دوسری قسط

25 4 2
                                    

چاچو آپ لیکر چلے گے نا؟"۔۔"کہاں؟"۔۔"ارے ببلو کے گھر"۔۔"میں نوکر نہیں ہو وہ تو قسم سے تمہارے بابا کی ضروری میٹنگ نہ ہوتی اور تمہاری ماما کی طبیعت خراب نہ ہوتی تو میں کبھی نہیں آتا"اس نے وضاحت دی تو ارحم نے منہ بنائا"چاچو آپ کونسا کچھ کرتے ہے سارا دن فارغ تو گھومتے ہے"اسنے اسے گھورا اور بولا"چاچو کو مفت خوری کا طعنہ مارتے ہوئے شرم نہیں آتی بس اب تم ہی رہگئے تھے نا"اس نے ناک سے مکھی اڑاتے کہا تو ارحم بولا"بس چاچو کیا کرے پھر بھی کونسا اثر ہوا آپ پر"۔۔"اے منہ بند کرو اپنا بہت لمبی ہوگئی ہے زبان تمہاری"اسنے ارحم کو گھرکا تو وہ منہ بناتا خاموش ہوگیا اسنے اسے چپ دیکھا تو آئسکریم کھلائی اور وہ خوش ہوگیا اب بچے کو ناراض نہیں کرسکتا تھا۔
*********
"کیا ہوا ڈئیر تھک گئی ڈل لگ رہی ہوں؟"جیری اور وہ ابھی یلینا کا سین شوٹ کروا کر واپس آرہے تھے یہ اسکی پہلی فلم تھی جس میں وہ لیڈ کر رہی تھی۔جیری کے کہنے پر ،اسنے جیری کو دیکھا"جیری میں کچھ سوچ رہی تھی؟"یلینا کھوئے ہوئے لہجے میں بولی تو اسنے کندھے اچکائے"کیا؟"۔"یار اگر میں شوبز چھوڑ دو تو؟"۔۔"بٹ ڈارلنگ تمہیں اتنا ٹائم کہاں ہوا ہے جائن کیے؟مشکل سے چار سال یو آر جسٹ 23"۔۔"ہاں تو میں نے صرف اپنا پیسا بنانے کے لیے ہی جوئن کیا تھا اور مجھے لگتا ہے کہ مجھے اتنا مل چکا ہے جتنی ضرورت تھی اب مجھ سے یہ سٹرکٹ لائف فولو نہیں ہوتی بہت جھنجھٹ ہے یار"یلینا منہ بسور کے بولی"ہاں یار جھنجھٹ تو ہے فری ٹائم ہی نہیں بچتا"۔۔۔"ہاں اور بلاوجہ میں روز روز کی ڈائریکٹر سے منہ ماری نہیں کر سکتی جتنا آگے جائو گی اتنا پھسو گی"۔۔"ہاں یہ تو ہے تم پارٹیز میں نہیں جاتی وہ میں کیسے ہینڈل کرتا ہوں مجھ سے پھوچو؟" یلینا نے اسے گھورا اور بولی"ہاں تو میں کام کرتی ہوں فہاشی نہیں کوئی کچھ کر کے تو دکھائے"جیری مسکرایا"ہاں میں جانتا ہوں ساری مغز ماری ورائٹر سے مجھے کرنی پڑتی ہے تم نے اسی وجہ سے زیادہ نیگیٹو رول لیے مجھے تو اب بھی یقین نہیں آرہا تم فلم کے لیے کیسے مانی"جیری کے کہنے پر وہ بولی"کیونکہ اسکرپٹ اچھی ہے اور یہ مجھے اتنے پیسے دیگے کہ جس کے بعد میں یہ انڈسٹری چھوڑ سکو"اسنے کہا تو جیری خاموشی سے ڈرائو کرنے لگا۔
**********
"فاطر اٹھ جائو دن چڑھ چکا پر تمہیں ہوش نہیں ہے فجر کے بعد تم ایسا سوتے ہو کے ظہر کی آزان کو بھی ہوئے دیر ہوجاتی ہے اٹھو"فاطر نے اماں کی آواز پر آنکھ کھولی جو اب اسکے کمرے میں سامان سمیٹ رہی تھی"مجعال ہو جو یہ لڑکا کبھی اپنی چیزیں سنبھال لیں اٹھ جائو فاطر ورنہ تمہارے ابو سے کہہ کر تمہیں جوتے پڑوا کر آفس بھجوائو گی"اور یہ وہ دھمکی تھی جس پر فاطر بیڈ سے نیچے اتر کر باتھروم میں بھاگ گیا"اٹھائس کا ہوگیا ہے اتنا بڑا گھوڑا کام کے نام پر ایسا بھاگتا ہے کہ اللہ پنہا ڈگریاں جلادینی چاہیئے اسکو اپنی ہنہ"اماں بڑبڑاتی ہوئی کمرے سے نکل گئی اور فاطر ڈیڑھ بجے بلآخر کمرے سے نکل آیا۔یہ کافی بڑا حویلی نما خوبصورت سا گھر تھا فاطر کےدادی کے جانے کے بعد سب ساتھ رہتے تھے تقریبا پندرہ سال سے داجان کے تین بچے تھے ایک بیٹی اور دو بیٹے اسکے بابا (زبیر خان)سب سے چھوٹے تھے اور بہن(حمنہ) بیچ والے نمبر پر تھی اور ملتان میں اپنی دو بیٹیوں اور شوہر کے ساتھ رہتی تھی فاطر کی صرف ایک بہن تھی اور ایک بھائی۔حمدان خان شادی شدہ تھا  اور ایک بیٹا بیٹی تھے اور بہن(عشال) لندن میں گریجویشن پوری کر رہی تھی۔سمیر خان(تایا جان) کے دو بیٹے ابراہیم اور ایوب جو شادی شدہ تھے ابراہیم بھائی کی ایک بیٹی نورالعین جو بیس سال کی تھی اور ایک بیٹا موہد پندرہ سال کا تھا ایوب بھائی کا صرف ایک بیٹا تھا گیارہ سال کا آیان۔
فاطر منہ بنا کر ناشتہ کرنے آیا یہ اکھلوتا فارغ شخص تھا اس گھر کا"یار زارہ بھابی(مسز ایوب) ناشتہ؟"۔۔"فاطر تم کب سدھرو گے؟"سلوا بھابی(مسز حمدان)نے کہا"کبھی نہیں شاید"وہ ڈھیٹوں والی مسکراہٹ لیے بولا"اسکا ایک ہی حل ہے"یشفا بھابی(مسز ابراہیم)نے مسکرا کر کہا تو فاطر کے ماتھے پر بل پڑے اور بولا"اور وہ حل شادی نہیں"۔۔"ارے دیور جی شادی نہیں ہے تو جاب کرلیجیے"زارہ ناشتہ رکھتے بولی"ایک شرط پر"۔۔۔"کیا؟"تینوں ایک ساتھ بولی"آپ تینوں میں سے کوئی بھی مجھے پھر شادی کا نہیں کہے گا اور آپ ہی ہمیشہ مجھے بچائے گی اس ٹاپک سے" ان تینوں نے اسے گھورا اور زاره بولی"چلو ٹھیک ہے قسمت میں بھی جب لکھی ہوگی شادی ہوجائے گی ہماری روز روز تمہارے لیٹ ناشتے سے جان تو چھوٹے گی"ویسے بھابی کافی ہی کامچور ہے آپلوگ ایک پراٹھا دیر سے بنانا نہ پڑے اسکے لیے آپ لوگ میرے سکون برباد کرنا چاہ رہی ہے"فاطر سنجیدگی سے بولا تو تینوں دھائیاں دینے لگ گئی اور اسے کوستی باورچی خانے میں چلی گئی۔
**********
"رول کیمرا اور ایکشن"ڈائریکٹر کے کہنے پر یلینا اور راحت آفندی جو کہ فلم کے ہیرو تھے حرکت میں آئے "آپ جانا چاہتے ہے سب آپ پر منحصر کرتا ہے نہ میں آپ کو روک سکتی ہوں او ۔۔اااووور ننہ جاانے دے سکتی ہوں"یلینا روتے ہوئے کافی اچھا ایکٹ کر رہی تھی یلینا کی راحت کی طرف پشت تھی"تم ایسے آنسوں تو نہ بہائو "راحت بولتے ہوئے آگے بڑھا "ان پر کسی کا بس نہیں ہوتا بلکل ویسے جیسا میرا آپ پر نہیں"وہ آگے بڑھا اور اسکے بازو تھام لیے یلینا فورن الرٹ ہوئی"پلیز مجھے مت روکو یوں"راحت بولتے ہوئے اسکے گرد بازو حائل ہی کرنے والا تھا جب یلینا فورن سے مڑی اور اسکے منہ پر ایک تھپڑ جڑ دیا ہر جگہ دو سیکنڈ کا سکوت تاری ہوگیا راحت غصے میں بھپرا پلٹا ہی تھا کہ یلینا چیخی"تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے اس قدر قریب آنے کی ہاں؟"ابھی راحت کچھ کہتا کے ڈائریکٹر بیچ میں آگیا"ایزی ایزی وہ سر کو پرانی اسکرپٹ مل گئی ہوگی پلیز آپ لوگ کول ہوجائے"۔۔"او بی بی کیا آپ کا دماغ کام کر رہا تھا آپ کو شرم نہیں آئی ایک سینیر پر ہاتھ اٹھاتے ہوئے"راحت چیخا جس پر یلینا ناک سے مکھی اڑاتے ہوئے بولی"آپ کو مجھے ہاتھ لگانے میں آئی؟جو مجھے اٹھانے پر آتی"۔۔"دیکھیے ایک زرہ سی مس انڈر اسٹینڈنگ ہوگئی ہے آپ لوگ پلیز کول ہوجائے"راحت تھوڑا ٹھنڈے ہوتے ہوئے بولا"مس یلینا کو کہیئے مجھ سے معافی مانگ لے تاکہ ہم جلدی سے آخری کے چند سین شوٹ کرلے"یلینا فورن حیرت اور غصے سے بولی"میں معافی مانگوں؟کس خوشی میں ہاتھ پہلے آپ نے لگایا آپ پہلے مانگے"۔۔"سوری سر میں آگے شوٹ نہیں کرسکتا مس یلینا کو اگو اشوز ہے"راحت دانت پیستے بولتا جانے لگا ڈائریکٹر نے کافی آواز دی پر وہ رکا ہی نہیں یلینا کے بھی تیور الگ تھے اسکو بھی شدید غصہ تھا"میں بھی جارہی ہوں اب مسئلہ تب حل ہوگا جب وہ پہلے معافی مانگے گے دیکھتی ہوں فلم کمپلیٹ کیسے ہوگی۔۔۔۔چلو جیری"یلینا بھی کہ کر باہر نکل گئی جیری بھی اسکے پیچھے تھا"یلینا رک جائو"۔۔وہ روکی اور غصے میں بولی"میں نہیں جانتی کیا اس راحت آفندی کو دو اسکینڈلز اسکے سر رہ چکے ہے اور اوپر سے شدید فلرٹی انسان اتنی مشکل سے برداشت کیا تھا میں نے اسے وہ تو کانٹریکٹ پر سائن ہونے کے بعد لیڈ چینج ہوگئی ورنہ میں کبھی یہ فلم بھی نہ کرتی آج تو حد کردی"یلینا کو گاڑی کھول کر جیری نے بٹھایا اور پورے راستے وہ خاموشی سے اسکے منہ سے نکلتے شعلوں کو سن نے لگا۔
***********
شام کو نو بجے ابراہیم بھائی نیوز دیکھ رہے تھے لائونج میں بچے اپنی مستیوں میں تھے باقی مرد حضرات کھانے کے بعد ابھی کمروں میں گئے تھے عورتیں ٹیبل سمیٹ رہی تھی جو لائونج کے ساتھ ہی ڈائننگ ہال میں تھی تیز آواز میں ٹیوی پر نیوز چل رہی تھی"یلینا حسن نے راحت آفندی پر شوٹنگ کے دوران ہاتھ اٹھایا"سب سے پہلے زارہ بھاگتی ہوئی آئی اور بعد میں ساری عورتیں جمع ہوگئی"ہائے سلوا یہ وہ پلوشا ہے نا؟"تائی امی کے کہنے پر اماں نے پھوچا"پلوشا کون"۔۔"ارے اماں وہ او ساتھی ڈرامے والی جس نے اپنے سگے بھائی کی جائداد پر قبضہ کرلیا تھا"۔۔"ہے وہ ہے یہ مجھے زہر لگتی یے دیکھو اس بےچارے پر بھی ہاتھ اٹھالیا"۔۔"اوہوں چاچی وہ بس ڈراما تھا اصل میں یہ ایسی تھوڑی ہوگی اور ابھی تو بچی لگ رہی ہے یہ اور یہ راحت بےچارہ نہیں ہے نیوز میں کہا ہے کہ ایکٹنگ کے دوران وہ اسکے قریب آگیا تھا اسلیے اسنے ہاتھ اٹھادیا"فاطر جو اندر آرہا تھا سب کو لائونج میں جمع دیکھ کر رک گیا"کیا ہوا؟"۔۔"ہائے بےچاری صحیح کیا اس نے پھر تو بہادر بچی لگ رہی ہے"فاطر نے ماں کو کہتے سنا اور ابراہیم کے ساتھ صوفے پر دراز ہوگیا اب دوسری نیوز آرہی تھی تو عورتیں واپس کام پر اسی نیوز پر تبصرہ کرتی اندر چلی گئی۔فاطر کو ابراہیم نے نیوز بتائی تو اسنے ناک سے مکھی اڑائی"ارے بس ایوی سٹنٹ ہوگا پیسے ایٹھنے کا ان لڑکیوں کو اسکے علاوہ آتا کیا ہے؟"ابراہیم نے اس لاپرواہ انسان کو دیکھا"فاطر اب بھی اتنی نفرت کرتے ہوں؟ایسا چلے گا تو زندگی نہیں گزار پائو گے تمہیں ساتھی کی ضرورت ہے"ابراہیم کے کہنے پر فاطر کے ماتھے پر شکنیں بڑھی"بھائی میرا اعتبار کھوگیا ہے اسلیے نفرت بڑھ گئی ہے اور پلیز مجھے یاد نہ دلائے"فاطر کہ کر اٹھ گیا"فاطر بھاگو مت ایسے اس نفرت کے کنارے پر گرنہ جائو کہیں"فاطر رکا اور بغیر مڑے بولا"یہ گول ہے اسکا کوئی کنارہ نہیں"وہ کہتے سیڑھیاں چڑھ رہا تھا اسنے ابراہیم کے الفاظ باخوبی سنے تھے"تو پھر تم اندھیرے کوئے میں ہوں گھٹ کر مرجائو گے"اس نے کمرے میں آکر گہری سانس خارج کی اور کھڑکی کھول کر پلنگ سے ٹیک لگائے زمین پر بیٹھ گیا"کاش نتاشا تمہیں دھوکا نہ دیتی تو تم میرے ساتھ ہوتے۔۔۔وقاص عمر بھر کا دکھ دیا ہے دوست تونے پر دیکھی میں تیری والی غلطی نہیں کروں گا کسی عورت کو خود سے کھیلنے تو کیا قریب نہیں آنے دونگا۔آج بھی نفرت قائم ہے خوبصورتی سے اور تیری محبت بھی"
***********
یلینا ابھی سو کر اٹھی تھی جب جیری اس کے پاس آیا"کیا ہوا؟"وہ سادہ شلوار کمیز میں بال کھولے کنگی کر رہی تھی۔اسے رات کو اپنے کمرے میں دیکھ کر ٹھٹکی"ڈارلنگ یہ دیکھو"اسنے ٹیبلیٹ بیڈ پر پھینکا۔۔"اوہ تو یہ وائرل ہوگیا"یلینا سکون سے بولی تو جیری نے اسے گھورا"یلینا دس از نوٹ گڈ فار یور ریپیوٹیشن"۔۔"جو بھی میں نے تو نہیں ڈالی اور میں زرہ بھی شرمندہ نہیں ہوں اور اچھا ہےیہ وائرل ہوئی"۔۔"ارے یہ اچھا نہیں ہے تمہاری اس لڑائی سے کتنا اچھالا جائے گا دونوں کے کریر کو نقصان پہنچے گا فلم فلوپ ہوسکتی ہے"۔۔"کیریر ویسے ہی ختم اس فلم کے بعد مجھے اور اس گند میں نہیں ٹیہرنا مطلب عزت سے اپنا ٹیلنٹ بھی نہیں استعمال کرسکتا بندہ اور رہی بات فلم فلوپ ہونے کی تو بچو دیکھنا کتنے ویوز آئے گے اب لوگ تجسس میں دیکھے گے مفت میں پروموشن ہوگئی ہے"وہ لوشن لگاتے ہوئے بولی"اور سر حسن کی ریپو؟"۔یلینا کا ہاتھ رکا اسنے جواب نہیں دیا"سر نے تمہیں کل بلایا ہے آفس میں بارہ بجے"۔۔"انکو منع نہیں کیا تم نے بولدیتے بزی ہوں"۔۔"یلینا میں تمہارا ہر معملہ دیکھ لونگا پر سر حسن کو تم خود ہینڈل کروگی اب چلی جانا کل میں نے کہدیا ہے تم جائوگی اب دوست کی عزت رکھنا"وہ کہ کر چلا گیا اور یلینا کھڑی ہونٹ کاٹنے لگی۔
************
"راحت یار پروڈیوسر کا پریشر آرہا ہے پلیز یار صرف فلم کی شوٹ پوری کروالو یار کہدو سوری اسکو تم جامتے ہوں میں نے تمہیں بچایا تھا ورنہ غلطی تھی تمہاری"عابد ڈائریکٹر اسے سمجھا رہا تھا"اور دیکھو اب تم ہی کو سب کوس رہے ہے عورت مظلوم ہی ہے سب کی نظروں میں سوشل میڈیا پر دیکھو پلیز یار سوری بولدو"راحت نے دانت کچکچائے اور اب کے نارمل انداز میں بولا"ٹھیک ہے میں تیار ہوں"۔۔۔عابد دو چار باتیں کرکے نکل گیا اور راحت غصے میں بڑبڑایا"ہوں تو اب بھی بچی تم مس یلینا تھپڑ کا بدلہ لونگا بڑا مسئلہ ہے نا تمہیں قریب آنے پر۔۔"وہ خباثت سے مسکرایا اور ہاتھ میں پکڑا گلاس زمین پر پھینک کے توڑ دیا۔
************
یلینا جینز پر کرتی پہنے منہ پر ماسک اور ٹوپی پہنے سیدھا آفس میں گئی۔
"آگئی۔۔تمہارا ہی انتظار کر رہا تھا بیٹھو"حسن اسکی طرف متوجہ ہوتے بولے "کیا لوگی؟"وہ فون ہاتھ میں لینے لگے تو وہ بیٹھتے ہوئے بولی"حسن صاحب اسکی ضرورت نہیں"۔۔۔"باپ ہوں تمہارا"انہوں نے فون رکھتے ہوئے کہا"نہیں میری ماں کے قاتل ہے"انہوں نے اپنے ہونٹ بینچھے "وہ بیمار تھی اسلیے اسکا انتقال ہوگیا"یلینا تلخ مسکراہٹ سے بولی "ہاں جن کو زہنی مریضہ بنایا آپ نے خیر میں آپ سے اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی مجھے کیوں بلایا؟"۔۔۔"تم نے راحت آفندی کو تھپڑ مارا؟"۔۔۔"ہاں اس نے مجھے ہاراس کیا"۔۔۔"اٹ واس آ مس انڈراسٹینڈنگ تمہیں اتنا مسئلہ تھا تو اس فیلڈ میں آئی ہی کیوں"۔۔۔۔"تاکہ آپکے پیسے کی ضرورت نہ پڑے"۔۔۔"تم میرے گھر میں رہتی ہوں"۔۔۔"نہ آ مسٹر حسن وہ میری ماں کا گھر ہے آپ اس پر اپنا نام نہ لگائے خیر آپ فکر نہ کرے میں مسئلہ خودہی حل کرلوگی آپ جانتے ہے"۔وہ کہہ کر اٹھ گئی۔۔۔"یلینا تم شادی کرلو"انکے کہنے پر وہ تھمی تھی اور پھر بولی"فیلحال تو نہیں کرنی پر جب کروں گی تو بلائوں گی آپکو بے فکر رہے"یلینا جانے لگی تو وہ بولے"کیا پلٹ کر نہیں آسکتی تم؟"۔۔"میرا ظرف اتنا بڑا نہیں"وہ کہتی کمرے سے نکل گئی۔
***********
"سر راحت"عابد جو کب سے خاموش بیٹھا ان کو ایک دوسرے کو گھورتا دیکھ رہا تھا راحت کے کان میں سرگوشی کرتے بولا وہ نارمل ہوتے تاثرات کو نرم کرتے بولا"آئی ایم سوری"۔۔۔"می ٹو"یلینا نے کٹیلے انداز میں ہی کہا تو عابد نے تالی بجائی "چلے بھائی مسئلہ حل ہوگیا ہے اب ایک سوشل میڈیا کے لیے ویڈیو بنوالے"عابد خوشی سے بولا تو یلینا نے بھی اداکاری کرتے ہوئے کہ دیا کہ صرف مس انڈراسٹینڈنگ ہوگئی تھی اور راحت مسکرا کر اس سے پھر سے سوری کرنے لگا۔۔"ہوگئے چونچلے تو جلدی شوٹنگ ختم کروالے"یلینا اٹھتے ہوئے بولی تو عابد کے مسکراتے لب سمٹ گئے اور راحت بڑبڑایا"اسکی اکڑ نکالنی ہوگی"۔
***********
فاطر ابھی مغرب پڑھ کر گھر آرہا تھا جب اسے ایک کال آئی"والیکم سلام آج اس نوملود شخص کو کیسے یاد کیا"فاطر مسکرا کر چلتے ہوئے بولا"اچھا جی ہم تو آپ کے ہی خادم ہے آجائو گا 9 بجے فوڈ کورٹ"کال منتقع ہوگئی تو وہ بڑبڑایا"یہ ضرور پھسانے والے ہے۔خیر فیلحال تو گھر کو چلو ورنہ آوارہ گردی کے طعنے ملے گے"۔
***********
"یار جیری یہ مووی کی تک سمجھ ہی نہیں آرہی جب یہ مرا نہیں ہے تو اسکی روح برزخ میں کیوں گھوم رہی ہے؟"یلینا اور جیری فرصت سے فلم دیکھنے آئے تھے"یار انگریزوں کی فلمیں انگریز ہی جانے"جیری نے کہا تو یلینا نے چپت لگایا"تو تم کیا ہو؟"۔۔"میں تو دیسی بندہ ہوں مجھے کیوں بدنام کر رہی ہوں"جیری مصنوعی ناراضی سے بولا تو وہ فلم کی طرف متوجہ ہوگئے  سوا نو تک فلم ختم ہوئی اور وہ باہر آگئے "یار بس آخری سین شوٹ ہوگا پرسو پھر جان چھٹے گی پھر میں اپنا کام کرسکو گی؟"۔۔"کیسا کام؟"۔۔"رکو زرہ صبر کرو معلوم ہوجائے گا اچھا میں یہاں بیٹھی ہوں تم زرہ جلدی سے پزا پیک کرالو۔یلینا منہ پر ماسک لگائے بیٹھ گئی جب اسکی نظر سامنے بیٹھے kim jong un پر پڑی "ارے شٹ یہ کہاں سے آگئے مجھے یوں دیکھ لیا تو سو باتیں سنائے گے کہ یہ مصروفیت ہے تمہاری "وہ فورن اٹھی اور جیری کی طرف گئی جو سر جمشید کے پھیچے موجود کائونٹر پر کھڑا تھا جیری کے پاس پہنچ کر کھڑی ہوئی اور مڑ کر سر کی ٹیبل کی طرف دیکھا تو رک گئی اور آنکھوں سے چشمہ ہٹا کر دیکھا بلاشبہ یہ وہی تھا یلینا مسکرائی تھی اسکے دل نے کچھ محسوس نہیں کیا تھا پر دماغ تیزی سے رواں تھا"تم یہاں کیوں آگئی اچھا چلو لے لیا میں نے"جیری نے اسے دوسری طرف دیکھتا پاکر کہا وہ بولی"جیری تم زرہ گاڑی میں بیٹھو میں آئی"جیری کندھے اچکا کر چلدیا اسکو جیری کی یہ عادت پسند تھی وہ سوالات زیادہ نہیں پھوچتا تھا۔۔۔وہ چلتی ہوئی سر جمشید کی ٹیبل کی طرف آئی وہ دونوں کھڑے ہوچکے تھے"ارے سر اسلام و علیکم"سر جمشید نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا"ارے یلینا بچے آپ یہاں؟"۔۔"جی سر وہ میں کام سے آئی تھی"وہ مسکرا کر بولی اسنے ماسک اتار دیا تھا "اچھا تو پھر میں چلتا ہوں"مقابل نے سنجیدگی سے کہا تو وہ مسکرا کر اسے دیکھ کر بولی"ارے نہیں مسٹر آپ بیٹھے میں تو ادب کے چلتے سلام کرنے آگئی"سر جمشید کو اسکے کہنے پر ہنسی تو آئی پر وہ خاموش رہے"میرا کام ہوگیا"وہ دانت پیس کر بولا"ارے پر میرا نہیں ہوا نا"یلینا کی زبان سے پھسلا تو مقابل اسکو نظرانداز کرتا سر سے ہاتھ ملا کر آگے بڑھ گیا"جی تو مس یلینا آپکو کوئی کام؟"۔۔"سر ہے تو پر آپ شاید غلط سمجھ جائے"یلینا نے منہ بنا کر کہا تو سر نے حیرت سے اسے دیکھا"نہیں بیٹا میں آپ کا استاد ہوں نہیں سمجھتا غلط آپ بتائیں کیا کام ہے"سر کے سمجھانے پر یلینا خوشی سے بولی"سر مجھے انکا نمبر دیدے"یلینا کے کہنے پر سر نے حیرت اور ناراضی کے تاثر سے اسے گھورا تو وہ جلدی سے بولی"ارے سر ہمیں انکی اماں جان سے کام ہے پر یہ ہماری بات سن نے کے لیے رکتے نہیں"۔۔۔"تم فاطر کی والدہ کو جانتی ہوں؟"سر جمشید نے حیرت سے کہا۔'اچھا تو موصوف کا نام فاطر ہے'۔۔۔"نہیں سر پر مجھے ان سے تھوڑا پرسنل کام ہے اگر آپکو نمبر نہیں دینا تو نہ دے مجھے غلط نہ سمجھے ایسے"یلینا معصومیت کے ریکارڈ توڑتے بولی تو سر جمشید نے اسے نمبر دیدیا اور بولے"یلینا امید ہے آپکا کام ہوجائے اور کل اسائنمینٹ سبمٹ کرانی ہے آپکو"سر کے کہنے پر یلینا چہک کر بولی"سر بے فکر رہے کل میں آپکو شکایت کا موقع نہیں دونگی"یہ کہہ کر وہ مال سے نکل گئی۔
***********
فاطر کے کمرے کا دروازہ کھلا تھا اور وہ شیشے کے سامنے کھڑے ہوکر خود کو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا تھا 'کیا ہے مجھ میں؟'۔۔'میری شکل سے امیر لگتا ہوں کیا میں؟'۔۔'چلو مانا یار پیارا ہوں میں پر جب لڑکیوں کو اگنور کرو تب بھی کیوں اٹریکٹ ہورہی ہے؟سیلف رسپیکٹ نہیں ہے کیا انکی؟'وہ آواز پر چونکا"کیا دیکھ رہے ہے فاطر چاچو؟"نورالعین نے دروازے میں کھڑے ہوکر پھوچا تو وہ مڑا اور بولا"یار نونا کیا تم لڑکیوں میں سیلف رسپیکٹ ہوتی ہے؟"نورالعین کو پیار سے سب نونا(Noona) کہتے تھے "چاچو شاید لڑکیاں انسان ہی ہوتی ہے"وہ مسکرا کر بولی"تو پھر لڑکیاں اٹریکٹ کیوں ہوتی ہے مجھ سے؟"نونا کا قہقہ چھوٹا"ارے چاچو شاید آپ پیارے ہے اس لیے اور ویسے بھی شادی کی عمر ہے اب تو چاچی لے آئے ہماری"۔۔"نونا کیوں آئی تھی؟"بات کو گھومتے دیکھ فاطر نے منہ بگاڑ کر کہا"وہ؟ہاں عشال باجی نے کہا ہے سب مل کر مووی دیکھے گے وہ ویڈیو کال پر ہے آجائے جلدی"نونا بولتی اٹھ گئی فاطر سر ہلاتا اس کے پھیچے چلنے لگا اور نونا  صرف سوچ کر رہ گئی 'کہ کاش شکل کے ساتھ نرم دل بھی ملتا'وہ بھی جانتی تھی کہ اس کے چاچو لڑکیوں کو کیسے ٹریٹ کرتے ہے۔
***********
"جیری میں نے تمہیں پانچ دن پہلے جس نمبر کے whereabouts پتہ کرنے کو دیے تھے وہ کردیا تم نے"یلینا اور وہ ابھی فلم کے سینز کی شوٹ وائینڈاپ کروا کر آرہے تھے جب یلینا نے پھوچا۔۔"ہاں فاطر خان کا نمبر ہے اور اس سے متعلق ساری معلومات میرے پاس فائل میں ہے۔۔۔ویسے خیریت؟"جیری کے پھوچنے پر یلینا سکون سے بولی"ہاں بھئی سب خیریت ہے ایوی بندے نے ایٹریکٹ کیا ہے دیکھنا چاہتی ہوں ایٹریکشن ڈیزرو کرتا ہے کہ نہیں"جیری نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا کیونکہ یہ دوسری بار تھا کہ یلینا کسی کی طرف ایٹریکشن کا کہ رہی تھی اب وہ الگ بات ہے کہ پہلے والے سے یلینا دو دن میں بور ہوگئی تھی اور وہ بندہ اتنا بچکانا کے یلینا کو اپنا سر پیٹنا پڑ گیا تھا اس کے بعد دو سال تک اسنے کسی کا نام نہیں لیا تھا"مس یلینا سنبھل کر لاسٹ ٹائم۔۔"اسسے پہلے جیری بات پوری کرتا یلینا نے ٹوک دیا"پلیز پچھلی بار یاد مت دلائو یہ کافی میچور اور اکڑو ٹائپ ہے خیر ہفتے والے دن مجھے اسکی لوکیشن ٹریس کر کے دینا مل کر آئوگی"یلینا نے مسکرا کر گاڑی کی سیٹ سے سر ٹکادیا۔
************

فنکاریاں **completedWhere stories live. Discover now