قسط ۲۳

138 9 10
                                    

" وہ لڑکا دیکھو کتنا ہینڈسم ہے اُف !" امسال کے کانوں سے کالے لباس میں موجود لڑکی کی آواز ٹکرائی تھی۔

امسال سے کچھ فاصلے پر ہی پانچ لڑکیاں دائرہ سا بنائے کھڑی کسی لڑکے کی خوبصورتی پہ چرچا کر رہی تھیں۔ اس قسم کے بہت سے جملے وہ کافی لوگوں کے منہ سے سن چکی تھی۔

"یہی تو ہے بزنس ورلڈ کا ہارٹ تھروب میر ابتہاج جہانگیر ۔"   سفید خوبصورت لباس میں ملبوس لڑکی نے شوخی سے کہا تھا۔

ابتہاج کا نام سنتے ہی امسال کے کان کھڑے ہوگئے تھے۔ بظاہر تو وہ اپنے سامنے کھڑی خاتون سے بات کر رہی تھی لیکن اُس کی ساری توجہ اُن لڑکیوں کی جانب تھی۔

امسال نے ابتہاج کی تلاش میں نظریں دوڑائیں تھیں اور وہ اُسے ایک جانب کچھ لوگوں کے ساتھ کھڑا بات کرتا ہوا نظر آیا تھا۔ ہاتھ میں جوس کا گلاس پکڑے ابتہاج کسی بات پہ مسکرا رہا تھا، اُس کی یہی مسکراہٹ امسال کی کمزوری تھی جسے وہ خود سے بھی چھپا کر رکھتی تھی۔ کسی کی نظروں کی تپش محسوس کر کے ابتہاج نے اپنی نظریں پوری محفل پہ گھمائیں تھیں لیکن جب تک امسال اُس پر سے اپنی نظریں ہٹانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔

" مجھے ملنا ہے ان سے، کیا پتہ میں انہیں پسند آ جاؤں۔" وہی لڑکی ایک ادا سے بولی تھی۔ وہ کالے کپڑوں میں ملبوس کوئی اپسرا ہی لگ رہی تھی۔

" تم کچھ عرصے پہلے ہی پاکستان آئی ہو اس لیے شاید تمہیں نہیں پتا، چلو میں بتا دیتی ہوں کہ میر ابتہاج شادی شدہ ہے۔" ساتھ کھڑی ایک اور لڑکی نے کالے لباس والی کی معلومات میں اضافہ کیا تھا۔

" بہت افسوس ہوا یہ سن کر۔" وہ لڑکی منہ لٹکاتے ہوئے بولی تھی۔

" چلو پھر بھی بات کرتی ہوں جا کر کیا پتہ دوستی ہی ہو جائے۔" وہ لڑکی باقیوں کو آنکھ مارتے ہوئے بولی تھی۔ باقی لڑکیاں ہنسنے لگی تھیں۔

" چڑیل کہیں کی کیسے میرے شوہر پہ ڈورے ڈال رہی ہے، دل تو کر رہا ہے اس کے سارے بال نوچ لوں۔" مسال روایتی بیوی بنی خود سے کہہ رہی تھی۔ اُس چھچھوری لڑکی کی باتوں پہ امسال کو شدید غصّہ آ رہا تھا۔

امسال نے ایک بار پھر ابتہاج کو دیکھنے کے لیے نظر اُٹھائی تھی لیکن وہ اب وہاں موجود نہیں تھا۔ یہاں وہاں دیکھنے پر ابتہاج ایک کونے میں کھڑا نظر آیا تھا لیکن وہ اکیلا نہ تھا پریشے اُس کے ساتھ کھڑی تھی۔ ابتہاج بے زار سی شکل بنائے پریشے کے چنگل میں پھنسا ہوا تھا۔

" ان محترمہ کو بھی سکون نہیں ہے۔۔۔۔۔ہر وقت ان کے پیچھے پڑی رہتی ہے ہنہہ !" پریشے کو دیکھ امسال کو اُس کا ابتہاج سے اعترافِ محبت یاد آ جاتا تھا۔ امسال اُن دونوں کی جانب بڑھ گئی تھی۔

" میر ؟ میرے ساتھ آئیں پلیز، کچھ کام ہے۔" امسال دونوں تک پہنچ چکی تھی اور بڑے استحاق سے ابتہاج کے بازو میں ہاتھ ڈال کر بولی تھی۔

داستانِ قلب (مکمل)Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora