جھولے پہ بیٹھے بیٹھے اسے الماس کا خیال آیا۔ وہ بھی کل اسی جگہ بیٹھی تھی پیلے اور سبز مہندی کے جوڑے میں۔ اسے مہندی کے لباس اور پھولوں کا زیور پہنے دیکھ کر سکندر کے دل میں کتنے ہی نٸے خوابوں نے جنم لیا تھا۔ وہ اس دن بازار میں اسے اشتیاق سے خوفزدہ دیھ کر اس کے بارے میں سوچتا رہا تھا۔ سکندر جب جب یہ سوچتا کہ اشتیاق نے الماس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا ہو گا، اس کا خون کھولتا تھا۔

صرف الماس نہی، وہ کسی بھی مظلوم لڑکی کے لیے ایسا ہی محسوس کرتا لیکن الماس کی طرف متوجہ ہونا اسے خود بھی الجھا رہا تھا۔ شادی کے بارے میں اس نے نہی سوچا تھا مگر پھر اسے الماس کی موجودگی کا احساس انوکھے سے احساس میں جکڑنے لگا۔ وہ اس لڑکی کو اپنے ارد گرد پا کر جو اندرونی سکون محسوس کرنے لگا تھا، اسی احساس نے اس سے شادی کرنے کا فیصلہ کروایا تھا۔ اس نے بہت سوچ سمجھ کر، ہر لحاظ سے پرکھ کر الماس سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وہ بے سہارا لڑکی تھی مگر دل کی صاف اور نیت کی اچھی تھی۔ اس کے ساتھ ایک برا تجربہ ہو چکا تھا مگر اس نے پھر بھی خود کو ٹوٹنے نہی دیا تھا۔ بظاہر نازک سی نظر آنے والی الماس اندر سے بہت مظبوط تھی، سکندر کو اس کی یہی خوبی سب سے زیادہ اچھی لگی تھی۔ اس نے سوچ لیا تھا سارا سے الماس کی اور اپنی شادی کی بات کرے گا۔ وہ جانتا تھا کہ الماس اس سے ناراض ہے ان باتوں کی وجہ سے جو اس نے اسے آزمانے کے لیے کہی تھیں اسی لیے وہ زیادہ اس کے سامنے نہی آتی تھی۔ سکندر نے سوچا تھا کہ شادی ہو گٸ تو وہ اس کی ساری غلط فہمیاں دور کر دے گا۔

لیکن تھوڑی دیر پہلے جو گل فشانیاں الماس نے اس کے سامنے کی تھیں، اس نے سکندر کومزید الجھا دیا تھا۔ معاملہ اتنا آسان نہی تھا جتنا اس نے سمجھ لیا تھا۔ وہ کچھ وقت اکیلے گزارنا چاہتا تھا اپنے ذہن کو پر سکون کرنے کے لیے۔ مگر الماس کی باتیں بار بار اس کے ذہن میں گونجنے لگیں۔ ان سوچوں کو دماغ سے جھٹکنے کی کوشش سے تھک کر اس نے اپنا سیل فون نکال لیا اور کیس کے متعلق سوچنے لگا۔ کچھ دیر میں وہ جھولے پر ہی سو گیا۔

۔۔۔

صبح وہ جلد ہی جاگ گیا تھا۔ خود کو جھولے پر لیٹا پایا تو رات والے واقعات پھر سے ذہن میں تازہ ہو گۓ۔ وہ خاموشی سے اٹھ کر اندر آ گیا۔ الماس نے اب تک کپڑے تبدیل نہی کیے تھے۔ وہ اسی سرخ عروسی لباس میں بیڈ کے ایک طرف نیم دراز سی سو رہی تھی۔ ماتھے کا ٹیکہ، ناک کی نتھ، کانوں کے آویزے، گلے کا ہار، ہاتھوں کی انگوٹھیاں، کلاٸیوں میں چوڑیاں اور کنگن اور اس کے ہاتھوں، بازوٶں اور پیروں پر لگی مہندی، ہر چیز سکندر کو کسی جسارت کےلیے اکسانے لگی تھی۔ مگر وہ اس کی باتیں سوچ کر ضبط کر گیا۔

اس کی بیوی سجی سنوری اس کے کمرے میں اس کے سامنے اور اس کی دسترس میں تھی، لیکن مسٸلہ دسترس کا تھوڑی تھا۔ مسٸلہ اس کے دل کا تھا جو الماس کو پوری محبت اور مان سے اپنانا چاہتا تھا۔ اسے الماس کی چالاکی پہ بے پناہ غصہ آنے لگا تھا۔ وہ چپ چاپ کپڑے نکال کر خاموشی سے نہانے چلا گیا۔ نہا کر نکلا وہ تب بھی اسی طرح گہری نیند سو رہی تھی۔ سکندر کے جی میں آیا کہ کوٸ جسارت کرے مگر انا بیچ میں آگٸ۔ وہ اپنا سامان لے کر ایک آخری نظر الماس پہ ڈالتا گھر سے چلا گیا۔
۔۔۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now