EPISODE # 17

1K 70 31
                                    

ڈارک گرین قمیض اور پجامے میں وہ  بالوں کی پونی بنائے میر کے کندھے تک آرہی تھی میر پچھلے دو گھنٹے سےماہا کا ہاتھ پکڑے مال میں گھوم رہا تھا اور وہ اسکے پیچھے پیچھے یہاں وہاں دیکھتی چل رہی تھی ماہا کے نا نا کرنے پر بھی وہ ہر وہ چیز ضرور لیتا جسے ماہا پرائز ٹیگ دیکھ کر واپس رکھ دیتی اور اب وہ دونوں ایک بوتیک میں کھڑے ماہا کا برائیڈل ڈریس لے رہے تھے جو میر پہلے ہی آرڈر کر چکا تھا

یہ ڈریس تمہیں پسند آرہا ہے ماہا؟ میر نے ماہا کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا

لیکن وہ تو منہ کھولے اس ڈریس کو ٹکٹکی۔ باندھے ستائشی نظروں سے دیکھ رہی تھی جو ایک بلڈ ریڈ شارٹ فراک کے ساتھ لہنگا تھا جس پر گولڈن نفیس کام تھا وہ بے شک بہت قیمتی ڈریس تھا

ماہا جتنی حیرانی سے اس ڈریس کو دیکھ رہی تھی میر اسے اتنے ہی پیار سے دیکھ رہا تھا اور کب وہ ماہا کے  پیچھے کھڑا ہو گیا ماہا کو پتہ بھی نہ چلا

جب تم یہ ڈریس پہن کر میرے سامنے آؤں گی نہ تو میں بھی تمہیں اسی طرح دیکھوں گا ہلکی سی سرگوشی پر ماہا نے میر کی طرف مڑ کر دیکھا تو وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا
میر یہ کتنا پیارا ___نہیں___ کتنا قیمتی ہے نا کس کا ہے یہ ہم ایسا ڈریس آرڈر کریں گے کیا ؟میر یہ بہت ایکسپینسو ہوگا نا یہ __وہ کسی بچے کی طرح اس سے سوال کر رہی تھی

یہ ڈریس بلکل قیمتی نہیں ہے لیکن جو لڑکی اسے پہنے گی وہ بہت قیمتی ہے اور میری پیاری سی بیگم ہم یہاں ڈریس آرڈر کرنے نہیں آئے ہیں ڈریس پک کرنے آئے ہیں آرڈر میں پہلے کر چکا ہوں کیونکہ غالباً ایک دن بعد ہماری شادی ہے اور میر خانزادہ اپنی بیگم سے ذیادہ عقل رکھتا ہے آخری جملہ اسنے ماہا کے کان کے پاس کہا

میم یہ آؤٹ فٹ آپ ٹرائے کرلیں

اسکی ضرورت نہیں ہے مجھے پورا یقین ہے کہ سائز بالکل پرفیکٹ ہے

پیچھے سے کسی ورکر نے مخاطب کیا تو میر نے ماہا کو دیکھتے ہوئے شرارت سے کہا

ماہا کی نظریں میر کے ہاتھ میں موجود اپنے ہاتھ سے اٹھ ہی نہیں رہی تھیں اور وہ ہاتھ اسے یقین دلا رہا تھا کہ یہ سب کوئی خوب نہیں حقیقت ہے

_____________________________________

صبیحہ یہ سب صنم کے زیور ہیں اگر آج وہ زندہ ہوتی تو اپنے ہاتھوں سے اور اپنی خوشی سے ماہا کو دیتی کیونکہ ان سب پر میری میر کی دلہن کا حق ہے چار پانچ قیمتی زیورات کے ڈبے بیڈ پر رکھے ہوئے تھے جنہیں انہوں نے کافی عرصے بڑے سنبھال کر اپنے دل سے لگا کر رکھا اور اب روشن اماں وہ سب ماہا کے لئے لیکر آئیں تھیں

روشن باجی یہ تو بہت قیمتی ہیں ماہا سے کہاں سنبھالے جائیں گے یہ سب آپ تو اسے جانتی ہیں بہتر ہوگا اپنے پاس ہی رکھ لیں

نہیں صبیحہ مجھے جتنا سنبھالنے تھے میں نے سنبھال لیے اب وقت ہے کے جس کی امانت ہے اسے لوٹا دی جائے اور ویسے بھی ماہا کی فکر مت کرو تم شادی کے بعد خود ہی ذمہ داری آجائے گی اس میں ایک بات اور صبیحہ میر نے سختی سے منع کیا ہے کہ اسے ماہا کے علاوہ کچھ نہیں چاہیے تو تم بلکل پریشان مت ہونا اور بھائی صاحب سے بھی کہنا کوئی تکلف نہیں چلے گا گھر کی سی بات ہے

فقط عشق از منی.(Completed)✅Where stories live. Discover now