مکمل☑️✔♡اسیـرِ شُمـا دلِ مَـ...

Oleh sayyida_nazish

21.7K 1.3K 739

Completed ☑️✔️ مکمل✔️☑️ ناول کچھ اسطرح ہے،،👇🏻 محبتیں،، ضد،، غصہ.. وہ لڑکا جو بچپن سے ہی غصے والا تھا جس سے... Lebih Banyak

Aseere Shuma Dille Man
Ghussa
Mulaqaat
Nikah
Safar
Khubsurat Safar
Aafiyat Ki Dua
Dars
Ghussa Aur Mahabbat
Nikah
Guftgu
Haqeqat
Muskurahat
Bhai Bahen
Mahabbate
Haqeeqat
Kazima
❤️Muafi❤️
Abdul Azeez Naya Andaaz
Aakhri Hissa
Surprise Epi

Yaad Gar Safar

1K 61 31
Oleh sayyida_nazish

بیٹا روؤ مت حسنین صاحب نے علقیہ کو گلے لگا کر چپ کرایا..

میں منع کردونگا فھیم کو .. وہاں تمہاری شادی نہیں کرونگا..

جی پپا..

پپا.. علقیہ نے انکو ساتھ صوفے پر بٹھاتے ہوئے پوچھا..

ہاں بیٹا

پپا عزیز.. اس نے جان کر اپنی ماں کا نام نہیں لیا..

انہوں نے کچھ دیر خاموشی سے اسے دیکھا اور پھر گہری سانس لی..

علیقہ کو لگا وہ اس بار بھی کچھ نہیں کہے گے..

انہوں نے کچھ دیر بعد کہا..

بیٹا میں نے بہت غلط کیا تمہاری ماں کے ساتھ بہت غلط..

ک کیا پپا؟ اس نے حیرانی سے پوچھا..

بس بیٹا ماضی کی غلطیاں چین لینے نہیں دیتی پتا نہیں کہاں ہونگے وہ لوگ پرانہ گھر بیچ چکے ہیں..

آپکو کیسے پتہ.. علیقہ نے انکا بازو تھام کر کہا..

بیٹا میری غلطیاں سن کر تم بھی ناراض ہو جاؤگی.. اسلئیے جب مجھے احساس ہوا میں نے ہر جگہ کوشش کی مگر نہ جانے وہ کہاں چلے گئے..

عزیز کیسا لگتا ہوگا پپا.. علقیہ نے کھوئے ہوئے لہجے میں اپنے چھوٹے بھائی کا نام لیا..

بیٹا پلیز.. ان شآء ﷲ سب ٹھیک ہوگا..لاتحزن... انہوں نے محبت سے اسکا دھیان بٹانا چاہا..

اس نے بھی چپ چاپ کمرے کی جانب قدم بڑھا دئیے..

______________________________________________

اس نے رشتے کے لئیے منع کردیا ہے..
بار بار فھیم کے کان میں یہ آواز گونج رہی تھی..

ہیٹ یو علقیہ.. اس نے دل کے برخلاف کہہ کر لائٹ اوف کی اور لیٹ گیا اب اسے کچھ سوچنا تھا..

______________________________________________

بیٹا ایک بات کہوں..

ہاں مما آپ کب سے پوچھنے لگے..

بیٹا.. (فھمیدہ بیگم الفاظ کو جمع کررہی تھیں)

ہمم مما بولیں..

بیٹا جزیلہ کو ہاسٹل چھوڑنا تھا..

کیوں اس نے کچھ غصے میں پوچھا..

وہ بیٹا تبسم میڈیم کے پیر میں موچ آگئی ہے..

کیسے اسے کچھ فکر ہوئی..

بس بیٹا.. آگئی تم لے جاؤ اب چھٹی ختم ہوکر بھی وقت ہوگیا ہے..

پلیز بیٹا

اسے اپنی سیدھی ماں کے منھ سے انگلش لفظ بڑا اچھا لگا..

میں میڈیم سے مل کر آتا ہوں..

ارے نہیں کل جانا ارے رکو..

اور عبد العزیز نکلتا چلا گیا..
انہوں نے فوراً میڈیم کو فون کیا..

ہیلو السلام علیکم میڈیم..

ارے میڈیم مت کہا کرئیے آپ آپا..تبسم میڈیم نے نرمی سے کہا..

ارے وہ ہمارے پلان کے مطابق عبدالعزیز کو کہا کہ آپ بیمار ہے اور وہ بنا کچھ سنے آپ سے ملنے آرہا ہے..

کیا رکئیے..

انہوں نے جلدی سے جزیلہ کو بلایا فون رکھا اور اسے اپنے کمرے میں لے کر خود لیٹتے ہوئے اسے سمجھانے لگیں..

بیٹا عزیز آرہا ہے میں بیمار ہوں مجھے موچ آئی ہے چل نہیں پارہی ہوں..

مگر کبھی مما آپ تو ٹھیک..

یا ﷲ انہوں نے سر پر ہاتھ مارا.. بس ایسا بولنا ہے تمہیں عزیز سے..

امی جھوٹ......... اس نے رکتے ہوئے کہا

ہاں میاں بیوی کو ملانے کے لئیے کہہ سکتے ہیں انہوں سختی سے اسے دیکھ کر سمجھایا اور ساری بات اس کے سر کے اوپر گئی..

تبھی ڈور بیل بجی..

جزیلہ کی ملازمہ نے دروازہ کھولا.. اور وہ سیدھا ہال میں صوفے پر بیٹھ گیا..

السلام علیکم..

اس نے چپ چاپ کھڑی جزیلہ کو دیکھتے ہوئے کہا..

جی وعلیکم السلام
وہ ہمیشہ اسے سلام کرنا بھول جاتی تھی..

میڈیم کہاں ہیں..

وہ ادھر اس نے غلطی سے ہڑبڑا کر اپنے روم کی جانب اشارہ کیا..عزیز نے کچھ گھور کر اسکا چہرہ دیکھا جس پر اس نے رومال کے ساتھ ہاتھ رکھا ہوا تھا..

عبد العزیز جب روم میں پہنچا انہیں ڈھونڈ ہی رہا تھا کہ سامنے کمرے کی طرف بکس لائبریری کی طرف نظر پڑی بےشمار بکس رکھی تھی اس نے کمرے کو دھیان سے دیکھا انتہائی صاف ستھرا خوبصورت کشادہ کمرہ اور اسکی چیزیں مہنگائی کا منھ بولتا ثبوت تھی..

بیڈ پر مخملی چادر بچھی تھی..

یا ﷲ کتنے ڈینجر ہے سچ میں وہ روم میں گھس کر دروازہ بند کرکے ٹیک لگا کر بولی کان میں موبائل لگا تھا فون اٹھاؤ اٹھاؤ.. وہ بڑبڑا رہی تھی..

ہیلو کاظمہ تمہیں پتا ہے وہ ڈینجر ہیں نہ عزیز بھائی پھر سے آئے ہیں.. کیوں نہ بولوں بھائی.. ہمم اچھا ہاں نکاح ہوا ہے میرے ذہن میں نہیں تھا..ٹھیک ہے کل صبح جارہی ہوں میں انکو چائے دوں جاکر..پاگل نہیں ہوں پھر ڈانٹ دینگے..

اچھا بہت نصیحت کرتی ہو.. وہ کاظمہ کا جواب دئیے جارہی تھی ساتھ میں آگے بیڈ کے پاس بڑھی.. چہرے سے رومال ہٹا کر آگے بڑھی کہ اس کے ہوش اڑ گئے عبد العزیز اسے گھور رہا تھا..مگر آنکھوں کی چمک الگ سی لگ رہی تھی..اس نے گھبرا کر فون کاٹا..

وہ بے اختیار اس کے قریب آیا..

یہ کون سا طریقہ تھا روم میں بلانے کا..

ن نہیں وہ میں مطلب روم تو اس طرف تھا..وہ رخ موڑ کر دروازے کی طرف بڑھی..

اچھا اشارہ تو اس طرف کیا تھا

عبد العزیز نے پیچھے سے اسکا ہاتھ پکڑ کر خود سے قریب کیا..

محترمہ میں کتنا ڈینجر ہوں یہ بتادو آج....اور کاظمہ سے تمہیں میری برائی کرکے ملتا کیا ہے..

یا ﷲ ایسا نہیں ہے وہ میں..

جزیلہ نے اسے خود سے دور کیا اور دروازے کی کڑی بڑی تیزی سے اس کے سر پر لگی تھی..

"جزیلہ"

اس نے غصے میں چلایا.. میں بھوت ہوں کیا جو اتنا ہڑبڑا رہی ہو شوہر ہوں تمہارا ادھر آؤ..اور چائے بھی تم لاؤ گی کم شکر ٹھیک ہے..اس نے آئبرو اٹھا کر کہا..

اس نے اسے دیکھا اور اثبات میں سر ہلا کر نیچے کی جانب بھاگ گئی..

جب کہ عبد العزیز کی سوچ اس کی تھوڑی پر پڑے گڑھے کی جانب ہی تھی.. وہ سر جھٹکتا ہوا نیچے آیا اور ملازمہ سے پوچھ کر اندر آگیا..

تبسم میڈیم بستر اوڑھے لیٹی تھیں..

بیٹا تم..

جی میڈیم السلام عليكم

وعلیکم السلام بیٹا

مما کہا کرو مجھے بیٹا.. انہوں جواب دیتے ہوئے کہا

اور وہ کچھ کہہ نہیں پایا..

کہاں زخم ہو گیا.. آپ کو

بیٹا زخم نہیں بس موچ آگئی.. کتنا دل تھا میرا ہاسٹل جانے کا اکیلے یہ سفر کر نہیں سکتی اور میں اپنے بعد تمہارے سہارے ہی بھیج سکتی ہوں..

مما ابو کو بھیج دیجئے.. جزیلہ نے چائے رکھتے ہوئے کچھ ڈرتے ہوئے کہا..

یا ﷲ اتنی بڑی احمق ہے یہ تبسم میڈیم بس سوچ ہی سکی..

بیٹا پپا نے کہا تھا مگر وہ بیچ میں آجائینگے میرے ساتھ کچھ دن میں.. ایسے دو چکر ہوجائیگا نہ بلاوجہ.. انہوں نے جلدی سے بہانا بنایا...

بیٹا یہ چائے لو انہوں نے موضوع بدلا..

جانا کب ہے اس نے فرنچ فرائے کھاتے ہوئے پوچھا..

بس کل صبح گاڑی ڈرائیور پہنچا دیگا..

عبد العزيز نے ضبط سے آنکھ دبائی..

میں خود لے جاؤنگا فلائیٹ سے..

بیٹا وہ تو تمہارے ساتھ ہر چیز پر جاسکتی ہے بتا رہی تھی کہ بہت اچھے سے سفر میں دھیان رکھتے ہو تم.. مگر گاڑی اس لئیے کہ سامان زیادہ ہے تو آسانی رہے گی.. 37 گھنٹے کا سفر ہے اگرچہ فلائیٹ سے ٹائم نہیں لگے گا.. مگر اسے ڈر لگتی ہے فلائیٹ میں..(انہوں نے بات سنبھالی.. جانتی تھیں اسکی خودداری کو)

اوکے.. میری گاڑی تین دن بعد آجائیگی ورنہ میں اسی میں لے جاتا..

کوئی بات نہیں بیٹا..

کل تیار رہنا 5:30 آؤنگا اس نے کچھ گھور کر جزیلہ کو دیکھا اور باہر نکل گیا..

امی یہ سب کیا ہے مجھے ڈر لگتی ہے عبد العزيز بھائی سے میں اکیلے چلے جاؤنگی.. اس نے روتے ہوئے کہا..

یا ﷲ جزیلہ شوہر کو بھائی کہہ رہی ہو..

عادت ہے میری..

تو بدلو..

مگر وہ کیوں نہیں بدلتے امی بہت غصے والے ہردم چلاتے ہیں اور میں نے کب تعریف کی تھی آپ سے انکی..

اففو بیٹا دیکھو جاؤ پیکنگ برابر ہوئی یا نہیں میں نے ڈریس وغیرہ رکھ دئیے ہیں باقی سامان دیکھ لو..

جی اس نے آنسؤ پوچھتے ہوئے کہا اور باہر نکل گئی..

افف انکا دل کر رہا تھا جزیلہ کو گلے لگا لیں.. مگر ابھی کی نرمی پاکر وہ عبد العزیز کے ساتھ جانے سے انکار کر دیتی اس لئیے انہوں نے اسے ایسے ہی جانے دیا..

آج وہ رات بھر اسی کو سوچتا رہا اسکی ٹھوڑی اور اسکے رخسار پر ایک ساتھ دو تِل تھا..

افف یہ میں کیا سوچ رہا ہوں.. ہردم مجھے ڈینجر بولتی ہے..

اس نے سگریٹ جلائی اور کھڑا ہوکر باہر کھڑکی پر دیکھنے لگا کچھ دیر بعد بیڈ پر لیٹا اور نہ جانے کب سوگیا..

فجر پڑھ کر فہمیدہ بیگم نے اسے اٹھایا نماز پڑھنے کو کہا وہ ہاں کرکے واش روم چلا گیا..

وہ تیار ہوکر آیا تو اسکی ماں کی بار بار کی تاکید اسے مزید اسے پریشان کرنے پر اکسا رہی تھی..

بیٹا وہ بہت نازک ہے حساس ہے اسے بلکل مت چلانا..

اوکے مما میں جارہا ہوں اس نے دودھ پیا اور ماں کی دعآ لیتا باہر نکل گیا..

5:27 منٹ پر وہ کار اسکے گھر کی طرف بڑھا چکا تھا جزیلہ رو رہی تھی اب چھٹی 6 ماہ بعد ملنی تھی.. اس نے اپنی والدہ کو گلے لگایا اسے پپا بھی پاس کھڑے آنسو ضبط کررہے تھے حد تو تب ہوئی جب عزیز نے دیکھا کہ پاس کھڑی سامان پکڑی ملازمہ کو بھی وہ پکڑ کر رو رہی تھی..

اففف..

اس نے اسکے والد سے سلام کیا اور باہر کی جانب نکل گیا..

گاڑی کی فرنٹ سیٹ کی بجائے وہ پیچھے سیٹ پر بیٹھ گئی.. اس نے گاڑی آگے کی ٹھیک دس منٹ بعد اس نے گاڑی روکی آنسو پونچھتی جزیلہ نے اسے نظر اٹھا کر دیکھا..

اترو اور ادھر بازو میں آکر بیٹھو..وہ حکم کے ساتھ بولا..

ایسا مت بولئیے میں ادھر ٹھیک ہوں اس نے اس کے بولنے پر بھی نہ دروازہ کھولا نہ ہی ہلی..

اس نے دروازہ کھولا کچھ کچھ بارش شروع ہوچکی تھی..

بیٹھو اس کے سختی سے کہنے ہر وہ غصے میں بازو میں بیٹھ گئی..

ہر بات پیار سے مان جاؤ تو میں نے غصہ کرنا ہی نہیں مگر یہ.. وہ دل میں سوچ کر رہ گیا..

وہ غصے میں اسے دائیں آنکھ سے نظر کچھ جھکا کر دیکھ رہی تھی..

وائٹ ٹی شرٹ پر بلیک جینس پہنے ہوئے وہ خوبرو لگ رہا تھا اوپر جیکٹ پہنی تھی..

اسکی جوائن آئیبرو اسے پھر ڈرا گئی اور اسے ایکدم علیقہ کی یاد آئی..

اس نے بک نکالی اور پڑھنے لگی..

تبھی گانے کی تیز آواز نے جزیلہ کا غصہ بڑھایا..

گانا بند کرئیے..

کیوں اس نے کار چلاتے ہوئے ایک آئیبرو اٹھا کر پوچھا..

کیونکہ حرام ہے..

اوہ یار میں بنا کچھ سنے ڈرائیو نہیں کرپاتا..

تو  قرآن پاک کی سورتیں یا نعت شریف لگا لیجئیے..

اسے جلانے کے لئیے اس نے دوسرا گانا لگا دیا اور یہی جزیلہ کی حد ختم تھی دین کے معاملے میں وہ کسی دنیا والوں سے نہیں ڈرتی تھی..

گاڑی روکئیے..
کیوں

میں نے کہا گاڑی روکئیے اسکی نازک سی آواز اس وقت غصے میں کچھ بلند تھی..

مجھے نہیں جانا،، آپ گھر چھوڑ دیجیے..

عبدالعزیز نے کچھ دیر اسے گھورا پھر سونگ اوف کردیا..

جزیلہ نے سکون کا سانس لیا..

ویسے اسلام نے شوہر کے بھی حقوق بتائے ہیں..

اس نے بنا جواب دئیے موبائیل نکالا اور اس میں ڈاون لوڈیڈ کتابیں پڑھنے لگی....

عبد العزیز نے سورۂ رحمٰن لگائی اور سکون سے ڈرائیو کرنے لگا..

ٹھنڈ بڑھ رہی تھی..عبد العزیز نے کار ہیٹر اون کیا اور اپنا جیکٹ اتار کر اسکی جانب بڑھایا..

جزاك ﷲ میرے پاس ہے جزیلہ نے بیگ سے موٹی چادر نکالی اور اوڑھ لی..

یہ تو غلط ہے مجھے بھی دو عبد العزیز نے اسے تنگ کرنے کے لئیے کہا..

ن نہیں..جیکیٹ ہے نہ آپکے پاس..

میں نے کہا مجھے اوڑھاؤ.. اس کے ذرا سے غصے پر اس نے آدھا بلینکٹ اسے اڑھا دیا..اور کاظمہ سے چیٹ کرنے لگی..

پھر

کچھ گھنٹوں میں کتاب پڑھتے پڑھتے وہ سوگئی بلکل محتاط ہوکر..

عبد العزیز نے اسکا موبائیل اٹھایا اور کاظمہ کے نام پر اپنا نمبر سیو کردیا ایک شرارتی مسکان اسکے چہرے پر رقصاں تھی..اتنا میچور ہوکر اسے اپنی حرکت پر ہنسی آرہی تھی..

شام ہوچکی تھی اب جزیلہ کی آنکھ کھلی.. اسی پوزیشن پر سوئے سوئے اسکا ہاتھ دکھ رہا تھا عبد العزیز ابھی بھی فاسٹ ڈرائیونگ کررہا تھا..

جزیلہ کو اس پر ترس آیا.... اس بار اس نے کچھ بھی طنز نہیں کیا تھا..ورنہ پچھلے سفر میں اس نے سوچ کر جھرجھری لی..

سنئیے

آپ گاڑی روک کر کچھ دیر آرام کر لیجئیے.........اس نے ہاتھ کو دباتے ہوئے کہا..

اچھا محترمہ آپ نے آرام فرما لیا.. اس نے کچھ گھورتے ہوئے پوچھا..

جی.. اس نے نظر جھکا کر جواب دیا..

عبدالعزیز نے کار روکی ہاتھ میں کافی درد تھا کافی لمبا سفر تھا بنا موسم بارش کے سبب تھوڑا اور وقت لگ رہا تھا..

مجھے آدھے گھنٹے میں اٹھا دینا..

جی.

عبد العزیز نے جمائی لی منھ پر ہاتھ رکھتا سیٹ کی ہشت پر سر جھکا کر سوگیا..

اب جزیلہ گھبرا رہی تھ کہی کوئی آ نہ جائے..

بارش بڑھ رہی تھی اور جزیلہ کا خوف بڑھ رہا تھا اندھیرا گہرا ہوگیا تھا..

اسے سوئے 40 منٹ گزر چکے تھے مگر جزیلہ کی ہمت نہیں ہورہی تھی اسے اٹھانے کی..

بجلی بہت تیز کڑکی تھی اور جزیلہ بے اختیار اسکا ہاتھ پکڑ کر اس سے قریب ہوگئی..

کیا ہوا.. وہ کچھ چونک کر اٹھا..

وہ وہ..
تبھی بجلی چمکی اور وہ اس کے اور قریب آگئی..

عبد العزیز کو اچھا لگ رہا تھا اس کا قریب آنا..

نہ جانے کیوں وہ اسے دوسری لڑکیوں سے الگ لگنے لگی تھی.. بلکل سادی اور بھولی..

تبھی کال آیا..
جی میڈیم.. اچھا اوکے.. جی میں ہوں آپ فکر مت کرئیے..

آپ بجلی سے ڈرتی ہیں؟
ج جی.. آپکی والدہ کہہ رہی تھیں ہاتھ تھامے رہوں تمہیں بہت ڈر لگتی ہے..

گھبراؤ مت عبد العزيز نے اسکی پشت پر ہاتھ پھیرا جزیلہ ایکدم سیدھی ہوئی..

کچھ دیر بارش رکی تھی..

عبد العزیز نے اس کا بیگ نکالا  ٹفن نکالی اور کھانے کا ٹرے اسکی جانب بڑھایا..

وہ ڈر رہی تھی..

کھاؤ اس نے کچھ غصے میں کہا.. اسے اسکا یہی علاج ملا تھا تھوڑا غصہ دکھانا اور اسکا ہر بات مان لینا..

وہ ڈر کر حجاب (نوس پیس) کے نیچے سے کھانے لگی..

حجاب ہٹاؤ رات میں کوئی نہیں دیکھے گا.. اس نے کچھ نرمی سے کہا..

نہیں میں ٹھیک ہوں..

ہٹاؤ میں شوہر ہوں..

عبد العزیز نے کچھ رعب میں کہا..

شوہر والا ڈائیلاگ رٹ لیا ہے عبد العزیز بھائی.. نے اس نے کڑھ کے سوچا..

عبد العزیز نے آگے ہوکر اسکا حجاب خود ہٹا دیا..

نیند میں ڈوبی آنکھ.. گورا چہرہ اس وقت سرخ ہورہا تھا.. اس نے ہمیشہ کی طرح نظریں جھکائی بے رحمی سے ہونٹ کو دانتوں سے کچلا..

اور خاموشی سے کھانے لگی..

قسم سے کاظمہ اس ڈینجر بھوت کی تعریفیں کرتی ہیں مگر اسے دیکھو کیسے غصے میں بات کرتا ہے اور اب نوس پیس ہٹا لی..

اسے اسکےگھورنے سے ڈر لگا حالانکہ بظاہر وہ اسے غصے سے گھور رہا تھا مگر اصل میں اسکا چہرہ اور تل دیکھ رہا تھا..

دیکھئیے اب آپ ایسے غصہ مت کرئیے میں کھارہی ہوں نہ اب آنکھ میں آنسو بھر چکے تھے.. اس نے اتنے بھولے انداز میں کہا کے بے ساختہ عبد العزیز نے آگے بڑھ کر اسکی پیشانی پر پہلی مہر محبت ثبت کی..

اس نے گھبرا کر اسے پیچھے کیا..

یہ کیا... کیا ہے.. جزیلہ نے اٹکتے ہوئے پوچھا..

عبد العزیز خود حیران تھا اپنی بےخودی پہ اور یہ بھی احساس تھا کہ وہ چھوٹی ہے ابھی اسکا پورا ذہن پڑھائی میں رہتا ہے..

اس نے کچھ سوچ کر کہا..

تمہاری فرمابرداری کا انعام.. وہ منھ دوسری جانب کرکے مسکرایا (سامنے سنجیدہ بنا رہا) اور پانی پینے کے بعدگاڑی اسٹارٹ کر دی..

جزیلہ خاموشی سے دروازے کے پاس چپک گئی ہونٹ کانپنے لگے دل کی رفتار بڑھ گئی اس نے گھبرا کر نوس پیس صحیح سے لیا اور کتاب آگے کرکے پڑھنے لگی..دل میں ایک ہی دعا تھی یا ﷲ سفر جلدی ختم ہوجائے..

جبکہ عبد العزیز چہرے پر سنجیدگی لائے ڈرائیو کررہا تھا..

بارش تیز ہوگئی پھر رکی..

عزیز نے اپنے دوست سے رابطہ کیا..

کچھ دیر میں بارش بہت تیز آنے والی لگ رہی تھی..

ہاسٹل پہنچنے میں 19 گھنٹے رہ گئے تھے..

اس نے گاڑی روکی اور جزیلہ کی طرف کا دروازہ کھولا..

چلیں باہر ڈھابہ ہے بارش کافی تیز ہے اب صبح ہی سفر کرپائینگے..

ک کہاں کہاں تیز ہے بارش.. اس نے کچھ ہمت سے پوچھا کیونکہ اسکا چہرہ کافی سنجیدہ تھا..

ویدر دیکھا ہے اگلے 30 منٹ تک بڑھ جائیگی بارش..

اس نے ہمت کرکے روم کی جانب قدم بڑھائے..

کیا ہوا؟؟ اسے آہستہ چلتے دیکھ عزیز نے پوچھا..

وہ یہاں پردے کا انتظام..

ہاں سب ہے یہاں بڑی مشکل سے ملی ہے یہ ڈھابہ نما ہوٹل وہ بھی میرے فرینڈ نے روم بک کرایا ہے میرا نیٹ ورک سلو تھا اس وقت بارش کے سبب..

جی..

اس نے سامنے کھڑے بوڑھے آدمی سے کچھ بات کی اور اسکا ہاتھ تھام کر اندر بڑھ گیا..

اندر چھوٹا سا روم تھا.. جہاں صرف ایک بیڈ رکھا تھا..

وہ سیدھا بستر میں گھس گیا..

جبکہ جزیلہ پاس کھڑی کنفیوژ تھی کہ اب کیا کرے..

یہی سونا ہے میں اس طرف رخ کررہا ہوں مجبوری یے اسلئیے ایک بیڈ پر کام چلانا پڑیگا..

جی میں ایک منٹ آئی اس نے موبائل اٹھایا اور روم کے بلکل کنارے کی جانب آکر کاظمہ کو کال لگایا..

تھوڑی دیر میں عزیز کا موبائل وائیبریٹ ہوا..

اس نے دیکھا یہ جزیلہ کا نمبر تھا..  اس نے مسکراتے ہوئے بلنکٹ منھ  تک اوڑھ لی.. جزیلہ نے یقیناً اسے کاظمہ سمجھ کر فون کیا تھا..

اس فون اٹھایا اور مِیوٹ کرکے رکھ دیا..

ہیلو ہیلو..

تھوڑی دیر میں عزیز نے کال کٹ کی اور میسیج کیا.. جزیلہ موبائل میں آواز نہیں آرہی میسج پر بات کرو..

اچھا یہ تو اور اچھی بات ہے رکو میں بستر پر جاتی ہوں بہت ٹھنڈ لگ رہی ہے..

عزیز نے اسکی موجودگی محسوس کی تو سوتا بن گیا،، جزیلہ نے بلکل کنارے ہوکر پھر موبائل پکڑا اور میسج کیا.
السلام علیکم ورحمۃ ﷲ و برکاتہ..

وعلیکم السلام خیریت کیا ہوا اتنی رات میں کال..

ہمم یار سوری میں نے ٹائم نہیں دیکھا دراصل بات ہی ایسی ہے..

کیسی..عزیز نے بھی رپلائے کیا..

کاظمہ پتہ ہے میں آج انکے ساتھ ہوں..

ہمم پتہ ہے بتایا تھا تم نے اب کیا ہوا اتنی بارش میں کہی پھنس تو نہیں گئے..

وہی تو بات ہے کاظمہ.. پتہ ہے اس عزیز بھائی نے پورا دماغ گھما دیا ہے..

جزیلہ بھائی مت بولا کرو..

ارے ہاں بابا..مما بھی یہی بولتی ہیں..مگر عادت..

اچھا سنو

ہمم

وہ پتا ہے مجھے ایک بات عجیب لگی جزیلہ نے کچھ سوچتے ہوئے لکھا...

کیا کاظمہ(عزیز) نے کچھ تجسس سے پوچھا نہ جانے میڈم کیا بتانے والی تھیں..

وہ تمہارے عزیز بھائی نے مجھے..

کیا.. بولوگی..

وہ.. جانے دو میں بعد میں بتاؤنگی..

عزیز کو یقین تھا وہ اسکے بے خودی میں لئیے گئے بوسے کی بابت ہی بتائے گی..

عزیز نے سر پیٹ لیا..

جزیلہ

جج جی.. عزیز کی آواز پر وہ چونکی.. ابھی آواز ہی تھی کہ بجلی چمکی اس نے ڈر کر اسکا بازو تھاما عزیز نے اسے پکڑ کر خود سے لگا لیا..

بارش زور سے ہورہی تھی بجلی بھی چمک رہی تھی..

اس نے اسکا سر تھپکا اور کچھ دیر میں ہی وہ الگ ہوئی اور سوگئی..

عبد العزیز کی حالت عجیب تھی.. اس نے پاس لیٹی اپنی بیوی کو دیکھا جو واقعی اسے عزیز ہوگئی تھی..

اس نے اسے خود سے قریب کیا اور جھک کر اسکی دونوں چشم پر بوسہ دیا اور اپنے بازو پر اسکا سر رکھ کر لٹا دیا...

اور خود بھی سو گیا..

______________________________________________

علیقہ روم میں لیٹی ہوئی تھی لباس کی تبدیلی اس نے جزیلہ سے ملنے کے بعد ہی شروع کردی تھی..

بلیک شلوار سوٹ پر گرے ڈوپٹہ کندھے پر رکھے وہ پاکیزہ عشق تیرا ناول پڑھ رہی تھی.........

تبھی وہ کمرے میں گھس گیا...

تم

آپ کہو..
شٹ اپ آپ کہے میری جوتی اس نے چڑھ کر جواب دیا.. اور اپنے ڈوپٹے کو صحیح کیا..

ایک دن کا ٹائم ہے مجھے جواب چاہیے... اور ہاں مجھے ہاں میں جواب چاہیے..

جس شٹ اپ مسٹر فھیم اپنا یہ گھسا پٹا رعب جاکر اپنی کسی اور کو دکھانا میں کوئی بے وقوف نہیں جو تم سے ڈر کر شادی کرلونگی..

اوہ... شادی تو تمہاری ہوگی وہ بھی مجھ سے اور وہ بھی ایک مہینے میں..

نکلو یہاں سے نکلو  میرے گھر آکر مجھے دھمکا رہے ہو.. اس نے غصے میں کہا..

جبکہ فھیم نے کچھ تیز نگاہ سے اسے گھورا اور آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ پکڑا مگر اگلے ہی لمحے علیقہ کے ہاتھ کا طمانچہ اس کا دماغ گھما گیا..

______________________________________________

Lanjutkan Membaca

Kamu Akan Menyukai Ini

0 0 1
This is the story of a girl "samira" who find her lord after losing all of her fake friends and love of her life. But the truth is but every picture...
250 23 18
story by shifa khan faimly story 3 brothers ignore by mastike hero/ shazen khan side hero/ Abbas Khan"shazaib khan heroin/ mashal side heroines/ a...
13 0 2
BTT, học đường, hiện đại
28.4K 1.6K 11
یہ کھانی ھے عشق کی۔۔۔ یہ داستان ھے اس راستے کی جس پر چل کر سچی محبت کا اندازہ ھوتا ھے۔ پیار اور دھوکہ، نفرت اور بدلہ، عزت اور عزت پر کیے گے وار کے گر...