دنیا کو پا لینے کی جستجو میں
میں کہاں کہاں سے گزر گئی
"کاش یہ مل جائے" سے
"آخر ایسا کیوں ہوا؟" تک پہنچ گئیمیری نفس کی تھیں خواہشیں
لاکھوں نہ تو ہزار سہی
"یہ بھی مجھے مل جائے"
"کاش وہ میرا ہو جائے"
انہی بدگمانیوں میں پلی بڑھی
میں نے دیکھی نہ تھی زندگیوہ زندگی جو حسین تھی
بغیر کسی امید کے
جس میں نہ تھی کوئی آرزو
جو تو ملا تو سب ملا
جو تو نہیں تو کچھ نہیںجہاں کُن کے فیصلے پر سر تسلیم خم
جہاں اس کی رضا میں تھی عافیت
جہاں معجزوں پر یقین تھا
جہاں تھی نہ کوئی ہچکچاہٹ
تم مانگتے رہو، وہ دیتا رہے
تم ماتھا ٹکاو فرش پر
وہ عرش تک رسائی دےتم جو رکھو اس سے گمان
وہ ویسا تم کو عطا کرے
جہاں آنسووں کی قیمت سے
فقط وہی ذات واقف ہے
جس کے پاس موجود
ہر زخم کا مرحم ہےجہاں نفس کی غلامی سے
آزادی میں ہی ہے عافیت
جہاں خواہشوں کے بجائے
دعاوں کی سنوائی ہو
جہاں صبر کی انتہا نہ ہو
جہاں "اگر، مگر اور کاش" نہ ہو
YOU ARE READING
راہِ زندگی
Poetryوہ تمہیں آزمائے گا کبھی بہت ہی قیمتی چیز دے کر کبھی عزیز ترین شہ لے کر از قلم: Miho