EPISODE # 05

1.1K 72 11
                                    

یہ تم دونوں باہر سے کہاں سے آرہے ہو اور یہ سیڑھی یہ کیا کر رہی ہے تمہارے ہاتھوں میں

شہیر اور ماہا جو بہت جلدی میں سیڑھی پکڑے اندر آ رہے تھے اماں کے استقبال پر ڈر اور بوکھلاہٹ سے اماں کا چہرہ دیکھنے لگے

ارے کیا ہو گیا کوئی بھوت دیکھ لیا کیا تم دونوں نے صبیحہ بیگم نے ان دونوں کو آنکھوں ہی آنکھوں میں تو بتا تو بتا کے اشارے کرتے دیکھا تو پھر سے اپنی موجودگی کا احساس دلایا

وہ۔۔۔وہ اماں یہ سیڑھی فیضان بھائی لے گئے تھے اپنے گھر وہ ان کو بھی تو اپنے گھر کے درخت سے آم توڑنے تھے ہم نے بھی تو ان سے کام کروایا تھا نہ تو میں نے سوچا بیچارے مدد مانگ رہے ہیں تو مدد کر دو سب کا وقت پڑ جاتا ہے نہ اماں۔۔۔۔

اماں کے گھورنے پر ماہا کے دماغ میں جو آیا وہ اس نے منہ کے ذریعہ اماں کے ہوش گزار کر دیا ساتھ میں شہیر نے بھی ہاں میں گردن ہلائی

اچھا۔۔۔تو پھر یہ فیضان خود واپس دے جاتا تم دونوں کیوں لے کر آگئے؟؟
ارے اماں مجھے ان کی نیت خراب لگ رہی تھی ہماری سیڑھی پر میں نے تو کہا بھائی آپ کرلیں اپنا کام میں تو سیڑھی ساتھ لے کر ہی جاؤں گی میرے ابا کی محنت کی کمائی کی ہے کوئی فالتو کی تھوڑی ہے
ایک منٹ رکو ذرا تم۔۔۔ماہا جو اماں کو چونا لگا کر بس نکل رہی تھی اماں کی آواز پر رکی

اچھا تو تم دونوں یہ سیڑھی فیضان کے گھر سے لا رہے ہو دونوں نے فورا ہاں میں گردن ہلائی

اچھا۔۔۔جہاں تک مجھے یاد ہے ان کے گھر تو کوئی آم کا درخت نہیں ہے اب ماں کی یہ بات سنتے ہی دونوں نے ساتھ میں سر پر ہاتھ مارا 

مروا دیا نہ باجی اب تو ہم گئے اماں نہیں چھوڑیں گی ہمیں۔۔۔ تم بتا نہیں سکتے تھے کہ ان کے گھر کوئی آم کا درخت نہیں ہے

کہاں گئے تھے تم دونوں یہ سیڑھی لے کر صبیحہ بیگم نے ان دونوں کو آپس میں کھسر پسر کرتے دیکھا تو ایک بار پھر بھنویں اچکا کر پوچھا

وہ۔۔وہ۔۔اماں ۔۔۔ارے صبیحہ بیگم کیوں بچوں کو ڈرا رہی ہیں بچے ہیں شرارتیں تو کریں گے نہ اب بس بھی کریں ماہا کچھ اور بولتی اس سے پہلے انور صاحب کی آواز سنتے ہی دونوں کی جان میں جان آئی اور وہ دونوں بھاگ کر ابا کے پیچھے چھپ گئے
آ گئے ان کے حمایتی آپ کی وجہ سے ہی یہ دونوں اس قدر بگڑ گئے ہیں بھلا کبھی لڑکیاں بھی کوئی درخت پر چڑھتی ہیں لڑکی نہ ہوگئی کوئی بندریا ہی پیدا کر لی ہو ہم نے۔۔۔

ابا بچالیں آج تو اماں پکا پٹائی کرنے کے موڈ میں ہیں۔۔۔۔ ہاں باجی اب تو پٹائی کا موڈ بنا ہی لو تم۔۔۔ تو میں اکیلے کیوں تم بھی تو تھے میرے ساتھ ۔۔۔۔اچھا اور کیریاں کس کو کھانی تھیں اور ڈنڈا نیچے لے کر کون کھڑا تھا۔۔۔۔ وہ دونوں آپس میں ہی آہستہ آہستہ لڑنا شروع ہو گئے تھے جس پر انور صاحب نے اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا

فقط عشق از منی.(Completed)✅Opowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz