Episode ~ 15 ✔

1.5K 107 26
                                    


رسمِ وفا

قسط نمبر : ١٥

This Episode has been edited. If u find any more mistake or something else in it, let me know. 😘♥️


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

انگلینڈ کے دارلحکومت لندن کی سڑکوں پہ گرتی برف اور وہاں کی خون جما دینے والی سردی سے بچنے کے لئے بلیک جینز پر بلیو ہائینک اور اوپر بلیک ہی اورکوٹ پہنے وہ ہاتھوں کو آپس میں مسلتا ابھی ابھی ڈیوٹی سے فارغ ہو کر ہسپتال سے نکلا تھا۔
سڑک پہ گِڑے میپل کے سوکھے پتوں کو اپنے پیروں تلے روندتا وہ تیز تیز قدم بڑھا رہا تھا۔ کوٹ کی جیب میں پڑا اس کا موبائل بار بار بج رہا تھا۔ تھرتھراہٹ کو محسوس کرتے اُس نے موبائل باہر نکالا اور سکرین پہ موجود کو نام دیکھ کر بےاختیار اس کی دھڑکن تیز ہوئی تھی۔
"ہاں رضا بولو۔ کیا بنا؟۔۔۔"
فون سنتے اس کی حالت ایسی تھی' جیسے امتحان سینٹر میں داخل ہونے سے پہلے نہم جماعت کے بچے کی ہوتی ہے۔ جس نے امتحانی سینٹر ہی پہلی بار دیکھنا ہو۔
"پہلے یہ بتاؤ، کہاں تھے تم؟۔۔۔ کب سے فون کر رہا ہوں۔"
"یار موبائل سائلنٹ پہ تھا۔ تم بتاؤ جنرل میٹنگ کا کیا بنا؟۔۔۔ بورڈ ڈائیریکٹرز کو ہماری کوٹیشن پسند آئی؟۔۔۔"
وہ سیدھا مدعے کی جانب آیا۔
"میں نے تمہیں ایک میل کی ہے۔ جلدی دیکھو۔" مقابل کی آواز میں موجود جوش و خروش کو جبریل اپنی فکر میں بالکل فراموش کر چکا تھا۔
پاکستانیوں کی کچھ مخصوص عادتوں میں سے ایک عادت یہ بھی ہے کہ میل بھیجے والے پہ میل بھیجنے کے ساتھ ساتھ دوسرے کو کال یا میسج پہ مطلع کرنا بھی واجب ہوتا ہے کہ لیں بھائی آپ کو میل بھیجی جا چکی ہے برائے مہربانی جا کر اپنی میل چیک کرلیں۔ شکریہ۔۔۔۔ شاید رضا نے بھی اسی مقصد کے لئے جبریل کو فون کیا تھا۔ کیونکہ وہ جانتا تھا پاکستانی دیسی چاہے جتنا بھی گوروں کے ملک میں کیوں نہ رہ لیں۔ وہ اندر سے رہتے وہی دیسی ہیں۔۔۔
مطلع ہونے کے بعد اس نے سب سے پہلا کام موبائل پہ جی میل کھولنے کا کیا تھا۔ ابھی جی میل کھلا ہی تھا کہ اس کے موبائل کی بیٹری ڈاؤن ہوئی اور موبائل پاور آف ہو گیا۔ اس نے کوفت زدہ ہوتے موبائل کو ہتھیلی پہ مارا مگر یہ موبائل فون تھا، ٹی۔وی کا ریمورٹ تھوڑی جو تھپر کھاتے ہی چل پڑتا۔ اب اس کے اپنے فلیٹ کی جانب بڑھتے قدموں کی رفتار میں مزید تیزی آئی تھی۔
فلیٹ پہنچتے ہی اس نے میز پہ پڑا اپنا لیپ ٹاپ ُاُٹھایا اور دل ہی دل میں اللہ سے مدد مانگتا اپنا جی میل اکاؤنٹ کھولنے لگا۔
"ایک مصیبت یہ بفرنگ بھی ابھی ہی ہونی تھی۔"
لوڈنگ شروّع ہوئی تو دھندلا دھندلا سا ایک صفحہ سامنے کھلا۔ اس نے فوراً سے اپنی آنکھیں بند کیں اور منہ میں کچھ پڑھنے لگا۔ اور جب آنکھیں کھولیں تو سامنے لکھے الفاظ پہ اسے یقین نہ آیا تھا۔
"سارے ووٹ اس کے حق میں تھے۔ سب ممبرز نے اس کی پیش کی ہوئی تجویز کو سراہا تھا۔اس کی پیش کی گئی کوٹیشن کو قبولیت کی سند مل گئی تھی۔ اس کے رب نے اس کی سن لی تھی، اس کے رب نے اس کی محنت اس کی دعاؤں اس کی کوششوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا تھا اور بیشک وہ رب اپنے بندے کو ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے۔ چاہے وہ بندہ کتنا بھی گناہ گار کیوں نہ ہو' رب کے لئے اس کی محبت میں پھر بھی کوئی کمی نہیں آتی۔ تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ وہی ربِ ذولجلال اپنے بندے کی محنت کا پھل اسے نہ دے۔ اپنے بندے کی یقین اور مان سے مانگی گئی دعاؤں کو اپنی قبولیت کا کُن نہ عطا کرے۔
وہ رب ہے۔ وہ رحیم و کریم ہے۔ وہ اپنے بندے کی ہر خواہش سے واقف ہوتا ہے اور اُسے اُس کی خواہشات اور وہم و گمان سے بھی بھر کر عطا کرتا ہے۔ کیونکہ وہ ذات تو ہے ہی بےنیاز۔

Rasam E Wafa ✔️Donde viven las historias. Descúbrelo ahora