اقرار : (E X P R E S S I O N)

1.2K 87 11
                                    

قسط نمبر 9؛

ناول: زینا
تحریر: عائشہ ریاض

(بسم اللہ الرحمٰن الرحیم)
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے.

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔⁦❤️⁩
Happy reading!!!

                               ° ° ° ° °

ساری رات امل کے ساتھ باتوں میں ایڈم کا خیال تک نہیں گزرا۔ اسے تو اندازہ بھی نہیں تھا اس ایک رات میں ایڈم پر کیا بیتی ہے۔

وہ صبح کے چار بجے بھی ہشاش بشاش سی کمرے میں داخل ہوئی۔

اس وقت ایڈم کو جاگتا ہوا اور بیڈ کے سامنے صوفے پر براجمان پا کر ٹھٹکی۔ سادہ سی براؤن شلوار قمیض میں وہ اپنے معمول کے حلیے سویٹ پینٹس اور ٹیز سے بالکل ہٹ کر تھا۔ کھانے سے پہلے ان دونوں نے فریش ہوکر پاکستانی لباس پہنا تھا۔ زینا بھی شلوار قمیض اور بڑے سے دوپٹے میں ملبوس تھی۔

چوڑے شانے اور اونچی قد و قامت اسے اس لباس میں وجیہہ تر بنا رہی تھی۔ 

تاہم زینا اسکے انداز پر ٹھٹکی تھی۔ وہ اونچا لمبا وجود ڈھیلے سے انداز میں صوفے پر جما تھا۔ صوفے کی بیک سے سر ٹکائے آنکھیں بند تھیں۔ چوڑی پیشانی پر بھورے بال جو ہمہ وقت سلیقے سے جمے رہتے اس وقت بکھرے تھے۔ تاہم پپوٹوں کی حرکت اسکے جاگنے کا پتہ دے رہی تھی۔

زینا رک کر بے ساختہ دیکھے گئی۔ مخاطب کرنا چاہا نا جانے کیوں اسے ایڈم کے انداز سے بے چینی سی ہوئی تھی۔

لفظ زبان سے نکلنے کو بےتاب ہوئے۔ پھر لبوں پر قفل آ پڑا۔ شش و پنج میں وہ پیچھے مڑی اور پاؤں بیڈ سے جا ٹکرایا۔

سی کی آواز کے ساتھ بے ساختہ پاؤں پکڑا۔ ایڈم نے ایک جھٹکے سے آنکھیں کھولیں۔ ایک لمحہ اسے سمجھنے میں لگا اور اگلے ہی لمحے وہ زینا کی طرف لپکا تھا۔

"زینا تم ٹھیک ہو؟ کیا کر لیا ہے دکھاؤ؟"
اسے پکڑ کر بیڈ پر بٹھایا۔ زینا نے آنسو بھری آنکھوں سے اسکا التفات ملاحظہ کیا۔

اسکا پاؤں کو پکڑا ہوا ہاتھ ہٹایا۔ زرا سی خراش تھی۔ بے ساختہ سکون کا سانس لیا۔

"اف زینا۔ الحمد اللہ۔ دیکھو کچھ نہیں ہوا زرا سی خراش ہے moisturize کرو ٹھیک ہو جائے گی."

پھر خود ہی آگے بڑھ کر ڈریسنگ کے سامنے سے لوشن اٹھایا اور اسکے سامنے زمین پر بیٹھ کر اسکا پاؤں اٹھایا اور دھیرے سے اپلائے کردیا۔

پھر اٹھ کر باتھ روم کی طرف بڑھ گیا۔ وہ باہر نکلا تو زینا اسی حالت میں بیٹھی تھی۔ تاہم ایڈم سے نظریں چرا لیں۔ نا جانے کیوں۔ شاید وہ شرمندگی تھی جو اس کے التفات سے اور بڑھی تھی۔

خیالات کو جھٹکا۔ نظریں اٹھائیں ایڈم کو دیکھا جو شاید وضو کرکے آیا تھا۔ انہی الجھے بکھرے بالوں پر ٹوپی جمائی اور قبلہ رو مسلہ بچھا کر کھرا ہوگیا۔ اسکے انداز میں تھکن کا شائبہ تھا۔ تھکن جسمانی تھی یا ذہنی۔ وہ بے ساختہ اسے نماز پڑھتا دیکھے گئی۔

Zeena (زینا) Completed ✔️Where stories live. Discover now