episode 8

346 32 6
                                    

کبھی یہ دعا کے وہ میرا ہے فقت میرا
کبھی یہ ڈر کے وہ مجھ سے جدا تو نہیں

کبھی یہ دعا کے اسے مل جاےسارے جہاں کی خوشیاں
کبھی یہ خوف کے وہ خوش میرے بنا تو نہیں

کبھی یہ تمنا کے بس جاؤ اسکی آنکھوں میں
کبھی یہ ڈر کے اسکی آنکھوں کو کسی نے
دیکھا تو نہیں

کبھی یہ خواہش کے زمانہ ہو منتظر اسکا
کبھی یہ وہم کے وہ کسی سے ملا تو نہیں

کبھی یہ آرزو وہ جو مانگے مل جاے اسے محسن
کبھی یہ وسوسا کے اسنے میرے سوا کچھ
مانگا تو نہیں

عروا کے حال دل سے انجان حمزا اپنے کمرے میں بیٹھا لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا.ڈھیلی ٹی شرٹ اور ٹراوزر پہنے وہ عام سے ہولیے میں بھی ہینڈسم لگ رہا تھا.

امی کچھ کام تھا تو مجھے بلا لیا ہوتا. امی کو دیکھتے ہوے پیا ر سے کہا.

کیا اب تمارے کمرے میں کوئ کام ہو تب ہی آیا کروں ؟ انھونے اسے چھڑتے ہوے کہا.

آپ بھی نا امییی ..وہ انکی گود میں اپنا سر رکھ کر لیٹ گیا.بچے چاہے کتنے ہی بڑے کیوں نا ہوجاے ماں کے لیے ہمیشہ چھوٹے ہی رہتے ہے.

بیٹا میں چاہتی ہوں کے اب تم شادی کرلو..

کیا امی میں خوش اچھا نہیں لگ رہا کیا آپ کو.
مذاق میں بات اڑانے کی کوشیش کی گئ.

ایسے نہیں بولتے بیٹا.
بیوی تو اپنے شوہر کا ایمان مکمل کرتی ہے.
اور نکاح کرنا تو سنت رسول ہے.

جی امی..اسنے سمجھتے ہوے کہا.

بیٹا کیا تم کسی کو پسند کرتے ہو.یا کسی سے محبت ہو تو بتا دو.آخر ذندگی تو تمہیں گزارنی ہے.

نہیں امی میرے زندگی میں ایسا کوی نہیں آپ اور بابا جِیسے پسند کرے .جیسے چاہے. مجھے کوئ عتراض نہی.

اللہ ایسا بیٹا سب کو دے.انھوں نے پیار سے اسکے بال سہلاتے ہوے کہا.

امی ماں باپ تو اپنے بچوں کو لیے ہمیشہ بیسٹ ہی انتخاب کرتے ہے. اسکی بات سن کے امی مسکرا گیئ
******
وہ تینوں لایبلری میں بیٹھی پڑھائ کرنے کی ناکام کوشیش کر رہی تھی.اب یہ کہاں ممکن ہے کے تین دوست پڑھنے بیٹھے اور پڑھائ ہوجاے.

مجھے تو واےوا کا ٹینشن ہوہا ہے.محوش نے سرگوشی میں کہا.

سچ میں پانچ سوال کے لیے پچاس منٹ بے عزتی ہوجانی ہے میری.امل کے کہنے پر وہ دونوں کی حسی چھٹ گئ.

ہاں نا آج بھی وہ دن یعد کر کے افسوس ہوتا ہے جب جوش میں آکے سائنس لینے کا فیصلہ کیا تھا.

امل کی باتوں سے سامنے بیٹھی لڑکی جو کتابی کیڑا معلوم ہوتی تھی ڈیسٹرب ہورہی تھی.وہ امل کو کاٹ کھانے والی نظروں سے گھورنے لگی.

امل اب اور بھی کچھ بولتی تھی کے اسکی نظر سامنے گئ.

یار دیکھو ایسے گھور رہی ہے جیسے میں نے اسکی کڈنی مانگ لی ہو.

امل کے کہنے پر محوش اور عروا نے مشکل سے اپنی حسی کا گلا دبایا.

مجھے تو لگ رہا ہے.اسے تم پسند آگئ ہو اپنے بھای کے لیے.
دیکھو کیسے پیا ر سے دیکھ رہی ہے.عروا کے کہنے پر محوش اور عروا ہاتھ مار کے حسنے لگے.

شرم کرو لڑکیوں چلو اب یہاں سے بندا سکون سے دو منٹ بات بھی نہی کر سکتا.
امل ان دونوں کو لیے لایبلری سے باہر لے آئ.

حد ہے امل بندا لایبلری پڑھنے جاتا ہے یا بات کرنے وہ امل کی بات کا جواب دیتے ہوے محوش بے دیھانی میں سامنے سے آتی ہویئ ماریا سے ٹکراگئ.

بلو جنس پر بلیک کلر کا کراپ ٹاپ پہنی بال براون کلر کیے ہوے ہاے پونی باندھے ہوے تھے ہونٹ لال رنگ کی لپ سٹک سے سجاے ہوے تھے وہ امیر زادی معلوم ہوتی تھی جو صرف اپنے شوق پورے کرنے کی خاطر یونی آتے ہیں.

I m so sorry
محوش نے فورن کہا.

What the hell what sorry stupid.
ماریا کے اتنی اونچی آواز سے کہنے پر آس پاس موجود سب لوگ انھیں دیکھنے لگے.

Whats wrong with you she said sorry.

اس سے پہلے کے محوش کچھ کہتی امل نے غصا میں کہا.

ماریا کچھ کہنے لگی جب محوش نے بیچ سے اسے ٹوک دیا

امل its ok
جس کے پاس جو ہوتا ہے نا اسنے وہی تقسیم کرنا ہوتا ہے اس لئے لوگوں کے رویوں کا کبھی شکوہ نہیں کرنا چاہیے.

ضروری نہیں سب کی جھولیاں پیار,خلوص ,اپنایت اور بے غرضی جیسے خوبصورت موتیوں سے بھری ہوئ ہوں.اسلیے جہاں جو ملے سمجھ لیں وہاں دینے والے کے پاس دینے کے لیے اپنے ظرف کی مطابق اس سے بہتر اور کچھ نہیں تھا.

محوش کہے کر آگے چلی گئ.اور ماریا پیچھے سے ضبط کرتی سرخ ہوگئ.

جاری ہے.

*******

محبت ہی تو ہے (💯Completed)Where stories live. Discover now