Episode ~3 ✔

1.7K 114 23
                                    

This Episode has been edited. If u find any more mistake or something else in it, let me know 😘♥️

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

"بھائی! ۔۔۔"
ایک عجیب سے خواب نے اُسے ہڑبڑا کے نیند سے جاگنے پہ مجبور کیا تھا۔ جب وہ اُٹھی تو ناہموار سانسوں کے ہمراہ پورا وجود پسینے میں شرابور تھا، جبکہ وہ خود روئے جا رہی تھی۔
"شفاء!۔۔۔ کیا ہوا ہے شفاء۔۔۔ تم رو کیوں رہی ہو؟۔۔۔"
امایہ شفاء کو یوں روتے دیکھ کر ایک دم پریشان ہو کر اُس کے پاس چلی آئی جبکہ امایہ کو دیکھ کر شفاء کے رونے میں مزید اضافہ ہوا تھا۔
"مایا۔۔۔ میں نے۔۔۔ بہت عجیب اور۔۔۔ اور۔۔۔اور بُڑا خواب دیکھا ہے، بہت عجیب۔۔۔ میں نے دیکھا کہ۔۔۔ سعدان بھائی۔" وہ ہجکیوں کے دوران اپنی خواب بتانے ہی والی تھی کہ امایہ نے وہیں روک دیا۔
"بس شفاء چُپ ہو جاؤ۔۔۔ اپنے بُڑے یا عجیب خواب کبھی کسی کو نہیں بتانے چاہیئے۔ میرے ایک استاد کہتے تھے خواب آسمان اور زمین کے درمیان معلق ہوتے ہیں۔ اِن کو جس رُخ میں دوسروں کے سامنے پیش کیا جائے' تعبیر بھی ویسے ہی سامنے آتی ہے۔ اِسی لئے ہمارا دین کہتا ہے اپنے خواب صرف اُسی کے سامنے پیش کرو جو اس کی تعبیر کا علم رکھتا ہو۔۔۔۔ جہاں تک بات رہی سعدان بھائی کی تو یہ خواب تمہاری فضول سوچوں اور وہموں کا نتیجہ ہے۔ نہ تم فضول سوچو اور نہ تمہیں فضول خواب آئیں۔"
امایہ نے اپنے کا ہاتھ کا دباؤ اس کے ہاتھ پہ بڑھا کر اُسے حوصلہ دیا تھا اور ساتھ میں بہت خوبصورتی سے اپنا عندیہ بھی اُسے سمجھایا تھا۔
لیکن شفاء کے تفکر میں زرا بھی فرق نہ آیا۔ نجانے کیا چیز تھی جو شفاء کو سکون نہیں لینے دے دہی تھی۔ جو ہر چیز سے لاعلم ہونے باوجود آنکھوں سے آنسو متواتر گرتے جا رہے تھے۔
"کیا ہو گیا ہے شفاء؟۔۔۔ یہ صرف ایک خواب ہی تو تھا سب ٹھیک ہے' ابھی تھوری دیر پہلے ہی تو بات ہوئی ہے ڈیڈی کی سعدان بھائی سے تم فضول میں اپنا اور میرا خون خشک کر رہی ہو۔" اب کہ امایہ نے اُسے سختی سے جھڑکا مگر مقابل پہ کوئی خاص اثر نہ ہوا۔
"شفاء قابو رکھو اپنے آپ پہ کیا ہو گیا ہے یار؟ چلو اٹھو!۔۔۔ تھوڑی دیر جا کر آرام کرو۔ تم رات بھی صحیح سے نہیں سوئی تھی اور صبح بھی جلدی اٹھ گئی ہو۔ چلو۔۔۔"
شفاء کی حالت دیکھ کر امایہ بھی تفکر میں مبتلا ہوئی۔ شفاء كو آرام کا کہہ کر وہ خود کچن میں اِس کے لئے کچھ کھانے کے لینے چلے گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"حسین باہر کی تمام صورتحال تمہارے حوالے ہم پیچھے کے راستے سے گھر کے اندر داخل ہوں گے۔ ہر چیز کے بارے میں ہم تمہیں ساتھ ساتھ انفارم کرتے جائیں گے۔ تم سب کو باہر ریڈی رکھنا جیسے ہی میں سگنل دوں۔ تم پلان کے مطابق کاروائی کرو گے۔"
حسین كو سمجھانے کے بعد وہ باقی سب کی جانب پلٹا تھا۔
"خیال رہے کہ ہماری جانب سے پیش رفت میں پہل نہیں ہونی چاہیئے۔ ہماری فوقیت اِسی بات پہ ہو گی کہ آپریشن امن کے ساتھ مکمل ہو دوسری پارٹی سرنڈر کر کے گھر خالی کر دے۔ لیکن اگر دوسری جانب سے ہم پہ کوئی وار کیا گیا جو کہ انہوں نے کرنا ہے تو ہم بھی جوابی کاروائی کریں گے۔"
وہ کوئی دس بار ایک ہی بات سب كو دُہرا چکا تھا۔ حسین كو بتانے کے بعد اِس نے پِھر سے سب كو سمجھایا تھا اور اب سب كو ہی بار بار ایک ہی بات سُن کے اُکتاہٹ محسوس ہوئی تھی۔ شایان کا نمبر ملاتے ہوئے اِس نے سب کے چہروں پہ چھائی بیزاری کو صاف محسوس کیا تھا مگر کوئی خاص توجہ دینا ضروری نہ سمجھا۔
"ہاں شانی اور کتنی دیر؟۔۔۔" دوسری طرف سے کال رسیور ہوتے ہی رسانیت سے بولا۔
"بس بھائی میڈیا کی ٹِیم اُدھر پہنچنے ہی والی ہو گی وہ کب کے نکل چکے ہیں۔"
"ہاں آ گئی۔۔۔ اللہ نگہبان! ۔۔۔"
ہادی نے سامنے سے نیوز چینل کیD.S.N.G وین كو آتے دیکھتے ہی رابطہ منقطع کیا۔
کال منقطع کرتے ہی اُس نے اپنے ساتھیوں كو سگنل دیا اور زیرِ لب اللہُ اکبر کہہ کر اندر کی جانب قدم بڑھا دئیے۔
باہر سے حسین اور باقی پولیس کے افراد نے چاروں اطراف سے گھر كو گھیرے میں لیا ہوا تھا۔ حسین نے باہر سب کچھ سنبھال رکھا تھا مگر اندر سے وہ ہادی کے کیلئے كافی فکرمند تھا۔ ایک دم سے فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوئی تھیں جو پِھر مسلسل بڑھتی گئی تھیں۔
ایک دم سے زور دَار آواز آئی تھی۔
"جی تو ناظرین ہمیشہ کی طرح اِس بار بھی
ہمارا نیوز چینل سب سے پہلے آپ كو یہ خبر پہنچاتا چلے کہ گرین ٹاؤن کے ایک رہائشی علاقے میں قبضہ مافیہ کے کچھ مسلحہ افراد نے ناجائز طور پر ایک گھر پہ قبضہ كر رکھا تھا۔ پولیس کو اطلاع ملتے ہی یہاں چھاپہ مارا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے یہاں اور بھی کئی قسِم کے غیر قانونی کام کئے جا رہے ہیں یہ مسلح افراد اور بھی کئی قسم کے غیر قانونی کاموں اور اسٹریٹ کرائم جیسے جرائم میں ملوث رہ چکے ہیں۔"
"ناظرین ہم آپ كو تازہ ترین اپڈیٹس دیتے چلیں کہ اب یہاں پہ ایک خطرناک قسم کا پولیس مقابلہ شروع ہو چکا ہے اور جس حساب سے اسلحے کا اِسْتِعْمال کیا جا رہا ہے اس سے یہ اندازہ لگایا جا سكتا ہے کہ دوسری جانب بھی کوئی معمولی گروہ نہیں ہے۔"
نیوز کا نمائندہ اپنے نیوز چینل كو سراہتے ہوئے حالات کی سنگینی کے بارے میں مطلع کئے جا رہا تھا۔ اس بات سے بے خبر مقابلے میں ملوث تمام اہلکاروں کے گھر والے ٹی وی کے آگے بیٹھے اپنے اپنے گھروں کے چراغوں کے لئے کتنے فکر مند ہو چکے تھے۔
ایک دم سے زور دَار آواز آئی تھی ٹی۔وی پہ نظر آتی سکرین بھی ایسا لگتا تھا جیسے ہِل سی گئی ہو۔ آواز کی شدت سے وہ نمائندہ بھی اپنے آپ کو گرنے سے محفوظ نہ رکھ سکا تھا۔ آسمان کی طرف بہت تیز روشنی اُٹھی تھی ساتھ ہی دھواں ہی دھواں پھیلنا شروع ہوا تھا۔ دھوئیں کے باعث حالات کی سنگینی کا اندازہ لگانا مشکل ہوا تھا۔ آیا کہ یہ کرکیر حملہ تھا یا کچھ اور۔۔۔۔
"جی ناظرین جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آسمان کی جانب ہر جگہ دھواں ہی دھواں اُٹھتا نظر آ رہا ہے یہ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک دھماکا تھا جو ایس۔ پی صاحب کی گاڑی پہ کرایا گیا تھا، جس کا مطلب ہے کہ یہ مسلح افراد پہلے سے ہی پولیس کی آمَد سے واقف تھے اور ان کا نشانہ ایس۔پی صاحب اور اُن کے ساتھی اہلکار تھے۔"
ساتھ ہی کیمرے کا رُخ سامنے سے آتی مزید گاڑیوں کی طرف ہوا تھا۔
"جی تو ہم بتاتے چلیں کہ پولیس کی مزید بھاری نفری یہاں پہنچ چکی ہے اور گھر کے اندر جانے کی کوششیں جاری ہیں، ایسے حالات میں ہم صرف دعا ہی كر سکتے ہیں کہ اللہ اِس مُلک کے محافظوں كو اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔"
"آمین!۔۔۔ جی فیصل آپ اپنا بہت بہت خیال رکھیں اور ہمارے ساتھ لائن پہ موجود رہیں۔۔۔ ٹی-وی پہ نظر آتی نیوز اینکر نے اب اپنا رخ سکرین کی جانب کیا تھا۔ جی ناظرین ہم آپ كو تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کر رہے تھے اور مزید کرتے رہیں گے مگر یہاں وقت ہوا ہے ایک بریک کا لیتے ہیں ایک بریک۔"
نیوز اینکر بول رہی تھی اور وہ سب سُن رہے تھے بلکے سُننے کے ساتھ ساتھ سُن بھی ہو رہے تھے۔
"میں کہتی تھی نا آپ کو مت جانے دیں اِسے سروس میں مگر آپ میری سُنتے ہی کہاں تھے۔ ابھی ہمارے پرانے زخم ابھج تک نہیں بھرے کہ۔۔۔ وہ کچھ کہتے کہتے چُپ ہوئی تھیں۔
"میرا ایک ایک بچہ ہے۔ سلیمان صاحب اب وہ بھی پتا نہیں کس حال میں ہو گا۔ پتا کریں اُس کا۔"
عافیہ بیگم کا رُو رُو کے بُڑا حال تھا۔ حالت تو سلیمان صاحب کی بھی ایسی ہی تھی مگر وہ اپنے آپ كو سنبھالے ہوئے تھے۔
ہدیٰ الگ اپنے آنسوؤں پہ بند باندھنےکی ناكام کوششیں كر رہی تھی۔ ان کے لئے یہ سب کچھ نیا نہیں تھا مگر وہ ابھی تک اس سب کا عادی نہ بنا سکے تھے۔ ایسی خبر ہر بار اُن کو پہلے سے زیادہ متفکر کرتی تھی۔
"بابا بھائی کا موبائل بند آ رہا ہے۔"
ہُدیٰ بار بار ہادی کا نمبر ٹرائی كر رہی تھی جو مسلسل بند آ رہا تھا۔
"لاؤ میں حسین كو ڈائل کرتا ہوں۔"
سلیمان صاحب نے ہدیٰ سے موبائل لیتے حسین كو ڈائل کیا۔
"اِس کا بھی موبائل بند جا رہا ہے۔"
شایان كو فون كر کے پُوچھتا ہوں وہ صحیح صورت حال جانتا ہو گا ٹی وی پہ تو کچھ صحیح سے بتاتے بھی نہیں۔"

Rasam E Wafa ✔️Where stories live. Discover now