"باجی۔ میں ان سے کیسے شادی کر سکتی ہوں؟"

وہ روہانسی ہو رہی تھی۔ اسے یقین نہی آ رہا تھا سارا کس طرح اسے سکندر سے شادی کامشورہ دے سکتی ہے جبکہ سکندر کا سلوک بھی الماس کے ساتھ کچھ اچھا یا دوستانہ نہی تھا۔

"جیسے سب کرتے ہیں۔" سارا نے سادگی سے کندھے اچکا کر جواب دیا۔

"وہ مجھے پسند نہی کرتے۔ شروع دن سے۔۔۔آپ تو جانتی ہیں نا۔۔۔۔"

الماس نے جیسے اسے وجہ سمجھانے کی کوشش کی تھی۔

"تم اپنی بات کرو۔ تم اس گھر میں ہمارے ساتھ رہنا چاہتی ہو یا نہی؟"

سارا نے ایکدم کہا۔

"جی مگر۔۔۔"

"بس پھر فاٸنل ہو گیا۔ تم سکندر ے شادی کرو گی۔"

سارا نے اپنی طرف سے بات فاٸنل کردی تھی۔

"نہی۔ میں ان سے شادی نہی کروں گی۔ کسی صورت نہی۔"

الماس کے دو ٹوک انکار پہ سارا نے افسوس سے سر ہلایا۔

"اچھا ٹھیک ہے۔ پھر میں مسز سمیع کوشاہ زیب کے لیے ہاں کہہ دیتی ہوں۔"

سارا اٹھنے لگی تو الماس نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ سارا نے گہرا سانس لے کر اسے دیکھا۔ وہ رو رہی تھی۔

"باجی میں آپ کی نافرمانی نہی کرنا چاہتی۔ آپ مجھے مجبور مت کریں۔ پلیز۔۔۔۔"

سارا کو اس پر ترس آیا تھا۔

"شاہ زیب سےشادی رسک ہو سکتی ہے لیکن سکندر سےتو کر سکتی ہو؟ اس میں تو کوٸ رازداری والی بات نہی ہے۔"

سارا نے جیسے اسے یاد دلانے کی کوشش کی تھی۔

"ان سے تو میں کبھی بھی شادی نہ کروں۔"

وہ روتے روتے ایک دم رک کر اٹل لیجے میں بولی تھی۔

"کیوں؟"

سارا کو اس کے اس قدر دو ٹوک انکار کی وجہ سمجھ نہی آ رہی تھی۔

"انھوں نے میری اتنی بے عزتی کی تھی۔ میں وہ باتیں نہی بھول سکتی۔"

اس نے بال آخر بتا ہی دیا۔

"الماس۔ میں نے تمھیں پہلے بھی بتایا تھا اب پھر بتا رہی ہوں وہ ساری باتیں اس نے صرف تمھیں آزمانے کے لیے کہی تھیں۔ وہ دل سے نہی کہہ رہا تھا۔ اس کی جاب ہی ایسی ہے اسے محتاط رہنا
پڑتا ہے۔ بھول جاٶ وہ باتیں۔ وہ دل کا برا نہی ہے۔ بہت خیال رکھے گا تمھارا۔"

سارا نے اسے بچوں کی طرح بہلایا تھا مگر الماس کی سوٸ ایک ہی جگہ اٹکی تھی۔

"وہ مجھے ناپسند کرتے ہیں۔ آپ کو نہی پتا وہ مجھ پہ ہر وقت شک کرتے رہتے ہیں۔ کبھی انھیں لگتا ہے میں آپ سے ان کے حصے کی محبت چھین رہی ہوں اور کبھی انھیں لگتا ہے میں ان کی چیزوں پہ قبضہ جما رہی ہوں۔ انھوں نے مجھے چور اور پتا نہی کیا کیا کہہ دیا۔ سیدھے منہ بات تک نہی کرتے"

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now