barat قسط 23

4.2K 210 68
                                    

ایک خوبصورت اور ہلچل صبح کا آغاز ہوا ...ہر طرف تیاریوں کا شور تھا.....آج کے دن کوئی کام کے لیے یہاں سے وہاں بھاگ رہا تھا....ایسے بھی معید بھی اپنے بھائی کی شادی میں کام کرتے ہوۓ دیوانہ ہو رہا تھا....کہ آریان نے پکارا...
"معید ...."
"کیا تکلیف ہے کام کرنے دے ..."
آریان نے مسکراہٹ روکی...
"میرا کام کیا...."
"اُف میرے خدایا ...خانے کر دیا ہے لکھ کر دوں کیا...اب پوچھا تو میں نے منع کر دینا ہے سب کو ..."
"ہاہاہا اچھا میں تیار ہو جاؤں تم کام صیحیح سے دیکھ لینا ..."
آریان نے مسکرایٹ اچھال کر کہا تو معید نے اس کی نقل اترائی..آریان کے تو آج دانت ہی اندر ہی نہیں جارہے تھے..
. . .. . . . . .. . . . . . .. . . .. . . . . .. . . . .. . . . .. .
ہر طرف الگ اُدھم مچا ہوا تھا....آئزہ کو صبح ہی پارلر بھیج دیا گیا تھا....تاکہ اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگادیے جائیں....
. .. . . . . . . .. . . . . .. . . . .. . . . . ... . . . .. . .
آریان ابھی کمرے میں گیا ہی تھا ....جب اس کا فون بجنے لگا ...مگر سکریں پر چمکتے نام کو دیکھ کر اسے پریشانی اور خوشی بیک وقت ہوئی ... اس نے جھٹ سے فون اُٹھایا...
"کیا ہوا میری جان سب ٹھیک تو ہے...."
دوسری طرف سے ناجانے کیا کہا گیا کہ آریان کی آنکھ سے ایک آنسو گرا ....وہ مرد تھا ..روتا نہیں تھا...مگر دوسری طرف موجود کے لیے رولے تو حرج نہیں....مکر وہ مرد تھا رویا نہیں مسکرا کر بولا..
"میری جان میری شادی ہے میں نے کل بتایا تو تھا....تم کچھ دن صبر کرو میں خود آؤں گا ...."
روٹھی ہوئی آواز میں ایک بار پھر سوال کیا گیا...
"ہاں میری جان ...اپنی ایک عدد بیگم کو ساتھ لے کر آؤں گا ..اور پھر تم ہمیشہ میرے ساتھ رہنا..."
"اچھا اب مجھے دعا دو ...اور تیار ہونے دو ..اور میری جان ..میرے جگر..اپنا دھیان رکھنا...."
(کیا لگتا ہے ناجانے کون ہے .. کیا دونوں کے راشتے میں ڈراڑ کا سبب بنے کا ...یا صرف ایک کہانی کا نیا موڑ ہے...)
..... .. . . .. . . .. . . . . . .. . .. . . . .. ..... ...... . .. . .
تمام تیاریاں مکمل ہوچکی تھیں ہر طرف ایسا معلوم ہو رہا تھا...کہ لال اور سفید پھولوں کا سیلاب آیا ہو ...ہر شہ اپنے ذوق کا منہ بولتا ثبوت ہے...آنکھوں کو خیرہ کر دینے والا منظر ہے....ایسے میں مہمانوں کا سیلاب ریلیوں کی شکل میں یہاں وہاں جھرمٹ بناۓ بیٹھا تو کوئی کھڑا تھا...دادا سب کا استقبال کے لیے کھڑے تھے....اوپن ائیر ہونے والا یہ فنکش...ایک پُرفساں فضا لیے ہوئی تھی کہ ایسے میں...شور اُٹھا اور لڑکوں کی جھرمٹ میں...6 فٹ 1 انچ کا قدد لیے ہوۓ آریان نظر آیا....وہ ایک شہنشاہ معلوم ہو رہا تھا....خوشی اس کے چہرے سے عیاں تھی....وہ دُلہا اپنی برات پر خود بھنگڑا ڈالتا ہوا آرہا تھا...جس نے شیروانی کی بجاۓ ...پنٹ کوٹ پہن رکھا تھا....
اچھلتے کودتے ہوۓ آریان کو اسٹیج پر لایا گیا... کوئی سلطنت کے بادشاہ کی طرح جھولتے ہوۓ صوفے پر برجمان ہوا....جو آئزہ کی فرمائش کو مدِنظر رکھتے ہوۓ لگوایا گیا تھا....
. . . .. .. . . . . . . . . . . . . . . . . . ... .. . . . ..
معید کی بےچین نظریں کب سے اریشہ کی تلاش میں تھیں ..تو آریان کا حال بھی ایسا ہی تھا....
دونوں کے دماغوں میں محبوب آپ کے قدموں میں ہونے کی تدبیریں چل رہی تھیں😂😂کیونکہ اس کے بغیر تو دونوں کی بیویاں ہاتھ نا آرہی تھیں....
معید کی تو تلاش ختم ہوئی کیونکہ اسے ہنستی مسکراتی ہوئی..گاؤں کی کچھ عورتوں سے بات کرتے ہوۓ ... اریشہ نظر آئی... جو اپنے ولیمے کے سوٹ پہنے ہوۓ تھی ...دلکش پری معلوم ہورہی تھی..
معید اسٹیج سے نیچے اُتر کر جانے لگا جب آریان نے روک لیا ...کیونکہ وہ اس کو اریشہ کی طرف بڑھتے ہوۓ دیکھ رہا تھا....معید کو اس کی اس حرکت پر آگ سی لگ گئی...
"آریان میرے دوست ..میرے یار تو کیوں آج میرے ہاتھ مرنے کا ارادہ رکھتا ہے..."
"کیوں جانی میں نے کیا کیا..."
اس نے معصوم بنتے ہوۓ کہا...
"یار دیکھ آج صبح سے نہیں ملا ...یہاں تک کہ میں نے دیکھا بھی نہیں ہے یار معاف کر خود تو تڑپ رہا ہے ..مجھے نا تڑپا..."
"اچھا سن جا ..معاف کیا...مگر میری والی کا بھی انتظام کر "
"ہاہاہا مہربانی ...میں دیکھتا ہوں..."
. .. . . . . . . . . . .. . . . . .. . . .. . . .. .. . . . . . .....
معید اریشہ کے پاس جاہی رہا تھا کہ دادا اسے اپنے ساتھ لے گے....
معید شکل بناتا ہوا اسٹیج پر واپس آیا...اور بڑبڑایا..
"تیری بددعا لگی ..."
تو آریان قہقہہ لگا گیا...
. . . . . . .. . .. .. . . . .. . . .. . . . . . . . .. . . . . . ..
سب باتوں میں مصروف تھے ...جب تمام کیمرہ مین بھاگتے ہوۓ...دروازے کی طرف بڑھے....جہاں دادا آئزہ کے سر پر ہاتھا رکھے کھڑے تھے اور اریشہ اس کی بازو میں بازو ڈالے ..جب کہ اس کا سوٹ دور تک پھیلا ہوا تھا....لوگ آئزہ کو دیکھ کر حیران رہ گے.. اور کچھ تو انگیاں چھبانے لگے...وہ بلا کی حسین لگ رہی تھی....آئزہ نے قدم بڑھانے شروع کیے اور جیسے ہی .. آریان نے اس دیکھا تو حیرت کا جھٹکا اسے ضرور لگا.....وہ کوئی معمولی دلہن نا تھی ..بلکہ آئزہ آریان خانزادہ تھی....وہ سفید فیری ٹیل میں...جس کی ٹیل دور تک پھیلی ہوئی تھی ..پلکوں کی باڑ گراۓ وہ آریان کا دل دھڑکا گئی...

درِ یار از علمیر اعجاز Completed✅Where stories live. Discover now