EPISODE # 12

952 66 22
                                    

گاڑی کے رکتے ہی اسے ہوش آیا کہ وہ پھر وہیں پہنچ گیا ہے جہاں سے وہ کبھی واپس نہ آنے کے لیے گیا تھا

خانزادہ ہاؤس ____
تختی پر یہ لکھا نام سے زخموں کو ہرا کر رہا تھا

کلمہ شہادت _____کھلی آنکھوں کے سامنے وہ منظر پلٹ رہا تھا وہ آوازیں جو جسم میں کسی غیر مرئی مخلوق کی طرح کی گھس رہی تھیں جن سے انسان کانپ جاتا ہے اسکا دل بھی کانپا تھا 

انہیں روکیں روشن اماں یہ کہاں لے جا رہے ہیں ماما بابا کو انہیں تو ہمارے ساتھ جانا تھا اندرونی دروازے میں داخل ہوتے ہی اپنی ہی روتی ہوئی چیخیں سنائی دیں

اس وقت اس جگہ کی خاموشی اسکی تڑپتی چیخوں میں بدل رہی تھی

میر____میر___روک جاؤ___سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے اپنے پیچھے آوازوں کو نظر انداز کرتا بڑھتا جا رہا تھا

میررررر____ایک نسوانی چیخ کے ساتھ پیچھے موڑا اپنا ہی چھ سالہ وجود بلک بلک کر روتا ہوا نظر آیا مگر اسے یاد تھا کہ وہ چوٹ کے درد پر نہیں رویا تھا وہ اپنے دل میں بھرے درد پر رو رہا تھا جو آج بھی محسوس ہوتا تھا

سیڑھیاں ختم ہوتے ہی وہ کمرہ نظر آیا جس میں اس کے  ماں باپ کے بچے کچے دن گزرے تھے

میر بہت بڑا گھر ہے دادا جان کا 
نہیں بابا مجھے اپنے گھر میں ہی رہنا ہے جب پہلی بار اسے یہاں لایا جارہا تھا تب ہی وہ یہاں آنا نہیں چاہتا تھا آج اس گھر میں وحشت تھی بربادی دریچوں سے ہی نظر آتی تھی ایک ایک قدم بھاری ہورہا تھا اس پر مگر وہ پھر بھی تھوڑی بہت ہمت لئے آگے بڑھا تھا

ناب پر ہاتھ رکھا تو لوٹ جانے کا خیال آیا
مار دیا میں نے اپنے ہی بچے کو سرور خود ہی مار دیا ___ الفاظ خنجر تھے پر اس پر ان لفظوں کی تکلیف کا اثر ایسا نہ تھا جیسا پہلی بار کی تکلیف سے ہوا تھا یہی وہ الفاظ تھے جنہوں نے اس کی راتوں کو بیچینی بخشی تھی کوئی باپ کیسے  اپنی ہی اولاد کو قتل کر سکتا ہے کوئی کسی سے کیسے اس کی ماں کو چھین سکتا ہے ؟؟

دروازہ کھلا تھا عصر کے وقت کی شام پردوں سے چھن رہی تھی اس کمرے کی ہر چیز ویسے ہی تھی وہی فرنیچر وہی بیڈ کی دیوار پر لگی اس کے ماں باپ کی تصویر ، چیزوں کا جائزہ لیتے ہوئے اسے ایک اضافی چیز نظر آئی وہ وہاں موجود ویل چیئر تھی کیوں؟ وہ تو اسکے ماں باپ کا کمرہ تھا ساتھ ہی نظر بیڈ پر گئی وہاں موجود شخص نے اس کی آہٹ سے کمزور آنکھوں کو کھولا میر کی آنکھیں کھلی ہونے کے باوجود اسکے سامنے سب کچھ دھندلا گیا تھا کچھ لمحے سکون کے میسر نہیں ہوئے تھے اس ملاقات کے لئے وہ تیار کہاں تھا

میرر___ شاید وہ جاننا چاہتے تھے کہ میر وہاں ہے یا ہر بار کی طرح ان کا ایک وہم ہے

وہ ہل بھی نا سکا تھا ____میرے میر پھر وہی پکار
آنکھیں وہیں جمی تھیں 

کیا تمہاری ماں نہیں چاہتی ہو گی کہ تم اس کی طرح بنو معاف کرنا سیکھو __وہ چونکا تھا لرزتے الٹے پڑتے قدموں میں جان آگئی اس آواز نے اس میں بہت ہمت بھر دی تھی وہ آگے بڑھا اور پوری ہمت سے ان کے سامنے کھڑا ہو گیا

فقط عشق از منی.(Completed)✅Where stories live. Discover now