"انشا اللہ....ایک دن ایسا ضرور ہوگا."فاز نے مسکرا کر ضرار کا کندھا تھپکا تو وہ فاز کو دیکھ کر رہ گیا.

"اچھا اب تو جا نہیں تو کوئی پرابلم نہ ہو جائے....مجھے بھی سیف ہاؤس کے لئے نکلنا ہے." انہیں نکلے ہوئے ایک گھنٹہ ہو گیا تھا

"ہاں یار کافی ٹائم ہوگیا....اب میں چلتا ہوں.....تو اکیلا چلا جائے گا نہ یا میں چھوڑ دوں؟" فاز چیئر سے اٹھتے ہوئے بولا

"تو ایک کام کر مجھے اپنی باہوں میں اٹھا کے سیف ہاؤس تک چھوڑ کے آ.....ارے بھائی کہہ رہا ہوں نہ ٹھیک ہوں." میجر ضرار نے دانت پیستے ہوئے کہا تو فاز کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری.

"جا رہا ہوں میں....بھلائی کا تو زمانہ ہی نہیں ہے." فاز اس سے بغلگیر ہو کر جلدی سے باہر کی جانب بھاگا.
ضرار بھی اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور دو ٹیبل چھوڑ کر بیٹھے حامد عرف کرشن دیو کو دیکھ کر طنزیہ مسکرایا.
اور حامد جسکی اچانک ہی ضرار پر نظر پڑی تھی اسے اپنی طرف دیکھتا پا کر حیران ہوا.

ضرار نے ہاتھ کنپٹی تک لے جا کر دور سے ہی سلام کیا تو حامد نے بھی ویسے ہی دور سے سلام کا جواب دیا.
ایک نظر اسکی طرف دیکھ کر اسنے ہاتھ اپنی جیکٹ کی جیب میں ڈالا جو وہ پہنے ہوئے تھا اور گاڑی کی کیز نکالتا میس سے باہر نکل گیا.

•_•

کوئی شکوہ نہیں لیکن
اگر ہو بھی تو کیا حاصل

رات کے سائے کافی گہرے ہو چکے تھے، سب جانور پرندے اس وقت اپنے ٹھکانوں میں دبکے بیٹھے تھے گھڑی رات کے دس بجنے کا پتہ دے رہی تھی.
بیڈ پہ پڑا فخر کا موبائل اچانک سے چنگھاڑنے لگا تو خضر نے ایک نظر واشروم کے بند دروازے کی طرف دیکھا.

"فخر تیرا فون رنگ کر رہا ہے یار اب نکل بھی آ." خضر نے وہیں بیڈ پہ بیٹھے بیٹھے ہی فخر کو آواز لگائی.

فخر کے روم میں شاور سے پانی نہیں آ رہا تھا تبھی اسنے خضر کے واشروم کو یہ شرف بخشہ تھا اور اب شاور لینے گھسا ہوا تھا.

"اٹھا لے یار، میں بس آتا ہوں." فخر نے بھی اندر سے ہی آواز لگائی
تو خضر نے اسکے فون کی سکرین پر دیکھا جہاں عزہ کی ویڈیو کال آ رہی تھی.
خضر بےچارہ عجیب کشمکش میں پڑ گیا کہ اٹھائے یا نہیں پر پھر خیال آیا کہ کہیں کوئی ایمرجنسی نہ ہوگئی ہو تو کال اٹھا لی.

ادھر عزہ جو سکرین کی طرف متوجہ نہیں تھی، سر پہ بلیو رنگ کا ڈوپٹہ جمائے جھنجلائی ہوئی اپنی امی کے ساتھ الجھ رہی تھی.

خضر کو تو جیسے چپ لگ گئی تھی وہ بس سامنے حرکت کرتی اس لڑکی کو دیکھ رہا تھا جسکا دھیان کسی اور طرف تھا.

"امی، کیا ہوا ہے اب، کر تو رہی ہوں کال، اب تو میڈیسن لے لیں." عزہ کی صورت ایسی تھی جیسے ابھی رو دے گی.
کہ اچانک اسکی نظر موبائل کی طرف گئی جہاں کال اٹھا لی گئی تھی پر سامنے کا منظر دیکھ کر اسکا سر چکرا گیا.
کوئی لڑکا اسے نجانے کب سے گھورے جارہا تھا.

راہِ حق ازقلم ندا فاطمہWhere stories live. Discover now