Episode 23 ✅

116 6 1
                                    

اللہ اللہ کر کے خوشیوں نے دوبارہ قصرِ فاروقی کا رُخ کیا تھا۔ پورا قصر ایک بار پھر دلہن کی طرح سجا تھا۔
ہر کوئی شام میں ہونے والی تقریب کی تیاریوں میں تھا۔
حورعین کے کمرے کی طرف جاؤ تو ایک پورا کمرہ خوشبو میں نہایا ہوا تھا۔
اپنی بیٹی کی نکاح کی تقریب کے لئے تیار ہوئی فاطمہ بھی آج بالکل لڑکی لگ رہی تھی کوئی نا کہہ سکتا تھا، یہ دلہن کی ماں ہے۔ آئینے میں نظر آتے اپنی بیٹی کے عکس کو دیکھ کر اُس کی آنکھیں نم ہوئی تھیں۔
سفید رنگ کے ہلکے کام والے سوٹ میں سجی سنوری حورعین بالکل حریم کا گماں دے رہی تھی۔ بیڈ پہ پھیلا لال دوپٹہ اُٹھا کر اُس کے سر پہ اُوڑھاتے فاطمہ نے اختیار اِس کی پیشانی چومی اور اِس کے لئے دُعا کرنے لگی
”اللہ شکل تو دے دی مگر نصیب اِسے حریم جیسا نہ دینا۔“
وہ دعائیں پڑھ کر اِس پہ پھونک رہی تھی جب حورعین نے اُس کا ہاتھ تھام کر اُسے لئے بیڈ پہ چلی آئی۔۔۔
”جانتی ہو حور تم میں آج مجھے کس کا عکس نظر آ رہا ہے؟۔۔۔“
”پھپو کا؟۔۔۔“ اس کی بات پہ فاطمپ نے اثبات میں سر ہلایا۔
”مجھے ایسے لگ رہا ہے۔ جو کام میں بیس سال پہلے نہ کر سکی۔ آج کر رہی ہوں۔۔۔“
اُس نے حورعین کے گرد ہاتھوں لا پیالہ بنایا۔
”کبھی میری خواہش تھی کہ حریم کو میں اپنے ہاتھوں سے دلہن بناؤں مگر قسمت ساتھ نہ دے سکی۔۔۔ اور آج تمہیں یوں تیار کرتے دیکھ کر مجھے اُس کی شدت سے یاد آ رہی ہے۔ اُس نے بھی اپنے نکاح پہ اِسی رنگ کا لباس پہننا تھا۔۔۔ اُس نے بھی اِسی گھر میں جانا تھا جس میں تم جا رہی مگر یہ قسمت۔۔۔ وہ بدنصیب قسمت کے ہاتھوں مار کھا گئی۔ پتا نہیں کیوں مگر آج میرے دل میں مختلف وہم آ رہے ہیں۔ بس اللہ میری بیٹی کی قسمت اچھی سی کرے اور ہادی تمہیں ہم سے بھی زیادہ خوش رکھے آمین۔۔۔۔
فاطمہ اس کے ہاتھ لبوں سے لگاتے خود کو رونے سے روک نہ پائی جس پہ حورعین نے اِسےخود سے لگایا۔
”ماما! ۔۔۔ آپ ایسے کریں گی تو میں بھی رو دوں گی اور رونے سے میرا سارا میک اپ خراب ہو جائے گا۔“
وہ بھی بھیگی آواز میں گویا ہوئی تو فاطمہ اپنے آنسو صاف کرتے ہنس پڑی اور اس کا ماتھے آگے کر کے ایک بار پھر چوما۔
”جانتی ہو حور جب میں نے تمہارے پاپا کے ساتھ رخصت ہو کر اس گھر میں آنا تھا تو تمہاری نانی اماں نے مجھے ایک بات سمجھائی تھی۔ آج وہ بات میں تمہیں سمجھا رہی ہوں مجھے یقین ہے تم ہمیشہ اس پہ عمل کرو گی۔“ حورعین نے مسکراتے سر اثبات میں ہلایا۔
”حور جانتی ہو اکثر جب لڑکی نئے گھر میں رخصت ہو کر جاتی ہے تو عموماً اُس کے ذہن میں یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنا گھر چھوڑ کر اپنے شوہر کے لئے بہت بڑی قربانی دے رہی ہے جو کہ وہ دے بھی رہی ہوتی ہے مگر اکیلی نہیں۔۔۔۔ وہ سمجھتی ہے کہ اُن کے شوہر پہ صرف اُسی کا حق ہے اور ایسے میں وہ یہ بھول جاتی ہے کہ اُس کا شوہر اُس کا شوہر ہونے سے پہلے کسی کا بیٹا اور کسی کا بھائی ہے۔۔۔۔ میری ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا حور‘ کسی کی موجودگی اور غیر موجودگی دونوں آپ کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔۔۔ لیکن اکثر آپ کی موجودگی، آپ کی غیر موجودگی سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ اس بات کی مثال میں یوں دیتی ہوں۔ تمہارے اس گھر سے جانے سے اس گھر میں خاص فرق آئے یا نہ آئے مگر اُس گھر میں اور اُس گھر میں رہنے والوں کی زندگی میں بہت فرق آئےگا، جیسے تمہاری زندگی میں بہت فرق آئے گا۔۔۔ اب یہ بھی مت کرنا کہ میری اِن باتوں کا اثر لے کر تم اپنی ذات پہ جبر کرو اور اپنے شوہر کی زیادتیاں بھی برداشت کرو۔ الله نہ کرے کبھی ایسا موقع آئے لیکن اگر آیا تو یہ گھر جتنا المان کا ہے اتنا ہی تمہارا بھی ہے۔“
فاطمہ کی سمجھائی گئی باتوں کو وہ اچھے سے سمجھ گئی تھی۔ فاطمہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہونٹوں سے لگاتی وہ بولی۔
”ماما جان میں سمجھ گئی ہوں آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔۔۔ اگر آپ کو لگتا ہے میں خاندان کو لے کر نہیں چل سکتی تو میں کوشش کروں گی آپ کی سوچ کو غلط ثابت کر سکوں۔۔۔“
”نہیں میری جان ایسی بات نہیں ہے۔ میں بس چاہتی ہوں تم جہاں رہو خوش رہو مگر ساتھ ساتھ تم اِس نئے رشتے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو بھی سمجھو۔ پھر اِن پیچیدگیوں کو اپنی اعلیٰ ضرفی سے خوش اسلوبی سے سلجھاؤ بھی۔۔۔ کیونکہ یہ پیچیدگیاں تو اِس رشتے کا حصہ ہوتی ہیں۔
     باتوں باتوں میں کب وقت گزرا پتا ہی نہیں چلا۔
سات بجے نکاح کا وقت تھا۔ تینوں فیملیز پورے وقت پہ مسجد پہنچ چکی تھیں۔

Rasam E Wafa ✔️Where stories live. Discover now