EPISODE#02

1.6K 84 12
                                    

کتنی ہی دفعہ سے وہ سبھی کی طرح ٹریفک سگنل پر سرسری سی نظر ڈال کر اپنا ہاتھ اٹھاکر کلائی پر بندھی گھڑی دیکھ رہا تھا ہ کہ اس کی سائڈ کی شیڈ پر دستک ہوئی شیڈ ہونے کی وجہ سے وہ باہر کی طرف دیکھ سکتا تھا  ایک بوڑھی عورت اپنے ہاتھوں میں رنگ برنگے رومال لئے ایک ہاتھ سے اپنے دوپٹے سے  پسینے سے بھرے چہرے کو صاف کر رہی تھی اس بوڑھی عورت کی حالت دیکھ کر اس کی اپنی بیزاری کچھ کم ہوئی جو اسے دھوپ میں چمکتی لال بتی کو دیکھ کر ہو رہی تھی کتنی  جلدی تھی اسےآج گھر جانے کی جس کی وجہ سے آج وہ اپنی ساری امپورٹنٹ میٹنگز کینسل کر کر نکلا تھا اور کیوں نہ کرتا آج اپنی جان سے پیاری روشن اماں کے ساتھ کھانا کھانے کا وعدہ جو کیا تھا ساری دنیا کے کام ایک طرف اور اس کا اپنی روشن اماں کے لیے پیار ایک طرف تھا۔

صاحب کچھ رومال لے لو میری بچیوں کی ایک وقت کی روٹی کا انتظام ہو جائے گا

جیسے ہی اس نے شیڈ نیچے کیا جھریوں سے بھرا ہاتھ اس عورت نے آگے کیا جس میں وہی ڈھیر سارے رومال موجود تھے اور اپنے لرزتے لہجے میں ایک التجاء کی اسکا دل بھی ان جھریوں بھرے ہاتھ کی مانند لرزا تھا اس کے سینے میں کہیں ایک  ٹیس سی اٹھی جو شاید اس کے دل میں دبے ماضی کی وجہ سے تھی اس نے ایک رومال بوڑھی عورت کے ہاتھ سے اٹھایا

صاحب یہ تین رومال ایک سو روپے کے ہیں آپ دو اور۔۔۔۔۔

ابھی وہ آگے بولنے ہی لگی تھی کہ اس نے اپنے والٹ میں موجود سارے نیلے نوٹ  اس بڑھیا کے ہاتھ پر رکھے اور اپنے دوسرے ہاتھ میں موجود رومال سے اس بوڑھی عورت کی پیشانی جو بار بار پسینے سے بھیگ رہی تھی صاف کی۔

اماں آپ کی آج کی مزدوری پوری ہوگئی ہے آپ اپنے گھر جائیں اور آرام کریں۔

ایک نرم مسکراہٹ اپنے ہونٹوں پر لئے اس نے بوڑھی عورت کو بڑے ہی پیار اور مان سے کہا جو حیرت زدہ اپنی آنکھوں سے اسے دیکھے  گئی تھی کے  پیچھے سے آتی  ہارن کی آواز پر وہ جلدی سے فٹ پاتھ پر دوبارہ چڑھ گئی اور اب اس کی نظریں اس کالی گاڑی کو ڈھونڈ رہی تھیں جو ان گاڑیوں کے سیلاب میں بہت آگے نکل گئی تھی۔۔
________________________________________

وہ سیاہ بڑی سی گاڑی ایک شاندار سے بنگلے کے آگے آ کر رکی جس کے بڑے سے لوہے کے دروازے کے ساتھ دیوار پر ایک خوبصورت لکڑی کے تختے پر نفیس انداز میں میر ہاؤس درج تھا یہ گھر اس میں رہنے والے شہزادے کے ہم شان تھا جو اس وقت اپنی گاڑی کا ہارن دے رہا تھا اور پہلے ہی ہارن پر دو نیلے گارڈ کے سوٹ میں موجود آدمیوں نے وہ بڑا سا دروازہ اپنی پوری طاقت لگا کر کھول دیا۔
جلدی میں ہی گاڑی سے اترا اور جلدی سے گاڑی کے پاس ہی کھڑے ہوئے ملازم کو اپنا بیگ تھما دیا اور اپنا گرے چیک کوٹ ہاتھ میں ڈالا جو اس نے( بلیک شرٹ اور گرے ہی ڈریس پینٹ کے ساتھ پہنا تھا )جس کے سلام کے جواب میں وہ صرف خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ سر ہلا کر اندر کی طرف بڑھ گیا۔

فقط عشق از منی.(Completed)✅Where stories live. Discover now