قسط 12

4.1K 239 82
                                    

آئزہ کی ماں کو گزرے ہوۓ دو دن ہو گے تھے آئزہ غم سے نڈھال تھی ... وہ تو ابھی ایک نئے رشتے میں بندھی تھی ...(مگر مجبوری میں).. آریان اس کے کمرے میں آیا اور اسے روتے دیکھ کر اس کے چہرہ کو دونوں ہاتھوں سے تھام کر اسے کہنے لگا "بس تمہاری آنکھوں میں آنسو نظر نہ آئیں اور اگر اتنا ہی رونے کا شوق ہے تو تم پوری زندگی روتی رہوں گی .. "
سخت ہاتھوں سے اس کا چہرہ تھامے کہا .. آئزہ کو اس کی سانسوں سے اپنا چہرہ جلتا ہوا محسوس ہوا آئزہ کے حلق سے بمشکل آواز آزاد ہوئی اور روتے ہوۓ پوچھا
" آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں... "
" تم پوچھتی ہو کہ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں کیونکہ یہ رشتہ صرف بڑوں کے کہنے پر کیا گیا ہے جلدی میں تمہیں اس سے آزاد کر دوں گا کسی بھی خوش فہمی میں مت رہنا یہ کہہ کر جھٹکے سے اس کے چہرے کو چھوڑا اور کمرے سے چل دیا....اور آئزہ روتی چلی گئ...اور سوچنے لگی نا جانے قسمت میں کیا لکھوا کر آئی ہے ...

          "يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث"

اے ہمیشہ زندہ رہنےوالے! اے ہرچیز کو قائم رکھنے والے! تیری رحمت کے طفیل مدد مانگتا ہوں-
. . . . .. . . . . . .. . . . .. . . . . . .. . . . .. . . . . . .. .
دادا کی غیر موجودگی میں اریشہ آج پہلی بار کچن میں کام کرنے آئی ورنہ دادا نے اسے کبھی کام نا کرنے دیا .. شاید شوہر کو پاس پا کر اس نے رشتہ مضبوط کرنے کے لیے .. یہ راستہ اختیار کرنا چاہا کیونکہ اس نے سن رکھا تھا ..

"مردوں کے دل کا رستہ پیٹ سے ہوتے ہوۓ جاتا ہے"..
(😂😂😂I am confused how ) ...

اریشہ کچن میں آٹا گوند رہی تھی آج پہلی دفعہ یہ کام سر انجام دے رہی تھی ..ورنہ دادا نے اسے آڈر کرنے کی ہی عادت ڈالی تھی...ابھی وہ جگہ جگہ آٹا بکھیرے اپنے چہرے پر آٹا لگائے اپنے کام میں مصروف ہی تھی کہ معید کچھ کھانے کے مقصد سے کچن میں داخل ہوا..... لیکن وہاں تو وہ اریشہ کو دیکھ کر بے ہوش ہی ہونے والا تھا ۔۔۔۔۔کیونکہ اس نے دادا سے سن رکھا تھا.... اریشہ کے چہرے پر جگہ جگہ آٹا لگا دیکھ وہ مسکرانے لگا اور اس کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا ۔۔....
اریشہ کام میں اس قدر مصروف تھی کہ احساس ہی نہیں ہوا کہ وہ اس کے پیچھے کھڑا ہے معید نے ایک دم سے اسے پیچھے کیا اور ایک ہاتھ سے تھام کر دوسرے ہاتھ سے  اس کے چہرے پر لگا آٹا صاف کرنے لگا ۔۔۔ اریشہ ایک دم ہڑبڑا گئی ...
" معید یہ آپ کیا کر رہے ہیں...."
اریشہ نے اپنا دل کو قابو کرتے ہوئے پوچھا ۔۔
"ہاۓ مجھے آج سے پہلے کبھی اپنا نام اتنا خوبصورت نہیں لگا ..خیر کر  وہی رہا ہوں جو مجھے کرنا چاہیے ۔۔"
اریشہ نے اپنی زبان دانتوں تلے دبائی ..
اریشہ کا ہاتھ جو آٹے والے برتن میں تھا معید نے ان پر اپنے ہاتھ رکھ دئیے اور اریشہ کے ساتھ مل کر آٹا گوندنے لگا ۔۔
"معید میں کر لوں گی.. آپ مجھے نا تنگ کریں" اریشہ نے آنکھیں بند کیے ہوئے کہا..۔۔ معید کی گرم سانسیں وہ اپنے چہرے کے پاس محسوس کر رہی تھی ...
"ایسے کیسے میں کر لوں گی میں ہوں نا تمہارے ساتھ کرنے کے لیے..."
اریشہ کے پیچھے کھڑے معید نے اس کے کان میں سرگوشی کی۔۔ وہ اس طرح کھڑا تھا کہ اریشہ مکمل طور پر معید کے حصار میں تھی ...
معید کا اریشہ کے اتنے پاس کھڑا ہونا اس کے ہاتھوں میں قید اپنے ہاتھ سب اریشہ کی دل کی ڈھرکنیں بڑھا رہے تھے اتنی قربت اریشہ سے برداشت نا ہوئی.... وہ ایک دم سے مڑی اور اٹے سے بڑھے ہاتھوں سے معید کو دھکا دے کر  وہ معید کے حصار سے نکلتے ہوئے ...ہنستے ہوۓ اور اپنے دل کو سنبھالتے ہوۓاپنے کمرے کی طرف بھاگ گئی ۔۔..
جب کے  معید کے لبوں پر ایک گہری مسکراہٹ چھا گئی...اور وہ اپنی آٹے سے بھری شرٹ کو دیکھ کر مسکرانے لگا ..اسے اریشہ کو منانا آسان لگ رہا تھا..
(مگر شاید آسان تھا نہیں)...
..... . . . . . . . .. . . .. . . . . . . . . . ..  .. . . . .. .  . . .

آریان آئزہ کو چھوڑ کر  اپنے گاؤں یعنی اپنے باپ کے گھر کی طرف چل دیا .......
جہاں سے ایک نیا باب شروع ہونا تھا جو آریان ناجانے کتنے سالوں سے دل میں دفناۓ بیٹھا تھا.
جہاں اس نے ایک نئی نسل  کو برباد ہونے سے بچانا تھا ...
.. . .. .  . .. .. .  . . .. . . . . . . . . . . . .  .  . . . . .. ...
دادا جیسے ہی آئزہ کے کمرے میں داخل ہوئے تو اسے روتے ہوئے دیکھ کر اس کے سر پر پیار سے ہاتھ رکھا اور کہا بچے تم مجھے اپنا دادا سمجھ کر کوئی بھی بات کرسکتی ہو ...آئزہ جو ماں کے غم اور آریان کی کڑوی باتوں پر دکھی تھی .. شفیق سایہ پاکر آریان کی تمام باتیں ان کی گوش گزار دی ...تو دادا نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور کہا ..
پیارے نبی کا ارشاد ہے ...

             ”النکاح من سنّتی“
       نکاح کرنا میری سنت ہے...

بچے وہ کب تک جھٹلاۓ گا یہ ایک بہت مضبوط بندھن ہے ...

نکاح جس قدر عظیم امر الہی ہےاس کا نعقاد بھی اسی قدر آسان ہے مگر لوگوں نے اسے تصنع اور رسم ورواج کا رنگ دے کر اسلامی رنگ سے بہت الگ کردیا ۔ ایک حدیث پیش کرتا ہوں اس سے اندازہ لگائیں کہ نکاح کیا ہے اور کیسے کیا جاتا ہے ؟ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إذا خطبَ إليكم مَن ترضَونَ دينَه وخلقَه ، فزوِّجوهُ إلَّا تفعلوا تَكن فتنةٌ في الأرضِ وفسادٌ عريضٌ(صحيح الترمذي:1084)
ترجمہ:اگر تمہارے ہاں کوئی ایسا آدمی نکاح کا پیغام بھیجے جس کے دین اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس کے ساتھ (اپنی ولیہ) کی شادی کر دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو زمین میں بہت بڑا فتنہ اور فساد پھیلے گا۔...

بچے آپ کی ماں نے مجھ سے سوال کیا تو اس آیت کا خیال میرے دل میں آیا ..میں کیسے منع کر دیتا. میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کے وہ ٹھیک ہو جاۓ گا. یہ صرف کچھ وقت کا جزبہ ہے .. اسے وقت دو .. اور اپنے دل سے اس کے قریب آنے پر پوچھنا ... اب میں چلتا ہوں ...فی امان اللہّ..... " دادا نے اس کے سر پر ایک بار پھر پیار دیا .. اور چل دیے .. جب کے آئزہ ایک عزم کے ساتھ آنسو صاف کر نماز پڑھنے چل دی ...

              "نماز دین کا ستون ہے"
.. . . . . . . . . . . . .. . . . ..  . . . . . . . . . . .. . . . . .
آریان جیسے ہی گاؤں میں داخل ہوا... ہر طرف طرف افراتفری مچ گئی ...خان زادوں کا بیٹا 6 سال بعد  گاؤں میں قدم رکھ رہا تھا.... سلیم کو ایسا محسوس ہوا  اس کی تباہی شروع ہوگئی ہے..
(کچھ غلط بھی نا تھا ..)آریان نے سب سے پہلے گاڑی سے اتر کر .. اپنی  ماں (اؤو سوتیلی ماں کو باور کروا دیا کہ اس کے قریب نہ آئے ..) جو دروازے میں کھڑی تھی.....
آریان نے پاس کھڑے ایک بچے کو بلایا .. جو آریان کے بلانے پر تھر تھر کانپنے لگا .. آریان مسکرانے لگا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا ...
"بچے گھبراو نہیں اب میں آگیا ہوں سب ٹھیک کر دوں گا تم لوگوں کے سرپنج جیسا نہیں ہوں .. "
اور پاس کھڑے گاؤں کے ایک شخص سے جرگے کی جگہ کا پوچھ کر وہاں چلا گیا ... جہاں سے اب سرپنج یعنی سلیم صاحب کا زوال شروع ہونا تھا...
... .. . .. . . . . .. . . . .. . . . . .. . . .. .. . . . .. . . . .
Happy reading😇
Must share your reviews ❤

درِ یار از علمیر اعجاز Completed✅Where stories live. Discover now