"تُم نماز کیسے پڑھو گی؟

154 20 13
                                    

"تُم نماز کیسے پڑھو گی؟ تُمہارے کپڑے تو ناپاک ہوگئے۔ “
“ کوئی بات نہیں میں قضا پڑھ لونگی۔ “
تُمہارا دِل نہیں گھبرایا اُسے ہاتھ لگاتے ہوئے؟
اُس کے جِسم سے گندے چھینٹے اُڑ رہے تھے۔ “
عائشہ سادگی سے بولی۔ “
دِل گھبرانے والی کیا بات تھی یہ بھی اللہ کی
مخلوق ہیں اِنہیں بھی درد ہوتا ہے،
یہ بھی دُکھی ہوتے ہیں، مخلوق کے ساتھ
نیکی کرنے سے اللہ خوش ہوتا ہے۔۔ “
تُم نے اللہ کو خوش کیا ہے عائشہ، اِس کے بدلے
میں وہ تُمہیں کیا دے گا؟؟۔ “
میری جانے کیا پُوچھنا چاہ رہی تھی،
وہ نیکیاں دیکھ کر تھوڑی دیتا ہے، وہ تو اُن
کو بھی دیتا ہے جو اُسکا نام تک نہیں لیتے اور
ایسوں کو بھی جو ساری عُمر کسی کا بھلا
نہیں سوچتے، وہ اگر نیکیوں کو حساب سے تول
کے دینے لگا تو کسی کو کُچھ بھی نہ مَِلتا،
مخلوق بھلا خالق کو کیسے کُچھ لوٹا سکتی ہے؟؟
" اُس نے ہاتھ، پاؤں، آنکھیں، جِسم کے سارے
عضو دیئے ہیں، کیا یہ ہماری نیکیوں کا اجر ہیں؟؟
دن میں کِتنی بار سانس لیتے ہیں ہم ،
اگر ایک نیکی کے بدلے ایک سانس ہو تو بتائیں
ہم کیسے اس پہ پُورا اُترتے؟؟۔ “
میری چند لمحے اُسکے پُر سکون چہرے پہ
نظریں جمائے رہی تھی۔ “
ایک بات تو بتاؤ عائشہ،
تُم اِن کپڑوں کے ساتھ نماز
کیوں نہیں پڑھ سکتیں؟؟
تُمہارے کپڑوں پر لگی تھوڑی سی گندگی کے
سبب
وہ تُمہاری نماز ٹُھکڑا دے گا،
تُمہاری نیت تو صاف ہے ناں،
تُمہارے دََِل میں تو اُسکی محبّت ہے،
تُم نے نےاُسکی خاطر اپنے ہاتھ اور کپڑے گندے
کر لئے اور وہ معمولی سی غلاظت برداشت نہیں
کر سکتا یہ کُچھ عجیب سا نہیں لگتا۔ “
عائشہ سابقہ دھیمے پن سے بولی ۔ “
ہم بندوں سے مِلیں تو اچھے کپڑے پہنیں،
بنیں سنوریں، جِسم پر خوشبوئیں چِھڑکیں،
اچھا نظر آنے کے لئے پُورا زور لگادیں،
اور اللہ سے ملیں تو کپڑے بھی صاف نہ ہوں
یہ زیادہ عجیب بات ہے جی ۔ “ ❤:)

goeunbyul ki diary..!Where stories live. Discover now