Episode 7

102 9 4
                                    


احسن نے گھر آ کر سب کو یہی بتایا کہ ایک دوست کا ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا، جلدی میں جانا پڑا۔

وقت کا کام ہے گزرنا، وہ گزرتا چلا جاتا ہے چاہے اچھا ہو یا برا۔یہ ہم انسانوں پر منحصر ہے ہم اس وقت میں زندگی کے لمحات میں کتنا جیتے ہیں اور کتنا ضائع کرتے ہیں۔

یونیورسٹی کھل چکی تھی اور سب اپنی پڑھائی میں مصروف ہوگئے تھے۔

آئمہ کا تیسرا اور شیزا کا آخری سال تھا۔ احسن اور اشعر بھی یونیورسٹی کی دنیا میں گم ہوگئے تھے۔ پر احسن یونیورسٹی سے گھر واپس آ کر بھی گھر سے غائب ہی رہتا تھا۔وجہ اشعر کو معلوم تھی اسلئے کچھ کہنے سے قاصر تھا۔

ہفتے کے شام کا وقت تھا۔آئمہ اپنی دوست کے گھر سے درس لے کر گھر پہنچی تھی۔جب امّوں کی آواز سنائی دی۔

"منڈا پتہ نہیں سارا دن کدھر غائب رہتا ہے۔شکل دیکھنے کو ترس گئی ہوں۔" اموں چائے پیتے ہوئے ماما سے بول رہی تھیں۔

٫میں خود پریشان ہوں بھابھی۔ جب پوچھو کہتا ہے۔پڑھائی کرنی ہوتی ہے ماما۔ یونیورسٹی کی پڑھائی بہت مشکل ہے۔ پھر میں بھی چپ کر جاتی ہوں۔ بچہ تو ہے نہیں کے ہر وقت ڈانٹ کر سمجھاؤں۔ بس اللّٰہ اپنے حفظ و امان میں رکھیں ہمارے بچوں کو۔ امین۔" ماما نے ساری روداد سنائی۔

"امین۔۔"اموں پریشانی میں بولیں۔

"میں دیکھ کے آتی ہوں اموں۔ اِدھر ہی گراؤنڈ میں بیٹھا ہوگا دوستوں کے ساتھ۔" آئمہ نے دل میں امین کہتے ہوئے اموں کو بتایا اور باہر کی طرف بڑھ گئی۔

اُسے بھی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ احسن کو یک دم سے ہوا کیا ہے۔ بُجھا بُجھا سا۔ جانے یونیورسٹی میں کوئی بات ہوگئی ہے۔پتہ نہیں۔

اپنے خیال میں گم وہ گھر کے نزدیک پارک میں آئی۔ چند منٹ ہی گزریں ہونگے احسن کو ڈھونڈتے ہوئے کے قدرے سنسان سائڈ پر احسن اپنے دو تین دوستوں کے ساتھ بیٹھا دکھائی دیا۔

"اِدھر بیٹھا ہے نوابزادہ۔" آئمہ بڑبڑاتی ہوئی اسکی طرف بڑھی۔

قریب پہنچ کر پہلے تو شدید صدمے کے باعث کچھ بول نا پائی۔ وہ احسن کو جتنا جانتی تھی ۔وہ کوئی غلطی نہیں کرتا تھا۔ اپنے اچھے برے کا خیال رکھنے والا۔ اشعر سے سو گناہ مختلف۔ آج غلطی کر رہا ہے۔ بنا کسی کی پرواہ کیے۔ شکر ہے بابا پاپا یہاں واک کرنے نہیں آتے آجکل کچھ کام کے برڈن کی وجہ سے۔ ۔ورنہ احسن کو اس حالت میں دیکھ کر ضرور اُداس اور ناراض ہوتے۔

"اِسکو تو میں بتاتی ہوں۔" آئمہ غصے میں تپی انکی طرف بڑھی۔

"السلام وعلیکم۔" آئمہ نے غصے سے بھرے ہوئے پر کافی آرام سے سلام کیا۔

دوستوں کے تو ہاتھ سے فوراً سگریٹ چھوٹ کے نیچے گری۔

"سلام آپی۔ کیسی ہیں آپ؟" سب نے فوراً کھڑے ہوتے سلام کیا اور پیروں سے سگریٹ بجھائی۔

بے ربط موتیWhere stories live. Discover now