاڑی چلاتے ہوئے سوچ رہا تھا دوسری طرف آج جمعے کے دن یلینا یونی جلدی آئی بیٹھی تھی "یار سر فاطر کتنے ہینڈسم ہے کاش یار مجھ سے سیٹ ہوجائے قسم سے اس بندے پر تو ہیوج کرش ہے میرا"رومانا جو کہ یلینا کی ہی ہم جماعت تھی کلاس میں داخل ہوتے ہوئے اپنی دوست سے بولی اور یلینا کو یہ سن کر بےحد غصہ آیا تھا اور اٹھ کر آئی"مس رومانا کافی اونچے خواب نہیں ہے آپ کے تھوڑا زمین پر آجائے واپس"یلینا اسکے پیچھے بیٹھ کر دانت پیس کر بولی مقابل پر رومانا مسکرائی اور طنزیہ لہجے میں بولی"چلو کچھ نہیں اس بار ہم تم سے اوپر ہی ہے تمہیں تو سر فاطر گھاس تو دور کی بات ہے وہ تو تمہاری موجودگی ہی سرے سے نظرانداز کرچکے ہے"یلینا کا دل کیا کہ اسکی چٹیا ہی پکڑ کر کاٹ دے پر اسی وقت فاطر اندر آیا تھا اور اسے دیکھتی اسکے دل میں شور برپا ہوگیا تھا سفید شلوار کرتے میں وہ ایک دم شہزادہ لگ رہا تھا "منہ بند کرو مکھی چلی جائے گی مسز فاطر"جیری آہستہ سے کہتا اس کے ساتھ بیٹھا فاطر آتے ساتھ ہی پڑھانے لگا 'یہی موقع ہے تپانے کا'یلینا اٹھی اور اٹھ کر فاطر کے پیچھے کھڑی ہوگئی فاطر نے اسکا نوٹس ہی نہیں لیا اور وہ فاطر کے پیچھے موجود ٹیبل سے چیزیں  ہٹاتی اس پر چڑھ کر کھڑی ہوگئی اور کھڑے ہوتے ہی بغیر آواز پیدا کیے سر فاطر کی اداکاری کرنے لگی جس انداز میں وہ ہاتھ ہلاتے وہ ویسا ویسا کرتی ساری کلاس اس کی حرکتوں سے محظوظ ہونے لگی اور اپنی ہنسی روکنے لگی فاطر کو لگا ہی تھا وہ کچھ کر رہی ہے پر'فاطر نہیں پیچھے نہیں مڑنا'تبھی فاطر کی نظر سامنے بیٹھے جبار پر پڑی جو ہنسی روکنا چارہا تھا"مسٹر اسٹینڈ اپ"فاطر کے دھاڑنے پر وہ خاموشی سے سر جکھائے کھڑا ہوا اور اسکو ہلکا پھلکا مگر سخت لہجے میں جھڑکنے لگا"مسٹر میں یہاں پڑھا رہا ہوں آپ کو کیوں اتنی ہنسی آرہی ہے مداری کا کھیل ہورہا ہے یہاں!ہاں!"پیچھے سے یلینا اب اسی کے انداز میں غصہ کر رہی تھی اور کلاس کی حد یہی تک تھی پوری کلاس میں قہقہے گونجنے لگے خود جبار کی ہنسی نکل گئی فاطر کی بھی برداشت ختم ہوئی تو اس نے مڑ کر خونخوار نظروں سے یلینا کی طرف دیکھا تو وہ سیدھی کھڑی ہوکر چھت دیکھنے لگی "نیچے آئے ابھی"فاطر ٹیبل کے قریب پہنچ کر دھاڑا تو یلینا جو پہلے ہی اتر رہی تھی ہڑبڑا گئی اس کی دھاڑ پر اور توازن برقرار نہ رکھ پائی اور اسی کے اوپر گر گئی فاطر نے بروقت اسے پکڑا اور اپنا توازن سنبھالا کلاس کی ہنسی تھم گئی یلینا کی دھڑکنوں کی طرح۔۔۔وہ فاطر کے سینے سے لگی اسکے عطر کی خوشبو میں مدہوش ہوتی اسکی سنجیدہ آنکھوں کو دیکھ رہی تھی تبھی فاطر پیچھے ہوا اور دھاڑا"مس حسن یہ کیا بےحودگی ہے یہ کلاس روم ہے سرکس نہیں ڈین آفس ابھی"فاطر کہتا کمرے سے نکل گیا اور یلینا بھی اسکے پیچھے غصے سے نکلی جب جیری نے اسکا ہاتھ پکڑ کے روکا"ارے کیا ہوگیا ہے یلینا آرام سے جو کہیں سن لینا"۔۔۔"جیری میں بتارہی ہوں اس فاطر نامی آدمی کو آگ لگادونگی میں اس کی ہمت کیسے ہوئی مجھے بےحودہ کہنے کی ان کو تو میں ابھی دیکھتی ہوں"وہ تن فن کرتی وہاں سے نکل گئی'مرے گی یہ'جیری سر پر ہاتھ رکھ کر اپنے وائبریٹ کرتے موبائل پر نام پڑھا اور گیجgage کی کال دیکھ کر مسکراہٹ خود باخود آگئی۔"سر میں اندر آجائو"یلینا سر جکھا کر بولی ڈین کے مثبت جواب پر وہ اندر آئی سامنے ہی فاطر کرسی پر براجمان تھا اور ڈین صاحب سربراہی کرسی پر تھے۔
"جی مس یلینا حسن آپ کی شکایت آرہی ہے"سر تحمل سے بولے فاطر خود کو بے نیاز ظاہر کر رہا تھا  یلینا نے فاطر کو گھورا اور بولی"سر اگر آپکو شکایت سر فاطر نے دی ہے تو ہم بھی آپ کو اپنا سٹوڈینٹ رائٹ استعمال کرتے سر فاطر کی شکایت دینا چاہتے ہے یہ ہمیں سٹوڈینٹ تو کیا انسان ہی نہیں سمجھتے ہم رولز توڑے تو کچھ نہیں کہتے ہم سوال یا جواب کچھ بھی کرنا چاہے تو بھی نظر انداز بھلا کوئی بچا بغیر استاد کی توجہ کے کچھ سیکھ پائے گا؟"یلینا بچوں کی طرح اسکی شکایت کر رہی تھی فاطر اسے گھور رہا تھا اور سر ان دونوں کو دیکھ کر مسکرادیے"مسٹر فاطر ہماری بچی کو نظرانداز کیوں کیا آپنے؟"سر انتہائی پرشفقت انسان تھے اور وہ یلینا کی ماں کے بھی استاد رہ چکے تھے تو اسکو بچپن سے جانتے تھے۔"سر یہ ایک اداکار ہے اور میں نہیں چاہتا تھا کہ اسٹوڈینٹس سمجھے کہ میں انہیں انکی شہرت سے متاثر ہوکر توجہ دے رہا ہوں۔۔"فاطر سنجیدگی سے بولا تو یلینا اسکی بات کاٹ کر بولی تو فاطر نے چونک کر اسے دیکھا"پر آپ ہمیں ہماری حق کی توجہ بھی نہیں دیتے"اور سر بھی اسے دیکھنے لگے یلینا کو اپنے جملے کی غلط بیانی کا احساس ہوا تو جھینپ گئی"سوری سر پر اگر غلط میں ہوں تو سر فاطر بھی ہے تو امید ہے مجھے کہ آپ غلط فیصلہ نہیں کرے گے"یلینا سر جکھا کر بولی تو سر سنجیدگی سے گویا ہوئے"تو مسٹر فاطر اور مس یلینا حسن"۔۔'ارے مسز فاطر بلائے سر فاطر کی شکل دیکھنے لائق ہوگی'یلینا نے مسکرا کر سوچا۔۔"آپ دونوں جاسکتے ہے اور اب مجھے آپ دونوں کی کمپلین نہ آئے"سر کہتے فائل پر جھک گئے جس کا مطلب تھا۔۔'چل میرا پتر چھٹی کر'۔۔فاطر اٹھا اور کمرے سے باہر نکل کر اپنے پرائوٹ آفس پہنچا یلینا بھی پیچھے پیچھے آئی "مس یلینا آپ نہایت ہی ام میچور خاتون ہے"فاطر دبے غصے سے بولا یلینا بھی چڑھ دوڑی "میں خاتون نہیں ہوں اور میں کیوں ام میچور ہوں؟"۔۔"آپ یہ کیا بچوں کی طرح میری شکایات لگارہی تھی"فاطر کے  چھوٹی آنکھیں کر کےکہنے پر یلینا اس کی آنکھوں میں دیکھتی نڈر انداز میں بولی"سر فاطر اگر میں بچی ہوں تو آپ بھی تو گئے تھے سر کے پاس جب کہ آپ جانتے ہے میں آپکی وجہ سے گری ایک تو میرے پائوں میں موچ آتے آتے بچی پھر آپ مجھے ہی لے گئے"۔۔۔"مس یلنا آپ مجھے میرا ٹیمپر لوز کراوائے گی"فاطر کے ضبط سے کہنے پر یلینا تپانے والی مسکراہٹ سے بولی"ہاں اسی کے لیے تو آئی ہوں"۔۔"آپ ایک انتہائی بےحودہ اور بدتمیز انسان ہے"فاطر دانت چبا کر بولا تو یلینا سکون سے بولی"مسٹر فاطر جو بولتا ہے وہ ہوتا ہے اور اب آپ دیکھے یہ جو آپ میری شکایت لیکر گئے تھے نا اس کے بدلے میں کیا کرتی ہوں"وہ  اپنے ناخون کو تکتی مسکراہٹ لیے بولی"گیٹ آئوٹ"فاطر دھاڑا تو وہ مسکراتی ہاتھ ہلا کر نکل گئی'زندگی عزاب کردی ہے میری یونی کی'
۔
***********
"بجو پر کیوں جارہی ہے آپ؟"ببلو یلینا کے کمرے میں آکر بولا "بجو کو جانا ہے ببلو ضروری ہے اور ویسے بھی ببلو میں نے کبھی نہ کبھی تو جانا ہی ہے"یلینا کے سمجھانے پر ببلو منمنایا"پر بجو پھر میں کیا کروں گا آپ کے بغیر؟"۔۔"اف ببلو میں ہمیشہ کے لیے تو نہیں جارہی اور میں آئوگی تم سے ملنے تمہیں تھوڑی بھولو گی ایک ہی تو بھائی ہے میرا خیر جب تک میں نہ آئو تم جیری بھیا کے ساتھ کھیلنا اور گھر کا دھیان رکھنا"یلینا کہتی بیڈ سے اٹھی"بجو پر جیری بھیا بہت چیٹنگ کرتے ہے گیمز میں"ببلو نے منہ بنا کر کہا تو یلینا مسکرادی"اس جیری کہ میں کان کھینچ کر جائو گی"۔۔۔"بھئی ہمیں یاد کیا جارہا تھا؟"جیری کمرے میں آتے بولا"ارے جیری تم نے خبردار جو اس کے ساتھ چیٹنگ کی ہے کھیل میں تو"۔۔"کب تک کے لیے جارہی ہوں"۔۔۔"کچھ نہیں پتہ اللہ حافظ میں تم سب کو یاد کرو گی"یلینا ببلو کا گال چوم کر  بولی۔۔"تو پھر مت جائو نا دوست"جیری بولا"دوست یہ گھر اب تمہارے حوالے"یلینا جیری کو چابی تھماتی اس سے ہاتھ ملاتی باہر آگئی۔اور دلاوربابا(ببلو کے والد) کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر ہفتے کی دوپہر اپنی منزل کے لیے رواں ہوئی۔
**********
"جی اماں آپ مانے میری بات خالہ کو بلوالے فاطر کے لیے لڑکیاں دیکھ لیتے ہے"سلوا زبیر بیگم سے بولی گھر کی عورتیں لاوئنج میں ہی اکھٹا تھی جہاں زارا بھابی چاول چن رہی تھی سلوا زبیر بیگم کے سر میں تیل لگا رہی تھی سمیر بیگم مٹر چھیل رہی تھی اور یشفہ بھابی دھنیا۔۔۔"ارے سلوا میں خود یہی چاہتی ہوں پر یہ لڑکا شادی تو چھوڑو لڑکی کے نام پر ہی منہ بنا لیتا ہے ارے بھئی اللہ جانے کب اسکی خار ختم ہوگی لڑکیوں سے"زبیر بیگم بولی"ارے اماں وہ لڑکا ہے وہ تو جھوٹے بہانے بنا رہا ہے خود کو سخت دکھاتا ہے ورنہ اندر سے دل میں لڈو ہی پھوٹتے ہونگے"یشفہ بولی تو زبیر بیگم سوچ میں پڑ گئی"ارے اماں کہیں ایسا تو نہیں اس نے پہلے ہی کوئی لڑکی دیکھ لی ہوں"زارا نے اپنا خدشہ بتایا"اول تو ایسا ہو نہیں سکتا اور اگر ایسا ہے تو اچھا ہی ہوگا ہم کہاں اس عمر میں لڑکیاں ڈھونڈتے پھرے گے"سمیر بیگم بولی"ارے تائی امی اور اگر وہ لڑکی فسادن نکلی تو؟"زارا بولی"اے لڑکی ہم نے کچی گولیاں نہیں کھیلی چوٹی سے پکڑ کر ٹھیک کردے گے پر پہلے فاطر مانے بھی تو شادی کے لیے"تائی امی برہم لہجے میں بولی"تو اب خالہ کو بلانا ہے کہ نہیں"سلوا بولی۔۔"اے میں تو کہتی ہوں بلوالو صرف دیکھنی ہی تو ہے کونسا فورن شادی کرنی ہے پسند نہیں آئی تو دیکھ لیگے"امی کے کہنے پر سلوا خوش ہوتی مڑی اور گھر کے لائونج کا دروازہ جو گارڈن میں کھلتا تھا وہ دن  کے وقت کھلا ہوتا تھا ادھر اس وقت ایک انجان لڑکی کو  کھڑا دیکھ کر سلوا ٹھٹکی "اسلام و علیکم"وہ بولتی آگے آئی "وعلیکم سلام؟"سلوا کے  حیران لہجے میں جواب دینے پر چاروں خواتین متوجہ ہوئی "سب کو مشترکہ سلام"وہ مسکرا کر بولی تائی امی فورن کھڑی ہوئی اور حیرت سے چیخی"ارے تم تو وہی ہو او ساتھی والی لالچی بہن"یلینا اس انداز تخاطب پر مسکرا کر انکے پاس آئی اور بولی"ارے آنٹی جی وہ صرف ایک ڈراما تھا اصل میں میرا نام یلینا ہے"وہ اتنے نرم لہجے میں بولی کہ تائی امی نے اس کے سر پر یاتھ رکھا اور سب اب اس سے گلے ملنے لگی "ارے آپ یہاں کیا کر رہی ہے یلینا جی ہائے ارحم جلدی آجا ساتھ والے گھر سے شبانا کو بلا کر لا"یشفا تیز آواز میں بولی تھی لائونج میں ایک اداکار کو دیکھ کر ہڑبڑاہٹ سی مچ گئی تھی"ارے بیٹا ہم نے دیکھا تھا تم نے اصل میں اس راحت کو جیل بھجوایا بہت اچھا کیا تم نے"زبیر بیگم اسکو سراہتے ہوئے بولی وہ بھی مسکرا کر سب کو دیکھ رہی تھی۔"جی شکریہ آنٹی"۔۔"ارے وہ یلینا جی آپ یہ کافی پیے اور یہ بتائے کیا کھائے گی بلکہ چھوڑے آپ میں خود بنا کر لاتی ہوں کچھ تائی امی اماں آپ دیکھیے گا یہ کہیں جائے نہیں میں فورن کھانا بنا کر آئی"سلوا کافی سامنے میز پر رکھتے ہوئے بولی یلینا کے ارد گرد تائی امی اور فاطر کی ماں بیٹھی تھی اور سامنے صوفے پر یشفا اور زارا بیٹھی تھی نونا یلینا کو گھور رہی تھی اور آیان زارا کے ساتھ چپکا بیٹھا تھا۔۔"نہیں بھابی آپ اتنی ٹینشن نہ لے میں کہیں نہیں جارہی فیلحال"یلینا مسکرا کر بولی تو سلوا مسکرائی تھی تبھی ارحم نیچے آیا تھا"بجو؟" ارحم حیرت سے چیخا یلینا نے پیچھے دیکھا تو وہ مسکرا کر کھڑی ہوئی"ارے کیسے ہو ارحم"یلینا اس کا گال چوم کر بولی سب حیرت سے دونوں کو دیکھ رہے تھے"بجو آپ یہاں؟"ارحم خوشی اور حیرت سے بولا۔۔"ارے ارحم میں آپکی بجو تھوڑی ہوں"یلینا بولی "ہاں سوری چاچی"تبھی فاطر گھر میں داخل ہوا"آپ یہاں کیا کر رہی ہے؟"فاطر غصے سے اس کا بازو کینچھ کر بولا نونا مسکرائی'اف یہاں تو لگتا ہے فلم سین شروع ہونے والا ہے ابھی مزہ آئے گا نا بھڑو'۔۔"آپ دونوں میں سے ان کی ماما کون ہے؟"یلینا سنجیدگی سے انکی طرف دیکھتی بولی فاطر کی والدہ دبے غصے سے بولی"فاطر یہ کیا بدتمیزی ہے گھر آئے مہمان سے یہ کیا سلوک کر رہے ہوں"۔۔"اچھا تو آپ ہے میری ساس ہیں اب شاید آپ لوگوں کو یقین نہ آئے پر میں فاطر صاحب کی منکوحہ ہوں"یلینا مسکرا کر بولی فاطر نے اب اسکا بازو جھٹکے سے چھوڑا تھا"تم چلو میرے ساتھ"فاطر غصے سے بولا تو تائی امی بولی"فاطر تم اور لڑکی تم دونوں ہمارے ساتھ آئو زارا تم جلدی سے اسکے تایا اور ابا کو بلوائو"تائی سخت لہجے میں بولتی ڈرائنگروم میں زبیر بیگم اور ان دونوں کے ساتھ جاچکی گئی"یہ کیا تھا؟"زارا حیرت سے بولی"کیا مطلب کیا تھا فلم کا بیڑا غرق ہوگیا چاچی جان"نونا بدمزہ ہوکر بولی یشفا نے اسے چپت لگائی"بس مزے دیدو انکو اور کچھ نہیں چل جا چاچی کے ساتھ کچن میں"یشفا بھابی نے اسکو جھرکا۔
**********
ایک صوفے پر یلینا اور فاطر دونوں سر جھکائے بیٹھے تھے اور سامنے صوفے پر تائی۔۔اماں۔۔زبیر خان۔۔اور سمیر خان اور ابراہیم خان انہیں گھور رہیں تھے جب تائی سخت لہجے میں مخاطب ہوئی"لڑکی سارا معاجرہ بتائو"۔۔۔۔"وہ راحت آفندی کی نیوز آپ لوگوں نے دیکھی تھی نا وہ اس کو جیل میں اسلیے ڈلوایا تھا کیونکہ اسنے مجھے اگواہ کیا تھا اور تب یہ میرے ساتھ تھے تو انکو بھی اٹھا لیا تھا اور انہوں نے ہی میرے دوست جیری کے ساتھ مل کر مجھے بچایا تھا اور اس کے بعد یہ ہمیں پسند آگئے تھے تو۔۔۔"یلینا جھینپ کر رک گئی۔۔"تو کیا؟"زبیر بیگم نے سخت لہجا میں کہا تو فاطر تنفر سے بولا"ان محترمہ نے مجھ سے زبردستی نکاح کرلیا"۔۔"جی وہی"یلینا جھکے سر سے ہی بولی"ہیں!زبردستی نکاح فاطر تم دودھ پیتے بچے ہوں؟"تائی اماں کے جھڑکنے پر یلینا کی ہنسی چھوٹی تو سب نے اسے گھورا "سوری"وہ منہ نیچے کیے ہی بولی جب فاطر دانت پیس کر بولا"میں آپ لوگوں کو بتارہا ہوں یہ چھوٹی صرف قد میں ہے اس نے مجھے ارحم کے نام پر بلیکمیل کیا اور مجھ سے زبردستی نکاح کیا"۔۔"تو چلو نکاح زبردستی سے ہوگیا کوئی بات نہیں طلاق دیدو تم"زبیر بیگم بولی تو یلینا نے فورن سر اٹھایا"میں نے شرط رکھی تھی نکاح میں کہ یہ مجھے طلاق نہیں دیسکتے دو سال سے پہلے"سب کا دل کیا سر دیوار میں مارلے۔۔"نکاح نامہ کہاں ہے"سمیر خان رعبدار آواز میں بولے تو یلینا نے اٹھ کر انہیں نکاح نامہ تھمایا وہ عینک لگائے دیکھنے لگے باری باری سب نے دیکھا"اب کیا چاہتی ہوں تم لڑکی؟"سمیر خان نے سنجیدگی سے پوچھا"موقع"یلینا فٹ سے بولی۔۔"کیسا موقع؟"سوال آیا کمرے میں صرف تایا جان اور یلینا آپس میں مخاطب تھے اور یلینا کافی نڈر تھی"ایک بہو اور ایک بیوی بن نے کا"۔۔"ہمارے معاشرے میں ایسے رشتے نہیں جڑتے"۔۔۔"کیسا معاشرا جہاں عورتوں کو کمزور سمجھا جاتا ہے اور اگر وہ نڈر ہے تو اسے بےشرم کہا جاتا ہے کبھی سراہا نہیں جاتا اب جیسے میں نے مسٹر فاطر سے نکاح کیا جتنے جتن میں نے کیے وہ میں جانتی ہوں میں مانتی ہوں میں نے غلط کیا لیکن اگر کوئی مرد کرتا تو؟۔۔۔!ایک مرد عورت کو صرف عزت کے نام پر قابو کرلیتا میں یہ نہیں کہتی کہ میں ایک اچھی لڑکی ہوں میرا کام بھی معاشرے میں پسند نہیں کیا جاتا پر میں اپنی صفائی میں صرف یہ کہوں گی کہ میری پاکدامنی کا گواہ اللہ ہے۔۔رہی بات رشتہ خاندانوں میں جڑنے کی تو میں کس کی بیٹی ہوں یہ سب جانتے ہے میری ماں مرچکی ہے اور انکو میرے باپ نے ہی پاگل کر کے مارا تھا تو میرا ان سے تعلق نہیں۔مسٹر فاطر سے میرا واحد کاغزی رشتہ ہے اور میں اس رشتے کو نبھانا چاہتی ہوں اور آپ سے اپنی غلطیوں کے باوجود موقع کی گزارش کرتی ہوں"یلینا اپنی تقریر کر کے سر جھکا گئی زبیز اور ابراہیم مسکرا کر فاطر کو دیکھ رہے تھے فاطر منہ کھولے بیٹھا تھا سمیر صاحب مسکرا کر بولے"فاطر بیٹا منہ بند کرو۔۔۔اور مس یلینا آپ کی باتیں اچھی تھی پر میرا مطلب شادی کے فنکشنز سے تھا"یلینا نے جھٹکے سے سر اٹھایا"اوہ سوری سوری پر ایک منٹ آپ لوگ مان گئے؟اتنی جلدی؟لے مسٹر فاطر آپ کے گھروالے تو بہت اچھے ہے آپ واحد سڑو نکلے ہے کیا؟"یلینا جو منہ میں آیا بول رہی تھی سمیر صاحب کی تو ہنسی نکل گئی تھی یلینا کی پٹر پٹر پر"ہاں بھئی اب تمہیں طلاق تو ویسے ہی نہیں دلواسکتے تو موقع ہی دیدیتے ہے"سمیر صاحب بولے"مطلب آپ لوگوں کو مسئلہ نہیں ہے میرے کام سے؟اور مجھ سے شکایت؟آپ لوگ یہ نہیں سوچ رہے کہ کیسی بےشرم ہے زبردستی نکاح کرلیا اور کیسے پٹر پٹر بول رہی یے؟ایسا کچھ بھی؟"یلینا کو اپنی پوری تسلی کرنی تھی"نہیں بیٹا ہم عام بشر ہے میں کیا جانو آپ کیسی ہے آپ کیا کام کرتی ہے اللہ نے آپ کا فیصلہ دینا ہے اور ہدایت بھی وہی دیگا اور نکاح ہی کیا نا حرام سے لاکھ درجے بہتر ہی تھا  آپ بےفکر رہےمیں ایسا نہیں سوچ رہا"سمیر صاحب اٹھ کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے نکل گئے زبیر صاحب بھی اس کے قریب آئے سر پر ہاتھ رکھا اور مسکرائے"خوش رہو ویلکم ٹو دا فیملی"کہتے باہر نکل گئے"فاطر بیوی تو کافی سمجھدار ہے تیری"ابراہیم بھائی شرارتی لہجے میں بولے تو یلینا بولی"اللہ آپ کتنے اچھے ہے بھائی جان فاطر آپ کے علاوہ اس گھر میں سب ہی سیوٹ ہے اماں جان آپ انکو میٹھا نہیں کھلاتی؟"یلینا بولی تو اماں بولی"ارے اس کا بس چلے تو یہ تو خیر کی دیگڑی میں لوٹ پوٹ ہوجائے"یلینا نے حیرت سے فاطر کو دیکھا جو چھت کو گھور رہا تھا۔"اب چلو جب سند مل گئی ہے تو آجائو اب کیسی سختی"تائی اماں ہنستے ہوئے بولی اور اسے ساتھ لیے نکل گئی۔"فاطر ویسے امید نہیں تھی تجھے یہ چھوٹی سی لڑکی پھنسادیگی"۔ابراہیم کے کہنے پر فاطر نے کانوں کو ہاتھ لگایا"چھوٹی؟!بھائی توبہ کریں ایسی عورت میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی انتہائی منہ پھٹ اور ضدی لڑکی ہے یہ۔۔اور تایا ابا نے مجھے ہی پھنسادیا اس کے ساتھ"فاطر غصے سے بولتا کمرے سے نکل گیا۔
**********
"اف بھئی مجھے تو یقین نہیں آرہا فاطر نے کتنا لمبا ہاتھ مارلیا سیدھی اداکار بہو اب تو لہ ہوگی اپنی خاندان میں"زارا بولی تو نونا بولی"چچی جان زرا سنبھل کر آپ کو کیا معلوم کیسی ہے وہ پہلے پرکھے پھر آزمائے پھر دوستی کا ہاتھ بڑھائے"۔۔"ہائے نونا تم اور تمہاری سیانی باتیں پدی سی ہوں پر سب سے زیادہ سیانی ہوں میں بے وقوف ہی ٹھیک ہوں اب جائو اپنی نئی چچی کو تنگ کرو"۔۔"یہاں تو قدر ہی نہیں ہے اچھی باتوں کی"نونا کہتی کمرے سے نکلی۔۔زبیر بیگم یلینا کو فاطر کے ہی کمرے میں چھوڑ گئی تھی۔
'تو یہ ہے مسٹر ایگواسٹ کا کمرہ'یلینا بیڈ کے آگے کھڑے نظر دوڑا رہی تھی کمرہ نہایت سادہ تھا بیڈ کے پیچھے والی دیوار پر کالا رنگ تھا  اور ایک خوبصورت گھڑی تھی،باقی تین دیوار سفید تھی، روم میں فرنیچر کے نام پر سنگل صوفہ بیڈ ڈریسنگ ٹیبل  جو نہایت جدید ڈیزائن کا فرنیچر تھا۔۔ کمرہ سادہ تھا پر خوبصورت اور صاف تھا۔ روم کے اوسط میں ایک دروازہ تھا جو یقینن باتھ کا تھا  وہ اس سے پہلے اس جانب بڑھتی فاطر دھاڑ سے دروازہ کھولتا اندر آیا اور اس کا بازو کھینچ کر منہ اپنی طرف کیا ایک پل کے لیے یلینا کا سانس رک گیا تھا"کیوں آئی ہوں تم یہاں؟"وہ لال آنکھوں سے بولا"آپ سے تم ہممم پروموشن"یلینا تپانے والے انداز میں بولی"مس ۔۔"۔۔"مس نہیں مسز ہوں میں"وہ پھر بولی"تمہارا رطبہ گرا ہے ٹھیکے اور تم میرے اوپر لادی جارہی ہوں ایک بوجھ کی طرحyou are nothing but a parasite (تم ایک چپکو کیڑے کے سوا کچھ نہیں)"فاطر تنفر سے پھنکارا یلینا بھی مسکراکر پراعتماد لہجے میں بولی"جو کہنا ہے کہ لے پر رہوں گی میں آپکی بیوی تو اب آپ رسیپشن کی تیاری کرلے اگلے ہفتے ہی ہے"۔۔فاطر نے اسے خود سے قریب کیا اور اسکی آنکھوں میں اپنی لال آنکھیں گاڑ کے بولا"جانتا ہوں ڈھیٹ ہو تم نفرت ہے مجھے تمہارے وجود سے"وہ شدید نفرت سے بولا تو یلینا اب کے بار سہمی تھی اسکی آنکھوں میں صرف نفرت دیکھ رہی تھی خود کے لیے اس کو تکلیف ہوئی تھی پر وہ کمزور نہیں دکھنا چاہتی تھی تبھی سنبھل کر بولی"سنبھل کر مسٹر فاطر نفرت کی ضد اور انتہا دونوں محبت ہی ہے"۔۔۔"اوہو چاچو بندہ دروازہ ہی بند کر لیتا ہے چھوٹے بچے ہے گھر میں"نونا مسکراتی آواز میں بولی تو فاطر نے یلینا کو چھوڑ کر اسے گھورا وہ سیدھی غائب ہوئی تھی۔اور فاطر کمرے سے باہر۔یلینا اپنی سانسیں متوازن کرنے لگی'اف کتنا خوفناک ہوجاتا ہے کبھی کبھی'
*********

فنکاریاں **completedWhere stories live. Discover now