Episode 11.

557 27 2
                                    

# "محبت کچھ یوں ہے تم سے"
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 11

اتنے عرصے سے وہ اس فیلڈ میں تھا اور اس نے بڑے بڑے مجرموں کے منہ کھلواۓ تھے۔ اتنا تو اسے تجربہ ہو گیا تھا کہ کون کب جھوٹ بول رہا ہے اور کب سچ۔ الماس کی آنکھوں کے آنسو دیکھ کر وہ جان گیا تھا کہ وہ لڑکی ڈھونگ نہی کر رہی۔ اس کی سوجی آنکھیں اس بات کی گواہ تھیں کہ وہ جھوٹے آنسو نہی تھے۔ وہ کافی دیر سے روتی رہی تھی۔

وہ اسے واپس لے آیا تھا۔ سارا کا نام تو اس نے بہانے کے طور پہ استعمال کیا تھا مگر وہ اسے اپنی وجہ سے بے آسرا نہی کرنا چاہتا تھا۔ اور وہ جانتا تھا کہ جتنی خودداری کا مظاہرہ کرتے وہ گھر سے نکلی تھی، اتنی آسانی سے واپس نہی جاۓ گی۔ اسے معلوم تھا ایک بار وہ گھر چلی گٸ تو سارا کسی نہ کسی طرح اسے روک لے گی۔ اور اس نے ایسا ہی کیا تھا۔

دوسری مرتبہ جب وہ گھر آیا تو وہ اس کے کمرے میں سو رہی تھی۔ اس نے انتہاٸ خاموشی سے اپنی مطلوبہ چیز نکالی تھی اور سرسری سی نگاہ اس پر ڈال کر چلا گیا تھا۔ سارا نے اسے آتے اور جاتے دیکھا تھا۔

وہ جانتی تھی سکندرکا یہی معمول تھا۔ وہ کبھی بھی گھر آ جاتا تھا اور کبھی بھی چلا جاتا تھا۔ اس کے کام کی نوعیت ہی ایسی تھی۔ کبھی تو دو دو مہینے نہی آتا تھا۔ کبھی تین تین دن بعد بھی چکر لگا لیتا تھا۔ مگر کبھی دو دن سے زیادہ نہی رکا تھا۔ مگر وہ یہ نہی جانتی جانتی تھی کہ اس بار وہ اپنی کوٸ چیز نہی بلکہ الماس کا آٸ ڈی کارڈ لینے آیا ہے۔

کٸ دن وہ کام میں مصروف رہا تھا۔ جب فارغ ہوا تو الماس کا ریکارڈ چیک کیا مگر بار بار آٸ کارڈ اِن ویلیڈ آ جاتا۔ اس سے سکندر کو پھر سےشک ہوا۔ اسے لگ لگ رہا تھا کہ وہ کسی عام گروہ سے نہی ہے کیونکہ آٸ ڈی کارڈ ہی اوپن نہی ہو رہا تھا ڈیٹا بیس میں۔

گھر جا کر اس نے الماس سے سوال کیے تھے اور الماس کو ڈرانے کی کوشش کی تھی۔ سارا جانتی تھی وہ ایسا کیوں کر رہا ہے مگر اس نے سارا کی کسی گھوری یا بات کا اثر نہی لیا تھا۔ وہ اپنا کام کر رہا تھا۔ الماس کی بے گناہی اور معصومیت ثابت ہونے کے بعد سکندر اب پر سکون ہو گیا تھا اور اپنی بدتمیزی کے لیے معافی بھی مانگ لی مگر وہ اس سے ناراض ہی رہی۔

تیسری مرتبہ وہ شام میں گھر آیا تھا اور وہ جھولے پہ بیٹھی چاۓ پی رہی تھی۔ پچھلی ملاقات میں ہونے والی تلخی اور بگڑے تعلقات کے پیشِ نظر اس نے اس بار حالات اور معاملات نارمل رکھنے کی کوشش کی تھی اسی لیے اسے چاۓ کا کہتا اندر گیا تھا۔ اسے معلوم تھا وہ اس سے ناراض ہے بات نہی کرے گی۔

اس نے یوں ظاہر کیا جیسے وہ اس کی طرف متوجہ نہی ہے۔ مگر وہ اس کا ایک ایک انداز نوٹ کر رہا تھا۔ اس کا پھولا ہوا منہ، اس کا چاۓ کا کپ پٹخ کر میز پر رکھنا، سکندر نے سب نوٹ کیا تھا۔ مگر ظاہر نہی کیا۔ پھر اس نے جب کھانے کے لیے کچھ مانگا تو وہ کوکیز اور کیک رکھ کے چلی گٸ۔ سکندر نے اسے نہی بتایا کہ وہ کوکیز نہی کھاتا تھا۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now