قسط13

4K 219 42
                                    

بےشک خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

"تم یہاں کیوں آئے ہو تمہیں یہاں کس نے بتایا ہے میں گھر آرہا تھا ہم وہاں ملتے تم تم گھر چلو میں وہاں ملوں گا"....
سلیم نے آریان کو اپنے سامنے دیکھ کر گھبراتے ہوئے کہا...
"اوو آپ مجھے بھولے نہیں ...بہت خوب "
آریان نے تمسخر اڑاتی ہوئے لحجے میں کہا...
"نہیں نہیں بچے ایسے "
"اوو ہاں میں بھول گیا کہ آپ میرے باپ ہیں .. اور میں بد نصیب اولاد ...خیر مجھے کیا "..
شان بےنیازی سے کہا گیا ...
"اب آپ نے مجھے پہچان لیا ..تو یاد رکھیے گا..میں بخشنے والا نہیں ..."
آریان نے سلیم صاحب کی بات کاٹتے ہوۓ کہا تھا... آریان کے خاموش ہوتے ہی جرگے میں موجود ایک بزرگ جرأت کر کے بول پڑے ورنہ سلیم کے سامنے
بولنا موت کے مترادف تھا...
"بچے یہ اختیار خدا کے پاس ہے کہ وہ اپنے بندے کو سزا دے .."
آریان نے مڑ کر بزرگ کو دیکھا ..
اور مسکرا کر بولا ...
"میں سزا کیوں دوں وہ میرا خدا دے گا.."

" بےشک خدا انصاف کرنے والا ہے ...."

"میں تو آپ سب کی ہمت کو سلام دیتا ہوں کے کیسے اتنے سالوں سے ایک ہی سرپنج کو برداشت کر رہے ہو .. وہ بھی ان جیسا ...."
آریان کے اس طرح کہنے پر جرگے میں موجود تمام لوگوں کے چہرے پر حیرت واضح تھی ..جب کہ سلیم زمین میں دھنستا چلا جارہا تھا ... آریان طنز مسکراہٹ لے کر آگے بڑھا. ...
. .. . . . . . .. .. . . . . .. .. . . . . . . .. . . . . . .. . . . .

"آئزہ بیٹا میرے ساتھ چلتی آپ"
دادا نے جاتے ہوۓ آئزہ سے کہا.. "نہیں دادا میں کیسے جاسکتی ہوں مجھے تو کل سے آفس جوائن کرنا ہے ..اور میں کب تک ایسے ہی رہوں گی اپنا خرچہ پانی کھانا پینا سب کچھ کرنا ہوگا..."
"بیٹا دیکھنا دھیان رکھنا...کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو مجھے بتا دینا ...."
"جی دادا آپ فکر نا کریں میں سب سنبھال لوں گی ..."
آئزہ نے ہمت کرتے ہوۓ کہا..
"بیٹا آپ چلتی کچھ دن کے لیے تب تک آریان بھی آجاتا اور آپ میری پوتی سے بھی مل لیتی .."
" دادا جب تک آریان نہیں آتے آفس بھی تو دیکھنا ہے نا اور کیا آپ اپنی پوتی کو لے کر نہیں آئیں گے مجھ سے ملوانے .."
" ہاں بیٹا ضرور لے کر آؤں گا..." ادارے خوشدلی سے کہا
"اللہّ تمہیں خوش رکھے اور جلد ہی آریان کو راہراست پر لاۓ.."
"آمین....."
دادا نے اس کے سر پہ ہاتھ پھیرا
"اللہّ خوش رکھے تمھیں بچے ..
بس کسی بھی طرح کی ضرورت ہو تو مجھے بتا دینا میں آجاوں گا "
"نہیں دادا کسی طرح کی کوئ ضرورت نہیں.... میں اپنا خیال خود رکھوں گی .."

" بیٹا میں تمہارا بھی دادا ہوں... اور فکر نہ کرنا سب ٹھیک ہو گا ...
بس آریان کے دل دل میں خود جگہ بنانی ہوگی اور میاں بیوی کا رشتہ ایسا ہوتا ہے ... کہ وہ ہی تمہاری طرف لوٹ آۓ گا ....
"دادا فکر نہ کریں میں خود جگہ بناؤں گی وہ کبھی بھی انھیں چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کروں گی ..." آئزہ نے مسکراہٹ کے ساتھ کہا..
" بیٹا میں بہت خوش ہوں .. کہ خدا نے آریان کے نصیب میں تمہیں لکھا ..اور مجھے امید ہے کہ تم ایسا ہی کرو گی "
"میں پوری کوشش کروں گی کہ میں ان کے ساتھ اچھی زندگی بسر کر سکوں "
"بیٹا اللہّ تمہیں کامیاب کرے ....اب میں چلتا ہوں فی امان اللہّ "...
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . ..
دادا کے نکلتے ہی آئزہ تیار ہوکر آفس کے لیے چل دی .....
. . .. . . . . . .. . . . . ... . . .. . . .. . . .. . . . . .. .
معید کومسلسل اپنی طرف صرف جانثار نظروں سے دیکھتا پا کر اریشہ کا پارہ ہائی ہوا تو وہ کچھ سوچے سمجھے بغیر ایک دم سے چلائی
" آپ مجھے کیوں گھور رہی جارہے ہیں ایک دفعہ دادا کو آنے لینے دیں میں انہیں آپ کی شکایت لگاؤں گی...."
"اچھا کیا کہوں گی ..." معید نے دلچسپی لیتے ہوۓ کہا ..
"یہ ہی کہ آپ کوئی کام نہیں کرنے دیتے اور تنگ کرتے ہیں " ..
یہ سنتے ہی معید کا قہقہہ بلند ہوا ... جب کہ اریشہ کو جب سمجھ آیا ...تو خفت سے سرخ ہوگئی...
ابھی معید اریشہ کو تنگ کرتا کہ دادا کی آواز سن کر اچھل پڑا ...
"برخوردار کوئی کام کاج نہیں ہے کیا جو بس ہر وقت میری پوتی کو تنگ کرتے رہتے ہو ..."
"نہیں دادا میں تو بس .."معید نے سر کھجاتے ہوۓ بات بنانے کی کوشش کی ...
اتنے میں دادا اگے بڑے اور اریشہ کو اپنے ساتھ لگایا ...
"کیسے ہو میرے بچے..."
"میں بلکل ٹھیک ہوں دادا .."..
"اللہّ تمہیں خوش باش رکھے ...معید آریان کام سے گیا ہے تم اب واپس چلے جاو اور جاکر کام سنبھالو "..
دادا نے پہلی بات اریشہ سے کہی جب کہ دوسری معید سے ...
"مگر دادا ابھی تو میں نے آپ کی بہو کو رخصت کر کے لے کر جانا ہے ..."معید نے ہنستے ہوۓ کہا ..
اس کی بات پر اریشہ سرخ ہو گئ...
"برخوردار اتنا آسان نہیں جب تک اس کا بھائی نہیں آتا ممکن نہیں ..اریشہ بچے آپ اس کا سامان پیک کردو اور تم میرے پاس ہی رکو معید .. "
"جی دادا ..." اریشہ یہ کہہ کر کمرے سے چل دی جب کہ معید دادا کے پاس بیٹھ گیا ..
. . . . . . . . . . . . . . . .. . . . . ...... . . . . .. . . . . .
آئزہ ابھی راستے میں تھی جب اسے ایسا محسوس ہوا کہ کوئی اس کا پیچھا کر رہا ہے اس نے مڑ کر دیکھا مگر کسی کو نا پاکر سر جھٹک کر چل دی ..
.. . . . . . . . . . . .. . . . . . . . . . . . . . . ۔ . .. . .
اریشہ کے جاتے ہی دادا نے بات کا آغاز کیا
"معید کوئی بھی رشتہ کاغذی یا کوئی بھی رشتہ مذاق نہیں ہوتا..تم اس رشتے کو نہیں مانتے تھے لیکن ایک ہی دفعہ کی ملاقات سے تمہیں عشق ہوگیا..اور تم 5 سال کی عداوت بھول گے .."
" دادا آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟.." "بچے میں تو تم دونوں کو اس رشتے میں خوش باش دیکھنا چاہتا ہوں . .اور یہ کہ تم اسے خوش رکھو ....اور کبھی ماضی نا یاد دالو ..بچے انسان محبت کا پیاسا ہوتا ہے .."
"میں اپنے تمام گناہوں کی معافی مانگ لوں گا اور اسے
ہمیشہ خوش رکھوں گا..یہ میرا وعدہ ہے "..
"آپ کو ایسا کرنا بھی چاہیے بچے مگر رخصتی تو سوچیں مت ابھی کیونکہ آریان نہیں ہے آئے گا تو پھر ہی کوئی فیصلہ ہوگا ..وہ اریشہ کا بھائی ہے اور مجھ سے بڑھ کر اسے محبت کرتا ہے .."
"دادا میں اپنی تمام غلطیاں مانتا ہوں اور میں اریشہ کو اپنی محبت سے منا لوں گا ..."معید نے پراسرار مسکراہٹ سے کہا ..
"چلیں میں سامان پیک کر لوں آپ آرام کریں .."معید نے اٹھتے ہوۓ کہا ... اور جاتے جاتے پلٹا اور آنکھ دباتے ہوۓ بولا  ...
"دادا آئی لو یو ..اینڈ لو یو یور بہو..بس خان کہ آنے کا انتظار ہے .." یہ کہا کر معید فوراً وہاں سے فرار ہو گیا ...
اور دادا ہنستے چلے گے ...
"بےشرماں نہ ہو تے ..."
. ... .. . . . . . .. . . . . . . . .. . .  .. . . . . . . .  . . . . .
آریان آگے بڑھا اور تمام جرگے کے سامنے سلیم صاحب کے سر پر پہنے ہوۓ پگڑھی دور اچھال پینکھی ..جرگے کہ تمام لوگ حیران رہ گے ..
"میں آریان خانزادہ آپ کی پہنی ہوئی پگڑھی کبھی نہیں پہنے گا ...
"میں آریان خانزادہ سب کی موجودگی میں اس گاؤں کی سرپنج ہونے کا اعلان کرتا ہوں " جب کہ سیلم صاحب خون خار نظروں سے آریان کو گھورنے لگے ..
............. . . . . . . . . . . . . . . . .. . . . .  . .. .     . .

آئزہ جیسے ہی آفس پہنچی تو رحمان آئزہ کو دیکھ کر اس کی طرف لپکا
"آئزہ بھابھی آپ یہاں ؟"...
یہ سنتے ہی آئزہ نے اسے گھورا اور اسے کہنے لگی ..
" رحمٰان بھائی کسی کو بھی نہیں پتا یہ ...حوصلہ کریں .."آئزہ نے مسکرانے کی کوشش کرتے ہوۓ کہا .. مگر اس کے پریشان چہرے سے کچھ اور  ہو معلوم  ہو رہاتھا ..رحمان سے  رہا نہ گیا اور پوچھ اٹھا "آئزہ کیا ہوا ہے آپ مجھے بھائی سمجھ کر ہی بتا دو"
"بھائی وہ مجھے آتے ہوۓ لگ رہا تھا کہ کوئی میرا پیچھا کر رہا ہے .."
"آئزہ بھابھی یہ آپ کا وہم ہوگا خیر آپ ایسا کریں کہ ..ابھی گھر جائیں آج میں سب دیکھ لوں گا آپ کل سے آئیے گا ..."
"ٹھیک ہے بھائی میں کل سے ٹائم پر آوں گی .."
. . . . . .  .  ... . . . . . . ...... . . . . .. . . . . . . . . . . .
اریشہ کمرے میں کھڑی معید کے کپڑے رکھ رہی تھی ..جب معید نے نے آکر اس کے کندھے پر ٹھوڑی ٹکا دی ..
"اریشہ میں جانتا ہوں کہ مجھے معاف کرنا تمہارے لیے آسان نہیں لیکن میں تم سے محبت کر بیٹھا ہوں شاید اس بندھن کی وجہ سے مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ تمہارے عشق کی بدولت ہے ..
میری جان ابھی تو میں جارہا ہوں مگر اس لیے کہ اب بارات لے کرآوں گا اور تمہارے تمام شکوے مٹا دوں گا ... " یہ کہہ کر معید نے اریشہ کہ ماتھے پر بوسا دیا اور چل دیا ...
. .. . . . . .. . . . . . . . . .. . . . .. . . . . . . .. .  . ..   .
آئزہ اگلے دن آفس آریان کے وقت پر پہنچی اور اس کے کیبن کی طرف چل دی ...
. . . . . . . .  . ... . . . . . . . . . .  .. .. . . . .  . . . . ..
معید جیسے ہی آفس پہنچا آریان کی جگہ آئزہ کو دیکھ کر معید کو شدید غصہ آیا ۔۔۔
"مس آپ آریان کی جگہ پر کیا کر رہی ہیں یہ حق آپ کو کس نے دیا ہے؟؟"
آئزہ نے طنزیہ مسکراہٹ منہ پر سجاتے ہوئے کہا ۔۔ "آریان نے ۔۔۔"
اور مزے سے کرسی ہلانے لگی . .
کیا مطلب معید نے حیرانگی سے پوچھا ۔۔
"آپ کون ہوتے ہیں مجھ سے پوچھنے والے ۔۔ "
معید نے اسے غصے بھری نظروں سے مخاطب کیا۔
"میں آریان کا دوست ہوں اور اس کے لیے بہت اہم ہوں ۔۔ "
"اوو اور میں آپ کے دوست آریان کی وائف اور آب ان کے لیے شاید آپ سے بھی زیادہ اہم ہوں .."
آئزہ کا اتنا کہنا تھا کہ معید غصے سے لال پیلا ہو گیا اور فوراً باہر چلا گیا۔۔
(اب جو آریان کے ساتھ ہونا تھا اللہّ ہی جانے..)
.. . .. . . . . .. . . .. . . . . . .   . .. . . . . . .. . .  .....

درِ یار از علمیر اعجاز Completed✅Where stories live. Discover now