جنون کی جھلک 👀

2.8K 108 21
                                    


"

میں نے صبر کیا ہر اس موقعے پر
جہاں مجھے روتے روتے مرجانا چاہیٸے تھا "
**

زہللللللللللللل ....
چیخ اتنا چیخ کے یہ در و دیوار ہل جاٸے
یار زہل میری پیاری بہن اٹھ نا
کمینے چھوڑ نہ سونے دے
اٹھ جا زہل ایک وقت ایسا آٸے گا کے تجھے اٹھانے کیلٸے کوٸی نہیں ہوگا
مر منحوس مارے
مرجاٶں گا
تو مر نا میری جان کیوں کھا رہا ھے ،
می میر میرول اٹھ اٹھ نا یار مم ممی ڈیڈی اٹھ جاٸے نہ آپ مجھے چھوڑ کر نہیں جاسکتے ممی پلیز میں اکیلے کیا کرونگی ڈیڈی
ملک ولا میں رات کے تین بجے ایک بھیانک چیخ سناٸی دی اور وہ ایک دم سے اٹھی پسینے میں شرابور اسکا پورا وجود کھانپ رہا تھا وہ اردگرد دیکھ رہی تھی جیسے یہ سب ابھی اسکے ساتھ ہوا ہو
دروازے پر دستک ہوٸی تو اسنے ڈر کر اس طرف دیکھا
زہل بیٹا دروازہ کھولو کیا ہوا زہل
وہ اٹھی اور دروازہ کھولا سامنے دٸیا تھی زہل کی نینی جو آج تک اس کے ساتھ تھی
زہل کیا ہوا میری جان
دٸیا پھر وہی خواب کیوں میرا پیچھا نہیں چھوڑتے جب جب میں خود کو مظبوط کرلیتی ہوں تب تب یہ آجاتے ھیں مجھے کمزور کرنے
وہ کھانپ رہی تھی اردگرد دیکھ رہی تھی اسکی آنکھوں میں ایک اندیکھا خوف تھا
کتنی بے بسی تھی اسکے انداز میں دٸیا اسے دیکھنے لگی
زہل میرے بچے جب تمہیں یہ خواب تنگ کرے تب تم اور مظبوط ہوجاٶ اپنے مقصد کیلٸے میری بیٹی میں تمہیں ڈری ہوٸی زہل نہیں دیکھ سکتی بلکہ میں تمہیں زہل ملک دیکھنا چاہتی ہوں جس سے لوگ ڈرتے ھیں جو ہر کام جنون سے کرتی ھے جو اپنے انتقام کی آگ میں جل رہی ھے اور ایک دن بدلا لیکر رھے گی بیٹھے اپنے جنون کو اپنے ڈر پر حاوی کرو وہ جنون جس سے تم لوگو کو بھسم کرسکتی ہو وہ جنون جس نے تمہیں آج تک سمبھالے رکھا جس سے تم نفرت کرتی ہو جنون کی حد تک وہ جنون لاٶ اس جنون کو ختم ہونے نہ دینا ورنہ تم ختم ہو جاٶ گی
زہل انہیں غور سے سن رہی تھی انکی باتوں میں جادو ہوتا تھا جو زہل پر بہت اثر انداز ہوتا تھا آج بھی ہوا
آپ ٹھیک کہہ رہی ھیں دٸیا
اب جب میں ٹھیک کہہ رہی ہوں تو جاٶ جاکر سو جاٶ صبح جلدی اٹھنا ھے آفس جاٶگی نہ
جی دٸیا
ٹھیک ھے میرا بچا في أمان الله
دٸیا دروازہ بند کر کے چلی گٸی وہ اٹھی دراز کھول کر سیگریٹ پیکٹ نکال کر ٹیرس پر چلی گٸی لاٸٹر سے سیگریٹ جلاٸی اور دھواں اڑانے لگی پر اس دھویں کا زہر اسکے اندر داخل ہورہا تھا وہ ماضی میں کھوٸی کش پر کش لیرہی تھی کوٸی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس عالیشان محل میں کوٸی بے سکون ہوکر سیگریٹ پی رہا ھے وہ بنگلو اس علاقہ کا سب سے مہنگا اور خوبصورت بنگلو تھا پر سکون تو پیسے سے نہیں آتا وہ تو اللہ کی عبادت سے آتا ھے پر یہ سب زہل کو کون سمجھاٸے اور نہ وہ سمجھنے والی تھی
ہمم رومنس ہورہا ھے
زہل نے دروازے سے جھانک کر کہا
زہل تم بہت شیطان ہو ہمیں رومینس کرنے بھی نہیں دیتی
ڈیڈی اب اور کتنا رومینس کرینگے ہم کب سے کار میں بیٹھے انتظار کر رہے ھیں
بس آگیا بیٹا بیگم آپ نے چلنا ھے
ہاں جی کیا مجھے یہی چھوڑنے کا ارادہ ھے
نہیں مجھے لگا اپ نے نہیں جانا تو میں پارٹی میں کسی اور کو لیجاٶں گا کیوں زہل ٹھیک ھے نا
وہ سیگریٹ کا کش لیتے ہوٸے نم آنکھوں سے مسکراٸی یہ اسکا تیسرا سیگریٹ تھا صبح تک وہ وہی کھڑی سیگریٹ کے کش لیتی رہی آنکھیں سرخ انگارہ ہورہی تھی ٹیرس پر ہر جگہ سیگریٹ کے ٹکڑے پڑے تھے صبح ہوگٸی تھی اب وہ زہل ملک تھی روم میں جاکر تیار ہونے لگی جب سے وہ اکیلے ہوٸی تھی تب سے اسنے ہلکے رنگ کے کپڑے پہنے شروع کردیٸے تھے اس وقت بھی اسنے سکن کلر کے پینٹ شرٹ پہنے اسکے اوپر سکن کلر کی واسکٹ اور ہاٸی ہیل پہنی ٹیل پونی کرکے وہ بہت اچھی لگ رہی تھی ہلکا میک اپ کر کے وہ نیچے چلی گٸی ہر چیز اسکی پرفیکٹ ہوتی تھی صاف نفیس ہر کام وقت پر نہ جلدی نہ دیر سے
دٸیا کے اٹھنے سے پہلے ٹیرس صاف ہونا چاہٸے
اسنے اپنے نوکر کو آرڈر دیا جسنے اثبات میں سر ہلایا اور بھاگ کر اوپر گیا کیوں کے زہل ملک کے غصے سے سب واقف تھے ناشتہ کر کے وہ آفس کیلٸے نکل گٸی ڈراٸیور کار چلا رہا تھا اور وہ اپنی سیکریٹری سے کال پر میٹنگ کی بات کر رہی تھی زہل کے ڈیڈی کی کپڑے کی کمپنی تھی جو سیلیبریٹیز کے کپڑے آرڈر پر بنواتے تھے یہ اس شہر کی سبسے بڑی کمپنی تھی جو کچھ عرصے پہلے اسکے ڈیڈی نے بنواٸی تھی اور اس کمپنی کو کامیاب زہل ملک نے کیا تھا آج اسکی کامیابی آسمانوں کو چوہ رہی تھی پر سکون؟
آٹھ بجے تک سب کانفرنس روم میں موجود ہونے چاٸیے دیت سیٹ
اوکے میم
کال کاٹ کر وہ اپنے لیپ ٹوپ میں کام کرنے لگی اتنے میں ڈراٸیور نے زور سے بریک لگاٸی جس پر اسنے غصے سے اس کی طرف دیکھا کیوں کے اسکا لیپ ٹوپ نیچے گیرچکا تھا ڈراٸیور اسکی طرف نہیں دیکھ رہا تھا اسنے سامنے دیکھا تو حیران ہوٸی سامنے ایک جیپ کھڑی تھی اس میں تین لڑکے بیٹھے تھے تینوں کے ہاتوں میں گنز تھی اور ایک انکی گاڑی کے سامنے اچانک آیا تھا جو دیکھنے میں ہیرو سے کم نا تھا پر ایک غنڈہ مشہور کریمنل جسنے لا تعداد قتل کٸے تھے بتہ غنڈہ گردی چوری چکاری کیڈنیپنگ سب کرتا تھا پر کبھی کسی کی عزت خراب نہیں کی اور جو کرتا وہ اسی کے پاس آتا انصاف مانگنے پورا شہر اسکے نام سے کھانپتا تھا عداون بھاٸی کے نام سے مشہور پولیٹکل لوگ بھی اس سے ڈرتے تھے وہ پورے شہر میں ایسے گھومتا جیسے شیر جنگل میں گھومتا ھے وہ ہر غلط کام کرتا زہل ملک کو بھی کٸی دنوں سے کالز آرہی تھی کے پچاس لاکھ دیدے پر وہ کسی سے ڈرنے والی نہ تھی صاف منا کردیتی اسکے گھر بھی بہت بار اپنے بندوں کو بیجا پر اس پر اثر نہیں ہورہا تھا اسی لٸے آج خود آگیا تھا وہ بھی دیکھنا چاہتا تھا کہ کون ھے جو عداون سے نہیں ڈرتا اور یہ سن کر اسے باد میں شوک لگا کے کوٸی لڑکی ھے
ڈراٸیور دیکھو کیا مسلہ ھے مجھے دیر ہورہی ھے
جی میڈم
زہل ملک اب بھی اپنے کام میں مصروف تھی کہ ایک دم سے تیز آواز آٸی زہل نے اوپر دیکھا عداون نے ڈراٸیور کا کالر پکڑا تھا اور خود گاڑی کے بونٹ پر بیٹھا اسے کچھ کہہ رہا تھا زہل ملک نے کال کی کال پر بات کر کے وہ باہر آٸی عداون کے سامنے ہاتھ باھند کر کھڑی ہوگٸی
عداون نے اسے غور سے دیکھا کسی آدمی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ عداون کے سامنے ایسے کھڑا ہو جاٸے کہاں لڑکی وہ بھی اتنی بے خوفی سے اسکی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی
اگر دیکھ لیا ہو تو مدعے پر آٸے
اب کی بار عداون نے چونک کر اسکی آنکھوں میں دیکھا جو بلا کی سرخ تھی
بول بے
عداون نے اپنے بندے کو کہا اور خود جاکر جیپ میں بیٹھ گیا جیسے ہی وہ لڑکا بات شروع کرنے لگا زہل نے ہاتھ کے اشارے سے روک لیا اور خود جاکر گاڑی سے لیپ ٹوپ پرس موباٸل وغیرہ نکالے اور ڈراٸیور کے ہاتھ میں دیدٸیے پھر گاڑی کے بیک سے پیٹرول کی بوٹلز نکالی اور ساری گاڑی پر ڈال دٸیے سب اسے یہ سب کرتا دیکھ رہے تھے پھر پرس سے ماچس نکال کر تیلی جلاٸی اور عداون کی آنکھوں میں دیکھ کر بونٹ پر پھینک دی ایک دم سے گاڑی کو آگ لگ گٸی اور سب حیران کھڑے تھے سواٸے زہل کے ڈاٸیور کے وہ جانتا تھا کہ کیوں زہل ملک نے ایسا کیا عداون کو جھٹکا لگا کے کیسے لڑکی ھے سب گاڑی سے دور ہوگٸے تھے اتنے میں دوسری گاڑی پہنچ گٸی تھی جسے زہل ملک نے گاڑی میں کال کر کے بلایا تھا ڈراٸیور کو اشارہ کرکے وہ خود عداون کے پاس آٸی
اگلی بار میری کسی چیز کو ہاتھ نہ لگانا دوسری بات میری کماٸی حرام کی نہیں ھے جو میں تم جیسے غنڈوں کو دوں ٹیکس میں حکومت کو دیتی ہوں اگلی بار سوچ کر رستہ روکھنا کبھی انسان جنون سے بھی ٹکھراجاتا ھے
وہ جانے کیلٸے پلٹی تو وہاں کھڑے لڑکے نے گن والا ہاتھ زہل کی طرف کیا اور گولی چلاٸی عداون نے اچانک اسکا ہاتھ اوپر کیا اور گولی آسمان کی طرف گٸی گولی کی آواز نے بھی زہل ملک کو نہ روکا وہ گاڑی میں بیٹھ گٸی اور گاڑی آگے کو چل دی عداون اسے ہی دیکھ رہا تہ جو اب پھر کام میں مصروف ہوچکی تھی
کیا بھاٸی کاٸے کو روکھا اپن کو مارنے دیتا سالی کو
اسکے کہتے ساتھ ہی عداون نے اسے ایک زور دار تھپڑ مارا
عزت.... لڑکی ھے
پر بھاٸی وہ تیرے کو
عداون نے ہاتھ کے اشارے سے اسے روکا
اسے تو اب میں ایسا ٹھیک کرونگاکے یہ بھی کہے گی کس عداون سے پالا پڑا ھے پر لڑکی ھے نہ اسلٸے عزت سے
وہ ہنسنے لگا تو اسکے گال پر پڑتا ڈمپل داڑی کے پیچھے گہرہ ہوگیا

****
وہ آفس پہنچی تو خود کو نارمل کرلیا تھا
میٹنگ روم میں آنے کو کہو سب کو
یس یس میم
اسکی سیکریٹری ڈر گٸی کیوں کے وہ بھی واقف تھی اس کے غصے سے
بھاگو سب پانچ منٹ لیٹ ہوگٸے ہو زہل میڈم سے اب ڈانٹ ملے گی جسٹ گووووو
ایلی نے ہلکی آواز میں چیختے ہوٸے کہا
سب بھاگتے ہوٸے میٹنگ روم میں پہنچے
میم وی آر سوری
نو نو اٹس اوکے گو ہیوہ سیٹ
سب خوش ہوکر بیٹھ گٸے
شروع کرتے ھیں عادل آج اپکی پریزنٹیشن تھی دین لیٹس ستارٹ
یس میم
عادل نے کھڑے ہوکر کہا میٹنگ روم میں چھ لوگ تھے اس وقت جن میں دو لڑکیاں تھی ایلی ایک اور کولیگ تھی فاریہ اور تین لڑکے زید طلحہٰ عادل جو سب ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے تھے یہ ایک مووی کیلٸے ڈریسس تیار کر رہے تھے جو کے ایک منتھ باد دینے تھے زہل ملک کا دماغ تیزی سے کام کر رہا تھا پریزنٹیشن سب کو اچھی لگی زہل ملک کو بھی
سب نے اسکی تعریف کی
ویل گاٸز آپ کیلٸے ایک نیوز ھے آپ سبکو یہ پروجیکٹ ایک منتھ میں نہیں ایک ویک میں کمپلیٹ کرنا ھے
زہل ملک نے گویا بم پھوڑا ہو سب پر کیوں کے یہ بہت مشکل پروجیکٹ تھا اور بہت ہی مہنگا تھوڑی سی چُک پر بہت نقصان ہوتا کمپنی کو پر یہ تو زہل ملک تھی جیسے نفے نقصان کی کوٸی پرواہ نہ تھی جیسے بس اپنی کرنی ہوتی
میم پر کیسے اتنی جلدی اٹس امپوسیبل
نو نتھینگ از امپوسیبل بیکوز امپوسیبل سیلف سیز آٸی ایم پوسیبل ناٶ گو اینڈ ستارٹ یوار ورک
وہ جانے لگے تو زہل ملک نے ہاتھ کے اشارے سے روک لیا
اگلی بار دیر نہیں کرنا آنے میں کیا پتہ موت گلے پڑجاٸے
زہل ملک نے دھیمی مسکان سے کہا اور چل دی
کہا تھا نہ وقت پر پہنچ جانا اب دیکھا کتنی مشکل ہوگٸی ھے اتنے کم وقت میں کیسے کروگے اتنا کام تم سب
ایلی انہیں سمجھا رہی تھی
وقت کو اپنی مٹھی میں کرو اس سے اگے رہو ہمیشہ ورنہ پھر وقت آپ کو مٹھی میں کر لیتا ھے اور اسی طرح دھوڑاتا ھے آپ سے اگے ہوکر
زہل ملک ایک دم سے پلٹی اور گہری نظروں سے سب کو دیکھا سب کے رنگ اوڑے ہوٸے تھے
جنون لاٶ خود میں کبھی مشکل نہیں ہوگی
زہل ملک کہہ کر چل دی اور عادل اسکی باتوں میں اٹک گیا تھا
کہاں کھو گٸے کام کرتے ھیں چلو یار
فاریہ نے کہا
کتنا جنون تھا زہل میڈم کی آنکھوں میں ایسا کچھ میں نے کبھی نہیں دیکھا
اور دیکھنے کو ملے گا بھی نہیں چلو اب
زہل ملک یہ سب دیکھ اور سن رہی تھی اس کے لبوں پر فاتحانہ مسکراہٹ تھی جب بھی کوٸی اسکے جنون کی بات کرتا وہ خود کو مکمل سمجھتی

****

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎🌹
Kesi Lagi Epi Ap Sabko Comments Mai Bataye Ga Ye Novel Muhabbat Darya Se Bilkul Mukhtalif Hy Umeed Hy Apko Acha Lagy Khush Rahiye 😊❤

زہل عداون ❤ Completed ✔Where stories live. Discover now