نویں قسط

16 3 0
                                    

رات کے دس بج رہے تھے اور سارے بڑے اپنے کمروں میں جا چکے تھے اور باقی بچے ڈرائنگروم میں کالین پر بیٹھے تھے نونا عافیہ عنایہ عشال موہد آیان اور ارحم یہ سب ناجانے کیا کرنے والے تھے اس ٹائم یلینا بھی ان کے ساتھ تھی "کیا ہونے والا ہے عشال ؟"۔۔۔"ابھی نونا کو اپنی دیسی ٹھرک کو تسکین دینی ہے"عشال مسکراکر بولی تو یلینا نے حیرت سے تکیے رکھتی نونا کو دیکھا اسنے وہی سے ایک تکیا عشال کو مارا"عشال پھپو ایسے غلط الفاظ تو استعمال نہ کرے کچھ نہیں چاچی ابھی جن سٹوری کا ٹائم ہے"نونا منہ بنا کر بولی عشال مسکرارہی تھی فاطر ان کا شور سن کر اندر آیا"یہاں کیا کورہا ہے؟"۔۔۔"ارے فاطر بھائی آجائے آپ بھی جن سٹوری کا وقت ہے"عنایہ بولی"کیا بچپنا ہے"فاطر بول کر جانے لگا تو یلینا کی زبان پر کھجلی ہوئی"آپ کی پھٹ رہی ہے نا؟"فاطر نے مڑ کر اسے گھورا"مس یلینا زبان"۔سختی سے بولا۔"ہم معزرت خواہ ہے شوہر محترم پر کیا آپ جناب کہانی کا سن کر دہشت زدہ محسوس کررہے ہے؟"یلینا نے کھینچ کھینچ کر شوخی سے ادب میں کہا تو سب ہنسنے لگے فاطر بغیر جواب دیے جانے لگا تھا جب عشال بولی فاطر بھائی بیٹھ جائے نا آپ کبھی کبھی بیٹھتے تھے نا ہمارے ساتھ اور پھر عافیہ اور عنایہ بھی چلی جائے گی"عافیہ اور عنایہ بھی پلیز کرنے لگی تو وہ چپ کر کے اندر آگیا"کہاں بیٹھو تم لوگوں کے سر پر"فاطر نے ارد گرد دیکھا جہاں سب پھیلے ہوئے تھے"کیا مطلب کہاں بیٹھو آپ کی بیگم کے ساتھ میں جگہ ہے عشال پھپو تھوڑا کھسک جائے"نونا بولی تبھی عشال تھوڑا کھسکی"آجائے بھائی"فاطر سر جھٹک کر یلینا کے برابر میں بیٹھ گیا جگہ تھوڑی تھی تو فاطر کا گھٹنا بار بار یلینا کے بازو کو ٹچ کر رہا تھا جسکو فاطر نے تو اگنور کردیا تھا پر یلینا کہ بازو کا وہ حصہ اب ایسا ہورہا تھا جیسے چونٹیاں رینگ رہی ہوں وہ خود میں سمٹ رہی تھی"چلو بھئی کون سنا رہا ہے کہانی؟"عشال کے کہنے پر نونا ہی بولی"میری ٹھرک ہے تو میں ہی سنائو گی..آیان لائٹ بند کردو"کمرے میں اندھیرا کر کے نونا نے سامنے ٹیبل پر پڑی موم بتی پر اور اگر بتی جلادی"یہ سب کس لیے؟"یلینا نے پوچھا۔۔"چاچی ماحول بھی کوئی چیز ہے"موہد بولا۔۔۔"تو یہ ایک سچی کہانی ہے"نونا اپنے لہجے کو پراسرار کرتے بولی اور پھر اسی ٹون میں سنانے لگی سب خاموش تھے"واقع لاہور کا ہے عبداللہ نامی لڑکے کی دادی کے بھائی کا واقع ہے اس نے بتایا تھا کہ جب انکے دادی کے سب سے چھوٹے بھائی جو بہت لاڈلے تھے اور کافی ہنڈسم اور وجاہت بھی اعلی قسم کی تھی انکی وہ نیڈر بھی تھے اب سلسلہ کچھ یوں ہوا جب وہ بیس کے کسی مراحلی عمر میں تھے مطلب شادی کی عمر آگئی تھی تو انکو گھر میں بیٹھے سانس لینے میں تکالیف ہونے لگی دم گھٹنے لگا یہ چھت پر جاتے تو ٹھیک ہوجاتے پہلے تو ہفتے میں ایک دو بار ایسا ہوتا سانس جب اکھڑتی چھت پر جاتے نارمل ہوتے نیچے آجاتےآہستہ آہستہ یہ وقفہ بڑھتا گیا کبھی تین بار کبھی چار بار پھر ایسا وقت آیا کہ پورا دن ہی وہ چھت پر رہتےپھر گھر والوں نےنوٹ کیا کہ وہ خالی چھت پر شاید کسی سے بات کرنے لگے ہے لوگ پوچھتے تھے تو جواب ہی نہیں دیتےایک دن بڑے بھائی کو تجسس ہوا وہ اوپر چھت پر چھپ کر بیٹھ گئے تو اس دن وہ اوپر ہی نہیں آئے اور وہ اس دن شدید بیمار پڑ گئے کہ انکو خون کی الٹیاں آنے لگ گئی بڑی مشکل سے نارمل ہوئے پھر کچھ دن بعد انکی خالہ جو تھی وہ انکا رشتہ لے آئی اپنی بیٹی کے لیے اب اس تزکرے سے انکی سانسیں پھر اکھڑنے لگی چھت پر رہتے پھر بھی سانس متحمل نہیں ہوتی اور رات ہوتی تو کسی سے باتیں کرنے لگتے پھر اس سب کے چلتے ان کا رشتہ تو کینسل ہوگیا پھر حالت ایسی ہوگئی کہ اب وہ سوتے اور رہتے ہی چھت پر تھے ایک دن یہ باتیں کر رہے تھے بڑے بھائی اوپر آگئے تو انہوں نے دیکھا کہ وہ لیٹے ہے چارپائی پر اور آسمان کی طرف دیکھتے بولے جارہے ہے تو پھر پوچھا کس سے باتیں کر رہے ہوں جواب آیا لڑکی سے بات کر رہا ہوں پھر بولے کس لڑکی سے بات کر رہے ہوں ۔۔جواب آیا ارے وہ جو آپکے برابر میں بیٹھی ہے بڑے بھائی کو لگا مزاق کر رہے ہے وہ ہاں ہوں کر کہ نیچے آگئے پھر پھپو آگئی اپنی بیٹی کا رشتہ لیکر پھر بیمار ہوگئے شدید خون کی الٹیاں ڈاکٹر کے چکرلیکن پھوپو رشتہ سے پیچھے نہیں ہٹ رہی تھی وہ شدید بیمار تھے پھر گھر والوں نے مشکل سے پھپو کو منایا تو وہ بھی پیچھے ہٹ گئی پھر سے نارمل ہوگئے اور چھت پر خوش گپیوں میں مصروف تو انکی بہن نے پوچھا ایک دن کہ کیا سلسلہ ہے شادی کیوں نہیں کر رہے جواب آیا کہ مجھے ایک پہلے ہی پسند ہے مجھے اس سے شادی کرنی ہے تو انہوں نے کہا کون ہے لڑکی۔۔تو وہ بولے ایسے گھنگریالے لمبے بال ہے لال جوڑا بہت پہنتی ہے اور وغیرہ وغیرہ تو بہن بولی صحیح ہے پر وہ کون ہے کہاں رہتی ہے تو وہ بولے وہ رات میں آئے گی آپ خود دیکھنا آپ پاپا کو منالے۔۔تو بہن نیچے آگئی انہوں نے کہا شاید وہ بیمار ہے بہکی بہکی باتیں کر رہا ہے بھائی آپ رات میں دیکھ آنا اسے ۔ اور جب وہ رات میں گئے تو"نونا خاموش ہوئی تو فاطر نے مڑ کر یلینا کو دیکھا جو منہ ہاتھوں پر رکھے کہانی کو سن نے کے لیے غرق ہوچکی تھی اور ہلکا کانپ بھی رہی تھی اور چہرے پر خوف کے عنصر نمایاں تھے'ہنہ مجھے ڈرپوک بول رہی تھی خود میڈم کانپ رہی ہے'۔۔"پھر"یلینا بولی تو نونا نے بات مکمل کی"پھر۔۔۔اوپر کوئی نہیں تھا اور بستر ایسا تھا کہ جیسے بس ابھی کوئی اٹھ کر گیا ہے گرم بھی تھا بستر اور گھر کے اندر صحن سے رستہ تھا چھت کا اس کے بعد بندہ کبھی ملا ہی نہیں۔۔۔۔۔"۔۔"ہیں؟مطلب بندہ ہی غائب کبھی ملا نہیں پھر؟"عافیہ حیرت سے بولی"نہیں مطلب میں خود ایسی ہوگئی تھی کہ وہ کہاں گیا اگر جن کے دیس میں چلا گیا تو کیسا ہوگا وہاں انسانی چیزیں نہیں ہوتی ہوگی کن حالات میں رہتا ہوگا اور کیسے خوفناک چہرے۔۔"یلینا نے بات کاٹ دی"بس کرو نونا کیا اول فول بول رہی ہوں کہانی ہی تھی"۔۔"کیا ہوا چاچی ڈر گئی؟"نونا نے اسے دیکھتے یوئے آنکھیں چھوٹی کر کے پوچھا "نہیں میں کیوں ڈرو گی خیر مجھے نیند آرہی ہے چلو بس کرو تم لوگ بھی اٹھو سونے چلو"یلینا فورن اٹھتے ہوئے بولی"ویسے چاچی ٹپ دو۔۔رات میں ہمارے یہاں بھی چھت پر نہ جانا"نونا مسکراکر اس کے کان میں کہتی چلی گئی۔
*************

فنکاریاں **completedWhere stories live. Discover now