Ep 10

667 37 110
                                    

بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم
شُروع اَللہ کے پاک نام سے جو بڑا مہر بان نہايت رحم والا ہے

نوٹ:
میرے لکھے گئے تمام کردار اور وقعات فرضی ہیں حقیقی زندگی میں انکا کوئی عمل دخل نہیں.

BISMILLAH

جو راز نہ رکھ سکے وہ ہمراز بدل دو
تم کھیل وہی کھیلو مگر انداز بدل دو

ستمبر کے مہینے کا آغاز ہو چکا تھا، ایسے میں اسلام آباد کی ہواؤں میں بھی خنکی پیدا ہو گئی تھی، آسمان پر بادل ڈیرہ جمائے بیٹھے تھے، وہ اس وقت عاشر کے ساتھ گراؤنڈ میں بیٹھی تھی.

"سارہ میں چاہتا ہوں کہ  میں اپنے پیرنٹس کو تمہارے گھر بھیجوں." عاشر نے سامنے فل وائٹ شرٹ اور جینز پر لیمن ییلو کلر کی ہڈی پہنے اپنے بالوں کی لٹیں انگلیوں پر لپیٹتی سارہ کو بغور دیکھ کر کہا.

"اچھا اور تم ایسا کیوں چاہتے ہو؟" وہ ٹھوڑی کے نیچے دونوں ہاتھ رکھ کے بلکل انجان بنتی بولی.

"تم جانتی ہو یار میں کیا اور کیوں چاہتا ہوں! پلیز تم بھی اپنے پیرنٹس سے بات کرو" عاشر منت بھرے لہجے میں بولا

"عاشر تمہیں نہیں لگتا یہ بہت جلدی ہے، ابھی تو ہمیں ملے دو ہفتے گزرے ہیں، ایسے کیسے، دیکھو کچھ ٹائم دو پھر بات کرتی ہوں." سارہ نے اسکو سمجھانے کے سے انداز میں کہا.

"تم سمجھ نہیں رہی میری بات..." وہ پیچھے ہو کہ بیٹھتا ادھر ادھر دیکھنے لگا.

"اچھا چھوڑو یہ سب باتیں، تم مجھے یہ بتاؤ کہ یہ پروفیسر ولی کچھ مشکوک نہیں لگتے، ہفتے میں دو دن کلاس لے کہ چار دن غائب ہو جاتے ہیں، اور آتے بھی بس ایک دو گھنٹے کے لئے ہیں، سٹرینج نا!!" ہنال یہ بات کافی دن سے نوٹ کر رہی  تھی.

"ہاں ہے تو عجیب پر ہم کیا کہہ سکتے ہیں ، تم اٹھو چلو کافی پینے چلتے ہیں." عاشر گراؤنڈ سے کھڑا ہوتا ہوا بولا تو مجبورا اسے بھی اٹھنا پڑا.

"اوکے، پر کلاس کا کیا؟" اسنے بہانہ بنانا چاہا..

"کچھ نہیں ہوتا، ایک کلاس ہی تو ہے." وہ اپنی بات پر زور دیتا بولا تو سارہ کو اسکے ساتھ جانا پڑا.

وہ دونوں اس وقت F-7 اسلام آباد کے روسڑرز  کافی ہاؤس میں آمنے سامنے بیٹھے کافی پی رہے تھے، دونوں کے درمیان مکمل خاموشی تھی، ہنال نے بغور اپنے سامنے بیٹھے اس ستائیس اٹھائیس سالہ لڑکے کو دیکھا، اسے وہ کہیں سے بھی یونیورسٹی کے پہلے دن والا عاشر نہیں لگا تھا، سارہ ان چند دنوں میں ہی عاشر کو اپنی عادت ڈال چکی تھی، وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہی تھی.

"کیا ہوا؟ بہت ہینڈسم لگ رہا ہوں کیا؟" عاشر نے اسکو اپنی طرف دیکھتا پا کر شرارت سے کہا.

"ہاہا....کچھ بھی." سارہ نے ہنستے ہوئے کہا اور آگے پیچھے کا جائزہ لینے لگی.
کہ تبھی کافی شاپ کے ایک کونے میں اسے ایک شناسچہرہ نظر آیا.
اس چہرے کو تو وہ لاکھوں میں بھی پہچان سکتی تھی.
وہ حیرت اور بے یقینی سے اسے اسکے ساتھ بیٹھی لڑکی سے ہنستے ہوئے باتیں کرتا دیکھ رہی تھی.

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jul 12, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

راہِ حق ازقلم ندا فاطمہWhere stories live. Discover now