Episode 5

205 15 9
                                    


یہ تب کی بات تھی جب آئمہ انٹرمیڈیٹ کے امتحان دے کر فارغ تھی۔۔

شیزا اُسے کھینچتی اپنے کمرے میں لائی۔

"کیا تکلیف ہے شیزا،، کون سی آخر آگئی ہے۔" آئمہ نے پھاڑ کھانے کے انداز میں شیزا سے پوچھا۔

"چپ کر کے بیٹھ،، ایک منٹ۔" شیزا نے کسی کو فون ملاتے ہوئے آئمہ کو چپ کرایا۔

"ہیلو،، ہاں اموں،، جی جی،، آگئے ہیں بھائی؟ چلیں ہولڈ پر ہوں میں۔جب آئیں تو کال مت کاٹیے گا۔میں نے سُننا ہے،، جب آپ بھائی سے بات کرینگی۔" شیزا چہرے پر شرارت لیے سلمہ بیگم کو سمجھا رہی تھی۔ جب کے آئمہ کے سب اوپر سے گزر رہا تھا۔

"کیا ہوا ہے؟ کیا سُننا ہے؟" آئمہ نے اشاروں سے پوچھا۔

"شششش۔" شیزا نے اُسے خاموش ہونے کا اشارہ کیا۔

"جی اموں آپ نے بلایا تھا۔" تبھی فون میں شاہ کی آواز گونجی۔

"ہاں ہاں بیٹا۔ آو بیٹھو۔ بات کرنی تھی آپ سے۔" اموں کی آواز آئی۔

"جی بولیں۔" شاہ بولا۔

"کافی دنوں سے سوچ رہی تھی،، پہلے سوچا کے شیزا کے لیے لڑکا پہلے ڈھونڈوں پر اُس سے پہلے آپ کے لیے لڑکی میل گئی،، تو سوچا آپ سے پوچھ لوں، آپکی کوئی پسند ہے تو بتاؤ۔" اموں نے احتیاط سے بات کرنا شروع کی۔

"ہاہاہا۔۔ اموں آپ بھی نا۔ چھوڑیں ابھی ان باتوں کو۔ پڑھائی تو مکمل ہونے دیں۔" شاہ ہنستے ہوئے بولا۔

"بیٹا ابھی سے دیکھیں گے تبھی تو وقت پہ سب ہوگا نا۔" اموں بولیں۔

"نہیں اموں ایسی کوئی پسند نہیں ہے میری اور نہ ہی میں ابھی خود کو اتنا قابل بنا پایا ہوں کے کوئی ذمےداری اُٹھا سکوں، میں ابھی پڑھ رہا ہوں اور ایسے کسی رولے میں نہیں پڑنا مجھے ابھی۔" شاہ نے جان چھڑانے کے انداز میں کہا

"بچے شادی نہیں صرف نکاح یا منگنی کرنی ہے ابھی تو۔" اموں فوراً بولیں۔

"آپکی کوئی پسند نہیں ہے تو ہم پھر اپنی پسند کی لڑکی سے کر دیں آپکی بات پکّی؟" شاہ کو خاموش دیکھ اموں پھر بولیں۔

"خیر ہے کہاں سے مل گئی ہے آپکو لڑکی اتنی جلدی۔" شاہ ہنسا۔

"ڈھونڈنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی، نظروں کے سامنے ہی رہی ہے، انہی ہاتھوں سے پالا ہے۔" سلمہ بیگم کی آواز فون سے گونجی اور ادھر آئمہ کی دل کی دھڑکن چار سو چالیس کی سپیڈ سے دوڑنے لگ گئی۔

"کون؟" شاہ ناسمجھی سے بولا

"ارے اپنی ایمی اور کون۔" اموں کی خوشی سے بھرپور آواز نے جہاں شاہ کو ساکت کیا تھا وہیں ایمی کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوگئے تھے۔

اُسکا پورا وجود کان بنا شاہ کی آواز سننے کو بیتاب تھا۔ ان دو سالوں میں اُس نے اس شخص کو بےپناہ چاہا تھا۔ رہی سہی کسر شیزا اُسے چھیڑ چھیڑ کر پوری کر دیتی تھی۔

بے ربط موتیTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang