الماس نے نہ ہلنا ہی بہتر سمجھا۔ وہ رکی تو سکندر نے آنکھیں کھول لیں۔

”کیا ہوا؟ آپ تو فرار ہونے کے چکر میں تھیں۔۔۔رک کیوں گٸیں؟“

وہ اسے دیکھ رہا تھا اور الماس نے دوسری جانب نظریں گھما لیں۔

”نہی تو۔۔۔۔میں بس کروٹ لے ری تھی“

اس نے بہانہ ہی بنایا۔ سکندر کی مسکراہٹ گہری ہوٸ۔ وہ اس کا ہر انداز پہچانتا تھا۔

”میں نے آپ کو تحفے دیۓ تھے۔۔کیسے لگے؟“

سکندر نے پوچھاتو الماس کو یاد آگیا کہ اس کی سالگرہ پر وہ اس لی لیے تحفے لایا تھا۔ الماس کو وہ گلاب کے پھول اور پینڈینٹ یاد آیا پھر وہ نوٹ۔۔۔۔اور اس کا چہرہ پھر سے شرم کے مارے سُرخ ہونے لگا۔

”اچھے تھے۔۔۔“

الماس نے آہستہ سے کہا۔

”سب سے زیادہ کیا اچھا لگا آپ کو؟ پھول ؟ نیکلیس یا۔۔۔۔۔میرا نوٹ؟“

وہ شرارتاً اس سے پوچھ رہا تھا۔ الماس کا شرم سے لال ہونا اسے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ الماس آہستہ سے اُٹھ کر اس سے الگ ہوٸ تو اس نے بھی زیادہ گرفت نہی کی۔

”ناشتے میں کیا بناٶں آپ لیے؟“

وہ سمجھ گیا تھا کہ الماس نے جان بوجھ کر اس کا سوال نظرانداز کیا ہے۔ وہ اپنے کھلے بال سمیٹتی بستر سے اٹھ گٸ۔

”اپنے پیارے ہاتھوں سے جو بھی بناٶ گی میں کھا لوں گا ڈٸیر مسز سکندر“

وہ اسے جان بوجھ کر چھیڑ رہا تھا۔ الماس اس کی طرف دیکھے بغیر اٹھ کر باہر نکل گٸ۔ بچے سکول جا چکے تھے اور سارا کچن میں کھڑی چیزیں سمیٹ رہی تھی۔ اسے آتے دیکھا تو شریر مسکراہٹ ہونٹوں پہ سجالی۔

”ہممم۔۔۔۔کیا بات ہے؟ بہت چمک رہی ہو۔۔۔۔“

سارا کے چھیڑنے پر الماس نے خود کو کمپوز کیا۔

”میں تو روز ہی چمکتی ہوں۔۔“

اپنی طرف سے اس نے بڑے آرام سے بات کو نارمل ہونے کا رنگ دیا تھا لیکن سارا کی مسکراہٹ اور پھیل گٸ۔

”ہاں لیکن یہ glow جو اس وقت تمھارے چہرے پہ نظر آرہا ہے نا، یہ عام glow نہی ہے۔۔۔۔سکندر کی قربت کا اثر ہے“

سارا کے الفاظ الماس کو امدر ہی اندر بہت شرم دلا رہے تھے مگر وہ بظاہر نارمل چہرہ لیے کھڑی رہی۔

”بتاٶ کیا باتیں ہوٸیں پھر؟ ناراض تھی تم تو اس سے۔۔۔ منایا پھر اس نے تمھیں؟“

سارا نےاسے کہنی سے ٹہوکا دیا تو وہ جھینپ گٸ۔

”ایسی کوٸ بات نہی ہے باجی۔۔۔میں ان سے ناراض نہی تھی۔ مجھے غصہ تھا ان پہ کہ انھوں نے میرے ساتھ ٹھیک نہی کیا۔“

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now