"ماریہ......ماریہ....کہاں مرگئی ہو؟" وہ اونچی اونچی آواز میں بولتی اس بچے کی آیا کو آوازیں دینے لگی....جس پر وہ بوتل کے جن کی طرح نمودار ہوئی.

فرش پہ گرا وہ چار سال کا معصوم بچہ اپنی ماں کے چہرے کو ایک حسرت سے دیکھ رہا تھا.....جہاں  غصہ، نفرت، بیزاری اور نجانے کیا کیا موجود تھا، جو نہیں تھا وہ پیار تھا.....
میک اپ سے لدا چہرہ، بالوں کو اوپر جوڑے کی شکل میں باندھا ہوا، ریڈ ٹاپ کہ ساتھ بلیک جینز اور ہائی ہیلز پہنے وہ مکمل تیار شاید کہیں جانے کے لئے نکل رہی تھی.

"تم سے کتنی دفعہ کہا ہے، اس گند کی پوٹلی کو میری نظروں سے دور رکھا کرو!....اگر تم یہ کام نہیں کر سکتی تو بتا دو مجھے، میرے پاس اور بہت سے آپشنز ہیں!"اسنے تقریبأ چیختے ہوئے کہا

اپنی ماں کو یوں چیختا دیکھ کر وہ بچہ سہم گیا تھا.

"نہیں نہیں بی بی جی! میں تو اسکے ساتھ ہی تھی....وہ تو اسنے آپ کو دیکھا تو ادھر بھاگ آیا." آیا نے منمناتے ہوئے کہا.

"اسے لے کر دفعہ ہو جاؤ یہاں سے...جلدی کرو." اسکے کہنے پر آیا اس بچے کی طرف بڑھی.

"نہیں مما....یہ آنٹی بہت گندی ہیں.....میں انکے ساتھ نہیں جاؤں گا." وہ بچہ آنکھوں میں خوف لئے روتے ہوئے ایک بار پھر ماں کہ قریب ہوا.

"تمہیں میری بات سمجھ نہیں آئی....اسے لے کر دفعہ ہو جاؤ.....آئی سیڈ لیو."اسنے چیختے ہوئے کہا جس پر اس بچے کا رنگ فق ہوا....آیا اس بچے کا بازو کھینچ کر اسے گھسیٹتے ہوئی اپنے ساتھ لے گئی.
وہ بچہ آنسو بہاتا بار بار مڑ کر اپنی ماں کو دیکھتا، شاید اس امید سے کہ وہ اسے روک لے گی....خود سے دور نہیں جانے دے گی.....

پر کچھ امیدیں بہت بری طرح سے ٹوٹتی ہیں!

"اف، سارا موڈ خراب کردیا." وہ اپنے کپڑے جھاڑتی بازو پہ لٹکا پرس ٹھیک کرتی گھر سے باہر نکل گئی.

•_•

تو ہجوم میں دو کوڑی کا
میں تنہا بھی کروڑوں کی!

سیف ہاؤس کا منظر دیکھا جائے تو وہ سب اس وقت روم میں ٹیبل پر پڑے لیپ ٹاپ کے گرد جمع تھے....سب بڑے انہماک سے لیپ ٹاپ کی روشن سکرین میں آنکھیں گاڑے ہوئے تھے. جدھر صبح کینٹین میں عاشر کہ ساتھ ہوئی گفتگو چل رہی تھی.

"ارے نہیں یار....میریڈ نہیں ہوں....اور گرلفرینڈ بھی نہیں ہے.....میں دراصل لڑکیوں سے دور ہی رہتا ہوں....لیکن اب تم میری فرینڈ ہو."
عاشر کو ہنال کا ہاتھ تھامتا دیکھ کر وہاں موجود چاروں نفوسوں کی رگیں تن گئی تھیں.

ان میں سے کسی نے کبھی ہنال کو نظر اٹھا کے دیکھا تک نہیں تھا، وجہ ہنال کے کردار کی پختگی تھی، اسکا کردار اتنا مضبوط تھا کہ وہ اسے مخاطب کرتے ہوئے جھجکتے تھے....
عورت جب تک خود نہ چاہے کوئی مرد اسے نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتا....کسی غیر محرم سے بات کرتے وقت لہجہ اتنا تو سخت ہونا چائیے کہ وہ آپ کے کردار کا اندازہ بخوبی لگا سکے.

راہِ حق ازقلم ندا فاطمہWhere stories live. Discover now