Episode 12

310 23 0
                                    

#یادوں_کی_دھنک_جلے
#اُز_قلم_اُمیمہ_سایانی
#قسط_نمبر_12
#Umema_Sayani_Novels💕
#Episode_12

Do not copy without my name and permission

                                  💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

دروازہ کیوں نہیں کھول رہی ہے حور۔۔۔۔سمن کہی کچھ ہو۔۔۔اللہ نہ کرے صبا رکو  میں دوسری چابی  لاتی ہوں تم رو نہیں صبا

جب اندر گے تو حور کو سوتا پایا تو دونوں کی جان میں جان آٸی۔۔۔۔۔صبا وہی حور کے پاس گی اسکے سر پر بوسا دیا اور وہی بیڈ کے نیچھے بیٹھ گی اور سمن بھی اسکے پاس ہی آگی صبا۔۔۔۔ہمت کرو ایسے کرو گی توحور کو کیا ہوگا۔۔۔۔۔

مجھے یہاں آنا ہی نہیں چاہیے تھا۔۔۔تم تو جانتی ہومیں نے حور کو اس سب سے دور رکھنے کے لیے  میں نے کیا کچھ نہیں کیا تم جانتی ہو نہ۔۔۔۔میں نے کہا تھا دل گھبرا رہا ہےکچھ تو ہونے والا ہے۔۔۔وہ اب بھی رو رہی تھی اب بس سمن تم ارمان کو کال کر کے بلالو میں نے اک فیصلہ کیا ہے۔۔۔۔

کیا صبا۔۔کیسا فیصلہ۔۔سمن نےپوچھا۔۔۔

ارمان کو بلاٶ۔۔۔۔سب کو اک ساتھ بتاٶں گی۔۔۔۔

                                       ❤❤❤❤❤

چاچو وہ میں۔۔۔۔تو جانتا تھا حور صبا کی بیٹی ہے پھر بھی نہیں بتایا۔۔۔سکندر ہاتھ میں پکڑی فریم کو دیکھتے ہوۓ ہادی سے بات کررہا تھا۔۔۔۔

جی چاچو آپ کا دکھ مجھ سے کبھی چھپا  نہیں تھا۔۔۔ہاں ٹھیک ہے آپ نے کبھی نہیں ذکر کیا مگر آپ کی الماری میں آج بھی انکے کپروں کی جگہ کھالی ہے کیوں۔۔۔کیوں کے آپ کو اللہ پر  یقین تھا کہ وہ انسان کو اسکی برداشت سے ذیادہ نہیں آزماتا پھر وہ تو محبت کرنے والوں کے ساتھ ہے اور محبت بھی وہ جو اتنی پاکیزہ ہو۔۔۔پھر اللہ آپ سے آپکی محبت کیسے چھینتا اور وہ تو غفورو رحیم ہے معاف کرنے والا ہے بے شک وہ اپکی غلطیوں کو معاف کرے گا۔۔۔۔ہادی کی ایسی باتیں سن کر سکندر نے ہادی کو دیکھ کر مسکرایا مگر اسکی آنکھ سے آنسو بھی بہا۔۔۔۔

بے شک مرد اسکے لیے ہی روتاہے جس سے محبت کرتا ہے اور وہ تو کتنی بار رویا تھا اپنے رب کے سامنے صرف اپنی محبت کے لیے مگر آج صبا کے الفاظ اسکا دل چیر گے تھے۔۔۔۔قاتل ہو تم قاتل میرے بچے کے چلے جاٶ یہاں سے جاٶ۔۔۔۔۔صبا کی آواز کانوں سے لگی تو اس نے پھر آنکھیں سختی سے بند کردیں۔۔۔

چاچو کیا یہ سچ ہے چاچو آپ مجھ سے شٸیر کرسکتے ہے میں آپ کی کوٸی مدد کرسکو۔۔۔۔۔ساحل پر گاڑی روکتے ہوۓ وہ اترے اور جوتے ہاتھمیں کرتے آگے بڑھنےلگے۔۔۔

آج سے دس سال پہلے اس گھر میں قیامت ٹوٹی تھی۔۔چھوٹے موٹے جھگڑے ہر گھر میں ہوتے ہیں۔۔۔مگر نفرت کا بیج بونے والے آم کہاں توڑتے ہے اللہ کی لاٹھی بےآواز ہے۔۔۔وہ ساحل کی مٹی کو اٹھاتا اور آتی ہوٸی لہر میں بہا دیتا۔۔۔۔انسان مٹی سے بن کر اپنے آپ پر کتنا غرور کرنے لگتا ہے نا😭😭

یادوں کی  دھنک جلے(completed)✅Where stories live. Discover now