Episode ~14 ✔

1.6K 101 29
                                    

 

       
رسمِ وفا

قسط نمبر : ١٤

This Episode has been edited. If u find any more mistake or something else in it, let me know. 😘♥️

                     بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

وہ پچھلے پندرہ منٹ سے مسلسل لیپ ٹاپ پہ جھکا کچھ کرنے کی کوشش میں لگا تھا۔ اُس کے چہرے پہ چھائی سختی کا اندازہ اُس کی کنپٹی پہ اُبھری رگوں سے صاف لگایا جا سکتا تھا۔ اس پیج کی سکیورٹی کو توڑنا اس کے بس سے باہر تھی۔ جب وہ اپنی کوشش میں کامیاب نہ ہو سکا تو ٹھیک پندرہ منٹ بَعْد لیپ ٹاپ ٹھک سے بند کرتا اٹھا اور شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر سائڈ دراز سے نقلی جِلد نکال کر چہرے پہ لگانے لگا۔
”ڈاکٹرز کے مطابق کاشف کب تک ٹھیک ہو گا؟۔۔۔“
اپنے چہرے پہ نقلی جِلد لگاتے اُس نے حسین سے پوچھا جو اب ہادی والی جگہ پی بیٹھا لیپ ٹاپ پہ جھُکا اپنی طرف سے بھی کوشش کر رہا تھا۔
”مجھے نہیں لگتا ہمیں کاشف کے انتظار میں مزید وقت ضائع کرنا چاہیئے۔ بلکہ اب ہمیں کسی اور اعتمادی اور قابل وائٹ ہیٹ ہیکر کا انتظام کر ہی لینا چاہیئے۔ جو ان تمام مسائل کو سنبھالنے کی اہلیت رکھتا ہو۔ “
وہ لیپ ٹاپ کی کِیز دُباتے بولا۔
”ہوں۔۔۔“ انگلی سے ماتھے پہ لگی جِلد کو برابر کرتے وہ حسین کی جانب پلٹا۔
    اب وہ کہیں سے بھی پہلے والا ہادی نہ لگ رہا تھا جو کچھ دیر پہلے حسین کے ساتھ بیٹھے لیپ ٹاپ سے پنگے لے رہا تھا۔
”لیکن اتنی جلدی اعتمادی ہیکر ملے گا کہاں سے؟۔۔۔“
حسین اپنی بات کہتے کہتے اسے دیکھ کر چونکا۔ ہادی کو بھیس بدلے کہیں جانے کے لئے تیار دیکھ کر وہ پوچھے بغیر نہ رہ سکا۔
”تم کہیں جا رہے ہو؟... “
اس نے سر مثبت انداز میں ہلایا۔
”کہاں؟۔۔۔۔“

"To meet the evil."

ساتھ ہی اُس نے سامنے میز پہ پڑی چھوٹی سے ڈبی میں سے مونگ کے دانے جتنی ایک چِپ ڈھونڈ کر نکالی اور اپنے داہنی گال پہ نقلی داڑھی کے ٹھیک اوپر چپکا دی۔ وہ چِپ اِس کے داہنی گال پہ لگی بالکل تِل کا گُمان دے رہی تھی۔ کوئی بھی دیکھتا، یہی سمجھتا یہ اس کا مول ہے۔
اپنی قمیض کی جیب میں ہاتھ مار کر اُس نے ایک سمارٹ فون باہر نکالا اور حسین کی طرف اچھالا جِسے وہ ایک ہی جُست میں کامیابی سے تھام چکا تھا۔
”یہ شاہنواز شاہ کا موبائل ہے۔ تم جانتے ہو ناں کیا کرنا ہے اس کا؟۔۔۔
”بالکل۔“
”تو بس پھر باقی کا کام تمھارا۔“
   دروازے کی جانب جاتے جاتے وہ کچھ یاد آنے پہ دوبارہ ایک بار پھر رُکا۔۔
”وہ سعدان الہیٰ کا کیس کہاں تک پہنچا؟۔۔۔“
حسین جو موبائل کو الٹ پلٹ کر کے جائزہ لے رہا تھا اس کی بات پہ زچ ہو کر بولا۔
”عزیز نیازی تو مُلک سے باہر ہیں لیکن اسی ہفتے اُن کی بیٹی باہر سے آئی ہے۔ عجیب مخلوق ہے اللہ کی نکھرے تو ایسے ہیں جیسے ملکہ برطانیہ ہو۔“ استہزاء سے کہتے سر جھٹکا۔
  ”نہیں اب ایسی بھی نہیں ہے۔ رسمی سی ملاقات ہوئی تھی میری ایک دفعہ‘ تم اُسی سے مل لینا مگر یاد رہے جب بھی مِلو، جبریل کا حوالہ درمیان میں نہیں آنا چاہیئے وہ لوگ اس کے نکاح سے لا علم ہیں۔“
   اپنی بات کہہ کر وہ ایک نئی کوشش کی جانب چل دیا تھا۔

Rasam E Wafa ✔️Where stories live. Discover now