”کیا کیا معلوم کرنا ہے سر؟“

وامق سیدھا ہو کر بیٹھا۔

”اس کی پیداٸش سے لے کر آج تک کی ساری رپورٹ چاہیے مجھے۔“

سکندر نے ایک ہی جملے نے کام سمجھا دیا۔ وامق سر ہلاتا فاٸل پڑھ رہا تھا۔ اس نے دو صفحوں پر مشتمل ساری انفارمیشن وہیں بیٹھے بیٹھے پڑھ لی تھی۔ اس نے سکندر کی طرف دیکھا اور گلا کھنگار کر بولنے کی ہمت کی۔

”مجھے دو دن کی چھٹی چاہیے سر۔“

وامق نے فاٸل بند کی اور ڈرتے ڈرتے سکندر کی طرف دیکھا۔

”مل جاۓ گی۔ مگر یہ کام جلد از جلد ہو جانا چاہیے۔“

سکندر نے سنجیدگی سے کہا۔ وامق نے آنکھیں پھیلا کر سکندر کو دیکھا۔ وہ نہ تو خود فالتو چھٹی کرتا تھا اور نہ کسی کو کرنے دیتا تھا اور اب وامق کو دو دن کی چھٹی مل رہی تھی مطلب کیس کافی ہاٸ پروفاٸل تھا۔ وامق شکریہ ادا کرتا سکندر کے کیبن سے باہر چلا گیا۔

سکندر اپنی کرسی پہ بیٹھا الماس کے بارے میں سوچنے لگا۔ اس کی رضاٸ والدین اسے کیوں اس طرح کسی انجان لڑکے کے ساتھ بغیر کچھ چیک کرواۓ رخصت کر سکتے تھے؟ کوٸ تو گڑ بڑ تھی۔ اس پزل کا ایک نہی، کافی سارے پیس مِسنگ تھے جو سکندر کو ڈھونڈنے تھے۔

۔۔۔

موسم کافی گرم ہو رہا تھا یا اس شہر میں رہتی ہی گرمی تھی، وامق نے سفید قمیض شلوار پہنی تھی اور سر پہ سفید کروشیے والی ٹوپی۔ وہ ایک شریف اور نمازی لڑکا نظر آ رہا تھا۔ گاڑی مطلوبہ گھر سے کچھ فاصلے پر روک کر وہ پیدل اس گھر تک آیا تھا جو الماس کے والدین کا گھر تھا اور جہاں سے الماس کو شادی کر کے رخصت کیا گیا تھا۔

اس نے پڑوسیوں کا دروازہ بجایا اور کچھ دیر انتظار کیا۔ اندر سے ایک خاتون کی آواز آٸ۔

”کون ہے؟“

وامق نے ٹوپی درست کی اور اپنے اسمارٹ فون کے سکرین میں اپنا عکس دیکھا۔ وہ بالکل پرفیکٹ لگ رہا تھا۔ فوراً سے چہرے پہ مسکینی طاری کی۔

”الماس۔۔۔۔الماس کا گھر یہی ہے؟“

آواز میں کتنا درد اور کرب تھا۔ خاتون نے دروازہ کھولا اور اسے اوپر سے نیچے تک دیکھا۔

”اس کی شادی ہو گٸ ہے۔ تم کون ہو؟“

ان خاتون نے اسے غور سے دیکھا۔

”شش۔۔۔۔ششادی۔۔شادی ہو گٸ اسکی؟“

وامق کو ایک دم دھچکا لگا۔ وہ ہلکا سا لڑکھڑانے لگا تو دیوار کا سہارا لے کر خود کو گرنے سے روکا۔

”ہاں۔۔ دو تین مہینے ہو گۓ۔ تم کون ہو؟“

ان خاتون نے سوچنے کے انداز میں اندازاً وقت کا تعین کیا پھر خیال آیا کہ نجانے یہ آدمی کون ہے۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now