میں گم اس دنیا کے اندھیرے میں
میری شب کی کوئی سحر نہ تھی
میری امید کا وہ آخری چراغ
ٹمٹماتے ہوئے بجھنے کو تھااس مقام پر میں آ کھڑی
جہاں درد کی انتہا تھی
نظر جہاں تک ڈالتی
روشنی کی کرن نہ تھیاس سرد تاریک رات میں
اس ناامیدی کی برسات میں
میرے بکھرے وجود کو روح ملی
مجھے ایک نئی آرزو ملیمجھے توفیق دی گئی استغفار کی
مجھے عطا کیے گئے الفاظ
سکھایا گیا مانگنے کا سلیقہ
کہا گیا "کرو معاف"خود کو
دوسروں کو
ہر اک شخص کو جس نے دیے زخمکر دو معاف
بےشک تمہارا رب سب دیکھ رہا ہے
کر دو معاف
کیونکہ وہ بےحد انصاف کرنے والا ہےکر دو دلوں کو صاف، پونچھ لو یہ آنسو
صبح کا اجالا پھیل چکا ہے ہر سویہ محض تمہارا امتحان تھا
اور امتحان تو ہر موڑ پر آتے ہیںتم نے ہمت نہیں ہارنی
نہ ہی ہونا ہے مایوس"اور تم ہی غالب آوگے اگر تم کامل ایمان رکھتے ہو"
YOU ARE READING
راہِ زندگی
Poetryوہ تمہیں آزمائے گا کبھی بہت ہی قیمتی چیز دے کر کبھی عزیز ترین شہ لے کر از قلم: Miho