٦. بے وجہ.

13 2 0
                                    

"سنئیے...، آپ please یہ مت سوچیے گا کے مجھے آپ کی بات بری لگی...

Actually, the thing is that I am a little bit surprised"

اسد نے سنجیدگی سے کہا.

امبر کو اس شخص کے سنجیدگی میں اداسی نظر آئی اور ان دونوں کے درمیان خاموشی چھا گئی اسے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کے وہ کیا کہے اور اس سے پہلے کے وہ جواب میں کچھ کہتی اسد خاموش رہنے کے بعد اپنی بات کو جاری رکتھے ہوئے بولا؛

"کل تک ہر لڑکی مجھسے اپنا تعارف خود کروا تی تھی ، وہ بھی بنا میرے پوچھے... اسلئے مجھے لگا آپ بھی اپنا نام کہ دینگی... لیکن... it's okay،

I understand!"

اسد نے بات کو یوں ظاہر کیا جیسے اسے کوئی فرق نہیں پڑا اس لڑکی کی بات سے پر حقیقت تو کچھ اور تھی. آج سے پہلے اسے بھی کسی لڑکی کی موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑا لیکن آج اس لڑکی کی ہر ایک بات سے اس پر بہت فرق پڑ رہا تھا. ایسے میں زور دار بارش شروع ہوگئی اور بجلی کی کڑکنے کی آوازیں گونجنے لگی. امبر بینچ پی بیٹھی باہر ہورہی بارش کو دیکھ رہی تھی جب کے اسد اٹھ کر فلور ٹو ceiling ونڈو کے پاس جاکر کھڑا ہوگیا اور ٹیک لگا کر باہر ہورہی بارش کو دیکھنے لگا تب ہی اسے اس لڑکی کی کہی ہوئی بات یاد آگئ؛

ہم تو اجنبی ہے آج ملے ہے اور پھر کبھی ایک دوسرے کے راستوں سے ہمارا گزر تک نہیں ہوگا... اور نام بتانے کا کوئی فائدہ بھی تو نہیں...،

اسد نے آنکھیں بند کی اور ایک گہری سانس لی کیوں کے اس محترمہ کی ہر بات اسکے ذھن میں گھر کر چکا تھا اور وہ چاہ کر بھی اسے اپنے سوچوں سے رد نہیں کر پارہا تھا اور یہ بات اسے الجھا رہا تھا، وہ اپنی کیفیت سمجھ نہیں پارہا تھا.

اس نے مڑکے دیکھا تو لڑکی بینچ پہ نہیں تھی، اسد ہڑ بڑا گیا اور اِدھر اُدھر دیکھنے لگا تب اسکی نگاہ باہر پڑی، ایک لمحے کے لئے اسے لگا شاید اسکا وہم ہے پر جب اس نے غور سے دیکھا تو وہ دنگ رہ گیا. وہ اجنبی لڑکی فٹ پاتھ پہ کھڑی بارش میں بھیگ رہی تھی. وہ سر پہ دوپٹہ لئے آسمان کے دیکھ کر ہاتھ جڑے کھڑی تھی جیسے کوئی دعا مانگ رہی ہو. وہ بارش میں کافی حد تک بھیگ چکی تھی اور اِدھر اسد اپنے دل پہ حیران تھا جو اس لڑکی کو دیکھ کر انوکھے جذبات محسوس کر رہا تھا؛

محبت یونہی نہیں ہوتی ہر کسی سے،

محبت ایک سوداگر ہے جو دل سے اجازت بھی نہیں لیتی اور اسے کسی اور کے ہاتھوں فروخت کر دیتی ہے،

محبت ایک چشمے کے مانند ہے جو پہاڑوں سے اپنا راستہ نکل کر سمندر سے جا ملتی ہے،

محبت کوئی وجہ ڈھونڈتی نہیں،

وہ تو بس بے وجہ ہو جاتی ہی جب ہونی ہو...،

اسد کو اپنی دوست کی کہی ہوئی بات یاد آگئی اور وہ مسکرادیا.

یہ دل اسکی طرف کیوں بڑرہا  ہے بےوجہ،

اجنبیOnde histórias criam vida. Descubra agora