قسط ۲۵

124 8 3
                                    

بادل آسمان پہ مزید گہرے ہوگئے تھے، مٹی کی بھینی بھینی مہک کے ساتھ ہی بوندا باندی شروع ہوگئی تھی۔ بادلوں کی کالی چادر کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ خوب جم کر بارش ہونے والی تھی۔ یہی تو خاص بات ہے کراچی کے موسم کی، پل میں تولہ پل میں ماشہ، کب کیا ہو جائے کسی کو پتہ نہیں چلتا۔

جیسے ہی بارش تھوڑی تیز ہوئی تو زوئیلا باہر لان میں آگئی تھی۔ اتنے عرصے بعد بارش برسی تھی، آج تو وہ خوب نہانے والی تھی اس بارش میں۔ ماہروش اس وقت مہمل کے ساتھ سو جایا کرتی تھی جبکہ امسال کو پریشان کرنا زوئیلا کو معیوب لگ رہا تھا۔ زوئیلا یہ نہیں جانتی تھی کہ امسال بھی اْسی کی طرح بارش کی دیوانی ہے۔

حیدر اپنی نائیٹ ڈیوٹی کر کے صبح نو بجے گھر واپس آیا تھا اور اْس کے بعد سے ہی پڑا سو رہا تھا۔ کمرے کی کھڑکی کھلی ہونے کے باعث بارش کے شور کی آواز آ رہی تھی۔ حیدر ویسے بھی کچی نیند کا مالک تھا اس لیے اْس کی آنکھ اب کھل چکی تھی۔منہ دھو کر جب وہ باہر آیا تو اْس کا رخ کھڑکی کی جانب تھا، موسم اور فضا میں پھیلی خوشگواریت دیکھ کر اْس کی اپنی طبیعت بھی ترو تازہ ہوگئی تھی۔

"یہ لڑکی بیمار پڑ جائے گی، نجانے کب سے بھیگ رہی ہے۔" حیدر کی نظر نیچے لان میں بارش کے مزے لیتی زوئیلا پہ پڑی تھی، اب  اْس کا رخ لان کی جانب تھا۔

"زوئی ؟!"  حیدر نے اپنی منکوحہ کو آواز زدی تھی۔
زوئیلا نے حیدر کی جانب رخ کر کہ بلکل کسی بچے کی طرح  ہاتھ ہلایا تھا ۔

"اندر چلو بس بہت نہا لیا بارش میں۔"  حیدر زوئیلا کی جانب آتے ہوئے کہا تھا۔

"نہیں حیدر پلیز ابھی نہیں، دیکھیں ناکتنے مزے کی بارش ہو رہی ہے۔" زوئیلا نے صاف انکار کردیا تھا۔

"ہاں بہت اچھی بارش ہو رہی ہے لیکن آپ اندر چلیں مادام، بیمار پڑ جائیں گی۔"  حیدر کے لہجے میں زوئیلا کے لیے فکر تھی۔

"کچھ نہیں ہوتا حیدر، میں ابھی نہیں آوں گی اندر۔" زوئیلا  اندر جانے کے لیے راضی نہ ہو رہی تھی۔

"زوئی ضد نہ کرو اور اندر چلو۔" حیدر نے اس بار زوئیلا کا ہاتھ پکڑ کے سنجیدہ انداز میں کہا تھا۔

"اگر بیمار ہو بھی گئی تو کیا ہوا، واپس ٹھیک بھی ہو جاوں گی۔" زوئیلا نے مزمت کرتے ہوئے کہا۔

"بچوں جیسی باتیں نہ کرو۔" حیدر کو اب غصہ آ رہا تھا۔

"اْف حیدر ! مجھے کچھ نہیں ہوگا اور اگر ہوا بھی تو آپ ہیں نا میرے ڈاکٹر، آپ کے ہوتے ہوئے کیسی ٹینشن۔" زوئیلا نے محبت بھرے لہجے میں کہا تھا۔

"لڑکی تمہیں میں کیا کہوں۔" حیدر زوئیلا کی بات پہ مسکرایا تھا۔

"آہمم ! لگتا ہے اس حسین موسم میں رومینس چل رہا ہے۔"  دونوں کو اپنے پیچھے سے امسال کی آواز آئی تھی۔

داستانِ قلب (مکمل)Where stories live. Discover now