episode 20

352 32 1
                                    

تیمور سنیں.
انکی شادی کو ایک مہینہ ہوگیا تھا حقیقی معنوں میں تیمور نے محوش کی زندگی میں بہار لے آیی تھی.

سن رہا ہوں.
اسنے نے اپنے لیپ ٹاپ سے نظریں ہٹایں بنا کہا.

نہیں آپ نہیں سن رہے.

میں کان سے سنتا ہوں محوش.

رہنے دے مجھے نہیں کچھ کہنا پھر.
مجھ سے شادی ہی کیوں کی اس لیپ ٹاپ سے ہی کرلیتے نا.
وہ بڑبڑاتے ہوئے چادر منہ تک اوڑھے لیٹ گیئ.

تیمور اسکی حرکت دیکھتے ہوئے مسکراتا ہوا اپنا لیپ ٹاپ بند کرکے اسکی طرف جکھا.

سوگیئ ہو؟

ہاں.
چادر کے اندر سے آواز آیی تو تیمور نے اپنی حسی روکنے کی کوشیش کی.

بیوی سنو

محوش کو اسکا بیوی کہنا بہت اچھا لگتا تھا

ایک کپ چائے مل جاتی تو مزا آجاتا.

اسکے ستانے پر وہ اٹھ بیٹھی.

رات کے اس وقت میں نہیں بنا رہی چائے.

چلو میں میرے ہاتھ کی چائے پلا تا ہوں.آپ بھی کیا یاد رکھوں گی.
وہ اسکا ہاتھ تھامتا کیچن میں لے آیا.

چائے تو آپ بنا رہے ہے پھر میرا کیا کام.

محوش نے اسے ستانے کی خاطر کیچن سے جانے کی کوشیش کی.

آپ رہے گی تو میرا کانسنڑیشن بنا رہے گا نا.محوش کو کمر سے پکڑتے ہوئے اسنے کیچن سلیپ پر بیٹھا دیا.اور مہارت سے چائے بنانے لگا.محوش مسکراتے ہوئے اسکے چہرہ کے نقوش حفظ کر رہی تھی.

ایسے دیکھوگی تو مشکل ہوجاے گی.

اسکی کی آواز سے وہ ہوش میں آیی.

تیمور نے دو کپ میں چائے نکالی.اور اسکا ہاتھ پکڑتا ٹیرس پر لے آیا.

دونوں چائے پیتے ہوے پورے چاند کو دیکھ رہے تھے.

کیسی بنی؟اسنے اپنے چاند کو دیکھتے ہوئے پوچھا.

بس ٹھیک ہی ہے.محوش نے اپنی مسکان روکتے ہوئے کہا.

اچھااا اسنے ابرو اچکاتے ہوے اسے دیکھا اور اسے اپنے گرفت میں لینے لگا لیکن محوش اسکا ارادا بھانپتے ہوئے روم کی طرف بھاگی.تو وہ بھی اسکے پیچھے لپکا.ان کی شررات کی گواہی چاند نے بھی مسکرا کر دی.
*****

مجھے تو افسوس ہورہا ہے آپا یہ خیال مجھے پہلے کیوں نہیں آیا.
وہ بہت خوش نظر آراہی تھی.

بس بہن ایسے معمالات میں ایسا ہی ہوتا ہے.انھوں نے بھی مسکرا کر جواب دیا.

تو پھر آپ کو کوئ اعتراض نا ہو تو ہم بات آگے بھڑاتے ہے.انھوں نے چائے کا کپ رکھتے ہوئے کہا.

جی آپا بلکل ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے.
ہماری تو گھر کی دیکھی بھالی بچی ہے.میرے حمزا کے لیے تو اس سے بہتر کوئ ہو ہی نہیں سکتی.

ٹھیک ہے پھر تو بس آپ منہ مٹھا کرائے اور شادی کی تیاریاں شروع کردے.

جی جی بلکل. انھوں نے مسکراکے کہتے ہوئے کیک کو ٹکرا انھیں کھلایا.فلہال تو اسی سے کام چلاے آپ.
****
گلابی رنگ کے لانگ فراق پہنے
بالوں کا کھلا رکھے وہ اپنے وارڑ ڑراپ میں کپڑے رکھ رہی تھی جب عروا کمرے میں آیی.

محوش دا از نوٹ فیر تم تین دن کا کہہ کے گیی تھی اور پانچ دن باد آراہی ہو پتہ ہے کتنا مس کیا میں نے تمہیں.وہ اسکے گلہ لگ کے ملی.

امّی تو اب بھی بہت اصرار کر رہی تھی روکنے کے لیے آنے ہی نہیں دے رہی تھی.
محوش شادی کے باد پہلی بار اپنے میکہ رہنے گیی تھی اور اب لوٹی تھی.

تم ہو ہی اتنی پیاری
یہاں بھی امّی تمہیں بہت مس کرہی تھی مجھے تو حیرت ہو رہی ہے کہ یہ وہی امّی ہے جنھیں اس شادی سے اتنی پرابلم تھی.

اسکی بات سن کر محوش مسکرادی.
انجم صاحبہ نے محوش کو کھلے دل سے قبول کر لیا تھا.اب وہ انکے لیے انکی عروا جیسے ہی پیاری ہوگیی تھی اور اسکی بہت بڑی وجہ محوش کے اخلاق اور اسکی خدمت ہی تھی.اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھا کر اسنے اس گھر میں اور گھر کے افراد میں بھی اپنا اونچا مقام بنا لیا تھا.

تھیک یو سو مچ عروا میرا اتنا ساتھ دینے کے کیے.محوش نے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوے کہا.

ایسے کیا دیکھ رہی ہو ؟عروا کے دیکھتے رہنے پر محوش نےسوال کیا.

دیکھ رہی ہوں شادی کی باد تم اور زیادہ خوبصورت ہوگیی ہو.میرے بھائ کی محبت کا رنگ چڑھ گیا ہے.
اسنے اسے چھیڑتے ہوے کہا.

مجھے لگتا محبت بہت چھوٹا لفظ ان احساسات کے لیے جو میں تیمور کے لیے رکھتی ہوں.
مجھے نہیں لگتا میری تیمور کے لیے محبت کو کوئ لفظ ادا کر سکتے ہے.

ماشااللہ اتنا پیارر..عروا نے اسکے گلے لگتے ہوئے کہا.

تیمور جو اپنے کمرے میں آراہا تھا محوش کے الفاظ سن کے درازے کی اوٹ میں ہوکے سننے لگا.
محوش کے اظہارے محبت کے لفظ سن کے تیمور کا دل خوشی سے جھوم اٹھا.وہ ایک بار پھر
آباد ہوگیا کبھی نا بر باد ہونے کے لیے.

عروا کمرے سے نکلی تو تیمور اندر داخل ہوا.

آپ آج اتنا جلدی آگیے؟محوش تیمور کو اپنے سامنے دیکھ کے حیران ہوگیی.

کیا کروں جب گھر میں اتنی حسین بیوی ہو تو کام پر دل ہی نہیں لگتا.اسنے اپنے اور محوش کے بیچ کا فاصلہ مٹاتے ہوئے کہا.
اور اسے خود سے لگایا.
محوش کی تو حالات اسکی اتنی قربت پر غیر ہورہی تھی.

کیا کہہ رہی تھی عروا سے مجھ سے بھی کہو.
محوش کے کان کی بالی سے کھیلتے ہوئے اسنے جزبات سے کہا.

آپ نے سن لیا تو پھر کیوں کہوں.اسنے خود کو چھڑانے کی کوشیش کی تو تیمور نے اپنی گرفت اور مظبوط کرلی.

شکریہ مجھ سے محبت کرنے کے لیے.
تیمور نے کہتے ہویے اسکی پیشانی پر لب رکھے تو محوش نے اسکے سینے میں اپنا سر چھپادیا.

****
جاری ہے...

محبت ہی تو ہے (💯Completed)Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora