وہ ناشتہ تیار کر چکی تھی جب سکندر بھی اٹھ کر ڈراٸنگ روم سے باہر آیا۔ وہ سیدھا اپنے کمرے میں گیا اور دس منٹ بعد اپنا دستی بیگ اٹھا کر باہر آیا۔ وہ منہ ہاتھ دھو چکا تھا اور چہرے سے کافی فریش لگ رہا تھا لیکن تاثرات بالکل سنجیدہ تھے۔ وہ مذاق کے موڈ میں بالکل نہی تھا۔

الماس ڈاٸننگ ٹیبل پر اس کا اور اپنا ناشتہ رکھ کر اس کا انتظار کر رہی تھی۔ اسے یوں بیگ اٹھاۓ باہر آتا دیکھ کر اس کے دل کو کچھ ہوا۔

سارا نے غور سے باری باری دونوں کی شکلیں دیکھیں۔ کل تک تو سب کچھ بدلا ہوا تھا اور آج ان دونوں کے چہرے کچھ اور کہانی سنا رہے تھے۔

”سکندر؟ سب ٹھیک ہے؟“

سارا نے اسے مخاطب کیا تو پہلے اس نے الماس کی طرف ایک سنجیدہ نظر ڈالی پھر سارا کو دیکھ کر اثبات میں سر کو ہلکا سا ہلایا۔

”جی بھابھی۔۔۔بس آج کل کام کا لوڈ زیادہ ہے۔“

الماس کواس کی پُر شکوہ نگاہیں محسوس ہو گٸ تھیں لیکن اس وقت وہ کچھ کہہ کر سارا کے سامنے اپنے شوہر کے ہاتھوں شرمندہ نہی ہونا چاہتی تھی۔ وہ باہر جانے لگا تو سارا نے پھر کہا۔

”اچھا ناشتہ تو کر لو“

سارا نے میز پہ رکھے ناشتے کی طرف اشارہ کیا تو وہ کھڑے کھڑے ہی اپنی گھڑی دیکھ کر نفی میں سر ہلاتے ہوۓ بولا۔

”مجھے دیر ہو جاۓ گی۔“

”کہاں جا رہے ہیں؟“

الماس نے چپ شاہ کا روزہ توڑ ہی دیا بالآخر۔ اس کے جانے کی بات سن کر اس کا دل ڈھیروں اداسیوں میں گھِر گیا تھا۔

”تم سے مطلب؟“

الماس تو الماس، سارا کو بھی اس سے اس طرح کے جواب کی توقع نہی تھی۔ وہ ناراض تھا، الماس سمجھ رہی تھی، لیکن اس طرح سے بات کرنا۔۔۔۔الماس کو شرمندگی بھی ہوٸ لیکن غصہ بھی آیا۔

”سکندر کیا ہو گیا ہے؟ یہ کس انداز میں بات کر رہے ہو تم؟“

سارا کو اچھا نہی لگا۔ الماس کی صورت رونے والی ہو گٸ تھی۔

”غلط کیا کہا میں نے؟ جب بھی آتا ہوں محترمہ کے پاس میرے لیۓ وقت ہی نہی ہوتا۔ کسی کام سے آیا تھا کل، سوچا کچھ گھنٹے گھر گزار لوں۔ لیکن یہ چاہتی ہیں کہ مجبوری میں کی تھی شادی تو ساری زندگی اس کو مجبوری ہی بناۓ رکھنا ہے۔“

الماس کی آنکھوں میں آنسو بھرے لگے۔ پہلی بار بھی اس نے اسے اسی لہجے میں ذلیل کیا تھا اور آج پر وہ سارا کے سامنے اسی طرح اسے ذلیل کر رہا تھا۔ الماس کے دل میں اس کے لیے جو نرم جذبات پیدا ہوۓ تھے وہ فی الوقت کہیں بہت دور چلے گۓ تھے۔

الماس روتے روتے منہ پہ ہاتھ رکھ کر سسکتی ہوٸ اندر چلی گٸ۔ وہ غصے میں وہیں کھڑا رہا۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now