episode 10

330 33 2
                                    

تکلیف تب نہیں ہوتی جب آپ قصوروار  ہوتے  ہے تکلیف تو تب ہوتی ہے جب آپ بے قصور ہونے کے باوجود بھی قصوروار ٹیھرادیے جائے.

اور اسی تکلیف سے امل گزر رہی تھی.
امل کا کمرہ کمرہ عدالت کی تصویر پیش کر رہا تھا.جہاں امل کسی مجرم کی طرح سر جھکائے بیٹھی تھی.

ایسی تو تربیت نہیں کی تھی ہم نے تمہاری .

امی بہت ناراض نظر اراہی تھی کیوں کے ان کے ساتھ امل کی چاچی بھی تھی اور انھوں نے بھی امل اور فہد کی  باتیں سنلی تھی. اور وہ ان عورتوں میں سے تھی جن کی ساری زندگی صرف دوسروں کی بیٹیوں کے عیب ڈھونڈنے میں نکل جاتی ہے. سب جانتے تھے کے اب وہ دو کی چار لگا کر سارے خاندان کے لوگوں کے کانوں تک بات پوہچانے میں کوئ کسر نہیں رہنے دینگی.

امی آپ لوگ جیسے سمجھ رہے ہے ایسا کچھ نہیں ہے. امل نے روتے ہوے کہا

تم تو چپ ہی رہو. امی اب بس اس سے پہلے کے خاندان میں ہماری بدنامی ہو. نکاح پڑھاکے رخصت کرو اِسے.

یہ امل کا بڑا بھائ تھا.
اپنی بہنوں   کی عزت کی چادر پر ہلکا سا داغ بھی بھایئوں کو کہاں برداشت ہوتا ہے.

ہمم صحیح کہا.
امل کے بابا کہہ کر کمر سے نکل گئے.اس کے بعد سب باری باری امل پر ناراض نظریں ڈالتے ہوے کمرے سے نکل گئے.   

I hate you fahad I hate you so much..

پیچھے امل آنسوں سے تر چہرے کے ساتھ غصہ میں اپنے کمر ے کی ہر چیز پیکھنے لگی.
*******
تم نے بات کی انجم آپا سے.

ہوں کی تو تھی مگر مجھے کوئ مثبت جواب کی امید نہیں ہے.
رضا صاحب کا چہرہ اپنی بیوی کا بات پر غصہ میں سرخ ہوگیا.

کسی بھی قیمت پر ماریا اور تیمور کی شادی ہونی ہی چاہئے.تم سوچ بھی نہیں سکتی یہ میرے بزنس کے لئے کتنا فائدہ مند ثابت ہوگا.
ان کے چہرہ پر اب کی بار ہلکی سی شیطانی مسکراہٹ نے رقص کیا.

رضا صاحب تیمور کے والد کے بزنس پاٹنر تو تھے ہی لیکن ساتھ میں وہ ان کے اچھے دوست بھی تھے. لیکن ایک روز تیمور کے والد کار ایکسیڈنٹ میں انتقال کر گئے. اسکے بعد سے تیمور نے اپنے بابا کا بزنس سمبھالا جس میں رضا صاحب نے  بھی اسکی بہت مدد کی. انکی ایک لوتی بیٹی ماریا تھی جسے انکے بےجا لاٹھ پیار نے بگاڑ  دیا تھا.اور اب وہ اپنی  اسی بیٹی کی شادی تیمور سے کرانے کے خواہش مند ہے.
*******
روکو میں کال کرتی ہوں امل کو پتا تو کرے یہ لڑکی دو دن سے یونی کیوں نہیں آرہی.
عروا نے کہتے ساتھ ہی فوں ملاکر اسپیکر پر رکھا.

سچ امل کے بنا بلکل دل نہیں لگ رہا
محوش نے بھی تاکید کئ.

فون تو اٹھاو لڑکی.
دو تین بار کال کرنے پر بھی جب امل نے
فون نہیں اٹھائ تو وہ دونوں نے اسکےگھر جانے کا فیصلہ کیا.

سوجی ہوئ آنکھیں زرد چہرہ یہ وہ امل تو نہیں لگ رہی جسے ہم جانتے ہیں.

محوش اور عروا جب امل  سے ملے تو اسکی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے.

کیا ہوا امل.تم مجھے اب ڈرا رہی ہو.
امل جب ان سے گلے مل کے رونے لگی تو محوش نے   فکر سےکہا.
تو امل نے ان کو ساری روداد سنائ.جسے سن کے وہ دونوں واقع پریشان ہوگئ.

اپنے آپ کو سمبھالو امل سب ٹھیک ہوجاے گا.محوش نے کہا

کاش واقع ایسے کہہ دینے سے سب ٹھیک ہوجاتا تو آج کوئ پریشان ہی نا رہتا.

یہ سب فہد کی وجہ سے ہورہا ہے.آج اسکی وجہ سے میرے ہی گھر والے مجھے غلط سمجھ رہے ہیں.

ان سب میں فہد کی کیا غلطی ہے امل.وہ تو صرف تم سے محبت کرتا ہے.اسے تو علم بھی  نہیں
ہوگا کے یہ سب ایسے ہوجاے گا.
عروا نے فہد کی طرف سے امل کا دل صاف کرنا چاہا.

تمہارا دماغ خراب ہوگیا عروا. اتنی  ہی  اسکی لگ رہی ہے تو تم کرلو اس سے شادی.
امل نے غصہ میں کہا.

کیا بکواس کر رہی ہو تم ہوش میں ہو کیا بولی جاری ہو. عروا نے ضبط کرتے ہوے کہا.

امل عروا بس کرو کیا لے کے بیٹھ گئ  ہو تم دونوں بھی.محوش نے ماحول ٹھنڈا کرنا چاہا.

اوہ ہاں تمہیں تو حمزہ کی محبت کا روگ جو لگا ہوا ہے.

فہد کی طرف داری کرنے پر
فہد کا  سارا ہی غصہ امل نے انجانے میں عروا پر نکال دیا.

بس اب ایک اور لفظ نہیں سنوگی میں تم...تم نہایت ہی مطلبی اور  خود غرض ہو امل.

عروا نے اپنے باہر نکلتے ہوے آنسو کو صاف کرتے ہوے کہا اور غصہ میں نکل گئ.
پیچھے سے محوش کی اتنی آوازے دینے پر بھی نہیں روکی.
اور امل کا ان سب کے بعد فہد پر غصہ اور  نفرت  میں  اور اضافہ ہو گیا.
*********

جاری ہے....

محبت ہی تو ہے (💯Completed)Where stories live. Discover now